پہلگام حملے اور آپریشن سندور کی حقیقت کیا ہے؟ بھارتی میڈیا کی چشم کشا رپورٹ
اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT
پہلگام حملے اور آپریشن سندور کی حقیقت کیا ہے؟ بھارتی میڈیا کی چشم کشا رپورٹ WhatsAppFacebookTwitter 0 18 May, 2025 سب نیوز
بھارتی نیوز ویب سائٹ دی وائر نے اپنی تازہ ترین تحقیقاتی رپورٹ میں مودی حکومت کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور پہلگام حملے سمیت “آپریشن سندور” کو فالس فلیگ قرار دیتے ہوئے کئی سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، پہلگام حملے سے قبل مودی سرکار نے وہاں کی سیکیورٹی ہٹا دی تھی، جس کے نتیجے میں 26 افراد کی جانیں ضائع ہوئیں۔ سوال یہ ہے کہ اگر سیکیورٹی بروقت فراہم کی جاتی تو کیا یہ جانیں بچائی جا سکتی تھیں؟
دی وائر نے الزام عائد کیا ہے کہ مودی حکومت نے حملے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے “آپریشن سندور” کے نام پر پاکستان کے خلاف محاذ کھولا، جبکہ اصل دہشت گرد تاحال آزاد گھوم رہے ہیں۔ نہ صرف پہلگام بلکہ پلوامہ حملے کے بھی آج تک اصل مجرم سامنے نہیں لائے جا سکے۔
مزید یہ کہ مودی حکومت نے دعویٰ کیا تھا کہ پاکستان نے جنگ بندی کی بھیک مانگی ہے، لیکن حقیقت یہ ہے کہ سیز فائر کا اعلان امریکی صدر کی ثالثی سے واشنگٹن سے ہوا۔ یہ مودی سرکار کی سفارتی ناکامی کا کھلا ثبوت ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارتی فضائیہ کو “آپریشن سندور” کے دوران نقصان پہنچا، لیکن حکومت نے اس حوالے سے مکمل خاموشی اختیار کی۔ رافیل طیاروں کے ممکنہ نقصان یا گمشدگی پر بھی کوئی سرکاری مؤقف سامنے نہیں آیا۔
دی وائر نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ اگر وی آئی پیز کے لیے سیکیورٹی موجود تھی تو عام شہریوں کو کیوں لاوارث چھوڑا گیا؟ زندہ بچ جانے والوں کے مطابق، حملے کے بعد ڈیڑھ گھنٹے تک کوئی مدد نہیں پہنچی۔
دفاعی ماہرین اور سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مودی حکومت اصل دہشت گردوں کو پکڑنے کے بجائے صرف پاکستان مخالف بیانیہ بنانے میں مصروف ہے۔ یہ روش نہ صرف بھارتی عوام کے ساتھ ناانصافی ہے بلکہ خطے میں امن کے لیے بھی خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد:اتفاق ٹائون میں پیشہ ور بھکاریوں کا راج ،پولیس کی پراسرار خاموشی، شہریوں کا جینا دو بھر، اعلی حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ پاکستان نے جن طالبان کیلئے الزامات برداشت کیے، آج وہی بھارت و اسرائیل کیساتھ کھڑے ہیں،خواجہ آصف بھارت بھول گیا تھا پاکستانی قوم اور افواج کبھی نہیں جھک سکتے، ترجمان پاک فوج بجلی، گیس اور پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا پلان تیار پاکستان اور ترکیے کے وزرائے خارجہ کے درمیان خطے کی پیش رفت پر تبادلہ خیال دفتر خارجہ میں اہم تقرریوں کے لیے افسروں کے انٹرویو مکمل آرمی چیف پی ایس ایل کا میچ دیکھنے راولپنڈی اسٹیڈیم پہنچ گئےCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: پہلگام حملے
پڑھیں:
کیا جھوٹ سچ کو شکست دے سکتا ہے؟
میڈیا کی طاقت سے بھلا کون انکار کر سکتا ہے، یہ رائی کو پہاڑ اور پہاڑ کو رائی بنانے کے فن میں مہارت رکھتا ہے۔ دوسری جنگ عظیم سے قبل جرمنی کا میڈیا اتنا طاقتور تھا کہ اس نے جرمنی کو دنیا کا سب سے طاقتور ترین ملک کے طور پر متعارف کرا دیا تھا، یورپ کے اکثر ملک اس سے خوف زدہ تھے، چنانچہ ان کی کوشش تھی کہ وہ جرمنی کے ساتھ مل کر چلیں، یورپ میں اس وقت صرف ایک برطانیہ تھا جو جرمنی کو یورپ کی سب سے بڑی طاقت ماننے سے گریزاں تھا۔
