جنگ میں بھارت کو کم ازکم 3 ارب ڈالر کا نقصان ہوا، اسحاق ڈار
اشاعت کی تاریخ: 15th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ جنگ میں انڈیا کا کم ازکم تین ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے جب کہ ہمارے ہاں جانی نقصان ہوا ہم نے فوجی تنصیبات پر جب کہ بھارت نے شہری آبادی کو نشانہ بنایا۔
سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ 7 مئی کو 70 سے 80 بھارتی طیارے پاکستان آئے اور بھارتی طیاروں نے 24 پے لوڈز (بارودی مواد) ریلیز کیے، یہ دہشت گردوں پر نہیں مساجد اور معصوم شہریوں پر گرائے، ہم نے ان کے پانچ طیارے
گرائے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان سے جنگ میں انڈیا کا کم ازکم تین ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے جب کہ ہمارے ہاں جانی نقصان ہوا وجہ یہ کہ بھارت نے شہری آبادی کو نشانہ بنایا جب کہ ہم نے بھارت کی صرف فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا کسی شہری آبادی پر حملہ نہیں کیا، ہمارے شہدا میں زیادہ تعداد عورتوں، بچوں اور معمر افراد کی ہے۔
Tagsپاکستان.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: پاکستان اسحاق ڈار نقصان ہوا
پڑھیں:
جنگ میں انڈیا کو تقریبا 3 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا، نائب وزیراعظم کا سینیٹ اجلاس میں خطاب
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ حالیہ جنگ میں بھارت کو 3 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا، ہمارے 40 معصوم شہری،11 فوجی شہید ہوئے 180 زخمی ہوئے، ہم نے حق دفاع کے تحت انڈیا کو بھرپور جواب دیا، کچھ پوسٹوں پر انڈیا سفید جھنڈے لہرانے پر مجبور ہوا، کچھ پوسٹس ایسی تھیں جو 1947 سے انھوں نے کبھی نہیں چھوڑی تھیں، وہاں انھوں نے سفید جھنڈا لگا دیا، ہم نے کشمیر کو ہڑپ کرنے کے بھارتی اقدام کو کبھی تسلیم نہیں کیا،اب بات ڈائیلاگ پر جائے گی، سیاسی ڈائیلاگ ہو گا، سارے مسائل وہاں زیر بحث ہوں گے۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے نائب وزیراعظم و وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ پلواما واقعے کے 13 دن بعد بھی انڈیا نے ایک قدم اٹھایا تھا، اب پہلگام واقعے کے بعد بھی انڈیا نے 5 ایکشنز لیے ہیں، 4 سفارتی اور ایک غیر سفارتی اقدام تھا، ایک انہوں نے ہمارا سفارتی مشن 55 سے 30 کردیا، دوسرا انہوں نے ہمارے ڈیفنس اتاشیوں کو پرسونا نان ڈیٹا (ناپسندہ شخص) ڈکلیئر کردیا، تیسرا انہوں نے پاکستانیوں کے ویزے کینسل کرکے ان کو کہا کہ وہ انڈیا چھوڑ دیں، چوتھا انہوں نے اٹاری بارڈر کو بند کیا اور 5 واں بھارت نے کہا کہ وہ انڈس واٹر ٹریٹی (سندھ طاس معاہدہ) معطل کررہے ہیں۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ 24 اپریل کی صبح جب پاکستان کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس کے بعد ہم نے بھارتی ڈیفنس اتاشیوں کو پرسونا نان ڈیٹا ڈکلیئر کردیا، ہم نے واہگہ بارڈر بند کردیا، ہم نے انڈینز کے ویزے کینسل کردیے، ماسوائے سکھوں کے ہم نے بھارتی شہریوں کو کہا کہ وہ پاکستان سے نکل جائیں، کیوں