امریکی انٹیلیجنس ایف بی آئی کی مدد سے پاکستان میں عالمی سائبر کرائم نیٹ ورک بے نقاب
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
ایڈیشنل ڈائریکٹر عبدالغفار کے مطابق یہ محض ایک اسکیم نیٹ ورک نہیں تھا بلکہ عملی طور پر ایک سائبر کرائم یونیورسٹی تھی جو دنیا بھر کے فراڈیوں کو سہولت فراہم کر رہی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی (این سی سی آئی اے) نے امریکی فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) اور ڈچ پولیس کے تعاون سے لاہور اور ملتان میں مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے ایک بین الاقوامی سائبر کرائم گروہ کو بے نقاب کر دیا۔ کارروائی کے دوران 21 ملزمان کو گرفتار کیا گیا جو کروڑوں ڈالر مالیت کے ڈیجیٹل فراڈ اور سائبر جرائم میں ملوث تھے۔ تفصیلات کے مطابق این سی سی آئی اے نے 15 اور 16 مئی کو لاہور کے علاقے بحریہ ٹاؤن اور ملتان میں چھاپے مارے جن میں ہارٹ سینڈر گروپ نامی مجرمانہ نیٹ ورک کا انکشاف ہوا، یہ گروہ نہ صرف خود مالیاتی دھوکہ دہی میں ملوث تھا بلکہ دنیا بھر میں سائبر جرائم کے آلات اور سہولتیں بھی فراہم کرتا تھا۔
گرفتار ملزمان میں لاہور سے تعلق رکھنے والے رمیز شہزاد عرف صائم رضا (لاہور میں گروہ کا سرغنہ)، اس کے والد محمد اسلم، عاطف حسین، محمد عمر ارشاد، یاسر علی، سید صائم علی شاہ، محمد نوشیروان، برہان الحق، عدنان منور اور عبدالمعیز جبکہ ملتان سے تعلق رکھنے والے حسنین حیدر (ملتان آپریشنز کا سربراہ)، بلال احمد، دلبر حسین، محمد عدیل اکرم، اویس رسول، اسامہ فاروق، اسامہ محمود اور حمد نواز شامل ہیں۔ گینگ سائبر کرائم فراہم کرنے والے نیٹ ورک کے طور پر کام کر رہا تھا، اس کی سرگرمیوں میں فشنگ کٹس، جعلی ویب پیج ٹیمپلیٹس اور ای میل ایکسٹریکٹرز کی تیاری و فروخت شامل تھی، سیکیورٹی سافٹ ویئر سے ناقابلِ شناخت ہونے کے دعوے کے ساتھ آن لائن فروخت کی جا رہی تھیں۔
حکام کے مطابق گروہ کی جانب سے تیار کردہ تفصیلی ویڈیو ٹیوٹوریلز کے ذریعے خریداروں کو یہ سکھایا جاتا تھا کہ ان ٹولز کو کس طرح لوگوں کو دھوکہ دینے اور مالی نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ گروہ کا سربراہ رمیز شہزاد لاہور کے بحریہ ٹاؤن کے گل بہار بلاک میں واقع مکان نمبر 75 اور 797 سے نیٹ ورک کے تکنیکی و کاروباری معاملات چلاتا تھا جبکہ ملتان میں اس کا ساتھی حسنین حیدر، فاطمہ ایونیو پر پرائم مارٹ کے قریب گلی نمبر ایک سے کارروائیاں انجام دیتا تھا۔ ان مقامات پرچھاپوں کے دوران 32 ڈیجیٹل ڈیوائسز برآمد کی گئیں جن میں ایسے سرورز بھی شامل ہیں جن میں دنیا بھر میں 11 ہزار سے زائد متاثرین کے اس گروپ سے تعلق کے شواہد موجود ہیں۔
حکام نے ایک لیمبورگینی اوروس سمیت لگژری گاڑیاں ضبط کیں جبکہ دبئی میں جائیدادوں میں سرمایہ کاری سے متعلق دستاویزات بھی قبضے میں لے لیں۔ این سی سی آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر عبدالغفار کے مطابق اس گروہ کے تیار کردہ ٹولز صرف امریکا میں 50 ملین ڈالر سے زائد کے نقصان سے تعلق رکھتے ہیں، جبکہ یورپی ممالک میں مزید 63 مقدمات کی تحقیقات جاری ہیں۔ عبدالغفار نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ یہ محض ایک اسکیم نیٹ ورک نہیں تھا بلکہ عملی طور پر ایک سائبر کرائم یونیورسٹی تھی جو دنیا بھر کے فراڈیوں کو سہولت فراہم کر رہی تھی۔
