لندن(نیوز ڈیسک) جدید تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ مصنوعی ذہانت (AI)، خصوصاً لارج لینگویج ماڈلز (LLMs) پر مبنی سسٹمز، انسانی معاشروں میں پائے جانے والے سماجی معمولات کو اپنا سکتے ہیں۔

یہ تحقیق برطانیہ کی سینٹ جارجز یونیورسٹی اور ڈنمارک کی آئی ٹی یونیورسٹی کے محققین نے مشترکہ طور پر کی، جس میں انکشاف ہوا کہ چیٹ جی پی ٹی جیسے AI ایجنٹس نہ صرف خودکار طور پر آپس میں گفتگو کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں بلکہ وہ ایسی لسانی اور سماجی اقدار کو بھی اختیار کرنے لگے ہیں جو عام طور پر انسانوں کے میل جول کا حصہ سمجھی جاتی ہیں۔

گروپ لیول پر سیکھنے اور رویے اپنانے کی صلاحیت

محققین نے بتایا کہ اب تک AI کا تجزیہ زیادہ تر انفرادی سطح پر کیا جاتا رہا ہے، مگر حقیقی دنیا میں یہ ایجنٹس اجتماعی طور پر کام کر رہے ہیں۔ اسی تناظر میں تحقیق میں 24 سے 100 کے درمیان AI ایجنٹس پر مشتمل گروپس تشکیل دیے گئے۔

ان میں دو ایجنٹس کو باہمی رابطے میں لا کر مختلف ناموں کے انتخاب کا ٹاسک دیا گیا۔ جب دونوں نے ایک ہی نام چُنا تو انہیں انعام دیا گیا، اور مختلف انتخاب پر سزا دی گئی۔ یہ عمل متعدد بار دہرایا گیا۔

انسانوں جیسا سماجی سیکھنے کا عمل

اگرچہ ان ایجنٹس کو یہ علم نہیں تھا کہ وہ کسی بڑے گروپ کا حصہ ہیں اور ان کی یادداشت بھی محدود تھی، مگر پھر بھی وہ باہمی تعلقات کے ذریعے مشترکہ ثقافتی رویے اپنانے لگے۔

تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ وہ کسی رہنما یا سربراہ کی تقلید نہیں کرتے بلکہ باہم تعاون سے اجتماعی رویے اختیار کرتے ہیں۔ حیران کن طور پر، ان کے اندر بھی اجتماعی تعصبات پیدا ہونے لگے۔

آخری تجربے میں یہ بات سامنے آئی کہ چھوٹے مگر پرعزم گروپس بڑے گروپ کے رویے کو تیزی سے بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہی رجحان عام طور پر انسانی معاشروں میں بھی دیکھا جاتا ہے، جہاں اقلیت بھی اکثریت کے خیالات پر اثر ڈال سکتی ہے۔

سائنسی اہمیت

یہ تحقیق “سائنس ایڈوانسز” نامی معروف سائنسی جریدے میں شائع ہوئی ہے اور ماہرین کے مطابق اس سے AI پر تحقیق کے نئے دروازے کھل گئے ہیں۔ اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ مصنوعی ذہانت تیزی سے زیادہ ہوشیار اور انسان دوست بنتی جا رہی ہے۔
مزیدپڑھیں:یوٹیوبر رجب بٹ کی سڑک کے بیچوں بیچ جھگڑے کی ویڈیووائرل