کہ سکھ پاکستان میں مذہبی تقریبات کے لیے آتے ہیں، ہم نے انڈینز ایئرلائنز کے لیے اپنے فضائی راستے بھی بند کردیے، جس سے انڈینز ایئرلائنٹر کو بہت زیادہ نقصان ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد بھی ہم سوچ رہے تھے کہ انڈیا ضرور کچھ کرے گا پاکستان کے خلاف، ہماری بھی پوری تیاری تھی، افواج پاکستان کی پوری تیاری تھی کہ انڈیا کچھ کرے گا تو اسے بھرپور جواب دیا جائے گا، بین الاقوامی برادری پوری طرح پاکستان اور انڈیا سے رابطے میں تھے، تمام بڑے ممالک، یو این سیکیورٹی کمیٹی کے ممبرز ممالک کے ساتھ بھی ہماری بات ہورہی تھی اور وہ ممالک ہم سے اور انڈیا بھی بات کررہے تھے کہ آپ دونوں ایٹمی ملک ہو، آپ اس نہج پر پہنچ گئے ہیں تو آپ کے ٹکراؤ کا نہ صرف خطہ بلکہ پوری دنیا اس کی متحمل نہیں ہوسکتی، آپ صبر کا مظاہرہ کریں اور ٹکراؤ سے گریز کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ میری دنیا کے 60 کے قریب وزرائے خارجہ، جن میں سے کچھ وزیراعظم بھی ہیں سے بات ہوئی، ہم نے سب کو کہا کہ ہم بالکل صبر سے چل رہے ہیں، ہم ان کو کہہ رہے تھے کہ اگر انڈیا کوئی قدم نہیں اٹھائے گا تو ہم بھی نہیں لیں گے، ہم پہل نہیں کریں گے، ہم نے پوری دنیا کو اعتماد میں لیا۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ جوں ہی پہلگام واقعہ ہوا، پلواما کی طرح بھارت نے فوری الزام پاکستان پر بغیر ثبوت کے ڈال دیا ، انڈین میڈیا نے ہائپ کریئیٹ کردی کہ یہ حملہ پاکستانیوں نے کیا ہے، پلواما کی طرح پوری دنیا کو انگیج کرکے یہ تاثر دیا گیا کہ ہم (پاکستان) بیڈ بوائز ہیں اور ہم نے یہ کام کیا ہے، 2019 میں پلواما ہوا، اس وقت نہ ہم اپنا بیانیہ بناسکے اور نہ ہم ثابت کرسکے کہ یہ جھوٹ بول رہے ہیں۔
’پہلگام واقعے کے بعد پہلے 4 دن میں وزیراعظم شہباز شریف نے کاکول اکیڈمی میں خطاب کرتے ہوئے بھارت کو کھلی پیشکش کی کہ اس واقعے کی غیرجانبدار تحقیقات کروا لیں، اس پیشکش کو ساری دنیا سرا رہی ہے، اس بار بھارت کا بیانیہ بالکل نہیں بکا اور ہم نے بین الاقوامی برادری کو ثابت کیا کہ بھارت غلط بیانی کررہا ہے، بھارت نے کئی غلط بیانیاں کیں۔‘
انہوں ںے کہا کہ کچھ ممالک نے کہا کہ جو کچھ ہوا، اس کے بعد انڈیا پنچ تو مارے گا، میرا جواب تھا کہ اگر پنچ مارے گا تو کاؤنٹر پنچ کے لیے تیار ہوجائے، 29 اور 30 اپریل کی درمیانی رات کو انڈیا نے ایک کوشش کی، اس کے 4 جیٹ فائٹرز اڑے اور انہوں نے ہماری طرف رخ کیا، اس سے پہلے 24 اپریل کی نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کے اجلاس میں فوج کو اختیار دے دیا گیا تھا کہ انڈیا اگر کچھ کرتا ہے تو بھرپور جواب دیا جائے، ہم نے بھارت کو کلیر کردیا تھا کہ اینٹ کا جواب پتھر دے دیں گے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ انڈیا کے 4 جیٹ اڑے تو انہوں نے ہمارے جیٹ کو الرٹ پایا، جس کے باعث ان جیٹس نے ٹرن لیا اور مقبوضہ کشمیر میں لینڈ کیا، اس کے بعد 6 مئی کی رات کو معاملہ شروع ہوا اور اچانک انڈیا کے 70 سے 80 جہاز، جن میں رافیل بھی تھے، جن میں ایس یو 30 بھی تھے، جن میں مگ 29 وغیرہ بھی تھے، وہ سب بھارت