واشنگٹن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔ 17 مئی ۔2025 )امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ایران اپنے جوہری پروگرام کے حوالے سے واشنگٹن کے ساتھ معاہدہ کرنا چاہتا ہے‘پاکستان اور انڈیا جوہری جنگ کے بہت قریب پہنچ چکے تھے لیکن اب سب خوش ہیں. امریکی نشریاتی ادارے”فوکس نیوز“ سے انٹرویو میں ٹرمپ نے واضح کیا کہ وہ ایران کے خلاف فوجی کارروائی کا راستہ اختیار نہیں کرنا چاہتے لیکن انہوں نے یہ بات دہرائی کہ ایران کو جوہری ہتھیار حاصل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی صدر ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے تہران کو یہ پیغام دیا ہے کہ اگر کوئی معاہدہ ہوتا ہے تو وہ ایران کے لیے نہایت مفید ہو گا.

(جاری ہے)

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جنوبی ایشیا کی دو جوہری طاقتوں کے درمیان جاری کشیدگی اور اپنی ثالثی میں ہونے والے سیزفائر کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور انڈیا جوہری جنگ کے بہت قریب پہنچ چکے تھے لیکن اب سب خوش ہیں انٹرویو کے دوران پاکستان اور انڈیا کے درمیان سیز فائر سے متعلق سوال کے جواب میں امریکی صدر نے اسے اپنی سب سے بڑی کامیابی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ دونوں بڑی جوہری طاقتیں ہیں اور دونوں ناراض تھے اور اگلا مرحلہ آپ دیکھیں کہ کہاں جا رہا تھا تنازع مزید گہرا ہوتا جا رہا تھا جوہری یا نیوکلیئر جنگ کے لیے ”این ورڈ“ کا استعمال کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ اگلا مرحلہ جوہری جنگ کا تھا یہ ایک بہت برا لفظ ہے اور یہ سب سے بری چیز ہے جو وقوع پذیر ہو سکتی ہے میرا خیال ہے کہ وہ بہت قریب تھے، نفرت بہت زیادہ تھی اور پھر میں نے کہا کہ ہم تجارت پر بات کر سکتے ہیں ہم بہت زیادہ تجارت کریں گے.

ایران کی امریکی سے تجارت کی خواہش کا تذکرہ کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ میں تجارت کو حساب برابر کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہوں، امن قائم کرنے کے لیے استعمال کر رہا ہوں. امریکی صدر نے کہاکہ پاکستان کے ساتھ شاندار گفتگو ہوئی ہم انہیں بھلا نہیں سکتے اور انڈیا کے ساتھ بھی میری بات بہت واضح تھی پاکستان سے بھی میں نے تجارت پر بات کی وہ سب تجارت کرنا چاہتے ہیں وہ ذہین لوگ ہیں وہ حیرت انگیز مصنوعات بناتے ہیں اور ہم ان کے ساتھ زیادہ تجارت نہیں کرتے آپ یقین نہیں کریں گے میرے بہت سے لوگوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں.

صدرٹرمپ نے کہا کہ انڈیا نے بہت زیادہ ٹیرف عائد کر رہے ہیں انہوں نے بزنس کو تقریباً ناممکن بنا دیا ہے لیکن آپ کو پتہ ہے کہ وہ امریکہ کے لیے ٹیرف میں 100 فیصد کمی کو تیار ہیں انہوں نے کہا کہ مجھے کوئی جلدی ہے ہم سے ہر کوئی ڈیل کرنا چاہتا ہے لیکن میں ہر کسی کے ساتھ ڈیل نہیں کروں گا میں حد قائم کروں گا کیونکہ آپ بہت زیادہ لوگوں سے نہیں مل سکتے.