بعد میں حالات ایسے ہوئے کہ برطانیہ، امریکا اورکچھ یورپی ممالک کے ساتھ مل کر جرمنی کے خلاف محاذ بنانے میں کامیاب ہوگیا اور پھر 1945 میں دوسری جنگ عظیم کا سانحہ رونما ہوا، اس میں جرمنی کو شکست فاش ہوئی اور حتیٰ کہ اس کے حصے بخرے ہو گئے تو پتا چلا کہ جرمنی کی اصل طاقت اس کا میڈیا تھا۔
چند ماہ قبل تک بھارتی میڈیا بھارت کو ایک عظیم طاقت کے روپ میں پیش کر رہا تھا۔ مودی پاگل ہاتھی کی طرح پاکستان پر چڑھ دوڑنے یعنی کہ تباہ کرنے کے لیے بے چین و بے قرار ہو رہا تھا۔ وہ سمجھ رہا تھا کہ پاکستان اپنے اندرونی معاملات کی وجہ سے اس وقت اتنا کمزور ہو چکا ہے کہ وہ بھارتی حملے کا جواب نہیں دے سکے گا، چنانچہ پہلگام میں فالس فلیگ کا سہارا لے کر اس نے اچانک پاکستان پر حملہ کر دیا مگر پاکستانی افواج نے اس کی ساری فوجی برتری کا بھرم چکنا چور کر دیا۔
تاہم ابھی بھی مودی اپنی پروپیگنڈا مہم جاری رکھے ہوئے ہے اور اپنے میڈیا کو پاکستان کے خلاف استعمال کر رہا ہے کیونکہ اس کی اصل طاقت کا دار و مدار بھی اسی پر ہے۔ بھارتی میڈیا نے گزشتہ دنوں خبر دی ہے کہ پاکستان نے کہا ہے کہ اگر پھر پاک بھارت جنگ ہوئی اور اگر بھارت سمجھتا ہے کہ وہ ایٹمی حملہ کر کے پاکستان کو تباہ و برباد کر سکتا ہے تو اسے سمجھنا چاہیے کہ اس کے اثرات جنوبی ایشیا تک محدود نہیں رہیں گے اس سے آدھی دنیا متاثر ہو سکتی ہے۔
بھارتی میڈیا نے اسے اس طرح پیش کیا کہ پاکستان نے دھمکی دی ہے کہ وہ بھارت کے خلاف ایٹم بم استعمال کر کے نہ صرف بھارت بلکہ آدھی دنیا کو تباہ کر سکتا ہے۔ بھارت کے جھوٹوں سے پہلے ہی دنیا تنگ آ چکی ہے اب اس نئے جھوٹ کو بھی بھلا کون مانے گا کیونکہ تمام ہی ممالک پاکستان کو ایک ذمے دار ایٹمی طاقت تسلیم کر چکے ہیں جب کہ بھارت کے بارے میں وہ ضرور شک و شبے میں مبتلا ہیں کیونکہ اس وقت بھارت ایک انتہا پسند نازی پارٹی سے مشابہت رکھنے والی آر ایس ایس کے چنگل میں پھنسا ہوا ہے۔
اس وقت عالمی افق پر سب سے بڑی خبر یہ ہے کہ امریکا نے بھارت کی اسپانسرڈ پاکستان میں دہشت گردی پھیلانے والی دو بدنام زمانہ تنظیموں بی ایل اے اور مجید بریگیڈ کو عالمی دہشت گرد تنظیم قرار دے کر ان پر پابندی لگا دی ہے۔ اس سے جہاں بلوچستان میں موجود بھارتی ایجنٹوں کی نوکریاں خطرے میں پڑ گئی ہیں وہاں ان کے آقا بھارت کے پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے منصوبے کا کچومر نکل گیا ہے۔
ان دہشت گرد تنظیموں پر پابندی کا لگنا بھارت کے لیے پہلے سے لگنے والے پے درپے دھچکوں کے بعد یہ ایک نیا بڑا دھچکا ہے۔ دراصل بھارت اس وقت اپنی ہٹ دھرمی یا سپرپاور بننے کے زعم میں امریکا کو بھی خاطر میں نہیں لا رہا ہے جب کہ امریکا کی ہی مہربانیوں کی وجہ سے وہ ایک معاشی اور صنعتی ابھرتا ہوا ملک بنا ہے۔ حالانکہ وہ امریکا کا ایک اسٹرٹیجک پارٹنر ہے مگر وہ امریکا کے حریف ملک روس سے بھی بڑے گہرے تعلقات رکھتا ہے۔
امریکا نے اسے روسی تیل خریدنے سے منع کیا ہے مگر وہ دھڑا دھڑ نہ صرف خود روسی تیل خرید رہا ہے بلکہ دوسرے ممالک کو فروخت کرنے میں روس کی مدد کر رہا ہے۔ وہ یوکرین کے مسئلے پر بھی روس کا حامی ہے جب کہ امریکا روس کے یوکرین پر حملوں کا سخت مخالف ہے۔ اب تو بھارت نے یوکرین کے سربراہ زیلنسکی کو بھارت کے دورے کی دعوت دے دی ہے۔ بھارت دراصل امریکا سے اس لیے ناراض ہے کہ اس نے حالیہ پاک بھارت جنگ میں پاکستان کے موقف کی مخالفت نہیں کی بلکہ بھارتی پانچ جہازوں کے گرنے کی بات بار بار کہی ہے۔
