رضوان اور بابراعظم کی جوڑی ایک مرتبہ پھر ٹی20 میں دیکھے گی
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
قومی ٹیم کے نئے ہیڈکوچ مائیک ہیسن نے مبینہ طور پر بابراعظم اور محمد رضوان کو دوبارہ ٹی20 سیٹ اَپ میں لیکر آجائیں گے۔
میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ نو منتخب پاکستانی ٹیم کے ہیڈکوچ مائیک ہیسن بابراعظم اور محمد رضوان کو دوبارہ ٹی20 اسکواڈ میں شامل کرنے کے خواہاں ہیں اور انہیں آئندہ ایشیاکپ 2025 اور ٹی20 ورلڈکپ 2026 کیلئے ٹیم میں واپسی کروانا چاہتے ہیں۔
بنگلادیش کے خلاف آئندہ ہوم سیریز میں ہیڈکوچ رضوان اور بابراعظم کی جوڑی واپس لانے کے خواہشمند ہیں جبکہ دورہ نیوزی لینڈ میں بدترین کارکردگی پر انہیں ٹی20 اسکواڈ سے ڈراپ کردیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: بابراعظم نے کوہلی اور بمراہ کو "ٹی20 ورلڈ الیون" سے نکال دیا
ہیڈکوچ کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ہیسن بابراعظم اور رضوان کی تکنیک کو بہتر بنانے کے علاوہ انکے اسٹرائیک ریٹ کو بہتر کرنے کی کوشش کررہے ہیں تاکہ جارحانہ انداز کیساتھ کھلوایا جاسکے۔
مزید پڑھیں: رضوان کے "وِن اور لَرن" سے متعلق بیان پر بابراعظم بھی بول اُٹھے
پاکستان کی اگلی ٹی20 سیریز بنگلادیش کیخلاف شیڈول ہے جس میں دونوں کی واپسی متوقع ہے جبکہ انہیں کَن نمبرز پر کھلایا جائے گا، اس حوالے سے قیاس آرائیاں ہورہی ہیں کیونکہ فخر زمان اور صائم ایوب بھی ٹیم میں واپس آچکے ہیں۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
31 سالہ فلسطینی نوجوان غزہ سے جیٹ اسکی پر یورپ پہنچ گیا
غزہ کے 31 سالہ فلسطینی محمد ابو دخہ نے دو ساتھیوں کے ہمراہ جیٹ اسکی کے ذریعے خطرناک سمندری سفر کرتے ہوئے یورپ پہنچنے میں کامیابی حاصل کرلی۔
عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق یہ سفر ایک سال سے زائد عرصے پر محیط تھا، جس میں ہزاروں ڈالر، کئی ناکام کوششیں اور غیر معمولی ہمت شامل تھی۔ ابو دخہ اور ان کے ساتھیوں نے لیمپیڈوسا (اٹلی) کے قریب سمندر میں ایندھن ختم ہونے کے بعد مدد کے لیے کال کی، جس کے بعد ریسکیو آپریشن کے ذریعے انہیں بحفاظت ساحل تک پہنچایا گیا۔
ابو دخہ نے بتایا کہ انہوں نے جیٹ اسکی لیبیا سے خریدی اور جی پی ایس، سیٹلائٹ فون اور لائف جیکٹس کے ساتھ سفر کیا۔ ان کے ساتھ دو اور فلسطینی ضیا اور باسم بھی شامل تھے۔ تینوں نے تقریباً 12 گھنٹے مسلسل سمندر میں سفر کیا اور تیونس کی گشت کرتی کشتیوں سے بچتے رہے۔
لیمپیڈوسا پہنچنے کے بعد انہیں اٹلی سے برسلز اور پھر جرمنی پہنچایا گیا، جہاں انہوں نے پناہ کی درخواست دی ہے۔ ابو دخہ نے امید ظاہر کی ہے کہ وہ اپنی بیوی اور بچوں کو بھی جرمنی بلا سکیں گے۔ ان کا خاندان اب بھی خان یونس کی خیمہ بستی میں مقیم ہے۔