WE News:
2025-10-04@16:53:35 GMT

کیا جنگی بندی 18مئی کو ختم ہو جائیگی؟ ابہام دور ہو گیا

اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT

کیا جنگی بندی 18مئی کو ختم ہو جائیگی؟ ابہام دور ہو گیا

پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والے تصادم اور پاکستان کے بھرپور جواب کے بعد پاکستان نے بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی خواہش کا مثبت جواب دیا تھا۔ تاہم اسی کے ساتھ ہی بھارتی حکام کی جانب سے جنگ بندی کو ’عارضی‘ قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:آپریشن بنیان مرصوص کی کامیابی پر آج ملک بھر میں یوم تشکر منایا جارہا ہے

اس حوالے سے پائے جانے والے ابہام میں اس وقت بھی اضافہ ہوا جب گزشتہ روز (بروز جمعرات) پاکستان کے وزیر خارجہ و نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے جمعرات کے روز سینیٹ کو بتایا ہے کہ پاکستانی اور بھارتی افواج کے اعلیٰ حکام کے درمیان بدھ اور جمعرات کو رابطے ہوئے، جن میں دونوں جانب سے جنگ بندی کے معاہدے کو اتوار (18 مئی) تک توسیع دینے پر اتفاق ہوا ہے۔

اسحاق ڈار نے سینیٹ کو مزید آگاہ کیا کہ دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان آج بھی ہماری بات چیت ہوئی اور جنگ بندی کا معاہدہ اب 18 مئی تک مؤثر رہے گا۔

اس صورتحال میں ایک عام پاکستانی کے ذہن میں پہلا سوال یہی ہے کہ کیا مقررہ مدت کے بعد جنگ بندی کا معاہدہ ختم ہو جائے گا؟ اور کیا پھر سے محاذ گرم ہوسکتا ہے؟

یہ بھی پڑھیں:پاکستان انڈیا سیز فائر، آگے کیا ہوگا؟

جنگ بندی کے حوالے سے پائی جانے والے اس ابہام کے حوالے سے سیکیورٹی ذرائع نے دو ٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے کہ  جنگ بندی میں کوئی وقت کی پابندی نہیں ہے، یہ اس وقت تک برقرار رہتی ہے جب تک کہ دونوں یا کوئی ایک فریق اس کی خلاف ورزی نہ کرے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق دو ملکوں کی درمیان ہوئی اس جنگ بندی کی بھارت جب بھی خلاف ورزی کرے گا اسے ہمیشہ کی طرح منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

18 مئی اسحاق ڈار بھارت پاکستان تصادم جنگ بندی سیز فائر سینیٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسحاق ڈار بھارت پاکستان سیز فائر سینیٹ

پڑھیں:

الحمدللہ ! غزہ میں جنگ بندی کے قریب ہیں، وزیراعظم شہباز شریف

وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر جاری اپنے پیغام میں کہا ہے کہ فلسطینی عوام کی نسل کشی شروع ہونے کے بعد آج، الحمدللہ، ہم جنگ بندی کے سب سے قریب ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی بمباری روک دے، حماس امن پر آمادہ ہے، صدر ٹرمپ

انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا رہا ہے اور آئندہ بھی ان کا ساتھ دیتا رہے گا۔

وزیرِ اعظم نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور قطر، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ترکیہ، اردن، مصر اور انڈونیشیا کی قیادت کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر صدر ٹرمپ سے ملاقات کی۔

Alhamdolillah, we are closer to a ceasefire than we have been since this genocide was launched on the Palestinian people. Pakistan has always stood by the Palestinian people and shall always do so.

Gratitude is due to President Trump, as well as to leaderships of Qatar, Saudia…

— Shehbaz Sharif (@CMShehbaz) October 4, 2025

شہباز شریف نے کہا کہ حماس کا جاری کردہ بیان جنگ بندی کے لیے امید کی کرن ہے اور امن یقینی بنانے کے لیے ایک راستہ فراہم کرتا ہے جسے اب دوبارہ بند ہونے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔

انہوں نے یقین دلایا کہ انشاء اللہ، پاکستان فلسطین میں مستقل امن کے لیے اپنے تمام دوست اور برادر ممالک کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔

پاکستان کیجانب سے امن منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیر مقدم کیا

وزارتِ خارجہ پاکستان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پیش کردہ امن منصوبے پر حماس کے ردعمل کا خیر مقدم کیا ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق یہ پیش رفت فوری جنگ بندی، غزہ میں معصوم فلسطینیوں کے خون خرابے کے خاتمے، یرغمالیوں اور فلسطینی قیدیوں کی رہائی، بلا رکاوٹ انسانی امداد کی فراہمی اور دیرپا امن کی جانب ایک قابلِ اعتبار سیاسی عمل کی راہ ہموار کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیلی بمباری روک دے، حماس امن پر آمادہ ہے، صدر ٹرمپ

پاکستان نے مطالبہ کیا کہ اسرائیل فوری طور پر حملے بند کرے۔

ترجمان نے کہا کہ پاکستان صدر ٹرمپ کی امن کے لیے کوششوں کو سراہتا ہے اور امید رکھتا ہے کہ اس کے نتیجے میں ایک پائیدار جنگ بندی اور منصفانہ، جامع اور دیرپا امن قائم ہوگا۔ پاکستان اس عمل میں مثبت اور بامعنی کردار ادا کرنے کے عزم پر قائم ہے۔

اعلامیے میں مزید کہا گیا کہ پاکستان فلسطینی کاز کے لیے اپنی اصولی حمایت دہراتا ہے اور فلسطینی عوام کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:حماس کا ٹرمپ کے غزہ پلان پر جزوی اتفاق، مزید مذاکرات کی ضرورت پر زور

پاکستان اس جدوجہد کو فلسطینی عوام کا ناقابلِ تنسیخ حق سمجھتا ہے جو بالآخر ایک خودمختار، قابلِ عمل اور متصل فلسطینی ریاست کے قیام پر منتج ہوگا، جو 1967 سے قبل کی سرحدوں پر مبنی ہو اور القدس الشریف اس کا دارالحکومت ہو۔

یہ موقف اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کے عین مطابق ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل امریکا پاکستان شہباز شریف غزہ فلسطین وزیر اعظم

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر ٹرمپ کے شکر گزار ہیں، فلسطین میں جنگ بندی کے قریب ہیں: شہباز شریف
  • معرکہ حق میں عالمی رسوائی کے باوجود انتہا پسند مودی کی  شکست خوردہ افواج  کا جنگی جنون برقرار 
  • پاکستان کا ٹرمپ کے امن منصوبے پر حماس کے جواب کا خیر مقدم
  • الحمدللہ ! غزہ میں جنگ بندی کے قریب ہیں، وزیراعظم شہباز شریف
  • اترپردیش راجرشی ٹنڈن اوپن یونیورسٹی میں آر ایس ایس کی تاریخ پڑھائی جائیگی، کانگریس کا احتجاج
  • بھارت اور چین 5 سال بعد براہِ راست پروازیں بحال کرنےکےلیےتیار،بکنگ کا آغاز ہوگیا
  • جنگی شکست بھارت کے اعصاب پر سوار، پاکستانی طیاروں سے متعلق نیا دعویٰ کر دیا
  • کھیل میں سیاست، بھارت کے اس عمل سے قبل دونوں ممالک کے کھلاڑی کیسے ملتے تھے، خوبصورت ویڈیو وائرل
  • ٹرافی تنازعہ، بھارتی کرکٹ بورڈ محسن نقوی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے تیار؟
  • اسرائیلی حملہ جنگی جرم ہے، گلوبل صمود فلوٹیلا