پاکستان نے ڈیجیٹل صنفی تقسیم کو کم کرنے میں نمایاں پیشرفت کی ہے، جی ایس ایم اے ، موبائل جینڈر گیپ رپورٹ 2025 کے مطابق پاکستان نے ’موبائل انٹرنیٹ صنفی فرق‘ میں عالمی سطح پر سال بہ سال بڑی کمی حاصل کی، جو 2023 میں 38 فیصد سے کم ہو کر اب 2024 میں 25 فیصد تک رہ گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:5 جی موبائل انٹرنیٹ کی لانچنگ ٹائم لائن میں مزید کتنی تاخیر ہوسکتی ہے؟

خواتین کے موبائل انٹرنیٹ کے استعمال میں ریکارڈ اضافہ

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2024 پاکستان میں ڈیجیٹل صنفی شمولیت کے لیے ایک پیشرفت کا سال تھا۔ یہ تبدیلی بنیادی طور پر دیہی خواتین میں موبائل انٹرنیٹ کو اپنانے میں اضافے کی وجہ سے ممکن ہوئی، جبکہ مردوں کی جانب سے بھی اس کے استعمال میں 7 فیصد اضافہ ہوا۔

اعداد و شمار کے مطابق صرف 2024 میں پاکستان میں 80 لاکھ خواتین اور 50 لاکھ مردوں نے موبائل انٹرنیٹ سروسز کا استعمال کر رہے ہیں۔

پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور جی ایس ایم اے، کنیکٹڈ وومن کمٹمنٹ انیشیٹو  سمیت اس پیشرفت کا سہرا سرکاری اور نجی شعبے کے اسٹیک ہولڈرز کی مشترکہ کوششوں کو جاتا ہے۔

دیگر شراکت داروں نے بھی اس سنگ میل تک پہنچنے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

جی ایس ایم اے  رپورٹ کے مطابق انٹرنیٹ کے استعمال میں صنفی تفاوت ایک چیلنج ہے، تاہم 2024 میں پاکستان کی کارکردگی ایک نمایاں بہتری کی نشاندہی کرتی ہے اور جامع ڈیجیٹل پیشرفت کے لیے ایک طاقتور اشارہ ہے۔

رپورٹ میں پاکستان کو دیگر ترقی پذیر ممالک کے لیے ایک ماڈل کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔ جو صنفی مساوی ڈیجیٹل بااختیار بنانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

پاکستان پی ٹی اے جی ایس ایم اے رپورٹ موبائل انٹرنیٹ.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پاکستان پی ٹی اے جی ایس ایم اے رپورٹ موبائل انٹرنیٹ موبائل انٹرنیٹ جی ایس ایم اے کے استعمال کے لیے

پڑھیں:

پاکستانی سرحد کے قریب بھارتی فضائیہ کی ملکیت ہوائی پٹی مبینہ دھوکہ دہی سے کیسے فروخت کی گئی؟

