نیا مالی سال کا بجٹ ، ٹیکس ہدف 14 ہزار 305 ارب، گاڑیوں پر ٹیکسز میں کمی کی تجویز
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
نیا مالی سال کا بجٹ ، ٹیکس ہدف 14 ہزار 305 ارب، گاڑیوں پر ٹیکسز میں کمی کی تجویز WhatsAppFacebookTwitter 0 16 May, 2025 سب نیوز
اسلام آباد(سب نیوز)نئے مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس ہدف 14 ہزار 305 ارب رکھنے کے علاوہ گاڑیوں سمیت کئی دیگر سیکٹرز میں ٹیکسز میں کمی کی تجویز زیر غور ہے۔
ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال 2025-26 کے وفاقی بجٹ کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈسے ٹیکس تجاویز پر مشاورت جاری ہے۔ اس سلسلے میں ذرائع کا بتانا ہے کہ نئے بجٹ میں گاڑیوں اور پرزہ جات پر ٹیکسز میں کمی کی تجویز ہے۔اس کے علاوہ پرزہ جات پر موجودہ 2 فیصد ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی کو صفر کیا جائے گا۔ 4 سے 7 فیصد والے سلیب میں بھی بتدریج کمی کی تجویز زیر غور ہے۔ اسی طرح گاڑیوں پر 15 سے 90 فیصد عائد ڈیوٹی میں 20 فیصد کمی کی تجویز بھی ہے۔
علاوہ ازیں برآمدات 5 ارب ڈالر بڑھانے کے لیے صنعتی خام مال پر ٹیکس میں کمی متوقع ہے۔ صنعتی خام مال اور نیم تیار شدہ اشیا پر ڈیوٹیز میں کمی کا پلان زیرغور ہے۔ ان شعبوں میں ٹیکسٹائل، کیمکلز، آٹو پارٹس، پلاسٹک، کیمکلز، لوہا، اسٹیل انڈسٹری شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق اگلے سال ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 14 ہزار 305 ارب رکھنے کی تجویز ہے۔ منصوبے کے مطابق قوانین کے نفاذ سے 600 ارب، نئے اقدامات سے 400 ارب ملنے کی توقع ہے۔دوسری جانب آئی ایم ایف نے ریونیو میں اضافے کے لیے معیشت کو دستاویزی بنانے پر زور دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی یکم جولائی 2025 سے شروع ہوگی۔
نئے بجٹ کے سلسلے میں آئندہ مالی سال کے لیے ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 14 ہزار 305 ارب روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی شرح نمو اور مہنگائی کے باعث ٹیکس آمدن 13 ہزار 275 ارب روپے رہ سکتی ہے جب کہ 1030 ارب روپے سے زائد انفورسمنٹ اور پالیسی اقدامات سے اکٹھے کیے جا سکتے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف اور معاشی ٹیم کے درمیان ورچوئلی مذاکرات میں ٹیکس اہداف فائنل ہوئے ہیں۔ آئی ایم ایف کی تجویز سے آئندہ مالی سال انفورسمنٹ اقدامات سے 600 ارب روپے اکٹھے ہو سکتے ہیں۔ آئی ایم ایف نے تمباکو، بیوریجز اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو دستاویزی بنانے کا مطالبہ کیا ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ ٹرانسفارمیشن پلان، رئیل ٹائم ڈیٹا پروڈکشن ڈیٹا، ڈاکیومینٹیشن کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور آئی ایم ایف پروگرام کے دوران پرائمری بیلنس کا ہدف حاصل کرنے پر کاربند رہا جائے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے تجویز دی ہے کہ عدالتوں میں پھنسے ٹیکس کیسز کو جلد کلیئر کیا جائے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرسول سرونٹ ایکٹ میں ترمیم منظور،افسران پر اپنے و اہل خانہ کے اثاثے ظاہر کرنا لازمی قرار سول سرونٹ ایکٹ میں ترمیم منظور،افسران پر اپنے و اہل خانہ کے اثاثے ظاہر کرنا لازمی قرار پاکستان اور برطانیہ کے درمیان اعلی سطح کے مذاکرات، خطے میں پائیدار امن و استحکام کیلئے مل کر کام کرنے کے عزم کا اعادہ ضلعی عدلیہ کی آزادی اور سلامتی منصفانہ انصاف کی فراہمی کیلئے ناگزیر ہے،چیف جسٹس پاکستان میں سیاسی سیز فائر ملک اور سسٹم کیلئے بہتر ہے، بیرسٹر گوہر پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر مخصوص مدت یا تاریخ تک محدود نہیں، سیکیورٹی ذرائع چینی صدر کا یوراگوئے کے سابق صدر جوز موجیکا کے انتقال پر تعزیتی پیغامCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ٹیکسز میں کمی کی تجویز ٹیکس ہدف 14 ہزار 305 ارب آئی ایم ایف میں ٹیکس ارب روپے مالی سال پر ٹیکس کے لیے
