Express News:
2025-05-18@04:10:15 GMT

جشن فتح کے بعد…

اشاعت کی تاریخ: 18th, May 2025 GMT

پاک بھارت کے درمیان محاذ آرائی اور جنگ کے شعلے کسی بھی وقت بھڑکنے کی ’’ہونی‘‘ یقین کی حد ہمیشہ سروں پر منڈلاتی رہتی ہے۔ یہ ’’ہونی‘‘ یا اس ’’ہونی‘‘ کی دھمکی بی جے پی اور نریندر مودی کی سیاست کا اٹوٹ انگ رہا ہے۔ جس سرعت اور حیرت انگیز تیقن کے ساتھ بھارتی حکومت نے پہلگام واقعے کو پاکستان کے سر پر تھوپا، اسی سے اندازہ ہو گیا تھا کہ یہ ’’ہونی‘‘ اب ہوئی کہ ہوئی۔

پاک بھارت کے درمیان ماضی میں ہونے والی جنگوں کے دورانیے کئی کئی ہفتوں پر محیط رہے، حالیہ جنگ کی طوالت کے بارے میں بھی کچھ ایسے ہی اندیشے تھے۔ ان توقعات کو بھارت میں مین اسٹریم میڈیا کے شعلہ بار اینکرز اور من گھڑت خبر ساز نیوز اینکرز نے اس قدر ہوا دی کہ کم از کم بھارت کی حد تک جنگ جلد ختم ہونا وہم و گمان سے بھی نکال دیا گیا۔ اسی لیے پانچ روز بعد جس حیران کن انداز میں جنگ بندی کا اعلان ہوا، اس نے بھارت کے جنگ باز اینکرز، من گھڑت خبر ساز نیوز چینلز اور ان کے ناظرین کو چکرا کر رکھ دیا۔ اس کے بعد سے تنقید اور الزامات کی توپوں کا رخ اپنی ہی سرکار اور میڈیا کی طرف ہو گیا۔

پانچ روزہ جنگ میں بھارت کی جنگی چالیں اور جنگی انداز و اسباب کیا تھے اور پاکستان کا جواب کیا رہا، اس نے پاکستان اور بھارت بلکہ دنیا بھر کے عوام و خواص کو حیران کر دیا۔ پاکستان کے فیصلہ کن جواب نے چند پہروں میں ایسی دھاک بٹھائی کہ گھنٹوں میں اس قدر جلد جنگ بندی کی ’’انہونی‘‘ ہو گئی۔ دونوں جانب سے پانچ روزہ جنگ جس انداز میں لڑی گئی، وہ ماضی کے برعکس ایک نئے جنگی رجحان اور انداز کی غماز تھی۔ ٹیکنالوجی، سائبر مہارت، ملٹی ڈومین تکنیک، ڈرونز، میزائل اور فضائی طاقت نے جنگ کا ایک نیا باب تحریر کیا۔

بھارت کی جانب سے فرانسیسی طیارے رافیل، ڈرونز، میزائل اور ایس 400 سمیت بہت سے نئے ساز و سامان کا عملی مظاہرہ دیکھنے کو ملا۔ اس نئے، مہنگے اور ہائی ٹیک سازو سامان پر بھارت کا اعتماد تکبر اور غرور کی حدوں سے بھی آگے نکل گیا۔ اس ہائی ٹیک بوچھاڑ کا پاکستان نے جو جواب دیا، اس سے بھارت، دنیا اور خود پاکستان کی عوام کو حیرت ہوئی۔ امریکا اور یورپ کی ٹیکنالوجی کے برعکس چین کے ساتھ جنگی اشتراک اور تعاون کے ساتھ جنگی سازو سامان کی پیداوار، جنگی طیاروں کی مینوفیکچرنگ اور سائبر نظم کے مربوط ہائی ٹیک نظام کے ساتھ انتہائی عمدہ ٹریننگ نے ایک کرشمے کو جنم دیا جو گزشتہ پاک بھارت جنگوں سے بالکل الگ اور انوکھا تھا۔

پاکستانی فورسز کا اعتماد، تیاری، دفاع، جواب اور جواب کے لیے منتخب ٹارگٹس نے جنگ کے پھیلاؤ کو صرف عسکری ٹکراؤ تک محدود رکھنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ اس کے ساتھ ساتھ دشمن اور دنیا کو بھی باور کروا دیا کہ اب کی بار بہت کچھ نیا ہے۔ بھارت کی جنگی پاور کا بھرم دو تین دنوں میں کھل گیا، دوسری طرف پاکستان کی حکمت عملی اور تیاری کا بھی دوست دشمن کو اندازہ ہو گیا جس نے حیرت انگیز تیزی سے جنگ بندی کو ممکن بنایا۔