کسی اور کی زمین اپنے نام کروا لینا اور اسے جعلی دستاویزات بنا کر فروخت کر دینا ایک ایسا فراڈ ہے جس کی کئی مثالیں ہم آئے روز دیکھتے رہتے ہیں لیکن کیا کبھی آپ نے ایسا سُنا ہے کہ کسی شخص نے اپنے ملک کی فضائیہ کی ملکیت ہوائی پٹی ہی فروخت کر دی ہو؟
یہ ہالی وڈ یا بالی وڈ کی کسی فلم کی کہانی نہیں بلکہ ایک ایسا واقعہ انڈیا کے صوبے پنجاب میں پیش آیا، جہاں پولیس نے ایک ماں اور بیٹے کے خلاف انڈین فضائیہ کی ہوائی پٹی فروخت کرنے کا مقدمہ درج کیا ہے۔
فیروز پور کے ڈسٹرکٹ سپرنٹینڈنٹ آف پولیس (ڈی ایس پی) کرن شرما کو اس فراڈ میں ملوث سب ہی ملزمان کا سراغ لگانے کی ذمہ داری دی گئی جنھوں نے اتنے بڑے دھوکے کو اتنے طویل عرصے تک چھپائے رکھا۔
انڈین فضائیہ کی ملکیت یہ ہوائی پٹی پاکستان کی سرحد کے نزدیک انڈین پنجاب کے فیروزپور شہر سے کچھ دوری پر فٹو والا گاؤں کے نزدیک واقع ہے۔
دوسری عالمی جنگ کے دوران سنہ 1939 میں برطانوی حکومت نے رائل ایئر فورس کے استعمال کے لیے 982 ایکڑ زمین حاصل کی تھی اور یہ ہوائی پٹی اسی کا حصہ تھی، ہندوستان کی تقسیم کے بعد یہ ہوائی پٹی انڈین فضائیہ کی ملکیت میں آ گئی تھی۔
یہ ہوائی پٹی ایمرجنسی لینڈنگ اور ایڈوانسڈ لینڈنگ کے لیے تو استعمال ہو رہی تھی لیکن 1962 کی انڈیا، چین جنگ اور 1965 اور 1971 کی انڈیا، پاکستان جنگ کے دوران بھی انڈین فضائیہ نے اس ہوائی پٹی کا استعال کیا تھا۔
1964 میں اس وقت کے انڈین وزیر اعظم لال بہادر شاستری نے اجناس کی قلت کے بحران کے دوران غلے کی پیداور بڑھانے کے لیے وزارت دفاع کی خالی زمینوں کو کھیتی باڑی کے لیے استعمال کرنے کی ایک سکیم شروع کی تھی۔
انڈین دفاعی اتاشی کا ’سیاسی رکاوٹوں‘ کی وجہ سے ’چند طیارے کھونے‘ کا اعتراف: ’مودی حکومت نے شروع ہی سے قوم کو گمراہ کیا‘
اس سکیم کے تحت ہوائی پٹی کی زمین مدن موہن لال اور ان کے بھائی ٹیک چند کو دی گئی تھی اور انھیں ’فصل مینیجر‘ بنایا گیا تھا لیکن مدن موہن کے انتقال کے بعد یہ زمین ان کے نام کی پاور آف اٹارنی کی بنیاد پر فروخت کر دی گئی۔
ویجلنس بیورو کی ایک رپورٹ کے مطابق ڈمنی والا گاؤں کی ایک خاتون اور ان کے بیٹے نے مبینہ طور پر ریونیو محکمے کے بعض افسروں کی مدد سے زمین کی ملکیت 1997 میں اپنے نام کروا لی اور اسے ایک شخص کو بیچ دیا۔
ہوائی پٹی فروخت کرنے کا یہ معاملہ بہت پرانا ہے۔ اگر ریونیو ڈیپارٹمنٹ کے سبکدوش ہونے والے ایک افسر نے اس معاملے کی شکایت درج نہ کروائی ہوتی تو اس ہوائی پٹی کا نام و نشان بھی مٹ گیا ہوتا۔
سبکدوش افسر نشان سنگھ نے 2021 میں ویجلنس محکمے میں اس مبینہ فراڈ کی رپورٹ درج کروائی۔ اس کی خبر ملتے ہی ہلواڑہ ایئر فورس سٹیشن کے کمانڈنٹ نے بھی فیروز پور کے ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں رپورٹ درج کروائی اور اس مبینہ فراڈ کی جانچ کی درخواست کی۔
لیکن جب تفتیش میں کوئی پیشرفت نہ ہوئی تو انھوں نے پنجاب اینڈ ہریانہ ہائیکورٹ میں سنہ 2023 میں ایک پٹیشن داخل کی۔ عدالت نے فیروز پور کے ضلع کلیکٹر کو اس معاملے کی تفتیش چھ مہینے میں پوری کرنے کا حکم دیا تھا۔
کلیکٹر نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ زمین اسی حالت میں ہے جس طرح وہ 2058-59 کے ریونیو ریکارڈ میں موجود ہے اور یہ کہ ہوائی پٹی اور ملحقہ زمین انڈین فضائیہ کے پاس ہے۔
نشان سنگھ اس رپورٹ سے مطمئن نہیں تھے۔ انھوں نے ہائی کورٹ میں ایک اور پٹیشن داخل کی اور کہا کہ اس رپورٹ میں حقا‏ئق کو چھپایا اور مسخ کیا گیا۔
انھوں نے مزید کہا کہ اس زمین کو 2001 میں بھی ایک پرائیوٹ شخص کے نام منتقل کیا گیا تھا۔
عدالت کے حکم سے ایک اور انکوائری کے بعد ہوائی پٹی اور ملحقہ زمین کو گزشتہ مئی میں وزارت دفاع کے حوالے کر دیا گیا۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے نشان سنگھ نے کہا کہ ’یہ زمین اور ہوائی پٹی جو تاریخی طور پر دفاعی استعمال کے لحاظ سے اہم ہے دھوکہ دہی کے ذریعے فروخت کر دی گئی تھی۔ اس کی حقیقت مسلسل قانونی لڑائی اور دباؤ کے نتیجے میں سامنے آئی۔‘
ڈی ایس پی کرن شرما نے صحافیوں کو بتایا کہ ویجلنس محکمے میں نشان سنگھ کی شکایت کے بعد جو تفتیش کی گئی تھی اس کی بنیاد پر ماں بیٹے کے خلاف کل گڑھی پولیس سٹیشن میں قانون کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا اور تفتیش کے لیے ملزموں کی تلاش کی جا رہی ہے۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • معیشت میں شفافیت لانے کیلئے ڈیجیٹل ٹرانزیکشن سسٹم ناگزیر ہے،وزیراعظم
  • بحالی کے بعد پاکستانی فنکاروں کے اکاؤنٹس بھارت میں دوبارہ کیوں بلاک کیے گئے؟
  • صارفین کے لیے گوگل کروم کو اپ ڈیٹ کرنا کیوں ضروری ہوگیا؟
  • ڈیجیٹل میڈیا کو اسلام کی دعوت کیلیے استعمال کرنا ہوگا‘ نادیہ سیف
  • پاکستانی سرحد کے قریب بھارتی فضائیہ کی ملکیت ہوائی پٹی مبینہ دھوکہ دہی سے کیسے فروخت کی گئی؟
  • نئے مالی سال کا شان دار آغاز؛ اسٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی، نیا سنگ میل عبور
  • بارشوں میں انٹرنیٹ موبائل نیٹ ورک کی خرابی کا نوٹس لیا جائے،ادریس چوہان
  • پاکستانی طلبہ نے منیلا میں مصنوعی ذہانت کے بہترین استعمال پر ایوارڈ حاصل کرلیا
  • سندھ: یوم عاشور پر موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بند ہونے کا امکان
  • یوم عاشور پر سندھ بھر میں موبائل، انٹرنیٹ سروس معطلی کی درخواست