پڑھیں:
لاہور میں اسموگ اور فضائی آلودگی کے تدارک کیلیے 90 روزہ ہنگامی ایکشن پلان تجویز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور: شہر میں بڑھتی ہوئی اسموگ اور فضائی آلودگی پر قابو پانے کے لیے ماہرین ماحولیات نے 90 روزہ ہنگامی ایکشن پلان تجویز کیا ہے جس پر فوری عمل درآمد کی سفارش کی گئی ہے، یہ منصوبہ لاہور میں “کوڈ فار پاکستان” کے تحت مکالمہ گفتگو کے دوران پیش کیا گیا، جس میں حکومتی نمائندوں، ماہرین ماحولیات، قانون دانوں، کسانوں اور نجی شعبے کے رہنماؤں نے شرکت کی۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق ماہرین ماحولیات نے کہا کہ اگر فضائی آلودگی پر قابو نہ پایا گیا تو لاہور کے شہریوں کی اوسط عمر سات سال تک کم ہوسکتی ہے، گزشتہ برس صرف ایک ماہ میں پنجاب کے اسپتالوں میں 19 لاکھ مریض سانس کی بیماریوں کے علاج کے لیے لائے گئے تھے، جو مسئلے کی شدت کو واضح کرتا ہے۔
ادارہ تحفظ ماحولیات لاہور کے ڈپٹی ڈائریکٹر علی اعجاز نے اسموگ کو صحت عامہ کا سنگین بحران قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس مسئلے کا حل صرف اس وقت ممکن ہے جب تمام ادارے مل کر جامع اقدامات کریں۔
ماحولیاتی وکیل رافع عالم نے کہا کہ ایسی مہمات شہریوں، ماہرین اور پالیسی سازوں کو اکٹھا کرکے عملی حل تلاش کرنے کا موقع فراہم کرتی ہیں، جو طویل المدتی تبدیلی کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔
ماہرین کی سفارشات کے مطابق ایکشن پلان میں فصلوں کی باقیات جلانے پر مکمل پابندی اور کسانوں کو متبادل ذرائع فراہم کرنے، کوڑا کرکٹ جلانے کے خاتمے، دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف سخت کارروائی اور صرف جدید ٹیکنالوجی والے بھٹوں کو چلانے کی اجازت دینے کی تجاویز شامل ہیں۔ اس کے علاوہ شاہراہوں پر شجرکاری، تعلیمی اداروں میں سبزہ بڑھانے، آگاہی مہمات، رائیڈ شیئرنگ اور الیکٹرک گاڑیوں کے استعمال کے فروغ پر بھی اتفاق کیا گیا۔
اجلاس میں اس بات پر زور دیا گیا کہ بعض اداروں کے پاس مستند ڈیٹا ہے مگر نفاذ کی صلاحیت نہیں، کچھ کے پاس منصوبے ہیں مگر عوامی سطح پر رسائی نہیں، جبکہ بعض ادارے عوامی رابطے تو رکھتے ہیں لیکن عملی حکمت عملی نہیں۔ اس خلا کو پر کرنے کے لیے مشترکہ تعاون پر اتفاق کیا گیا۔
کوڈ فار پاکستان کی کمیونٹی منیجر خانسہ خاور نے بتایا کہ ماہرین کی تجاویز کو باضابطہ طور پر ایکشن پلان کی شکل میں حکومت کو بھیجا جائے گا۔ ان کے مطابق دی اربن یونٹ، پاکستان ائیرکوالٹی انیشیٹو اور ادارہ تحفظ ماحولیات ائیر کوالٹی سے متعلق ڈیٹا اکٹھا کرکے سوشل میڈیا اور تعلیمی اداروں کے لیے آگاہی مہم چلائیں گے، جبکہ شہریوں کو آرگینک فارمنگ کی طرف راغب کرنے کی بھی کوشش کی جائے گی۔
خیال رہے کہ حکومت پنجاب پہلے ہی ایک “اسموگ وار روم” قائم کر چکی ہے، تاہم نومبر 2024 میں لاہور کا فضائی معیار دنیا کے بدترین درجوں میں شامل رہا تھا، جب ایک دن ایئر کوالٹی انڈیکس 1165 تک پہنچ گیا تھا۔ ماہرین کے مطابق فضائی آلودگی کے باعث پاکستان بھر میں اوسطاً عمر میں 3.9 سال جبکہ لاہور جیسے بڑے شہروں میں سات سال تک کمی واقع ہورہی ہے۔
دوسری جانب حکومت پنجاب نے فضائی آلودگی اور اسموگ کے تدارک کے لیے متعدد اقدامات شروع کیے ہیں، جن میں کسانوں کو خصوصی مشینری فراہم کرنا، بھٹوں کو زگ زیگ ٹیکنالوجی پر منتقل کرنا، تحفظ ماحولیات فورس کی تشکیل، الیکٹرک بسوں کی فراہمی، سڑکوں پر پانی کے چھڑکاؤ کے لیے گاڑیاں تعینات کرنا اور فضائی معیار کی نگرانی کے لیے ایئر کوالٹی مانیٹرنگ سسٹم شامل ہیں۔