جنگ بہت مہنگا عمل ہے۔ قوموں کے لیے زندگی موت کا فیصلہ دفاعی قوت پر منحصر ہوتا ہے۔ وہ ممالک جہاں وسائل کی کمی اور دفاعی مسائل کی افراط ہو، وہاں دفاعی ضروریات کے لیے مناسب وسائل کی فراہمی ہمیشہ ایک چیلنج ہوتا ہے۔ پاکستان کے معاشی مسائل وقت کے ساتھ ساتھ بڑھے ہیں۔ وجوہات پاکستان کی اپنی سیاسی اور انتظامی بدنظمی اور کرپشن وغیرہ میں مضمر ہیں۔ ہمارے ہاں زمانۂ امن میں دفاعی ضروریات کے لیے وسائل کی فراہمی کے خلاف تنقید کا ایک طومار رہا ہے۔ بے تحاشہ دانشور صبح شام ایک ٹینک کی قیمت میں کتنے اسکول کھل سکتے ہیں، ایک طیارے کی مالیت سے کتنے اسپتال بن سکتے ہیں جیسے موازنے کرکے واہ واہ سمیٹتے رہے ہیں۔

ایسی تجاویز اور تنقید کا دفتر ماضی میں کبھی بند نہیں ہوا تاہم حالیہ پانچ روزہ پاک بھارت جنگ نے ان خام خیالیوں کو حقیقت آشنا کر دیا ہے کہ امن کی خواہش اچھی چیز ہے لیکن دفاعی طاقت اور قوت قائم رکھنا قومی بقاء کے لیے اہم تر ہے۔

بھارت میں جنگ بندی پر شدید تنقید اور لے دے ہو رہی ہے۔ گزشتہ چند سال کے دوران دنیا میں جنم لینے والی جنگوں کا جائزہ انتہائی چشم کشا ہے، عالمی برادری کو کہنے کی حد تک امن کی خواہش ضرور ہے لیکن عملی طور پر اسلحہ سازوں اور جیو پولیٹیکل مفادات کی دوڑ لگی ہوئی ہے۔ روس یوکرائن جنگ شروع ہوئی تو تین سال تک کسی بھی بڑے ملک نے جنگ بندی کے لیے سنجیدہ کوشش نہ کی۔ صدر ٹرمپ کے دوسرے دور صدارت میں پہلی بار گزشتہ ہفتے روس اور یوکرائن نے استنبول میں براہ راست مذاکرات کیے۔ اسرائیل نے غزہ پر جنگ مسلط کی جسے دنیا ڈیڑھ سال سے لائیو دیکھ رہی ہے۔ غزہ کی آبادی اور انفرااسٹرکچر تباہ ہو چکے لیکن عالمی برادری نے جنگ بندی کے لیے عملی کوششیں کرنے سے اغماض کیا۔ 

پاک بھارت جنگ کی طوالت کیا قیامت ڈھاتی، اس کا اندازہ لگانا بھی شاید مشکل ہو۔ اس پس منظر میں اس خطے کی خوش قسمتی ہے کہ جیسے بھی ہوا، جنگ بندی کی جلد صورت نکل آئی۔ اس پیش رفت میں کس نے پہل کی، یہ جاننا اہم ضرور ہے لیکن جنگ بندی کے لیے امریکا اور دوست ممالک متحرک ہوئے اور دونوں ممالک متفق ہو گئے، یہ اہم تر ہے۔ جنگ بندی کے بعد بھارت کی جانب سے مزید شدت کے ساتھ پاکستان دشمنی جاری رہنے کے واضح اشارے ہیں۔ پاکستان دشمنی میں بھارت اس قدر آگے نکل گیا ہے کہ ترکی کی ایک کمپنی جو بھارت میں ایئرپورٹ کے نظم و نسق چلاتی ہے، اسے سیکیورٹی کلیئرنس سے انکار کر دیا گیا۔

یہ کمپنی دہلی ہائی کورٹ میں شکایت لے کر پہنچی ہے۔ بھارت نے سندھ طاس معاہدے کو اپنے تئیں معطل رکھا ہے۔ رائٹر کی ایک حالیہ رپورٹ کے مطابق بھارت نے پاکستان کے دریاؤں سے پانی ذخیرہ کرنے کے لیے پانچ نئے ڈیمز کی جگہوں کی نشاندہی اور ایک پرانی نہر کی لمبائی ڈبل کرنے کے منصوبے پر کام شروع کر دیا ہے۔ سفارتی محاذ پر بھارت سالہاسال سے پاکستان کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔

سلامتی کونسل ہو یا اقوام متحدہ کے مختلف پلیٹ فارمز، ایف اے ٹی ایف کا فورم ہو یا آئی ایم ایف جیسے ادارے، بھارت نے کبھی بھی پاکستان کی سفارتی اور معاشی مشکلات میں اضافہ کرنے کا موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا، بھارت کی یہ روش مزید زور شور سے جاری رہنے کا امکان ہے ۔

جشن فتح منانے کے بعد پاکستان کو اگلے مرحلے کا سامنا ہے جو دشوار تر ثابت ہوسکتا ہے۔ سفارتی اور معاشی محاذ پر مشکلات کا یہ سفر تحمل، سفارتی و سیاسی مہارت اور ٹھہراؤ سے طے ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ بدلتے ہوئے جیو پولیٹیکل اور عالمی معاشی نظام میں رونما تبدیلیوں کا ادراک بھی ضروری ہے۔

ملک میں ایک پائیدار اور اجتماعی (Inclusive) سیاسی نظام، قابلیت اور اہلیت پر مبنی گورننس، پائیدار معاشی ترقی اور بین الصوبائی یگانگت بڑھانے کی ضرورت ہے۔ حتمی فتح کا راستہ یہیں سے نکلے گا۔
 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: جنگ بندی کے پاکستان کے پاکستان کی پاک بھارت بھارت کی کے ساتھ کے بعد کر دیا کے لیے

پڑھیں:

بھارت کیخلاف شاندار کامیابی پر اقلیتی برادری کا مسلح افواج کو زبردست خراج تحسین

اسلام آباد:

آپریشن بنیان مرصوص میں شاندار کامیابی پر پاکستان کی اقلیتی برادری نے بھی مسلح افواج کو زبردست خراج تحسین پیش کیا ہے۔

پاکستان کی اقلیتی برادری نے دشمن بھارت کو سبق سکھانے پر مسلح افواج کو زبردست سلام پیش کیا، کرسچن کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے سمویل کلائمٹ نے کہا کہ آپریشن بنیان مرصوص کے دوران بہادر افواج نے بزدل بھارت کو شاندار جواب دیا، پاک فضائیہ نے بھارت کو جس طرح کا دندان شکن جواب دیا وہ قابل تعریف ہے۔ پاک آرمی، بحریہ اور فضائیہ نے دشمن کے مورچوں کو تباہ کرکے ملک کی حفاظت کی۔

پرویندر سنگھ کا کہنا تھا کہ سکھ برادری ہمیشہ پاکستان کے ساتھ رہی ہے، ہمارے گورونانک کی جنم بھومی بھی پاکستان ہے ہمیں پاکستان پر فخر ہے۔

کرسچن کمیونٹی کے پاسٹر اشرف فیڈرو کا کہنا تھا کہ میں بے شک بوڑھا ہوں مگر میرے جذبات جوانوں کے ساتھ جوان ہیں، مجھے بھی اگر محاذ جنگ پر جانا پڑا تو میں جاؤں گا، لڑوں گا، اپنی پاک آرمی کے ساتھ مل کر دشمن پر فتح پاؤں گا، جذبے جوان ہوں تو پہاڑ بھی ہٹ جائیں گے۔

ہندو مذہب سے تعلق رکھنے والی شکنتلا دیوی نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج نے جو تھپڑ مودی کے منہ پر مارا ہے اس کی گونج اب بھی پاکستان میں گونج رہی ہے، اس تھپڑ کی وجہ سے مودی اب سو بھی نہیں پا رہا، اب جو بھی وہ کر رہا ہے وہ جھوٹا پروپیگنڈا کر رہا ہے۔ ہم نے ہمیشہ امن کی بات کی ہے مگر بھارت کی جارحیت پر اس پر ہم نے انہیں گھر میں گھس کر مارا ہے۔

 

متعلقہ مضامین

  • پاکستان بھارت کے ساتھ جنگ ​​بندی برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے، وزیراعظم
  • بھارت کیخلاف شاندار کامیابی پر اقلیتی برادری کا مسلح افواج کو زبردست خراج تحسین
  • بھارت کے ساتھ تنازعہ: سوشل میڈیا پر پاک فوج کی پزیرائی
  • امریکی انتظامیہ کے ساتھ تجارتی تعلقات کا فروغ ترجیح ہے: رضوان سعید شیخ
  • پاکستان کی امریکا کو ’زیرو ٹیرف‘ دو طرفہ تجارتی معاہدے کی پیشکش
  • پاک بھارت جنگ میں ترکیے اور آذربائیجان کا کردار
  • پاکستان عسکری کے ساتھ ساتھ سفارتی محاذ پر بھی کامیاب ہوا، دی ڈپلومیٹ
  • بھارت کو واضح پیغام دیا، ہم امن چاہتے ہیں مگر عزت کے ساتھ: اسحاق ڈار
  • پاکستان نے امریکا کو زیرو ٹیرف دو طرفہ تجارتی معاہدے کی پیشکش کردی