عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کی میزبانی میں اسلام آباد میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کا مشترکہ اعلامیہ تو جاری کر دیا گیا لیکن مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی نے اس پر دستخط سے انکار کر دیا۔
ن لیگ کے سینیٹر عرفان صدیقی، وفاقی وزیر طارق فضل چوہدری اور پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما نیئر بخاری نے اعلامیے سے لاتعلقی اختیار کی۔ سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ یہ مطالبات ہمارے نہیں، بلکہ صرف آپ کے مؤقف کی نمائندگی کرتے ہیں۔
جب اعلامیہ پڑھا جا رہا تھا تو یہ تینوں رہنما اجلاس سے اٹھ کر چلے گئے، جس سے واضح ہوا کہ اپوزیشن کی صفوں میں مکمل ہم آہنگی کا فقدان ہے۔
اے پی سی اعلامیے کے اہم نکات 
اعلامیے میں ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی، انتہاپسندی اور بدامنی کو ناقص حکومتی پالیسیوں کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے اس کے خاتمے کے لیے فوری اور جامع اقدامات کا مطالبہ کیا گیا۔
خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں جاری تمام آپریشنز کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
انسانی و مالی نقصانات کی غیرجانبدار تحقیقات کے لیے عدلیہ کی نگرانی میں ٹروتھ کمیشن تشکیل دینے کا مطالبہ بھی شامل تھا۔
اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا کہ نام نہاد ’ڈیتھ اسکواڈز‘ اور دیگر غیر قانونی مسلح گروہوں کو فوری طور پر تحلیل کیا جائے۔
18ویں آئینی ترمیم پر اس کی اصل روح کے مطابق مکمل عملدرآمد کیا جائے۔
این ایف سی ایوارڈ پر آئینی تقاضوں کے مطابق عمل کیا جائے۔
معدنیات اور وسائل پر صوبوں کے حق کو تسلیم کیا جائے۔
خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹس ختم کی جائیں۔
قبائلی عوام کے تاریخی اراضی حقوق کو تسلیم کیا جائے۔
سکیورٹی، لیویز اور قوانین کے حوالے سے مؤقف
بلوچستان میں لیویز فورس کو پولیس میں ضم کرنے کی مخالفت کی گئی۔
ضم اضلاع میں تمام اختیارات سول انتظامیہ کے سپرد کرنے کا مطالبہ۔
‘ایکشن ان ایڈ آف سول پاور جیسے قوانین کو ختم کرنے کی ضرورت پر زور۔
تمام لاپتہ افراد کی فوری بازیابی اور عدالتوں میں پیشی کا مطالبہ۔
سیاسی قیدیوں کی رہائی اور سیاسی سرگرمیوں کے لیے آزاد ماحول دینے کی اپیل۔
 دیگر اہم مطالبات
سردار اختر مینگل پر سفری پابندیوں کا خاتمہ۔
تھری ایم پی او، فورتھ شیڈول جیسے “غیرمنصفانہ” قوانین کا خاتمہ۔
آزادی صحافت پر پابندیاں ختم کرنے اور پیکا ایکٹ کو مسترد کرنے کا مطالبہ۔
مولانا خان زیب، مفتی منیر شاکر اور دیگر شہدا کے قاتلوں کی گرفتاری، اور خان زیب کی شہادت پر جوڈیشل کمیشن کی تشکیل۔
  خارجہ و تجارتی مؤقف:
پاکستان کو غیر ملکی جنگوں میں ملوث کرنے سے گریز کیا جائے۔
عالمی طاقتوں کے تنازعات پر پاکستان غیر جانبدار رہے۔
تجارتی راستوں کو بحال کیا جائے، سرحدی تجارت صوبوں کو سونپی جائے۔
 متاثرہ علاقوں کی بحالی اور امداد 
دہشتگردی اور آپریشن سے متاثرہ علاقوں کی بحالی کا فوری مطالبہ۔
بے گھر افراد (IDPs) کی واپسی، معاوضہ، روزگار اور کاروباری سہولیات فراہم کی جائیں۔
خیبرپختونخوا کے سیلاب سے متاثرہ اضلاع کو “آفت زدہ” قرار دے کر ریلیف پیکج کا اعلان کیا جائے۔
پنجاب اور وفاق کے زیرتحویل ریسکیو 1122 کی گاڑیاں خیبرپختونخوا کے حوالے کی جائیں۔
یہ اعلامیہ کئی اہم اور دیرینہ مسائل کی نشاندہی کرتا ہے، تاہم اس پر تمام بڑی جماعتوں کا اتفاق نہ ہو پانا ایک بار پھر قومی بیانیے کے تشتت کو ظاہر کرتا ہے۔ پاکستان جیسے حساس حالات میں جہاں دہشتگردی، سیلاب اور معاشی بحران جیسے مسائل ایک ساتھ درپیش ہیں، قومی یکجہتی اور اتفاق رائے ہی وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔

