ای سی سی نے وزارت پٹرولیم تیل کی کمپنیوں کا منافع بڑھانے کی سمری واپس کر دی
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
تیل کمپنیوں کے منافع اور ڈیجیٹلائزیشن کاسٹ میں اضافے کا معاملہ پر اقتصادی رابطہ کمیٹی نے کمپنیوں کا منافع بڑھانے سے متعلق وزارت پٹرولیم کی جانب سے بھیجی گئی سمری واپس کردی ۔ وزارت اور اوگرا کو ڈیٹا کی دوبارہ جانچ پڑتال کی ہدایت کی گئی ہے۔
وزارت پیٹرولیم نے اوگرا کی سفارش پر تیل کمپنیوں کا منافع بڑھانے کی سمری بھیجی تھی۔ ذرائع کے مطابق تیل کمپنیوں نے ڈیجیٹائزیشن کو مارجن اور کاسٹ ریکوری سے مشروط کر رکھا ہے۔ ایف بی آر کو تیل کمپنیوں کی ڈیجیٹائزیشن نہ ہونے اسٹاک مانیٹرنگ میں مشکلات کا سامنا ہے۔ آئل کمپنیزنے ڈیجیٹائزیشن کاسٹ کیلئے منافع بڑھانے کی تجویز دے رکھی ہے۔
ذرائع کے مطابق پٹرول پر ایک روپیہ تیرہ پیسے اور ڈیزل پر ایک روپیہ چالیس پیسے فی لیٹر اضافے کے تجویز ہے۔ آئل مارکیٹنگ کمپنیز کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات پر سیل ٹیکس استثنٰی سے رواں سال چونتیس ارب روپےکا نقصان ہوا۔ سیلز ٹیکس استثنٰی سے پیٹرولیم مصنوعات پر فی لیٹر ایک روپیہ ستاسی پیسے نقصان اٹھانا پڑا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: منافع بڑھانے تیل کمپنیوں
پڑھیں:
کے الیکٹرک کی من مانی، طویل لوڈشیڈنگ کا عذاب، سروس آدھی، پیسے پورے
ترجمان کے الیکٹرک کا دعویٰ ہے کہ شہر میں کہیں بھی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نہیں ہو رہی تاہم خود کمپنی کے جاری کردہ شیڈول سے واضح ہو رہا ہے کہ 2 ہزار 127 میں سے 651 فیڈرز پر باقاعدہ لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے، جن میں سے 496 فیڈرز پر روزانہ 10 گھنٹے تک بجلی بند رہتی ہے، یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ کراچی کا تقریباً 23 فیصد حصہ روزانہ دس گھنٹے لوڈشیڈنگ کی اذیت جھیل رہا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ شہر قائد اس وقت شدید گرمی اور بجلی کی طویل اور اذیت ناک لوڈشیڈنگ کی زد میں ہے، درجہ حرارت 40 ڈگری سے تجاوز کر چکا ہے مگر کے الیکٹرک کی جانب سے کئی کئی گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ نے شہریوں کی زندگی اجیرن کر دی ہے، گھروں میں موجود خواتین، بچے اور بزرگ شدید گرمی میں بلبلا اٹھے ہیں، سانس لینا تک دشوار ہو چکا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق شہر بھر میں بجلی کی بندش معمول بن چکی ہے اور دلچسپ بات یہ ہے کہ کے الیکٹرک شہریوں سے بجلی کے بل تو مکمل وصول کر رہی ہے مگر سروس آدھی بھی فراہم نہیں کی جا رہی، جن علاقوں کو ’’لوڈشیڈنگ سے مستثنیٰ‘‘ قرار دیا جاتا ہے وہاں بھی کئی کئی گھنٹے بجلی بند کی جا رہی ہے اور اکثر اوقات یہ لوڈشیڈنگ غیر اعلانیہ ہوتی ہے۔
ترجمان کے الیکٹرک کا دعویٰ ہے کہ شہر میں کہیں بھی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ نہیں ہو رہی تاہم خود کمپنی کے جاری کردہ شیڈول سے واضح ہو رہا ہے کہ 2 ہزار 127 میں سے 651 فیڈرز پر باقاعدہ لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے، جن میں سے 496 فیڈرز پر روزانہ 10 گھنٹے تک بجلی بند رہتی ہے، یہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ کراچی کا تقریباً 23 فیصد حصہ روزانہ دس گھنٹے لوڈشیڈنگ کی اذیت جھیل رہا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ بجلی کی بندش کے باوجود بلوں میں کسی قسم کی رعایت نہیں دی جا رہی بلکہ اوور بلنگ کے ذریعے اضافی رقوم بھی وصول کی جا رہی ہیں۔ عوام جب شکایت لے کر کے الیکٹرک کے دفاتر کا رخ کرتے ہیں تو ان کے ساتھ غیر انسانی سلوک کیا جاتا ہے، عملے کا رویہ تحقیر آمیز ہوتا ہے، جیسے بجلی لینے آئے لوگ گاہک نہیں بلکہ غلام ہوں نہ کوئی مناسب جواب دیا جاتا ہے، نہ ہی شکایت پر فوری عمل درآمد کیا جاتا ہے۔
عوام کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک نے اپنی اجارہ داری کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے کراچی کے شہریوں کو اذیت میں مبتلا کر رکھا ہے، ایک جانب گرمی کی شدت، دوسری طرف بجلی کی بندش اور تیسری طرف غیر شائستہ رویے نے شہریوں کو نفسیاتی دباؤ میں مبتلا کر دیا ہے۔ شہری مطالبہ کر رہے ہیں کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں کے الیکٹرک کی کارکردگی کا نوٹس لیں، بجلی کی ترسیل کا شفاف نظام قائم کیا جائے اور بل کے بدلے میں مکمل سروس کی ضمانت دی جائے، بصورت دیگر عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو سکتا ہے، جس کے نتائج حکام کے قابو سے باہر ہوں گے۔