نے لانچ کردیے، ظاہر ہے وہ بھارت نے نمائش کے لیے نہیں لانچ کیے، انہوں نے پاکستان پر بارود پھینکنا تھا، ان جنگی جہازوں نے پنجاب میں 4 اور آزاد کشمیر میں 2 لوکیشنز پر 24 پے لوڈ ریلیز کیے، جن میں سے کسی ایک جگہ پر بھی دہشتگردوں کے ٹھکانے نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے دنیا کو کہا کہ آکر دیکھیں کہ یہ کہتے تھے کہ یہاں دہشتگردوں کے اڈے ہیں، یہاں ایک بھی دہشتگردوں کا ٹھکانہ نہیں بلکہ معصوم شہریوں کی جگہیں ہیں، انہوں نے مسجدوں پر حملے کرکے انہیں شہید کیا، ہم نے پاکستان جیٹ فائٹرز کو ہدایات دی تھیں کہ اگر کوئی انڈیا کا جیٹ فائٹرز پاکستانی حدود میں داخل ہوتو اسے گرائیں اور اگر کوئی انڈین جیٹ اپنی حدود میں ہوتے ہوئے پاکستان پر پے لوڈ ریلیز کرے تو اسے بھی گرائیں، افواج پاکستان نے ہدایات کو فالو کیا ورنہ انڈیا کے جو 5 جیٹ فائٹرز اور 2 ڈرونز گرے، یہ تعداد زیادہ ہوتی۔ انڈیا کو 7 مئی کو اتنی بڑی ہزیمت کا سامنا ہوا کہ وہ ایسا سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔
’یہ وہ انڈیا ہے جو پچھلے 2، 3 سال سے یہ دعوے کررہا ہے کہ پاکستان غیر متعلقہ ہے، انڈیا دعوے کررہا تھا کہ اس کی ایئرفورس کی بالادستی ہے اور انڈین آرمی دنیا کی ٹاپ کی افواج میں سے ایک ہے، ہر کام میں اللہ کی بہتری ہوتی ہے، اس واقعے نے ثابت کردیا ہے کہ یہاں کسی کی بالادستی نہیں ہے، ہم سب برابر ہیں، یہ کوشش ہورہی تھی کہ انڈیا کی طرف دیکھو، پاکستان غیر متعلقہ ہے، ایسے ان کے بیان تھے۔‘
نائب وزیراعظم نے کہا کہ قوم کی دعا ہے، افواج پاکستان کی بہادری اور جوانمردی ہے کہ انہوں نے انڈیا کے 6 جیٹ فائٹرز گرائے، ایک یواے وی گرایا گیا، وہ بھارت کو ہضم نہیں ہوا، بھارت نے 7 مئی کی رات کو جھوٹ بولا کہ پاکستان سے بھارت میں 15 جگہوں پر حملہ ہوا، انہوں نے سکھ کمیونٹی کو اکسانے کے لیے یہ الزامات لگائے اور پھر ایک نیا ڈرامہ شروع ہوا کہ ڈرون بھیجنا شروع کردیے، پہلے 24 گھنٹوں میں 29 ڈرونز بھیجے، لگ بھگ 80 ڈرون پاکستان میں پھر رہے تھے، جس کے باعث پاکستانی عوام کافی پریشان ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کے 80 ڈرونز میں سے 79کو نیوٹرئزڈ کیا گیا، ایک ڈرونز نے ملٹری تنصیب کو تھوڑا سا نقصان پہنچایا اور 4 فوجی زخمی ہوئے،
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ باہر کے ممالک نے بھی تسلیم کیا کہ پاکستان نے بھارت کے سکھوں کے مقام پر حملہ نہیں کیا اور کوئی پاکستان سے پہلے ایف 16 نہیں اڑا، ہم نے دونوں دفعہ خود کا دفاع کرنے کے لیے بھارت پر حملہ کیے جب کہ عالمی قانون کے مطابق ہم نے فوری طور پر بھارت کو جواب دیا۔
9 مئی کی رات وزیراعظم کی سربراہی میں پھر نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ ہوئی، جس میں مسلح افواج کے سربراہان نے شرکت کی، اجلاس میں پاکستان فورسز کو اتھارٹی دی گئی کہ اب صبر کے بجائے آپریشن فیز 1 پر عمل کریں، آرمڈ فورسز کو مخصوص پلان دیا گیا، جس کے بعد ہم مشکل سے گھر پہنچے ہوں گے کہ بھارت نے نور خان ایئربیس، شورکوٹ ایئربیس، رحیم یار خان ایئرپورٹ اور سکھر ایئرپورٹ پر حملہ کردیا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد افواج پاکستان نے اپنے مخصوص پلان پر عملدرآمد شروع کردیا، ہم نے بھارت کو فوری جواب دیا، ہم نے 7 مئی اور 10 مئی کو سیلف ڈیفینس کے طور پر قدم جوابی اقدامات کیے، ہم نے اقوام متحدہ کے آرٹیکل 51 کے چارٹر کے مطابق جواب دیا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ اس سے قبل 22 اپریل کی رات کو جب یہ واقعہ ہوا تو میں ترکی میں تھا، میں نے دفتر خارجہ سے رابطہ کیا، میں نے دفتر خارجہ سے کہا کہ بھارت سے اظہار تعزیت کا پیغام دیں، افسران نے کہا کہ مذمت کا کیا ہوگا، میں نے کہا کہ ہم مذمت نہیں کریں گے، کیا کبھی بھارت نے مذمت کی ہے، جعفر ایکسپریس پر بھارت نے تاحال کوئی مذمتی بیان جاری نہیں کیا تو ہم کیوں مذمت کریں، ہم سے بہت سے ممالک نے درخواست کی کہ ہم مذمت کردیں تو ہم نے کہا کہ ہم کیوں کریں۔
’اس کے بعد امریکا نے اقوام متحدہ میں ایک قراردار جمع کروائی، آپ اس کو پریس اسٹیٹمنٹ کہہ لیں، اس پر ہم نے اسٹینڈ لیا، اس میں صرف پہلگام لفظ تھا، جموں اینڈ کشمیر نہیں لکھا تھا، ہم نے اسٹینڈ لیا کہ آپ پہلگام کے ساتھ جموں اینڈ کشمیر لکھیں، ہم اس کو انڈین ٹیررٹی نہیں مانتے، اس پر کافی بحث ہوئی، اخر کار جموں و کشمیر شامل کیا گیا، ہم نے کہا کہ یا تو آپ ہمیں ٹی آر ایف کا ثبوت لادیں تو ہم اس کی مذمت کریں گے، یا آپ یہ دکھا دیں کہ ٹی آر ایف نے تسلیم کیا ہے کہ حملہ اس نے کیا ہے، یہ دونوں چیزیں نہیں ہوئیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد پریس اسٹیٹمنٹ میں جموں و کشمیر ایڈ ہوا اور ٹی آر ایف کو اسٹیٹمنٹ سے نکال دیا گیا، ہم نے 10 مئی کو ذبردست جواب دیا، ہم نے جنگ بندی کی کوئی پیشکش نہیں کی، ہم پرامن ملک ہیں لیکن وطن پر آنچ کبھی نہیں آنے دیں گے اور ملکی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس تمام تر صورتحال میں انڈیا کا بیانیہ نہیں بنا، دنیا نے دیکھا جو کہا وہ جھوٹا ثابت ہوا، یہ گھنٹوں میں بھاگ گئے، پاکستان کسی کی بالادستی نہیں مانے گا، کچھ پوسٹوں پر انڈیا سفید جھنڈے لہرانے پر مجبور ہوا، کچھ پوسٹس ایسی تھیں جو 1947 سے انھوں نے کبھی نہیں چھوڑی تھیں، وہاں انھوں نے سفید جھنڈا لگا دیا۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ اب بات ڈائیلاگ پر جائے گی، سیاسی ڈائیلاگ ہو گا، سارے مسائل وہاں زیر بحث ہوں گے، وزیر اعظم نے کہا ہے کہ بھارت نے ہم سے جنگ کرنی ہے تو تیار ہیں بات کرنی ہے تو بھی تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کشمیر کو ہڑپ کرنے کے بھارتی اقدام کو کبھی تسلیم نہیں کیا، سندھ طاس معاہدہ پر صدر ورلڈ بنک کا بیان آگیا ہے، اس جنگ میں انڈیا کو تقریبا 3 ارب ڈالر کا نقصان پہنچا، ہمارے 40 معصوم شہری،11 فوجی شہید ہوئے 180 زخمی ہوئے، ہم نے انڈیا کی فوج تنصیبات پر حملے کئے، انڈیا سے کوئی خبر نہیں آئی ہوگی کہ کسی شہری کو نقصان پہنچا ہے، ہم اپنے شہدا اور زخمیوں کی فوج کے ساتھ ملکر مدد اور کفالت کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news آپریشن مرصوص اسحاق ڈار بھارت پاکستان سینیٹ نائب وزیراعظم وزیرخارجہ