کن سیاسی رہنماؤں نے اے این پی کی اے پی سی کے اعلامیے پر دستخط نہیں کیے؟
اشاعت کی تاریخ: 17th, August 2025 GMT
ایمل کانسی—فائل فوٹو
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کے اعلامیے پر کئی سیاسی رہنماؤں نے دستخط نہیں کیے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی، وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری اور پیپلز پارٹی کے نیئر بخاری نے آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کے اعلامیے پر دستخط نہیں کیے۔
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی زیرِ صدارت ہونے والے آل پارٹیز کانفرنس کا جب اعلامیہ پڑھا جا رہا تھا تو تینوں رہنما اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے۔
ایمل ولی خان نے کہا کہ جی ڈے اے، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے قاٸدین کو بھی مدعو کیا تھا، 19 سیاسی جماعتوں کے قائدین آل پارٹیز کانفرنس میں شریک ہوئے۔
سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ ہمارے نہیں آپ کے مطالبات اور آپ کا مؤقف ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی زیرِ صدارت ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس ( اے پی سی) میں مطالبہ کیا گیا کہ تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے، پیکا ایکٹ جیسے قوانین ختم کیے جائیں، مولانا خانزیب کی شہادت پر جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے۔
ایمل ولی نے سیلابی صورتِحال کے تناظر میں 23 تاریخ کا امن مارچ مؤخر کرنے کا بھی اعلان کر دیا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اے این پی
پڑھیں:
اسد قیصر کی اپوزیشن رہنماؤں کے وفد کے پمراہ اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس حملے پر وکلا سے تعزیت و اظہار ہمدردی
— فائل فوٹواپوزیشن رہنماؤں کے وفد نے اسلام آباد کی ضلع کچہری پہنچ کر حالیہ دھماکے پر وکلا سے تعزیت اور اظہار ہمدردی کیا۔
اپوزیشن رہنماؤں میں محمود اچکزئی، راجا ناصر عباس، مصطفیٰ نواز کھوکھر، سابق اسپیکر اسد قیصر اور خالد یوسف چوہدری سمیت دیگر اپوزیشن وفد میں شامل ہیں۔
اس موقع پر سابق اسپیکر اسد قیصر نے کہا کہ اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس میں وکلا سے اظہارِ ہمدردی کے لیے آئے ہیں۔ امن و امان کا قیام سیکیورٹی اداروں اور حکومت کی ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ حکومت سارا دن مخالفین کےخلاف کیسز بنا رہی ہے، ناجائز آئینی ترامیم کر رہی ہے، مگر وکلا نے بتایا اتنے بڑے حادثے کے بعد ہم سے کوئی اظہار ہمدردی کے لیے بھی نہ آیا۔
انہوں نے کہا کہ وکلا نے ہمیں بتایا کہ حکومت میں سے کوئی شخص اظہارِ یکجہتی کے لیے نہ آیا اور نہ ہی شہدا کے لواحقین اور زخمیوں کی کسی قسم کی مدد یا تعاون کیا گیا۔
سابق اسپیکر کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے واقعےکی مذمت اور تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
اسد قیصر نے یہ بھی کہا کہ وہ معاشرے اور ممالک تباہ ہوجاتے ہیں جہاں آئین پر عمل درآمد نہیں ہوتا، اس وقت پاکستان میں عملاً جنگل کا قانون نافذ ہے، عام شہری کو تحفظ حاصل نہیں۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے 26 ویں اور 27 ویں آئینی ترمیم کے خلاف بھرپور آواز اٹھائیں گے۔