تفتیش کے دوران رمیز شہزاد کے والد، محمد اسلم نے اپنے بیٹے کی مجرمانہ سرگرمیوں کا اعتراف کرتے ہوئے تفتیش کاروں کو بتایا کہ میرا بیٹا آن لائن سرگرمیوں کے ذریعے دنیا بھر سے پیسے لوٹ رہا تھا۔ ڈیجیٹل شواہد میں واٹس ایپ اور ٹیلی گرام چیٹس بھی شامل ہیں جن میں فشنگ مہمات اور مالیاتی فراڈ کے طریقہ کار کی تفصیلات موجود ہیں۔ حکام نے لاہور، ملتان اور مبینہ غیر ملکی جائیدادوں سمیت 48 کروڑ روپے مالیت کے اثاثے منجمد کر دیے ہیں، گروہ سے منسلک 142 کرپٹو کرنسی والٹس کے ایڈریسز کی چھان بین بھی جاری ہے جس کے باعث تمام ملزمان کو ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کر دیا گیا ہے۔
گینگ کے لیہ اور میانوالی میں موجود ساتھیوں سمیت کئی اہم مشتبہ افراد اب بھی مفرور ہیں، انٹرپول ریڈ نوٹس تیار کر رہا ہے۔ این سی سی آئی اے ملتان نے رمیز شہزاد، سید صائم علی شاہ، محمد نوشیروان اور دیگر کے خلاف الیکٹرانک کرائمز کی روک تھام ایکٹ (پیکا) 2016 اور پاکستان پینل کوڈ ( پی پی سی) کے تحت مقدمہ درج کرلیا ہے، انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزمان کا 7 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: سی سی آئی اے کے مطابق دنیا بھر فراہم کر کے دوران نیٹ ورک
پڑھیں:
سانحہ سوات حکومتی نااہلی کا نتیجہ ہے ، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور (نمائندہ جسارت) عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت لاہور کی رابطہ کمیٹی کے وفد مولانا عزیز الرحمن ،پیرمیاں محمدرضوان نفیس، مولانا پیرمحمدزبیر جمیل نے سوات سانحہ میں شہید ہونے والے ڈسکہ کے لواحقین سے ملاقات کی اور ان سے اظہار تعزیت کیا۔عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت لاہور کی رابطہ کمیٹی نے دریائے سوات میں سیاحوں کے ڈوبنے سے پیش آنے والے المناک واقعے پر گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے اسے حکومتی غفلت، غیر سنجیدگی اور عوامی تحفظ سے مجرمانہ لاپرواہی کا نتیجہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ ہر سال سیاحتی علاقوں میں اس نوعیت کے حادثات کا تسلسل حکومتی اداروں کی نااہلی اور غیر ذمہ داری کی واضح دلیل ہے، جس کے نتیجے میں قیمتی انسانی جانیں ضائع ہو رہی ہیں اور ریاستی رٹ کا شدید فقدان نظر آتا ہے ۔ایسے سانحات انتظامی غفلت اور سیاحتی مقامات پر حفاظتی اقدامات کی عدم موجودگی کا ناقابل تردید ثبوت ہے۔رہنماؤں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ سیاحتی علاقوں میں حفاظتی تدابیر، لائف گارڈز، وارننگ بورڈز اور ایمرجنسی سروسز کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے تاکہ آئندہ اس طرح کے حادثات سے بچا جا سکے، اور اس واقعے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کو فوری مالی امداد اور انصاف مہیا کیا جائے۔عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت لاہور کی رابطہ کمیٹی نے جاں بحق ہونے والے افراد کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے، زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی ہے ۔ دریں اثنا ء عا لمی مجلس تحفظ ختم نبوت لاہور کی رابطہ کمیٹی کے ارکان مولانا عزیز الرحمن ثانی ، میاں پیر رضوان نفیس ، مولانا پیر محمد زبیر جمیل ، قاری محمد سلیم عثمانی ودیگر نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ انسانی جانوں کے تحفظ کے لیے سنجیدہ اور مستقل بنیادوں پر اقدامات کیے جائیں۔