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

تحقیق کے جدید تقاضوں کے عنوان سے ڈاکٹر رازق حسین میثم کی گفتگو

سیشن کے میزبان جامعہ روحانیت کے شعبہ تحقیق کے معاون، برادر مظلوم ولایتی تھے، جبکہ مہمان گرامی ڈاکٹر رازق حسین میثم (پروفیسر، مسلم یوتھ یونیورسٹی اسلام آباد) تھے۔ اسلام ٹائمز۔ شعبۂ تحقیق، جامعہ روحانیت بلتستان شعبہ قم کی جانب سے تحقیق کی اہمیت و ضرورت اور عصر حاضر کے تقاضے کے عنوان سے ایک آن لائن سیشن کا اہتمام کیا گیا۔ سیشن کے میزبان جامعہ روحانیت کے شعبہ تحقیق کے معاون، مظلوم ولایتی تھے، جبکہ مہمان گرامی مسلم یوتھ یونیورسٹی اسلام آباد کے پروفیسر ڈاکٹر رازق حسین میثم تھے۔ ڈاکٹر رازق میثم نے نشست سے گفتگو میں کہا کہ ہمیں تحقیق کے معنیٰ و مطلب اور اغراض و اہمیت کو صحیح سمجھنا چاہیے کیونکہ یہاں فہم کی غلطی تحقیق کے عمل کو سبوتاژ کر دیتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام میں تحقیق کو ایک اہم اور مرکزی مقام حاصل ہے، معاد پر اللہ اور حضرت ابراہیم کا مکالمہ اس طرف ایک خوبصورت اور بامعنیٰ اشارہ ہے، رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے منقول دعا، رب ارنا حقائق الاشیاء کما ھی" اور "فاتبیینوا" کا قرآنی امر بھی تحقیق کی ضرورت و اہمیت کو اجاگر کرتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ریسرچ کو ایک پاکیزہ اور مقدس امر سمجھا جائے، اس کو عبادت خیال کیا جائے، جہاد کے متعلق رہبرِ معظم انقلاب اسلامی کی آراء کی روشنی میں اس کو جہادِ تحقیق قرار دیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ مدارس و مراکزِ دینیہ میں جو تحقیقی جمود ہے اس کو توڑنے کی اشد ضرورت ہے، آج مغربی اسکالرز اسلام اور تشیع پر جو تحقیقات کر رہے ہیں وہ ورطہ حیرت میں ڈال دینے والی ہیں، شاید ہی کوئی دینی موضوع ایسا ہو جس پر مغرب میں بہترین تحقیقات نہ ہوئی ہیں، ہمارے علمی مراکز سے محقیقین پیدا ہونے چاہیں، ان میں ایک جاندار ریسرچ کلچر پیدا کرنے کی ضرورت ہے، جو طلاب میں "لیطمئن قلبی" کی پیاس بیدار کرے، سوشل میڈیا کا دور ہے جہاں حقائق مسخ کیے جاتے ہیں ایسے میں تحقیق سے دوری امت میں علمی گمراہی کی راہ کھول سکتا ہے۔ 

متعلقہ مضامین

  • مصنوعی ذہانت کے تاریک پہلو کیا ہیں، دنیا میں کتنے افراد استعمال کر رہے ہیں؟
  • عالمی خلائی کانفرنس: سیٹلائٹ ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت پر عالمی سطح کے تبادلے کا آغاز
  • روبوٹ کے ذریعے گردے کی کامیاب سرجری، یہ انسانوں سے بہتر ثابت ہوں گے، ماہرین
  • جیمس ڈیومے واٹسن کی علمی خدمات
  • بوسنیا میں اسنائپر ٹورازم کے نام پر انسانوں کے شکار کا انکشاف، تحقیقات شروع
  • اب اے آئی ہڈی کے فریکچر کی تشخیص بھی کرے گی، یہ ایکس رے مشین سے مخلتف کیسے؟
  • کیا مصنوعی ذہانت موزوں سائز کے کپڑے خریدنے میں مدد کر سکتی ہے؟
  • تحقیق کے جدید تقاضوں کے عنوان سے ڈاکٹر رازق حسین میثم کی گفتگو
  • الٹرا پروسیسڈ غذاؤں کی کثرت، خواتین میں آنتوں کا کینسر بڑھنے کا انکشاف
  • عدم برداشت معاشرتی بگاڑ کا سبب ہے، مثبت رویے اپنانے ہونگے، وزیراعظم