ای سی سی نے وزارت پٹرولیم تیل کی کمپنیوں کا منافع بڑھانے کی سمری واپس کر دی
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
تیل کمپنیوں کے منافع اور ڈیجیٹلائزیشن کاسٹ میں اضافے کا معاملہ پر اقتصادی رابطہ کمیٹی نے کمپنیوں کا منافع بڑھانے سے متعلق وزارت پٹرولیم کی جانب سے بھیجی گئی سمری واپس کردی ۔ وزارت اور اوگرا کو ڈیٹا کی دوبارہ جانچ پڑتال کی ہدایت کی گئی ہے۔
وزارت پیٹرولیم نے اوگرا کی سفارش پر تیل کمپنیوں کا منافع بڑھانے کی سمری بھیجی تھی۔ ذرائع کے مطابق تیل کمپنیوں نے ڈیجیٹائزیشن کو مارجن اور کاسٹ ریکوری سے مشروط کر رکھا ہے۔ ایف بی آر کو تیل کمپنیوں کی ڈیجیٹائزیشن نہ ہونے اسٹاک مانیٹرنگ میں مشکلات کا سامنا ہے۔ آئل کمپنیزنے ڈیجیٹائزیشن کاسٹ کیلئے منافع بڑھانے کی تجویز دے رکھی ہے۔
ذرائع کے مطابق پٹرول پر ایک روپیہ تیرہ پیسے اور ڈیزل پر ایک روپیہ چالیس پیسے فی لیٹر اضافے کے تجویز ہے۔ آئل مارکیٹنگ کمپنیز کے مطابق پیٹرولیم مصنوعات پر سیل ٹیکس استثنٰی سے رواں سال چونتیس ارب روپےکا نقصان ہوا۔ سیلز ٹیکس استثنٰی سے پیٹرولیم مصنوعات پر فی لیٹر ایک روپیہ ستاسی پیسے نقصان اٹھانا پڑا۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: منافع بڑھانے تیل کمپنیوں
پڑھیں:
پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں عالمی سطح پر کمی، پاکستان میں اضافہ کیسے؟
اسلام آباد(نیوز ڈیسک) ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں پر حکومت کے دعوے اور اصل حقائق میں فرق واضح ہو گیا۔ فیک نیوز واچ ڈاگ نے ” پیٹرولیم مصنوعات سے متعلق جھوٹ” کے عنوان سے 38 صفحات پر مشتمل وائٹ پیپر جاری کر دیا، جس میں حکومت کی قیمتوں کے تعین میں مبینہ غلط بیانی، شفافیت کی کمی اور عوام پر ڈالے گئے بوجھ کا تفصیلی تجزیہ پیش کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سال 2000 میں بین الاقوامی مارکیٹ میں قیمت 22 ڈالر فی بیرل پاکستان میں 30 روپے فی لیٹر تھی،2025 میں بین الاقوامی مارکیٹ کی قیمت 69 ڈالر فی بیرل، پاکستان میں پٹرول 272 روپے فی لیٹر ہوگیا،فی لیٹر پیٹرول پر حکومتی پیٹرولیم لیوی 103 روپے کی ریکارڈ سطح تک پہنچ گئی،پیٹرولیم لیوی کے نام پر گزشتہ مالی سال میں عوام کی جیب سے 1.02 کھرب روپے نکلوائے گئے،سال 2022 سے سال 2025 تک پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 118 روپے کا اضافہ ہوا۔
رپورٹ میں پیٹرولیم مصنوعات کے حوالے سے گزشتہ 20 سال میں حکومتی وزراء کے حقیقت سے متصادم بیانات کا بھی جائزہ لیاگیا،رپورٹ میں پیٹرولیم سیکٹر کی ڈی ریگولیشن کو محض فریب قرار دے دیا گیا۔
فیک نیوز واچ ڈاگ کی رپورٹ کے مطابق اوگرا صرف سفارش کرتا ہے، حقیقی قیمتیں حکومت طے کرتی ہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ٹیکسز اور لیوی کا بڑا حصہ شامل ہے،پیٹرولیم قیمتوں میں کمی تاخیر کا شکار اضافہ فی الفور حکومت کا دہرا معیار قرار ہے۔ پاکستان میں آئی ایم ایف پروگرام ریلیف کی بجائے مہنگائی کی بڑی وجہ ہے، پاکستان میں حکومتوں کی جانب سے حقیقی قیمت چھپا کر عوام کو اندھیرے میں رکھا جاتا ہے،قومی مفاد کے نام پر ٹیکسوں میں اضافہ، حکومتی اخراجات بدستور برقرار رہتے ہیں۔
فیک نیوز واچ ڈاگ کی رپورٹ میں الیکشن سے قبل پیٹرولیم مصنوعات سستی حکومت میں آنے کے بعد مہنگی کرنے کی سیاسی چال بھی بے نقاب ہوگئی،حکومت میں آنے کے بعد سیاسی جماعتوں کے پیٹرولیم مصنوعات سے متعلق موقف میں تبدیلی بھی رپورٹ میں شامل ہے۔
رپورٹ کے مطابق پیٹرولیم پر پاکستان کے مقابلے میں انڈیا، فرانس، تھائی لینڈ میں شفاف نظام ہے، پاکستان کا ماڈل بے ضابطگی، سیاسی مداخلت اور معلومات کے فقدان پر مبنی ہے،رپورٹ میں قیمتوں کے تعین کے لئے اوگرا کو با اختیار اور فارمولہ شائع کرنے کی سفارش جبکہ پیٹرولیم سیکٹر سے متعلق اصلاحات وقت کی اہم ضرورت ہیں۔
Post Views: 4