بھارت…دل کے ارماں آنسوئوں میں بہہ گئے
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
شکر کے ساتھ تمام تعریفیں ربَ ذوالجلال کے لیے ہیں جس نے دشمن کے ناپاک عزائم کو ملیامیٹ کیا اور پاکستانی افواج اور عوام کو سرخرو کیا۔ بی جے پی کی بھارتی حکومت اور وزیرِ اعظم جناب نریندر مودی کا بھی بہت ’’شکریہ‘‘ کہ اس نے غیر دانشمندانہ اقدامات اُٹھا کر سیاسی خلفشار میں مبتلا پاکستانی قوم کو بنیانَ مرصوص بنا دیا۔جناب مودی کی بے وقوفیوں نے ہماری قوم کو ایک بار پھر سبز ہلالی پرچم تلے اکٹھا کردیا۔ہمارے شہبازوں نے وہ کارنامے انجام دیے جو خواب و خیال میں بھی مشکل سے ہی آ سکتے ہیں۔
جناب نریندر مودی نے ہمیں ایک سنہری موقع عطا کیا کہ ہم دیکھ سکیں کہ ہماری مسلح افواج کس پانی میں ہیں اور اﷲ کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ چارروزہ جنگ کے خاتمے پر ہماری مسلح افواج نے پوری قوم کا سر فخر سے بلند کر دیا۔ہمارے شاہینوں نے پہلے ہلے میں ہی بھارتی فضائیہ کو نا قابلِ تلافی نقصان پہنچا کر اپنے جذبے،لگن اور بہترین تربیت کا ثبوت فراہم کیا۔ہماری بری فوج کی لڑائی کے لیے تیاری اتنی بھرپور تھی کہ بھارتی افواج ہماری سرحد کی طرف بڑھ ہی نہ سکی ،ہماری بحریہ نے بندرگاہوں کو کھلا رکھنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔بھارتی بحریہ ہمارے ساحلوں سے سیکڑوں کلومیٹر دور ہی رہی۔جناب مودی کا شکریہ کہ پاکستانی قوم کے اندر بھرپور اعتماد جا گزین ہوا ۔
چار روزہ پاک بھارت جنگ نے ایک نئی حقیقت کو جنم دیا ہے۔6اور7مئی کی رات جب بھارت نے پاکستان کے اندر چھ مقامات کو میزائلوں سے نشانہ بنایا،اس وقت ہماری بہادر مسلح افواج بھارتی زمینی حملے سے نبڑنے کے لیے بالکل تیار تھیں لیکن دشمن کو سرحد عبور کرنے کا حوصلہ نہ ہوا۔
بھارتی فضائیہ اپنے نئے حاصل کردہ ریفال لڑاکا طیاروں کے ساتھ حرکت میں آئی تو پاک فضائیہ نے نہ صرف کسی بھارتی لڑاکا یا بمبار طیارے کو سرحد عبور نہ کرنے دی بلکہ خود اپنی سرحدوں کے اندر رہتے ہوئے دشمن کی فضائیہ کے ریفال سمیت چار سے چھ طیارے مار گرائے ۔ اس فضائی جھڑپ کے بعد بھارتی فضائیہ کو دوبارہ سامنے آنے کی ہمت نہ ہوئی۔
بھارت نے اس کے بعد ڈرونز کا استعمال کیا ۔10مئی کی رات دشمن نے رات کے اندھیرے میں پاکستان ایئر فورس کی 3 بیسوں پر میزائلوں سے حملہ کیا تو پاکستان کا صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا اور فجر کے وقت پاکستان کی مسلح افواج نے تین کے جواب میں بھارت اور مقبوضہ کشمیر میں 26 ایئر بیسوں اور فوجی ٹھکانوں کو اس طرح نشانہ بنایا کہ ایک ڈیڑھ گھنٹے کے اندر ہی بھارت کی لیڈر شپ نئی حقیقت سے آشنا ہوگئی۔پاکستان کا بھارت پر حملہ اتنا جامع،تند و تیز اور بھرپور تھا کہ دشمن کے ہوش ٹھکانے آ گئے۔
پاکستانی ڈرونز نے مودی جی کی ریاست گجرات میں تہلکہ مچایا اور دہلی میں ایک بڑی اہم مارکیٹ جلنے لگی۔1971 سے لے کر2025اپریل تک یہ خیال کیا جاتا تھا کہ بھارتی افواج اتنی بڑی اور طاقتور ہیں کہ پاکستان بھارت کے ساتھ روایتی جنگ کا متحمل نہیں ہو سکتا اور یہ کہ اسے اپنی بقا کے لیے ایٹمی ہتھیاروں کا سہارا لینا پڑے گا لیکن یہ چار روزہ جنگ تو روایتی جنگ تھی۔اس چار روزہ جنگ نے خطے میں اسٹریٹیجک بیلنس تبدیل کر دیا ہے۔ ایک نئی حقیقت نے جنم لے لیا ہے کہ پاکستانی افواج اب روایتی جنگ میں بھی بھارتی افواج کو لرزہ بر اندام کر سکتی ہیں۔ایک نیا ،پر اعتماد پاکستان جنم لے چکا ہے۔
