نئے مالی سال کا بجٹ 2 جون کو پیش کیے جانے کا امکان، حکومت کی تیاریاں عروج پر
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
وفاقی حکومت نے بجٹ 26-2025 کی تیاریاں تیز کرتے ہوئے اہم اجلاس طلب کرلیے ہیں اور بجٹ 2 جون کو پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
ایکسپریس نیوز کو ذرائع نے بتایا کہ نئے مالی سال کے بجٹ کے لیے حکومت نے نیشنل اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس 20 مئی کو طلب کر لیا ہے اور نئے مالی سال کا بجٹ 2 جون کو پارلیمنٹ میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ سالانہ پلان کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس 26 مئی کو ہوگا اور نئے مالی سال کے ترقیاتی بجٹ کو حتمی شکل دی جائے گی۔
بجٹ کے حوالے سے ذرائع انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال میں ترقیاتی منصوبوں پر 921 ارب خرچ کرنے کی تجویز ہے جبکہ وزارت ترقی و منصوبہ بندی نے 2900 ارب روپےکا بجٹ مانگا تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ اے پی سی سی میں سالانہ اکنامک پلان کی بھی منظوری دی جائےگی، اجلاس میں نئے مالی سال کی معاشی شرح نمو، مہنگائی، زراعت، صنعت اور خدمات کے شعبوں کے اہداف بھی مقرر کیے جائیں گے۔
اے پی سی سی کے فیصلوں کی حتمی منظوری قومی اقتصادی کونسل دے گی اور قومی اقتصادی کونسل کا اجلاس مئی کے آخر میں بلائے جانے کا امکان ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: جانے کا امکان نئے مالی سال
پڑھیں:
27ویں آئینی ترمیم کے خلاف دسمبر میں وکلا کے لانگ مارچ کی تیاریاں شروع
پاکستان بھر کے وکلا نے 27ویں آئینی ترمیم کو غیر آئینی اور عدلیہ کی آزادی پر حملہ قرار دیتے ہوئے اسے واپس لینے کے لیے فیصلہ کن جدوجہد کا اعلان کر دیا ہے۔
صدر لاہور ہائی کورٹ بار ملک آصف نسوانہ کا کہنا ہے کہ دسمبر 2025 میں لاہور اور کراچی سے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کیا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: لاہور ہائیکورٹ بار کا جنرل ہاؤس اجلاس، وکلا کی ریلی، 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف احتجاج
گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ بار کے جاوید اقبال آڈیٹوریم میں آل پاکستان وکلا ایکشن کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت سینیئر وکیل منیر اے ملک نے کی جبکہ چیئرمین پاکستان بار کونسل منیر اے ملک، سابق صدر سپریم کورٹ بار اعتزاز احسن، حامد خان، لطیف کھوسہ، اشتیاق احمد خان، شفقت محمود چوہان، سابق جج لاہور ہائی کورٹ جسٹس (ر) شاہد جمیل سمیت ملک بھر سے سینئر وکلاء نے شرکت کی۔
اجلاس میں 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف مزاحمتی لائحہ عمل طے کیا گیا۔ شرکا نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ ہر جمعرات کو ارجنٹ کیسز کے علاوہ مکمل عدالتی بائیکاٹ کیا جائے، بارز کے جنرل ہاؤس اجلاسوں کے بعد احتجاجی ریلیاں نکالی جائیں گی اور آئندہ دنوں لاہور اور کراچی میں وکلا کنونشن منعقد ہوں گے جن میں حتمی لائحہ عمل طے ہوگا۔
یہ بھی پڑھیے: 27ویں آئینی ترمیم کیخلاف احتجاجاً لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شمس محمود مرزا بھی مستعفی
صدر لاہور ہائی کورٹ بار ملک آصف نسوانہ نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ تحریک صرف وکلا کی نہیں بلکہ ججز کی بھی ہے۔ 27ویں ترمیم سے سب سے زیادہ نقصان ججز کا ہوا ہے۔ ہم امید رکھتے ہیں کہ ججز بھی ہماری ہڑتال کی حمایت کریں گے۔ فی الحال کراچی بار، لاہور بار، پشاور بار، کوئٹہ بار سمیت ملک کی تمام بڑی بارز اس موقف پر متفق ہیں کہ 27ویں آئینی ترمیم فوری واپس لی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اعتزاز احسن، حامد خان، لطیف کھوسہ اور منیر اے ملک سمیت تمام سینیئر قیادت اس بات پر متفق ہے کہ ایک بڑی، منظم اور پرامن وکلا تحریک چلائی جائے گی۔ آل پاکستان وکلا لانگ مارچ دسمبر میں ہو سکتا ہے ۔آئینی عدالتوں کے ممکنہ بائیکاٹ کے حوالے سے بھی مشاورت جاری ہے مگر اس کا فیصلہ تمام بارز کو اعتماد میں لے کر کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیے: کیا ہم ایک اور وکلا تحریک کی طرف بڑھ رہے ہیں؟
وکلا قیادت نے واضح کیا کہ 27ویں ترمیم عدلیہ کی آزادی، ججز کی تقرری کے شفاف نظام اور آئین کی بالادستی کے لیے خطرہ ہے، اس لیے اسے کسی قیمت پر قبول نہیں کیا جائے گا۔ تمام سینیئر قیادت میں کوئی اختلاف نہیں ہے، سب نے اجلاس میں اپنی تجویز دیں جس پر مشاورت عمل جاری ہے۔
آئندہ چند دنوں میں وکلا کنونشنز کے بعد حتمی شیڈول اور لانگ مارچ کی تاریخ کا اعلان کر دیا جائے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
27ویں آئینی ترمیم احتجاج بائیکاٹ وکلا تحریک