شاہ محمود قریشی سمیت دیگر ملزموں کے خلاف حکومت کو مزید گواہ پیش کرنے کی ہدایت
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
لاہور (خبر نگار) لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے تحریک انصاف کے رہنمائوں شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری، ڈاکٹر یاسمین راشد، میاں محمود الرشید، عمر سرفراز چیمہ سمیت دیگر ملزموں کے خلاف نو مئی کے پرتشدد واقعات سے متعلق مختلف سات مقدمات کا سینٹرل جیل کوٹ لکھپت میں جیل ٹرائل کے دوران پراسیکیوشن کو مزید گواہان پیش کرنے کی ہدایت جاری کر دی۔ انسداد دہشت گردی عدالت نے شادمان تھانے میں درج مقدمات، جناح ہائوس حملہ اور عسکری ٹاور حملے سمیت مجموعی طور پر7 مقدمات کی سماعت کی۔ پولیس تھانہ شادمان میں درج پولیس کی گاڑیاں جلانے، توڑ پھوڑ اور دیگر الزامات پر مبنی 4 مقدمات کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے ایڈمن جج منظر علی گل نے سماعت کی۔ عدالت نے پراسیکیوشن کی جانب سے گواہان کو پیش کیے جانے کے بعد مزید گواہوں کو طلب کرتے ہوئے کارروائی 20 مئی تک ملتوی کر دی۔ دوسری جانب، جناح ہائوس، عسکری ٹاور حملہ اور ایک دیگر دو مقدمات کی سماعت انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ارشد جاوید نے سماعت کی، جس میں بھی عدالت نے پراسیکیوشن کو گواہان پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے مزید کارروائی 17 مئی تک ملتوی کر دی۔ دونوں سماعتوں کے دوران زیر حراست ملزمان ڈاکٹر یاسمین راشد، شاہ محمود قریشی، اعجاز چوہدری، میاں محمود الرشید، عمر سرفراز چیمہ سمیت دیگر ملزموں کو جیل میں قائم کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا اور ان کی حاضری مکمل کروائی گئی۔ علاوہ ازیں برضمانت ملزموں نے بھی جیل میں پیش ہو کر اپنی حاضری مکمل کی۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: انسداد دہشت گردی عدالت عدالت نے
پڑھیں:
بھارت الزامات لگانے کے بجائے اپنی دہشت گردی پر غور کرے،ترجمان دفتر خارجہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: بھارت کے پاکستان مخالف حالیہ بیانات کو شدید الفاظ میں مسترد کرتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ نئی دہلی کو دوسروں پر الزام تراشی سے پہلے اپنی سرحد پار دہشت گردی، تخریب کاری اور قتل و غارت گری کا محاسبہ کرنا چاہیے۔
ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان نے بھارتی وزیر خارجہ کے پاکستان مخالف بیانات پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اعلیٰ سطح کے سفارتی بیانات میں اشتعال انگیزی اور منفی لب و لہجہ کسی طور قابلِ قبول نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارتی وزیر خارجہ کی جانب سے برسلز میں دیے گئے انٹرویوز میں جو بیانات سامنے آئے، وہ نہ صرف غیر ذمہ دارانہ ہیں بلکہ خطے میں امن کے امکانات کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ کسی بھی وزیر خارجہ کی گفتگو اُس کے منصب کی عزت کی عکاس ہونی چاہیے، نہ کہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ یا پروپیگنڈے کا ذریعہ۔ بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف ایک من گھڑت مظلومیت کا بیانیہ مسلسل عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی کوشش ہے، جو اب بے نقاب ہو رہا ہے۔
شفقت علی خان نے یاد دلایا کہ بھارت مسلسل پاکستان کے خلاف زہریلا پروپیگنڈا کر کے مقبوضہ کشمیر میں اپنے ریاستی مظالم اور انسانی حقوق کی پامالی پر پردہ ڈالنا چاہتا ہے، مگر دنیا اب ان ہتھکنڈوں سے واقف ہو چکی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ بھارت کو چاہیے کہ وہ پاکستان کے خلاف مہم جوئی اور دشمنی پر مبنی بیانیہ ترک کرے اور جھوٹے جواز گھڑ کر اپنی جارحانہ پالیسیوں کو درست ثابت کرنے کی ناکام کوششوں سے باز آ جائے۔
انہوں نے زور دیا کہ پاکستان ہمیشہ امن بقائے باہمی، بات چیت اور سفارت کاری کا حامی رہا ہے، لیکن ساتھ ہی اپنی خودمختاری کے تحفظ کے لیے پرعزم اور مکمل طور پر تیار ہے۔ انہوں نے یاد دہانی کروائی کہ گزشتہ ماہ بھارت کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کا پاکستان نے بروقت اور مؤثر جواب دیا، جو ہماری دفاعی صلاحیت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
شفقت علی خان نے بھارتی قیادت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بیانات میں جنونیت اور الزام تراشی کے بجائے وقار اور تدبر ہونا چاہیے۔ تاریخ ان رہنماؤں کو یاد رکھتی ہے جنہوں نے دانش مندی اور بصیرت کے ساتھ فیصلے کیے، نہ کہ اُنہیں جو صرف شور مچاتے رہے۔