علیمہ خان کی حاضری سے استثنیٰ اور بیرون ملک جانے کی درخواست خارج
اشاعت کی تاریخ: 17th, May 2025 GMT
انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے علیمہ خان کی دائر درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا اور عدالت نے علیمہ خان کی حاضری سے استثنیٰ اور بیرون ملک جانے کی درخواست مسترد کر دی۔ اسلام ٹائمز۔ بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان کی حاضری سے استثنیٰ اور بیرون ملک جانے کی درخواست خارج ہو گئی۔ انسداد دہشت گردی عدالت راولپنڈی نے علیمہ خان کی دائر درخواست پر محفوظ فیصلہ سنایا اور عدالت نے علیمہ خان کی حاضری سے استثنیٰ اور بیرون ملک جانے کی درخواست مسترد کر دی۔ خیال رہے کہ علیمہ خان نے چند روز قبل ہی حاضری سے استثنیٰ اور بیرون ملک جانے کی استدعا کی تھی۔
قبل ازیں انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے علیمہ خان اور عظمیٰ خان کی عبوری ضمانتوں میں توسیع کر دی تھی۔ 5 اکتوبر، جلاؤ گھیراؤ کے 2 مقدمات میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہنوں علیمہ خانم اور عظمیٰ خان کی عبوری ضمانتوں کیلئے درخواستوں پر سماعت جج ارشد جاوید نے کی۔ علیمہ اور عظمیٰ خان عدالت میں پیش نہیں ہوئیں، وکلاء نے ایک روزہ حاضری معافی کی درخواست دائر کی جسے عدالت نے منظور کر لیا۔ عدالت نے 30 مئی تک عبوری ضمانتوں میں توسیع کر دی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اور بیرون ملک جانے کی درخواست علیمہ خان کی حاضری سے استثنی نے علیمہ خان کی عدالت نے
پڑھیں:
امریکی صدر کیخلاف مقدمہ قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غربی کی عدالت نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مقدمے کے اندراج کی درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت آج (2 جولائی )تک ملتوی کردی ہے۔منگل کو ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج غربی کی عدالت میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مقدمے کے اندراج کی درخواست کی سماعت ہوئی۔ سماعت کے موقع پر درخواست گزار جمشید علی خواجہ اور ان کے وکیل جعفر عباس جعفری عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے ابتدائی سماعت کے دوران متعدد قانونی نکات پر سوال اٹھائے اور استفسار کیا کہ ڈاکس تھانے کی حدود میں ایسا کون سا قابل دست اندازی جرم ہوا ہے جس پر مقدمہ درج کیا جائے؟ عدالت نے وکیل درخواست گزار سے دریافت کیا کہ جرم کہاں ہوا، اثرات کیسے مرتب ہوئے اور آپ کس طرح متاثر ہوئے؟ وکیل نے مؤقف اپنایا کہ 21 جون کو ایران کی ایٹمی تنصیبات پر امریکی حملے کی کوشش کے اثرات پاکستان تک مرتب ہوئے، امریکی قونصل خانہ تھانہ ڈاکس کی حدود میں ہے۔ عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ قونصلیٹ کی حدود کا قانون سے تعلق نہیں، جرم کے وقوعہ کا مقام اہم ہے اور ویانا کنونشن کے تحت کسی بھی ہیڈ آف دی اسٹیٹ کو قانونی استثنا حاصل ہوتا ہے جس پر پاکستان بھی دستخط کرچکا ہے۔ عدالت نے غیر ضروری عدالتی مثالوں سے اجتناب کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ ایسے آرڈرز پاکستانی عدالتوں کا مذاق بنوا سکتے ہیں۔ وکیل کی جانب سے سرکاری وکیل کی موجودگی پر اعتراض کیا گیا تاہم عدالت نے واضح کیا کہ سرکاری وکیل کو معاونت کے لیے طلب کیا گیا ہے۔ درخواست گزار کے وکیل نے انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرنے کی استدعا کی اور مہلت طلب کی۔ عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت آج(2 جولائی) تک ملتوی کردی۔