صیہونی وزیر جنگ کی انصار الله کے سربراہ کو قتل کرنے کی دھمکی
اشاعت کی تاریخ: 16th, May 2025 GMT
اپنے ایک ٹویٹ میں یسرائیل کاٹز کا کہنا تھا کہ ہم حوثیوں کے سربراہ کو ویسے ہی نشانہ بنائیں گے جیسے ہم نے غزہ میں "محمد الضیف"، یحییٰ سنوار، بیروت میں سید حسن نصر الله اور تہران میں اسماعیل ھنیہ کو نشانہ بنایا۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل کے وزیر جنگ "یسرائیل کاٹز" نے دھمکی دی کہ اگر یمن کی مقاومتی تحریک "انصار الله" نے تل ابیب پر اپنے میزائل حملے بند نہ کئے تو ہم ان کے سربراہ "سید عبدالمالک الحوثی" کو قتل کر دیں گے۔ یسرائیل کاٹز نے کہا کہ ہم اس سے قبل لبنان کی مقاومتی تحریک "حزب الله" کے سیکرٹری جنرل "سید حسن نصر الله" اور فلسطین کی مقاومتی تحریک "حماس" کے پولیٹیکل بیورو چیف "اسماعیل هنیه" و "یحییٰ سنوار" کو بھی شہید کر چکے ہیں۔ صیہونی وزیر جنگ نے سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ جس طرح ہم بتا چکے ہیں کہ اگر حوثیوں نے اسرائیل پر اپنے میزائل حملے جاری رکھے تو ہم انہیں شدید نقصان پہنچائیں گے۔ ہم حوثیوں کے سربراہ کو ویسے ہی نشانہ بنائیں گے جیسے ہم نے غزہ میں "محمد الضیف"، یحییٰ سنوار، بیروت میں سید حسن نصر الله اور تہران میں اسماعیل ھنیہ کو نشانہ بنایا۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کے سربراہ
پڑھیں:
ایرانی ہیکرز کی ٹرمپ کے قریبی ساتھیوں کی ای میلز افشا کرنے کی دھمکی
ایران سے منسلک ہیکرز نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی مشیروں کی ای میلز افشا کرنے کی دھمکی دی ہے، جنہیں وہ مبینہ طور پر چوری کر چکے ہیں۔
یہ دھمکی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب حال ہی میں ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روزہ جنگ کے بعد خطے میں کشیدگی عروج پر ہے۔
بین الاقوامی خبررساں ادارے رائٹرز سے گفتگو میں ہیکر جس نے خود کو ’رابرٹ‘ کہا، دعویٰ کیا کہ اس کے پاس ٹرمپ کے حلقے سے متعلق 100 گیگا بائٹس ڈیٹا موجود ہے، جن میں سوزی وائلز (چیف آف اسٹاف)، لنڈسے ہیلیگن (ٹرمپ کی وکیل)، راجر اسٹون (مشیر) اور اسٹورمی ڈینیئلز سے متعلق ای میلز شامل ہیں۔
امریکی حکام نے اسے قومی سلامتی کے خلاف ایک سنگین سائبر حملہ قرار دیا ہے۔ امریکی اٹارنی جنرل نے کہا کہ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
ایران کی جانب سے باقاعدہ ردعمل نہیں دیا گیا، البتہ ماضی میں وہ ایسے الزامات کو مسترد کرتا رہا ہے۔ ہیکر ’رابرٹ‘ کا کہنا ہے کہ وہ ڈیٹا کی فروخت کا ارادہ رکھتا ہے، مگر کب اور کیسے، اس پر وضاحت نہیں دی گئی۔
یہ ہیکنگ گروپ پہلے 2024 کے امریکی انتخابات کے دوران بھی سرگرم رہا، اور اس نے صدر ٹرمپ کے بعض اتحادیوں کی ای میلز لیک کی تھیں، جن میں بعض قانونی اور مالی معاملات سامنے آئے تھے۔ تاہم ان افشا شدہ معلومات کا انتخابی نتائج پر کوئی بڑا اثر نہیں پڑا اور ٹرمپ دوبارہ صدر منتخب ہو گئے۔
سائبر سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران اب براہِ راست فوجی تصادم سے بچنے کیلئے غیر روایتی سائبر کارروائیوں پر توجہ دے رہا ہے، اور یہ ای میل لیکس اسی حکمت عملی کا حصہ ہو سکتی ہیں۔