Post Views: 3.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

پاکستان کا صمود فلوٹیلا کے کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ، غزہ کیلیے امداد روکنے کی مذمت

اسلام آباد:

پاکستان نے صمود فلوٹیلا کے کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کرتے ہوئے اسرائیل کی جانب سے غزہ کے لیے امداد روکنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق پاکستان اسرائیل کی جانب سے گلوبل صمود فلوٹیلا کو روکنے کے اقدام کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔ اس فلوٹیلا میں 40 سے زائد شہری کشتیاں شامل تھیں، جن میں تقریباً 500 بین الاقوامی کارکن سوار تھے، جن کا مقصد محصور غزہ کے عوام تک انتہائی ضروری انسانی امداد پہنچانا تھا۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ فلوٹیلا پر سوار کارکنوں کی غیر قانونی حراست بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اس اقدام سے بے گناہ افراد کی زندگیاں خطرے میں ڈال دی گئی ہیں۔

دفتر خارجہ کے مطابق یہ قابلِ مذمت اقدام اسرائیل کے جاری جارحانہ رویے اور غزہ کے غیر قانونی محاصرے ہی کا تسلسل ہے، جس کے باعث 20 لاکھ سے زائد فلسطینی شدید انسانی بحران کا شکار ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے انسانی امداد کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالنا چوتھے جنیوا کنونشن کے تحت بطور قابض قوت اس کی ذمہ داریوں کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

پاکستان نے ایک بار پھر زور دیا ہے کہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں فوری، غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی کی جائے، غزہ کا غیر قانونی محاصرہ ختم کیا جائے، انسانی امداد کی بلاتعطل فراہمی کو یقینی بنایا جائے، فلوٹیلا پر سوار تمام کارکنوں کو فوری رہا کیا جائے اور بین الاقوامی قوانین، انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی کے قوانین کا مکمل احترام کیا جائے۔

پاکستان نے اسرائیل کے بار بار بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیوں پر احتساب کا مطالبہ بھی دہرایا ہے۔

پاکستان نے فلسطینی عوام سے اپنی غیر متزلزل حمایت اور یکجہتی کا اعادہ کیا ہے اور ان کے حقِ خودارادیت اور ایک آزاد، خودمختار، قابلِ عمل اور 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ریاست فلسطین کے قیام کی مکمل حمایت کی ہے، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • بلاول بھٹو کا مشتاق احمد خان سمیت تمام افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ 
  • پیپلز پارٹی نے قومی اسمبلی کا بائی کاٹ مستقل طور پر ختم کرنے سے انکار کر دیا
  • بلاول بھٹو کا مشتاق احمد خان سمیت تمام افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ
  • نواز لیگ سے لفظی جنگ،پیپلز پارٹی کاپنجاب اسمبلی اجلاس کے بائیکاٹ کا فیصلہ
  • مریم نواز نے پیپلز پارٹی کا معافی مانگنے کا مطالبہ مسترد کردیا
  • ن لیگ سے لفظی جنگ:پیپلز پارٹی نے اہم فیصلہ کر لیا
  • مشتاق احمد خان سمیت تمام گرفتار پاکستانی فوری رہا کیے جائیں، شہباز شریف کا مطالبہ
  • حکومت نے پیپلز پارٹی کو منالیا، تمام مسائل بات چیت سے حل کرنے پر اتفاق
  • پاکستان کا صمود فلوٹیلا کے کارکنوں کی فوری رہائی کا مطالبہ، غزہ کیلیے امداد روکنے کی مذمت
  • وزیراعظم کی صمود فلوٹیلا پر اسرائیلی حملےکی مذمت، زیر حراست افراد کی فوری رہائی کا مطالبہ