فروری 2019میں جب بھارتی فضائیہ نے بالاکوٹ میں بم گرا کر ایک کوا ہلاک کیا تھا تب بھی اور اب اس چار روزہ جنگ میںپاکستان ایئر فورس نے تیاری اور پروفیشنل مہارت کا بہترین ثبوت دیا ۔ہماری ایئر فورس نے پاکستان کو اس قابل کر دیا ہے کہ بری اور بحری افواج کو اپنا ہاتھ اور زورِ بازو آزمانے کا کوئی خاص موقع ہی نہیں ملا۔پاکستان نے چار روزہ جنگ میں چینی ہائی ٹیک ٹیکنالوجی کی بہت کامیاب مارکیٹنگ کی ہے۔
چین نے بہت مشکل وقت میں پاکستان کی بھرپور مدد کی ہے لیکن پاکستان نے چینی ٹیکنالوجی کو بہت کامیابی سے اس طرح استعمال کیا ہے کہ ساری دنیا مبہوت ہے۔دنیا بھر میں امریکی ٹیکنالوجی اور خاص کر ایف سولہ و ایف 35 کا بہت چرچہ ہے لیکن اس چار روزہ جنگ میں کسی نے ایف سولہ کا شاید ذکر بھی نہ سنا ہوگا۔
پہلگام کے افسوسناک واقعے کے بعد اور پھر چار روزہ جنگ کے ابتدائی تین دنوں میں امریکی صدر یہ کہتے رہے کہ امریکا کا اس جنگ سے کیا لینا دینا لیکن 10مئی کی صبح جب پاکستان نے جوابی کارروائی کا حق استعمال کیا تو وہی صدر ٹرمپ فوری جنگ بندی کے لیے سرگرم ہو گئے اور شام چار بجے تک دونوں ممالک کو جنگ بندی پر راضی کر لیا۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ صدر ٹرمپ نے جب اپنے نام نہاد اسٹریٹیجک پارٹنر کی دھلائی ہوتی دیکھی تو فوراً جنگ بند کروا دی۔
اس سے اگلے روز جناب ٹرمپ نے اپنے ایک ٹویٹ میں مسئلہ کشمیر کو حل کروانے کا اعلان کیا۔صدر ٹرمپ کے اس بیان پر بات کرتے ہوئے مشہور بھارتی سیاست دان ششی تھرور نے کہا کہ اس بیان نے بھارت کو ایک قدم پیچھے دھکیل دیا ہے۔بھارت نے بہت محنت کر کے مسئلہ کشمیر کو بھارت کا اندرونی مسئلہ بنا دیا تھا لیکن اب ایک بار پھر یہ مسئلہInternationalizeہو گیا ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ایک لمبے عرصے تک ہر معاملے میں مغربی دنیا بھارت اور پاکستان کو ایک ساتھ نتھی کرتی رہی ہے لیکن پچھلی تین دیائیوں سے بھارت نے کامیاب کوشش کر کے اپنے آپ کو اس جوڑ سے آزاد کروا لیا تھا۔اب چار روزہ جنگ کے بعد خدشہ ہے کہ وہ جوڑ واپس لوٹ آئے گا۔
چار روزہ جنگ میں پاکستان نے پہلی دفعہ Information warfareمیں بھارت کوآؤٹ کلاس اور آؤٹ اسمارٹ کیا ہے۔حکومتِ پاکستان اور آئی ایس پی آر نے بہت محنت سے کام کیا ہے۔ڈی جی آئی ایس پی آر کی بریفنگ میں ایئر وائس مارشل اورنگ زیب نے اتنی خوبصورتی اور کمال مہارت سے جنگ کا نقشہ کھینچا کہ ان کے سامنے بیٹھا انٹرنیشنل میڈیا یقین کیے بغیر نہ رہ سکا۔
اس کے بعد عالمی میڈیا میں بھارت کی ناکام جنگی حکمتِ عملی کا چرچہ ہونے لگا۔چار روزہ جنگ نے یہ بھی ثابت کیا کہ چین اور پاکستان کا باہمی تعاون مثالی ہے۔چینی سٹیلائٹ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جو 44 مختلف سٹیلائٹس کے جھرمٹ Constellation پر مشتمل ہے۔خلا میں موجود یہ دنیا کا سب سے بڑا سٹیلائٹ جھرمٹ ہے۔چین نے پاکستان کو اسConstellationتک رسائی دی ہوئی ہے،یوں پاکستان بھارت کی ہر نقل و حرکت کو بخوبی دیکھ رہا ہے۔پاکستان نے الیکٹرانک وار فیئراور ڈیٹا لنکنگ میں کمال سرپرائز دیا ہے۔
