بھارتی ہٹ دھرمی برقرار، جے شنکر کا سندھ طاس معاہدے کی معطلی پر اصرار
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
بھارت کے وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کے حوالے سے کہا ہے کہ جب تک پاکستان سرحد پار سے ہونے والی دہشتگردی کا کوئی حل تلاش نہیں کر لیتا تب تک یہ معاہدہ معطل رہے گا۔
یہ بھی پڑھیں:سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کیا جاسکتا، صدر عالمی بینک نے بھارتی دعویٰ مسترد کردیا
نئی دہلی میں ہونڈوراس کے سفارتخانے کے افتتاحی پروگرام میں میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے جے شنکر نے کہا کہ بھارت کو آپریشن سندھ کے دوران بہت زیادہ بین الاقوامی حمایت حاصل ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں حقیقت میں بہت زیادہ بین الاقوامی حمایت ملی، ہمارے پاس UNSC کی قرارداد تھی کہ مجرموں کا احتساب ہونا چاہیے، اور 7 مئی کو آپریشن سندھ کے ذریعے ان کا احتساب کیا گیا۔
جے شنکر نے کہا کہ کشمیر اور پاکستان سے متعلق معاملات میں تیسرے فریق کی مداخلت کے حوالے سے بھارت کی پالیسی برقرار ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات اور معاملات دوطرفہ ہوں گے۔ یہ برسوں سے قومی اتفاق رائے ہے، اور اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان سے ہزیمت آمیز شکست کے بعد بی جے پی کی حکومت اپوزیشن جماعتوں کی تنقید کی زد میں ہے، خاص طور پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 10 مئی کو متحارب فریقین کے مابین جنگ بندی کے اعلان نے بی جے پی حکومت کی مشکلات بڑھا دی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بھارت پاکستان جے شنکر سندھ طاس.ذریعہ: WE News
پڑھیں:
پاکستان کا سندھ طاس معاہدے پر ثالثی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم، خوش آئند قرار دیدیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان نے سندھ طاس معاہدے پر ہیگ میں مستقل ثالثی عدالت (پی سی اے) کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے بھارت سے فوری اور دیانتدارانہ عملدرآمد کا مطالبہ کر دیا۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق پاکستان نے ثالثی عدالت کے حالیہ ضمنی فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے، جس میں عدالت نے اپنا دائرہ اختیار برقرار رکھا ہے۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ عدالت نے بھارت کی یکطرفہ کارروائی کو مسترد کرتے ہوئے منصفانہ اور مؤثر کارروائی جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ثالثی عدالت کے فیصلے سے پاکستان کا مؤقف درست ثابت ہوا ہے اور یہ واضح ہو گیا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ مؤثر اور فعال ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ بھارت کو اس معاہدے پر عملدرآمد کا کوئی یکطرفہ اختیار حاصل نہیں، پاکستان نے بھارت سے فوری اور دیانتدارانہ عملدرآمد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشن گنگا اور رتلے منصوبوں پر پاکستان کا مقدمہ مضبوط ہے، جسے عدالت نے تسلیم کیا ہے۔
یاد رہے کہ پی سی اے کے قواعد کے مطابق تکمیلی فیصلہ عدالت یا ٹربیونل کی طرف سے پہلے دیے گئے فیصلے کے بعد جاری کیا جانے والا اضافی فیصلہ ہوتا ہے، جو عموماً کسی ایسے مخصوص مسئلے کو حل کرنے کے لیے دیا جاتا ہے جو مکمل طور پر حل نہ ہو پایا ہو۔
اپریل میں بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے حملے کے بعد سندھ طاس معاہدے کو معطل کر دیا تھا، جس میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے، نئی دلی نے بغیر کسی ثبوت کے اس واقعے کا الزام اسلام آباد پر عائد کیا تھا۔
تاہم، پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کی معطلی کو ’جنگی اقدام‘ قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ سندھ طاس معاہدے میں یکطرفہ معطلی کی کوئی شق موجود نہیں، بعد ازاں پاکستان نے 1969 کے ویانا کنونشن آن دی لا آف ٹریٹیز کی خلاف ورزی کو بنیاد بنا کر عدالت سے رجوع کرنے کا عندیہ دیا تھا۔
دفتر خارجہ سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان کشن گنگا اور رتلے ہائیڈرو پاور منصوبوں کے تنازع پر ثالثی کرنے والی عدالت نے 27 جون 2025 کو جاری ہونے والے تکمیلی فیصلے میں قرار دیا تھا کہ اس کا دائرہ اختیار برقرار ہے اور اس پر لازم ہے کہ وہ ان کارروائیوں کو بروقت، مؤثر اور منصفانہ طریقے سے آگے بڑھائے۔
دفتر خارجہ نے کہا کہ عدالت نے بھارت کی طرف سے انڈس واٹر ٹریٹی کو غیر قانونی اور یکطرفہ طور پر معطل کرنے کے اعلان کے پیش نظر یہ تکمیلی فیصلہ جاری کرنے کا فیصلہ کیا۔
بیان میں کہا گیا کہ یہ فیصلہ ’پاکستان کے مؤقف کو درست ثابت کرتا ہے کہ سندھ طاس معاہدہ بدستور مؤثر اور فعال ہے اور بھارت کو اسے یکطرفہ طور پر معطل کرنے کا کوئی حق نہیں ہے‘۔
دفتر خارجہ نے بھارت پر زور دیا کہ وہ ’فوری طور پر انڈس واٹر ٹریٹی کی معمول کی فعالیت بحال کرے اور اپنے معاہداتی فرائض کو مکمل طور پر اور دیانتداری سے پورا کرے۔