قبل ازیں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے کہا تھا کہ ایران کو امریکی تجویز موصول ہو چکی ہے اور وہ جانتے ہیں کہ انہیں جلد فیصلہ کرنا ہو گا ورنہ سنگین نتائج بھگتنا پڑ سکتے ہیں یہ تمام پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب صدر ٹرمپ مشرق وسطیٰ کا دورہ مکمل کرنے کے بعد واشنگٹن واپس پہنچ چکے ہیں اس دورے کے دوران انہوں نے سعودی عرب، قطر اور امارات کا دورہ کیا جہاں کئی اہم امور پر بات چیت ہوئی جن میں شام کا بحران، اقتصادی اور دفاعی معاملات، ایران کا جوہری مسئلہ اور یوکرین کی جنگ شامل ہے.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے ٹرمپ نے کہا کہ امریکی صدر اور انڈیا کرتے ہوئے بہت زیادہ انہوں نے کے ساتھ کے لیے

پڑھیں:

تحریک انصاف کو نارمل زندگی کی طرف کیسے لایا جائے؟

تحریک انصاف اپنی ساری مقبولیت اور ایک صوبے میں اقتدار کے باوجود قومی دھارے سے دُور ہوتی جارہی ہے۔ یہ محض ایک سیاسی مسئلہ نہیں، یہ ایک سماجی المیہ ہے۔

سیاست کے سینے میں تو دل نہیں ہوتا لیکن سماجیات کے ماہرین کو اس بات پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے کہ تحریک انصاف کے وابستگان کو نفرت کے اس سونامی سے نکال کر ایک نارمل زندگی کی طرف کیسے لایا جاسکتا ہے۔

تحریک انصاف کوئی خلائی مخلوق نہیں جسے ہم جانتے نہ ہوں، یہ ہمارے ہی دوست ہیں، بھائی ہیں، رشتہ دار ہیں۔ لیکن ان کی اکثریت کے روہے نارمل نہیں رہے۔ یہ ایک خاص کیفیت کا شکار ہیں۔ یہ چلتے پھرتے آتش فشاں بن چکے ہیں۔ عشروں کی دوستیاں پامال ہوچکی ہیں اور رشتے داؤ پر لگ گئے ہیں۔ نہ کوئی حفظ مراتب باقی بچا ہے نہ کوئی وضع اور حیا۔ رستم وہی ہے جو اپنی اور دوسروں کی عزت سے ایک درجے میں بے نیاز ہو۔

قریبی عزیزوں میں بھی نونہال موجود ہیں۔ پہلے پہل میں ان سے اختلاف کی جسارت کر لیتا تھا، اب ان سے خوف آتا ہے۔ دو لفظوں کے اختلاف سے یہ بھول جائیں گے کہ مخاطب کون ہے اور آپ سے کس رشتے میں بندھا ہے۔ یہ برسوں کا تعلق اور رشتے ایک طرف رکھ دیں گے اور سیدھے آپ کی دیانت پر حملہ آور ہوں گے۔ یہ 2 سیکنڈ میں آپ کو بددیانت، خائن، بے ایمان اور بکاؤ قرار دے دیں گے۔ یہی نہیں، یہ مرے مارنے پر اتر آئیں گے۔

آپ ان سے کسی بھی درجے میں اختلاف کرکے دیکھیں، یہ آپ کو سینگوں پر لے لیں گے۔ ان کے ہاں عزت، توقیر، حفظ مراتب، احترام کا ایک ہی پیمانہ باقی ہے اور وہ ہے عمران خان۔ اگر آپ عمران خان کو دنیا کا آخری ایماندار آدمی نہیں سمجھتے تو یہ آپ کو دنیا کے بدترین انسانوں میں شمار کریں گے۔

یہ کسی دلیل کو بھی نہیں مانتے۔ یہ اس تکلف سے بے نیاز ہیں۔ ان کی دلیل بھی صرف عمران خان صاحب ہیں۔ آپ ان سے بحث بھی نہیں کرسکتے کہ یہ دو فقروں بعد ہانپ جائیں گے اور اس کے بعد آپ کے دامن اور دستار کی سلامتی کی کوئی ضمانت نہیں دی جاسکتی۔

یہ بغیر کسی کارکردگی کے رستم ہیں۔ یہ دنیا کا آخری باشعور گروہ ہے لیکن اس باشعور گروہ سے آپ عثمان بزدار یا علی امین گنڈاپور کی کارکردگی کا سوال کرلیں تو یہ آپ کو ایسی ایسی گالیاں دیں گے کہ آپ کی کنپٹیاں سلگ اٹھیں گی۔ گالم گلوچ کے فن میں ان کا کوئی مقابل نہیں۔ یہ ایسی ایسی گالیاں دیتے ہیں جو آدمی نے کبھی سنی بھی نہیں ہوتیں۔ افسوس کہ اس فن میں کوئی نوبل انعام نہیں ملتا ورنہ یہ تاحیات ان ہی کے نام رہتا اور کوئی ورلڈ کپ ہوتا تو یہ بلامقابلہ ہی جیت جاتے۔

ان کے خیال میں ملک میں عمران خان کے علاوہ باقی سب چور ہیں۔ سب بددیانت اور خائن ہیں۔ یہ کسی سے بات کرنے کے روادار نہیں کیونکہ باقی سب تو چور ہیں۔ ان چورں میں سے کوئی اگر ان کی صف میں چلا جائے تو وہ راتوں رات متقی میوہ قرار پاتا ہے، اور متقی میووں میں سے کوئی انہیں چھوڑ کر چلا جائے تو اس سے بُرا آدمی آپ کو 7 براعظموں میں نہیں ملے گا۔

یقیناً تحریک انصاف کے سب کارکنان ایسے نہیں ہیں، بہت سارے اچھے بھی ہیں جو اپنی ساری اچھائی کے ساتھ آپ کو سمجھاتے ہیں کہ ہمارے نونہال اپنے چھینے گئے مینڈیٹ کی وجہ سے خفا ہیں اس لیے آپ ان کی گالیاں کھا کر بدمزہ نہ ہوں، صرف یہ دیکھیں کہ ان کے لب کتنے شیریں اور حسین ہیں۔

اب معاملہ یہ ہے کہ مینڈیٹ تو یہاں ہر ہارنے والے کا چوری ہی ہوا ہوتا ہے۔ کسی نے کبھی شکست مانی ہو تو بتائیے لیکن سچ یہ ہے کہ جب ان کا مینڈیٹ چوری نہیں ہوا تھا، جب وفاق میں ان کی حکومت تھی، جب یہ ایک پیج پر ڈی چوک میں ابرارالحق صاحب کی قیادت میں می رقصم تھے، تب بھی ان کی زبان کی کڑواہٹ ایسی ہی تھی۔ تب بھی یہ کسی دوسرے کے وجود کے قائل نہ تھے۔

ان کے نزدیک جج صرف وہ اچھا جو انہیں دیکھے تو وارفتگی میں پکار اٹھے: ’گڈ ٹو سی یو‘۔ صحافی صرف وہ اچھا جو ان کے ہر مخالف کو گالیاں دیتا رہے، آرمی چیف صرف وہ اچھا جو انہیں سایہ عاطفت میں شفقت پدری کے ساتھ رکھے۔

یہ کیفیت ایک سیاسی بحران نہیں، یہ ایک سماجی المیہ ہے۔ اس نے ہمارے معاشرے کو ادھیڑ کر رکھ دیا ہے۔ معاشرے کی اخلاقی قدریں پامال کردی گئی ہیں۔ ایسا نہیں کہ یہ بدزبانی ہماری سیاست میں پہلے نہیں تھی۔ پہلے بھی تھی۔ لیکن اسے جس طرح ان لوگوں نے انسٹی ٹیوشنلائز کیا ہے وہ ایک مکمل تہذیبی المیہ ہے۔