امید ہے بھارت جو سبق پاکستان کو سکھانے چلا تھا،ہزیمت اٹھا کر خود سیکھ چکا ہوگا۔بھارت باز آنے والا نہیں اس لیے ہمیں از حد چوکنا رہنا ہوگا۔اﷲ کی مدد سے ہم نے کامیابی سمیٹی ہے۔دنیا کے کئی اہم ممالک کے وزرائے خارجہ پاکستان سے رابطہ کر رہے ہیں۔پاکستان مزید ابھرے گا بس ہمیں سیاسی خلفشار سے بچنا،اخلاقی اقدار پر جمنا،،معیشت کو مضبوط بنانا اور سندھ طاس معاہدے پر عمل درآمد یقینی بنوانا ہو گا۔ہمارے وزرا کو غیر ضروری بیانات سے پرہیز بھی ضروری ہے۔قوم کو نئی اسٹریٹیجک اہمیت مبارک ہو۔پاکستان کا نام اورپرچم سر بلند ہو۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: چار روزہ جنگ میں بھارتی فضائیہ پاکستان کو پاکستان نے مسلح افواج پاکستان کا بھارت نے کے اندر دیا ہے کے لیے کے بعد
پڑھیں:
دنیا نے بھارتی مؤقف رد کر دیا، سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں ہو سکتا: وزیر دفاع
دنیا نے بھارتی مؤقف رد کر دیا، سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں ہو سکتا: وزیر دفاع WhatsAppFacebookTwitter 0 30 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(آئی پی ایس) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارتی گمراہ کن مؤقف دنیا نے تسلیم نہیں کیا، سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ معطل نہیں کیا جا سکتا۔
میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے حالیہ اجلاس میں بھارت کی جھوٹی تشہیر اور گمراہ کن مؤقف کو کسی بھی ملک نے تسلیم نہیں کیا، جب کہ پاکستان کا نقطہ نظر عالمی سطح پر سراہا گیا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اجلاس کے دوران ماحول خوشگوار اور غیر متنازع رہا، تمام کارروائی تنظیم کے قواعد و ضوابط کے تحت انجام دی گئی، اجلاس میں کسی ملک کو دوسرے کی تقریر پر تنقید کرنے یا جوابی مؤقف پیش کرنے کی اجازت نہیں دی گئی، جس کے باعث بھارتی وزیر دفاع کو موقع نہیں ملا کہ وہ پاکستان کے مؤقف کو چیلنج کر سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس اہم بین الاقوامی پلیٹ فارم پر موجود تمام رکن ممالک نے پاکستان کے مؤقف کو سنجیدگی سے لیا اور اس سے اتفاق کیا، جب کہ بھارت اپنی روایت کے مطابق ایک بار پھر جھوٹ پر مبنی بیانیہ لے کر آیا مگر وہ قابل قبول نہیں رہا۔
سندھ طاس معاہدے سے متعلق سوال پر وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ کوئی بھی فریق اس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل نہیں کر سکتا، بھارت اس وقت ضد اور ہٹ دھرمی پر اتر آیا ہے کیونکہ اسے ماضی کی جنگ میں پاکستان کے ہاتھوں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ مودی حکومت اب اپنے سیاسی زوال کو چھپانے کے لیے جھوٹے بیانیے کا سہارا لے رہی ہے، مگر سچائی چھپ نہیں سکتی اور بھارتی وزیر اعظم کی سیاست اپنے اختتامی مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بین الاقوامی فورمز پر ہمیشہ امن اور حقائق کی بات کی ہے اور اس بار بھی شنگھائی تعاون تنظیم میں ہماری سچائی کو تسلیم کیا گیا، جب کہ بھارت کو ایک بار پھر عالمی سطح پر خفت اٹھانا پڑی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبروزیراعظم 3 جولائی کو آذربائیجان کے سرکاری دورے پر روانہ ہوں گے برطانوی یوٹیوبر اپنے کھوئے ہوئے ایئرپوڈز واپس لینے پاکستان پہنچ گیا، پولیس کا بھرپور تعاون ٹرمپ کا یوٹرن! ایران سے بات چیت کی تمام خبروں کی تردید کر دی چین میں پاکستانی سفیر خلیل ہاشمی کا سنکیانگ میں خورگوس فری ٹریڈ زون کا دورہ پی ٹی آئی کی رکن صنم جاوید کی ضمانت منظور پاکستانی پاسپورٹ کی درجہ بندی میں بہتری، کتنے اور کونسے ممالک میں اب ویزا فری انٹری مل سکے گی؟ غریب عوام پر پٹرول بم گرانے کی تیاری، قیمتوں میں بڑے اضافے کا امکانCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم