روس، یوکرین کے درمیان براہ راست مذاکرات کا دور مکمل، جنگ بندی پر کوئی معاہدہ نہ ہو سکا
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
استنبول میں یوکرین اور روس کے درمیان 3 سال بعد براہ راست مذاکرات ہوئے جو 2گھنٹے تک جاری رہے تاہم مذاکرات میں جنگ بندی پر کوئی معاہدہ نہ ہو سکا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترکیہ کی میزبانی میں 2022 کے بعد روس اور یوکرینی حکام کے درمیان پہلی بار براہ راست مذاکرات ہوئے جس میں ترک وزیر خارجہ اور انٹیلی جنس ایجنسی کے سربراہ نے بھی شرکت کی۔
رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے ترک وزارت خارجہ کے ذرائع نے بتایا کہ یوکرین اور روس کے درمیان مذاکرات کا یہ دور مکمل ہوگیا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان2گھنٹے بات چیت جاری رہی۔
رپورٹ کے مطابق یوکرین 4 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے غیر مشروط جنگ بندی چاہتا ہے جب کہ روس کا کہنا ہے کہ وہ یوکرین کے ساتھ تنازع کی بنیادی وجوہات کو حل کرنا چاہتا ہے۔
استنبول میں امن مذاکرات کا دور ختم ہونے کے بعد خبر ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے یوکرینی عہدیدار نے کہا کہ آج روس، یوکرین مذاکرات کا مزید کوئی دور طے نہیں لیکن امکان موجود ہے اگر روسی وفد کو ماسکو سے مزید ہدایات ملتی ہیں تو ممکن ہے آج کچھ ہو جائے۔
دوسری جانب یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اگر مذاکرات ناکام ہو جاتے ہیں تو روس کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے چاہیے۔
خیال رہے کہ روس یوکرین جنگ میں ہزاروں افراد کی ہلاکت اور اربوں ڈالرز کا انفراسٹرکچر تباہ ہو چکا ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مذاکرات کا کے درمیان
پڑھیں:
ٹرمپ کا روس اور یوکرین کو پاک بھارت جنگ بندی سے سبق سیکھنے کا مشورہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس اور یوکرین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی جنگ بندی سے سبق سیکھیں۔
وائٹ ہاؤس میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ انہیں یقین ہے روس اور یوکرین امن معاہدہ کر سکتے ہیں، اور اس حوالے سے ان کی صدر ولادیمیر پیوٹن سے پہلی ملاقات مثبت رہی۔
ٹرمپ نے بتایا کہ آئندہ ملاقات میں روسی صدر پیوٹن اور یوکرینی صدر ولودیمیر زیلنسکی کے ساتھ ممکنہ طور پر کچھ یورپی رہنما بھی شریک ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ امن بہت ضروری ہے، جیسے پاکستان اور بھارت کے درمیان ایک خطرناک صورتحال میں چند طیارے گرنے کے بعد بھی تنازع کو بڑے پیمانے پر جنگ میں بدلنے سے روکا گیا، ورنہ لاکھوں جانیں ضائع ہو سکتی تھیں۔
واضح رہے کہ ٹرمپ اور پیوٹن کی ملاقات الاسکا میں ہوئی، جو 2021 کے بعد کسی امریکی اور روسی صدر کی پہلی براہِ راست ملاقات تھی۔
اس دوران امریکی وزیر خزانہ نے بھارت کو خبردار کیا کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو بھارت پر مزید ٹیرف لگ سکتے ہیں، جس سے مجموعی ڈیوٹی 50 فیصد تک بڑھ سکتی ہے۔