پشاور زلمی کے وکٹ کیپر بیٹر محمد حارث کا کہنا ہے کہ پاکستان کی نسبت دنیا ماڈرن ڈے کرکٹ کے حساب سے بہت آگے نکل گئی ہے۔

اسلام آباد میں جیو نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے محمد حارث نے کہا کہ بطور بیٹرز اور ٹیم ماڈرن ڈے کرکٹ کے پیشِ نظر پاکستان پیچھے ہے، لیکن میں ماڈرن ڈے کرکٹ کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ہی پریکٹس کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ ماڈرن ڈے کرکٹ کو کیسے اپنانا ہے، اسی پر کوچز سے بات ہوتی رہتی ہے، میرا ٹارگیٹ ہے کہ مستقبل کے ایونٹس میں ماڈرن ڈے کرکٹ کے حساب سے کھیلوں۔ قومی کرکٹ ٹیم بھی اگر ماڈرن ڈے کرکٹ کے حساب سے کھیلے گی تو مشکلات کا سامنا نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی بیٹر کےلیے بیٹنگ نمبر بہت ضروری ہوتا ہے، لیکن مجھے کسی بھی بیٹنگ پوزیشن پر بیٹنگ کا موقع ملے تو تیار رہتا ہوں، مجھے مختلف نمبروں پر بیٹنگ کرنے میں کوئی مسئلہ نہیں، میرا مقصد ٹیم کےلیے پرفارمنس دینا ہوتا ہے۔

محمد حارث کا کہنا ہے کہ بابر اعظم سمیت سینئر کھلاڑیوں سے بیٹنگ کے مختلف پہلوؤں پر سیکھتا رہتا ہوں۔ البتہ سینئر کھلاڑی جتنا بھی سمجھا لیں لیکن محنت کھلاڑی نے انفرادی طور پر خود کرنی ہوتی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ جتنا بھی بڑا بالر یا بیٹر کیوں نا ہو، میچ میں پریشر دونوں اطراف ہوتا ہے۔ کبھی کامیابی ملتی ہے تو کبھی نہیں، لیکن میرا ہدف اپنی شاٹس کے ذریعے بالر پر پہلے حاوی ہونا ہوتا ہے، کھلاڑی کا اعتماد بہت ضروری ہے، کانفیڈنس ہوگا تو پرفارمنس بھی ملے گی۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے کھلاڑیوں کا زیادہ قومی کرکٹ ٹیم میں آنے کا راز صرف محنت ہے، خیبر پختونخوا کے کھلاڑی کلب سے لے کر ڈومیسٹک کرکٹ تک تسلسل کے ساتھ کرکٹ کھیلتے ہیں۔

بیٹنگ تکنیک پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ٹی ٹوئنٹی میں بیٹنگ کی تکنیک اہم ہوتی ہے، تکنیک مختلف صورتِ حال میں کھیلنا آسان بنا دیتی ہے۔

Post Views: 2.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: نے کہا کہ ہوتا ہے کا کہنا

پڑھیں:

حارث رؤف کا ماضی کیسا رہا؟ فاسٹ بولر کے استاد اور قریبی دوستوں نے اہم رازوں سے پردہ اٹھا دیا

ایشیا کپ 2025 کے فائنل میں بھارت کے خلاف ناکامی کے بعد فاسٹ بولر حارث رؤف قومی ٹیم کے سب سے زیادہ تنقید کا نشانہ بننے والے کھلاڑی ہیں۔ انہوں نے 3.4 اوورز میں 50 رنز دے کر کوئی وکٹ حاصل نہ کی، جس پر سابق کرکٹرز نے انہیں غلط وقت پر بولنگ دینے کے فیصلے پر سوال اٹھایا۔ وسیم اکرم نے انہیں ’رن مشین‘ قرار دیا، جبکہ محمد یوسف اور محمد عامر کے مطابق ٹیم مینجمنٹ نے حارث پر ضرورت سے زیادہ انحصار کیا۔

اس دوران ان کے متنازع رویے پر آئی سی سی نے بھی 30 فیصد میچ فیس جرمانہ عائد کیا، جس سے ان پر دباؤ مزید بڑھ گیا۔ شائقین کرکٹ کی جانب سے بھی حارث رؤف کو کارکردگی اور رویے پر کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

وی نیوز نے اس حوالے سے حارث کے استاد اسسٹنٹ پروفیسر اردو، سرگودھا یونیورسٹی کے ڈاکٹر عمران اظفر اور ان کے چند قریبی دوستوں سے گفتگو کی۔

مزید پڑھیں: شاہین آفریدی، نسیم شاہ، حارث رؤف نے شعیب اختر کو کیا کچھ یاد کرا دیا؟

ڈاکٹر عمران نے بتایا کہ حارث ان کے کالج ونگ میں 4 سال تک زیرِ تعلیم رہے اور وہ 9ویں جماعت سے 12ویں جماعت تک ان کے شاگرد رہے۔ ان کے مطابق حارث ایک ہنس مکھ، شرارتی اور خوش مزاج نوجوان تھے جو زیادہ تر وقت کھیل کود اور دوستوں کے ساتھ گپ شپ میں گزارتے تھے۔ وہ ہر کھیل میں حصہ لیتے، لیکن کالج کے زمانے تک کرکٹ ٹیم کا حصہ نہیں بنے تھے۔ اس دوران بھی وہ بؤلنگ کرتے تھے لیکن ان کی کوئی پہچان نہیں بنی تھی۔