یہ قومی دھارے سے کٹ چکے، یہ اجتماعی اخلاقیات سے بے نیاز ہوچکے۔ ان کے ہاتھوں نہ زندہ کو امان ہے نہ مرنے والوں کو۔ یہ ایک کلٹ بن چکے۔ کلٹ کی محبت میں یہ نہ ریاست کو خاطر میں لاتے ہیں نہ سماج کو۔ عام کارکنان سے لے کر ان کی قیادت تک، کلٹ کی عقیدت میں ایسا مبالغہ کرچکے کہ اسے بیان کرتے اور یہاں نقل کرتے بھی خوف آتا ہے۔

یقیناً یہ احوال سب کا نہیں، یقیناً یہ سب ایسے نہیں لیکن ان کا عمومی تاثر اب انہی کی چاند ماری کے مرہون منت ہیں جو ان خوبیوں کے مالک ہیں جو اوپر بیان کردی گئیں۔

لیکن یہ جیسے بھی ہیں، اس معاشرے کا حصہ ہیں، یہ ہمارے ہی پاکستانی بھائی ہیں، یہ ہمارے ہی بچے اور نوجوان ہیں۔ یہ ہمارے ہی دوست احباب اور رشتہ دار ہیں۔ انہیں اس نفسیاتی کیفیت سے نکالنا ہوگا اور نارمل زندگی کی طرف لانا ہوگا۔ جہاں یہ بے شک سیاست بھی کریں، اختلاف بھی کریں، تنقید بھی کریں، لیکن یہ سب ایک تہذیبی اور اخلاقی المیہ بن کر نہ رہ جائے بلکہ یہ ایک شائستہ سیاسی عمل ہو۔

انہیں نارمل زندگی کی طرف لانے کا یہ کام روایتی سیاست کے کرنے کا نہیں ہے نہ ہی وہ کرسکتی ہے کیونکہ اس کی نفسیات حریفانہ ہے۔ جب کہ یہ کام خیر خواہی کا ہے۔ یہ بھاری پتھر سماجیات کے ماہریں اٹھا سکتے ہیں۔

تو کوئی ہے جو یہ کام کرسکے؟

یاد رکھیے، انہیں نفرت کی نہیں، خیر خواہی کی ضرورت ہے۔ یہ اس ملک کے نوجوان ہیں، یہ اس ملک کا سرمایہ ہیں۔ ان کی نفسیاتی بحالی کا کوئی جامع پروگرام شروع کیا جانا چاہیے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

آصف محمود

آصف محمود انگریزی ادب اور قانون کے طالب علم ہیں۔ پیشے سے وکیل ہیں اور قانون پڑھاتے بھی ہیں۔ انٹر نیشنل لا، بین الاقوامی امور، سیاست اور سماج پر ان کی متعدد کتب شائع ہوچکی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئے ویزا سسٹم کا اعلان کردیا ، ٹکٹ ہولڈرز جلد اپائنٹمنٹ حاصل کر سکیں گے
  • حماس نے غزہ قرارداد مسترد کردی، اسرائیل کے خلاف ہتھیار ڈالنے سے انکار
  • تحریک انصاف کو نارمل زندگی کی طرف کیسے لایا جائے؟
  • امریکی فوج: بحرالکاہل میں منشیات اسمگلنگ کے الزام میں 3 افراد کو ہلاک کردیا
  • امریکی جنگی بیڑہ کیرِیبیئن میں داخل؛ وینیزویلا کیخلاف کارروائی کا امکان بڑھ گیا
  • ’چھپانے کو کچھ نہیں‘ ٹرمپ کا ریپبلکنز کو ایپسٹین فائلز جاری کرنے کے لیے ووٹ دینے کا مطالبہ
  • جاپان کی چین کو تائیوان پر حملہ کرنے پر بھرپور فوجی کارروائی کی دھمکی
  • جوہری پروگرام پر سفارتکاری اور باوقار مذاکرات کےحق میں ہیں: ایران
  • وینزویلا میں فوجی کارروائی کرنے کیلئے اپنا فیصلہ کرچکا ہوں، ٹرمپ
  • حکومت چاہتی ہے مہنگائی کم کی جائے،آئی ایم ایف نے اجازت نہیں دی: مشیر وزیراعظم