بھارت کی شکست اور اس کے چھ جہازوں کی پاکستان کے ہاتھوں تباہی کی خبر کو تو تمام ہی عالمی فوجی مبصرین نے تسلیم کیا ہے۔ حتیٰ کہ رائٹر نے تو بھارت کے جہاز پاکستانی فضائیہ نے کیسے گرائے اس کی تفصیل بھی بیان کر دی ہے۔ خود بھارتی اپوزیشن رہنما مودی سے سوال کر رہے ہیں کہ وہ جہازوں کے گرنے کی خبر کو کیوں چھپا رہے ہیں۔ کیونکہ یہ ایک قومی مسئلہ ہے اس سے حکومت کو عوام کو صحیح صورت حال سے آگاہ کرنا چاہیے مگر مودی خاموش ہے کیونکہ اصل صورت حال بتانے سے اس کی کرسی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
گزشتہ دنوں بھارتی پارلیمنٹ میں پاکستانی فضائیہ کی برتری اور بھارتی فضائیہ کی خراب کارکردگی پر زوردار بحث ہوئی جس میں مودی کو سخت ہزیمت کا سامنا کرنا پڑا۔ ہوا یہ ہے کہ چھ جہاز جن میں چار رافیل طیارے بھی شامل تھے پاک فضائیہ کے ہاتھوں تباہ ہونے سے بھارت کی خطے میں فوجی برتری تہس نہس ہو کر رہ گئی ہے۔ بھارتی فضائیہ کا سربراہ امریت سنگھ اس وقت سخت مشکل میں ہے۔ اس پر ہر طرف سے لعن طعن ہو رہی ہے۔ ہو سکتا ہے کہ اسے استعفیٰ دینے کے لیے بھی کہا گیا ہو۔ اب لگتا ہے اسے مجبور کیا گیا ہے کہ وہ بھارتی فضائیہ کی ساکھ کو بچانے کے لیے یہ جھوٹا بیان دے کہ بھارت نے بھی پاکستان کے پانچ جہاز تباہ کر دیے تھے۔
چنانچہ بھارتی میڈیا نے بڑے فخر سے اس خبر کو پھیلایا اور قومی اخباروں نے اسے اعلیٰ مقام دیا ہے۔ اس خبر کے شایع ہوتے ہی سب سے پہلے چین کے ایک بااثر تھنک ٹینک نے اسے جھوٹ کا پلندہ قرار دے کر مسترد کر دیا ہے اسی طرح مغربی میڈیا نے بھی اسے قبول کرنے سے گریز کیا ہے اور اسے بھارت کی ایک اور شکست سے تعبیر کیا ہے۔ پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے اس جھوٹی خبر پر حیرت کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ اگر ایسا ہے تو پھر بھارت کو اس کا ثبوت پیش کرنا چاہیے۔ حقیقت یہ ہے کہ مودی جھوٹوں کا سرتاج بن چکا ہے وہ سراسر چانکیائی پالیسی پر چل رہا ہے جب ہی ذلیل و خوار ہو رہا ہے۔
خود بھارتی عوام مودی کے جھوٹ کو ماننے کو تیار نہیں ہیں وہ اسے مودی کے ذلیل و خوار ہونے سے بچنے اور اپنی کرسی کو بچانے کے لیے نئی سیاسی چال قرار دے رہے ہیں مگر لگتا ہے آیندہ ہونے والے عام انتخابات میں اب مودی کو لازمی شکست کا سامنا کرنا پڑے گا۔ اگر بھارتی الیکشن کمیشن اس کے چنگل میں نہ ہوتا تو وہ یقیناً گزشتہ انتخابات میں ہی شکست سے دوچار ہو جاتا کیونکہ ای وی ایم میں گڑبڑ کرانے میں خود الیکشن کمیشن بھی شامل تھا۔ چند دن قبل راہول گاندھی نے گزشتہ الیکشن میں دھاندلی کے ثبوت عوام کے سامنے پیش کر دیے ہیں۔
ان ثبوتوں نے جہاں الیکشن کمشنر کو کہیں منہ دکھانے کے قابل نہیں چھوڑا ہے وہاں مودی سرکار کے ہر وزیر کو نہ صرف اقتدار سے محروم ہونا ہوگا بلکہ ہو سکتا ہے قومی خیانت کے جرم میں جیل کی سلاخوں کے پیچھے جانا پڑے۔ اب مودی کو چاہیے کہ وہ واقعی سادھو بن کر کسی مندر میں بیٹھ جائیں اور اپنے گناہوں کی ایشور سے معافی مانگنے کے ساتھ ساتھ بھارتی جنتا سے بھی معاف کرنے کی بنتی کریں یا پھر یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے چائے کے ڈھابے پر واپس چلے جائیں۔