ایم کیو ایم نے وفاقی وزرا کے سامنے تحفظات رکھ دیئے، ملاقات کی اندرونی کہانی جانئے
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن ) ایم کیو ایم اور وفاقی وزراکے درمیان گورنر ہاوس میں ہونے والی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
نجی ٹی وی جیو نیوز نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ ایم کیو ایم نے کیپٹو پاورپلانٹ کے ٹیرف بڑھانے، اسے صنعتوں سے الگ کرنے کی تجویزپرتحفظات کا اظہار کیا ہے جبکہ ایم کیو ایم رہنماوں نے وفاقی وزرا سے فیصلوں پر اعتمادمیں نہ لینے پر بھی ناراضی کا اظہار کیا۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم وفد نے کہا کہ حکومت اہم فیصلوں میں اتحادیوں کو اعتماد میں لے کر فیصلے کرے،کیپٹو پاور پلانٹ کو ختم یا الگ کرنے سے صنعتی پیداوار، روزگار اور برآمدات میں کمی آئے گی۔
وفاقی وزرا نے کہا کہ کیپٹو پاور پلانٹ سے متعلق فیصلہ 2021 کی کابینہ میں ہوا تھا۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم وفد نے کہا کہ آئی ایم ایف نے تو زرعی آمدنی پر بھی ٹیکس لگانے کا کہا ہے، آپ نے زرعی آمدنی پر ٹیکس کا معاملہ صوبوں کو دے کر جان چھڑائی، صوبے کبھی بھی جاگیر داروں اور وڈیروں پر ٹیکس نہیں لگائیں گے، امید ہے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ کم کیا جائے گا، امید ہے زرعی آمدنی پر ٹیکس بڑھایا اور انہیں ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا، کراچی کے مسائل الگ ہیں ، تاجروں کے تحفظات ہیں، ایم کیوایم کوکراچی کے تاجروں اور عوام کو جواب دینا ہے۔
ذرائع نے متحدہ رہنماو¿ں کے حوالے سے کہا کہ اچھی بات ہے وفاقی حکومت بجٹ سے قبل مشاورت کررہی ہے، بجٹ میں کراچی حیدرآباد پیکیج کی رقم میں اضافہ کیا جائے، سرکلر ریلوے،کے فور اور انفراسٹرکچر کی بحالی کے لئے بجٹ میں وفاقی حکومت خصوصی توجہ دے۔
بانی پی ٹی آئی کی عسکری عہدیدار سے ملاقات اور ’’سیاسی سیز فائر ‘‘ کے حوالے سے عرفان صدیقی کا مؤقف بھی آ گیا
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم پر ٹیکس
پڑھیں:
نئے مالی سال میں ٹیکس ہدف 14ہزار 305ارب مقرر
آئی ایم ایف سے ٹیکس تجاویز پر مشاورت جاری مگاڑیوں پر ٹیکسز میں کمی کی تجویز
معیشت کو دستاویزی بنانے پر زور ، زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی یکم جولائی سے ہو گی
نئے مالی سال کے بجٹ میں ٹیکس ہدف 14 ہزار 305 ارب رکھنے کے علاوہ گاڑیوں سمیت کئی دیگر سیکٹرز میں ٹیکسز میں کمی کی تجویز زیر غور ہے ۔ذرائع کے مطابق آئندہ مالی سال 2025-26 کے وفاقی بجٹ کے لیے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے ٹیکس تجاویز پر مشاورت جاری ہے ۔ اس سلسلے میں ذرائع کا بتانا ہے کہ نئے بجٹ میں گاڑیوں اور پرزہ جات پر ٹیکسز میں کمی کی تجویز ہے ۔اس کے علاوہ پرزہ جات پر موجودہ 2 فیصد ایڈیشنل کسٹمز ڈیوٹی کو صفر کیا جائے گا۔ 4 سے 7 فیصد والے سلیب میں بھی بتدریج کمی کی تجویز زیر غور ہے ۔ اسی طرح گاڑیوں پر 15 سے 90 فیصد عائد ڈیوٹی میں 20 فیصد کمی کی تجویز بھی ہے ۔علاوہ ازیں برآمدات 5 ارب ڈالر بڑھانے کے لیے صنعتی خام مال پر ٹیکس میں کمی متوقع ہے ۔ صنعتی خام مال اور نیم تیار شدہ اشیا پر ڈیوٹیز میں کمی کا پلان زیرغور ہے ۔ ان شعبوں میں ٹیکسٹائل، کیمکلز، آٹو پارٹس، پلاسٹک، کیمکلز، لوہا، اسٹیل انڈسٹری شامل ہیں۔ذرائع کے مطابق اگلے سال ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 14 ہزار 305 ارب رکھنے کی تجویز ہے ۔ منصوبے کے مطابق قوانین کے نفاذ سے 600 ارب، نئے اقدامات سے 400 ارب ملنے کی توقع ہے ۔دوسری جانب آئی ایم ایف نے ریونیو میں اضافے کے لیے معیشت کو دستاویزی بنانے پر زور دیا ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی یکم جولائی 2025 سے شروع ہوگی۔نئے بجٹ کے سلسلے میں آئندہ مالی سال کے لیے ایف بی آر کا ٹیکس ہدف 14 ہزار 305 ارب روپے مقرر کرنے کی تجویز ہے ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کی شرح نمو اور مہنگائی کے باعث ٹیکس آمدن 13 ہزار 275 ارب روپے رہ سکتی ہے جب کہ 1030 ارب روپے سے زائد انفورسمنٹ اور پالیسی اقدامات سے اکٹھے کیے جا سکتے ہیں۔ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف اور معاشی ٹیم کے درمیان ورچوئلی مذاکرات میں ٹیکس اہداف فائنل ہوئے ہیں۔ آئی ایم ایف کی تجویز سے آئندہ مالی سال انفورسمنٹ اقدامات سے 600 ارب روپے اکٹھے ہو سکتے ہیں۔ آئی ایم ایف نے تمباکو، بیوریجز اور رئیل اسٹیٹ سیکٹر کو دستاویزی بنانے کا مطالبہ کیا ہے ۔آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ ٹرانسفارمیشن پلان، رئیل ٹائم ڈیٹا پروڈکشن ڈیٹا، ڈاکیومینٹیشن کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے اور آئی ایم ایف پروگرام کے دوران پرائمری بیلنس کا ہدف حاصل کرنے پر کاربند رہا جائے ۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے تجویز دی ہے کہ عدالتوں میں پھنسے ٹیکس کیسز کو جلد کلیئر کیا جائے ۔