کراچی میں شدید گرمی، شدت 44 ڈگری تک محسوس کی جانے لگی
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
محکمہ موسمیات کے مطابق آج کراچی کا درجہ حرارت 35 سینٹی گریڈ رہا لیکن گرمی کی شدت 44 سے 45 سینٹی گریڈ تک محسوس کی جارہی ہے، سمندری ہوائیں بحال ہیں جبکہ ہوا میں نمی کا تناسب 57 فیصد ہے، جنوب مغربی سمت سے 11کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوا چل رہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی میں شدید گرمی نے شہریوں کی مشکلات میں اضافہ کردیا ہے اور آج صبح سے شدید گرمی کا احساس ہورہا ہے شہر کا درجہ حرارت 35 ڈگری تک پہنچ گیا لیکن گرمی کی شدت 44 ڈگری تک محسوس کی جارہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ملک کے بیشتر حصے اس وقت شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے جبکہ کراچی میں بھی ہیٹ ویو کی صورت برقرار ہے۔ محکمہ موسمیات کے مطابق آج کراچی کا درجہ حرارت 35 سینٹی گریڈ رہا لیکن گرمی کی شدت 44 سے 45 سینٹی گریڈ تک محسوس کی جارہی ہے۔ محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ سمندری ہوائیں بحال ہیں جبکہ ہوا میں نمی کا تناسب 57 فیصد ہے، جنوب مغربی سمت سے 11کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوا چل رہی ہے۔ اس کے علاوہ آج سبی 50 ڈگری سینٹی گریڈ کے ساتھ ملک کا گرم ترین شہر رہا جب کہ تربت میں درجہ حرارت 45 ڈگری ریکارڈ کیا گیا لیکن گرمی کی شدت 49 ڈگری تک محسوس کی جارہی ہے۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: تک محسوس کی جارہی ہے لیکن گرمی کی شدت سینٹی گریڈ ڈگری تک
پڑھیں:
سندھ ہائی کورٹ نے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخی کا فیصلہ معطل کردیا
سندھ ہائیکورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس طارق محمود جہانگیری کی ڈگری منسوخی کے خلاف دائر درخواست پر جامعہ کراچی کا فیصلہ معطل کردیا۔
عدالت نے جامعہ کراچی کے سنڈیکیٹ اور ان فیئر مینز کمیٹی کی سفارشات پر مزید کسی کارروائی سے بھی روک دیا۔
جسٹس اقبال کلہوڑو اور جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
اس موقع پر جامعہ کراچی کے رجسٹرار پروفیسر عمران صدیقی نے مؤقف اپنایا کہ انہیں ابھی حال ہی میں نوٹس ملا ہے، اس لیے جواب جمع کرانے کے لیے مہلت دی جائے۔
درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر صلاح الدین نے کہا کہ فریقین کو جواب جمع کرانے کے لیے وقت دیا جاسکتا ہے لیکن تب تک جامعہ کراچی کا فیصلہ معطل ہونا چاہیے تاکہ ان کے مؤکل کو نقصان نہ پہنچے۔
سماعت کے دوران جسٹس اقبال کلہوڑو نے ریمارکس دیے کہ یہ ایک شخص کی زندگی بھر کی کمائی کا معاملہ ہے، اس لیے عدالت کو انتہائی احتیاط سے فیصلہ کرنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اگر تیس 35 سال بعد کوئی درخواست دائر کی گئی ہے تو متاثرہ شخص کو ضرور بلایا جانا چاہیے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ فریقین کو سنے بغیر کیا گیا کوئی بھی فیصلہ قانونی طور پر کمزور ہوتا ہے۔
جسٹس اقبال کلہوڑو نے مزید کہا کہ ہوسکتا ہے کہ ذاتی مفاد کی بنیاد پر درخواست گزار کے خلاف کارروائی کی گئی ہو، جبکہ ایکس پارٹی ججمنٹ کو کبھی بھی اچھا فیصلہ نہیں سمجھا جاتا۔ عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ اگر جامعہ کراچی نے درخواست گزار کو اس معاملے میں نوٹس نہیں دیا تو یہ فیصلہ قانون کے تقاضوں پر پورا نہیں اترتا۔
رجسٹرار جامعہ کراچی نے عدالت کو بتایا کہ ان کی تعیناتی نئی ہے اس لیے معاملے کی تفصیلات سے مکمل طور پر آگاہ نہیں۔ اس پر عدالت نے کہا کہ آپ اگر عدالت میں آئے ہیں تو جواب دینا لازمی ہے۔
عدالت نے فریقین کو جواب جمع کرانے کے لیے مہلت دیتے ہوئے مزید سماعت 20 نومبر تک ملتوی کردی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
جامعہ کراچی جسٹس طارق محمود جہانگیری ڈگری