ڈاکٹر عمران نے مزید کہا کہ حارث پڑھائی پر کھیل اور میل جول کو ترجیح دیتے تھے، مگر ان کی شخصیت متوازن تھی اور وہ ہمیشہ منفی سرگرمیوں اور بری عادات سے دور رہے۔ ان کے بقول: ’اقوام اپنے پسندیدہ ہیروز کا محاسبہ کرتی ہیں۔ یہ تنقید بھی محبت کی وجہ سے ہے کیونکہ ہر فین چاہتا ہے کہ حارث میدان میں کامیاب نظر آئیں۔‘

مزید پڑھیں: ایشیا کپ: حارث رؤف کا وکٹ لینے کے بعد مخصوص انداز میں جشن، تصاویر وائرل

انہوں نے کہا کہ حارث کو اپنی فٹنس پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے، کیونکہ اگر ایک باؤلر مسلسل 3 اوورز کرانے کی ہمت نہ رکھے تو یہ تشویشناک بات ہے۔ اسی طرح جذبات کا اظہار زبانی تلخی یا ایکٹنگ سے نہیں بلکہ کارکردگی کے ذریعے ہونا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’بؤلر کا بہترین جواب بیٹسمین کی وکٹ اڑانا ہے، اور اس کے لیے حارث کو وسیم اکرم اور وقار یونس جیسے لیجنڈز سے سیکھنے کی ضرورت ہے، کیونکہ سیکھنے کا عمل زندگی بھر جاری رہتا ہے۔

آخر میں ڈاکٹر عمران نے اپنے شاگرد کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ حارث کے بہتر مستقبل کے لیے دعاگو ہیں اور امید کرتے ہیں کہ وہ محنت اور عزم کے ذریعے خود کو درپیش چیلنجز پر قابو پائیں گے۔

مزید پڑھیں: ایشیا کپ: پاک بھارت میچ کے دوران حارث رؤف اور ابھیشیک شرما کے درمیان تلخ کلامی

حارث رؤف کے ایک کلاس فیلو نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ حارث پڑھنے کے زیادہ شوقین نہیں تھے اور ان کا دل ہمیشہ کلاس سے باہر رہنے کو چاہتا تھا۔ وہ زیادہ تر وقت کھیلوں میں گزارتے اور کرکٹ، فٹبال اور بیڈمنٹن سمیت ہر کھیل میں حصہ لیتے تھے۔ تاہم چونکہ وہ بیک وقت کئی کھیلوں میں شامل رہتے تھے، اس لیے کسی ایک کھیل میں مہارت حاصل نہ کر سکے اور نہ ہی اسکول یا کالج کی ٹیم کے نمایاں کھلاڑی بن پائے۔ اسکول کے زمانے میں انہوں نے کسی کھیل میں کوئی نمایاں پوزیشن بھی حاصل نہیں کی۔

ایک اور قریبی دوست کے مطابق حارث ایک اچھے انسان تھے مگر انہیں بہت جلد غصہ آ جاتا تھا۔ جب وہ بؤلنگ کی طرف آئے تو اس وقت بھی ان کا یہی رویہ تھا۔ دوستوں کے بقول وہ اکثر حارث کے بؤلنگ ایکشن کی نقل کرکے انہیں چڑاتے تھے اور حارث فوراً برا مان جاتے تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

’رن مشین‘ اسسٹنٹ پروفیسر اردو ایشیا کپ 2025 پاکستان کرکٹ حارث رؤف ڈاکٹر عمران اظفر زنیرہ رفیع سرگودھا یونیورسٹی

متعلقہ مضامین

  • رواں سال کا پہلا سپر مون 7 اکتوبر کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں دیکھا جائے گا۔
  • حارث رؤف کا ماضی کیسا رہا؟ فاسٹ بولر کے استاد اور قریبی دوستوں نے اہم رازوں سے پردہ اٹھا دیا
  • ماسٹر آئل انٹر کلب کرکٹ ٹورنامنٹ،عالمگیر جمخانہ سیمی فائنل میں
  • ٹرمپ کی پالیسیوں سے امریکا سائنس میں عالمی برتری کھو سکتا ہے
  •  امریکہ اور اسرائیل کی دہشت گردی کی وجہ سے دنیا عالمی جنگ کے دہانے پر کھڑی ہے، محمد ایوب مغل 
  • اسلام آباد پریس کلب پر پولیس دھاوے کیخلاف صحافیوں کا قومی اسمبلی سے واک آؤٹ
  • اشارے بازیاں، لاٹھی اور بھینس
  • 7 اکتوبر کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں 2025 کے پہلے سپرمون کا نظارہ کیا جائے گا
  • صمود فلوٹیلا دنیا میں مزاحمت کی ایک بہت بڑی علامت بن گیا: حافظ نعیم الرحمان
  • بھارتی میڈیا جھوٹا، معافی مانگی نہ مانگوں گا، محسن نقوی: کوئی گارنٹی نہیں خواتین کھلاڑی ہاتھ ملائیں، سیکرٹری بھارتی بورڈ