آپریشن سندور بارے پوسٹ، بھارت میں مسلمان پروفیسر گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
بھارتی ریاست ہریانہ کی اشوکا یونیورسٹی کے پروفیسر کو آپریشن سندور سے متعلق سوشل میڈیا پر پوسٹ کرنے کے پر گرفتار کرلیا گیا۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پاکستان کیخلاف آپریشن سندور سے متعلق فورسز کی پریس کانفرنس پر تنقید کرنے پر ہریانیہ کی اشوکا یونیورسٹی کے پروفسیر علی خان محمودآباد کو گرفتار کرلیا گیا، وہ شعبہ سیاسیات کے سربراہ ہیں۔
بھارتیہ جتنا پارٹی (بی جے پی) کے یووا مورچا نے ان کیخلاف درخواست دی تھی جس پر ایکشن لیا گیا۔
اشوکا یونیورسٹی کی جانب سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق ’ہمیں بتایا گیا کہ پروفیسر علی خان محمودآباد کو صبح کے وقت حراست میں لیا گیا، ہم کیس کے حوالے سے تفصیلات جاننے کی کوشش کررہے ہیں‘۔
گرفتاری ہریانہ کے ریاستی کمیشن برائے خواتین کی جانب سے ان کے سوشل میڈیا پر کیے گئے ایک تبصرے کا از خود نوٹس لیے جانے کے چند روز بعد سامنے آئی ہے۔
نوٹس میں کمیشن کا کہنا تھا کہ ’ریمارکس نے ہندوستانی مسلح افواج میں شامل خواتین کی ساکھ کو نقصان پہنچایا اور فرقہ وارانہ اختلاف کو ہوا دی‘۔
علی خان نے کمیشن کی جانب سے طلب کیے جانے پر کہا تھا کہ انہوں نے سوشل میڈیا پر آپریشن سندور یا خواتین کیخلاف کوئی بات نہیں کی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
کون حمیرا اصغر؟ مرینہ خان کے سوال نے سوشل میڈیا پر طوفان برپا کردیا
کراچی: پاکستان شوبز انڈسٹری کی نامور اداکارہ مرینہ خان ایک ٹی وی شو کے دوران اپنی لاعلمی کے باعث سوشل میڈیا صارفین کی شدید تنقید کی زد میں آگئیں۔
نجی ٹی وی کے ایک پروگرام میں، جہاں اداکاروں سے ڈراموں اور واقعات پر تبصرہ لیا جارہا تھا، سینئر اداکارہ عتیقہ اوڈھو نے مثال کے طور پر اداکارہ حمیرا اصغر کا ذکر کیا۔ اس پر مرینہ خان نے بےپروا انداز میں سوال کیا: "کون حمیرا اصغر؟"
عتیقہ اوڈھو نے وضاحت کرتے ہوئے بتایا کہ یہی وہ اداکارہ ہیں جن کی لاش کئی ماہ بعد ڈیفنس فیز 6 کے ایک فلیٹ سے ملی تھی۔ اس دوران میزبان نے ایک اور سوال میں نور مقدم کیس کا ذکر کیا تو مرینہ خان نے دوبارہ لاعلمی ظاہر کرتے ہوئے یہی سوال کیا: "کون نور مقدم؟"
شو کا کلپ سوشل میڈیا پر وائرل ہوتے ہی صارفین نے مرینہ خان کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ کئی افراد نے انہیں "بےحس" اور "لاپروا" قرار دیا جبکہ ایک صارف نے طنزیہ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مرینہ خان کو اپنا چیک اپ کروانا چاہیے کہ کہیں انہیں ڈیمنشیا تو نہیں۔
یاد رہے کہ اداکارہ حمیرا اصغر کی لاش 8 جولائی کو ڈیفنس کے اتحاد کمرشل ایریا کے ایک فلیٹ سے ملی تھی۔ عدالتی کارروائی کے دوران کرایہ ادا نہ ہونے پر بیلف جب مکان پر پہنچا تو دروازہ توڑنے کے بعد اداکارہ کی لاش برآمد ہوئی۔ ابتدائی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ لاش آخری مرحلے کی ڈی کمپوزیشن میں ہے، اور موت تقریباً 8 سے 10 ماہ پہلے واقع ہوئی تھی۔