UrduPoint:
2025-07-04@21:41:15 GMT

یہ لوگ جاہل ہیں، ان میں سیاسی شعور نہیں ہے

اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT

یہ لوگ جاہل ہیں، ان میں سیاسی شعور نہیں ہے

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 19 مئی2025ء) عظمٰی بخاری کی جانب سے بھارت کیخلاف آپریشن کا کریڈٹ نواز شریف کو دینے پر فیصل واوڈا کا ردعمل، کہا یہ لوگ جاہل ہیں، ان میں سیاسی شعور نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق نواز شریف کو بھارت کیخلاف حالیہ ملٹری آپریشن کا کریڈٹ دیے جانے پر سینیٹر فیصل واوڈا کی جانب سے ردعمل دیا گیا ہے۔ اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے فیصلہ واوڈا نے کہا کہ یہ لوگ جاہل ہیں، ان میں سیاسی شعور نہیں ہے، یہ لوگ پڑھے لکھے نہیں ہیں، نواز شریف جس عمر میں پہنچ چکے ہیں انہیں مزید شرمندہ نہ کیا جائے۔

واضح رہے کہ حال ہی میں وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری کو اپنے ایک بیان پر خاصی تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ چند روز قبل جاری بیان میں وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے کہا کہ آپریشن ’سندور‘ ’تندور‘ بن چکا ہے، مودی سرکار کے پاس اب کوئی جواب باقی نہیں رہا،دشمن کو اپنے طیاروں،ایئر ڈیفنس سسٹم اور میزائلوں پر ناز تھا،ہم نے سب خاک میں ملا دیا ہے،آپریشن بنیان مرصوص کامیابی سے مکمل ہوا،اس آپریشن کے کامیاب اختتام پر وزیراعظم کی ہدایت پر یوم تشکر منایا گیا جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے تمام اسکولوں میں اسمبلی کے دوران اس دن کو خراج تحسین کے طور پر منانے کی ہدایت جاری کی گئی۔

(جاری ہے)

عظمیٰ بخاری نے کہا کہ مودی صاحب فلموں کی طرح سمجھ رہے تھے کہ پاکستان کو ہرا لیں گے، لیکن یہ جنگ حقیقت تھی، کوئی فلمی سین نہیں۔انہوں نے بھارتی میڈیا کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ وہ پراپیگنڈا پھیلانے کے بجائے حقائق کا سامنا کریں۔ ہم ابھی صرف ٹریلر دکھا رہے ہیں، پوری فلم باقی ہے۔ عظمیٰ بخاری نے مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف صرف ایک لیڈر نہیں بلکہ ایک وژنری ہیں۔ دس مئی کو بھی انہوں نے وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ مل کر ملک کو بچانے میں تاریخی کردار ادا کیا۔ یہ پورا آپریشن نواز شریف کی قیادت میں ڈیزائن ہوا تھا۔.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نواز شریف یہ لوگ کہا کہ

پڑھیں:

دین اور کربلا کا مجموعی شعور

اسلام ٹائمز: ہماری شعوری حالت، ہمارے کردار کی وہ لکیر جو ہمیں امام حسینؑ کے دشمنوں سے جدا کرتی ہے، ہمیں اُسکو دیکھنا چاہیئے کہ وہ کتنی نمایاں ہے۔؟ ہمیں غور و فکر سے کام لینا چاہیئے کہ اگر کوئی لکیر کھینچی جائے کہ اُدھر وہ لوگ ہیں، جو گناہوں کیطرف میلان رکھتے ہیں اور اِدھر وہ لوگ ہیں، جو فقط اور فقط حلالِ خدا کیطرف رغبت رکھتے ہیں، تو ہم لکیر کے کس طرف کھڑے ہیں۔؟ معاشرے میں ظلم تب پنپتا ہے، جب انسان حلال و حرام کے درمیان اپنی لکیر کھو دیتا ہے، اپنا محاسبہ کرنا، اپنے آپکو تولنا، اپنے آپکو سیدھا رکھنا، اپنی اصلاح کرنا اور اچھے و سچے لوگوں کا ساتھ دینا چھوڑ دیتا ہے۔ دین اور کربلا کا مجموعی شعور یہ ہے کہ اچھا و سچّا ہونا کافی نہیں بلکہ اچھے اور سچے لوگوں کا ساتھ بھی دیجئے۔ تحریر: ڈاکٹر نذر حافی

شعور محض کسی ایک مکتبِ فکر یا کسی فقہی مدرسے کا نام نہیں۔ یہ وہ آفاقی صلاحیّت ہے کہ جو غلط رسوم و رواج کے سامنے جھکنے سے روک کر انسان کو تحقیق کرنے کی دعوت دیتی ہے۔ اس تحقیقی سے چاہے باپ دادا اور عزیز و اقارب ناراض ہوں یا ہجرت ہی کرنی پڑے۔ شعور ایک طاقت کی مانند انسانی فیصلوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔ یہ وہ روشنی ہے، جو تحقیق کی دیا سلائی سے جلتی ہے اور یہ وہ چراغ ہے، جو طوفانوں میں بجھتا نہیں، بلکہ مزید روشن ہو جاتا ہے۔ شعور ہی وہ درخت ہے، جس کی جڑیں باطن میں اور پھل عمل میں ہوتا ہے۔ جب شعور و تحقیق کا چراغ مدھم پڑ جائے، تو انسانی اعمال میں رذائل ایسے اپنے پنجے گاڑھ لیتے ہیں، جیسے شام کی خاموشی میں اندھیرا آہستہ آہستہ چھا جاتا ہے۔ جب انسان تحقیق سے بیگانہ ہو جائے، تو وہ شعور کے نور میں نہیں بلکہ جہالت کے دھویں میں جھلستا رہتا ہے۔

تحقیق کے ساتھ افراد اپنی اندرونی ریاست کو سنوارنے میں ناکام ہو جائیں، تو  اُن کی بیرونی دنیا بھی برباد ہو جاتی ہے۔ حضرت یوسفؑ کا قصہ فقط ماضی کا باب نہیں، بلکہ ہر زمانے کے لیے آئینہ ہے۔ کون یوسفؑ؟ ایک غلام، تنہاء، بے اختیار، لیکن شعور کا پیکر۔ دوسری طرف زلیخا، اقتدار و آسائش کی نمائندہ، مگر اس شعور سے خالی، جس نے یوسفؑ کو گناہ کے لمحے میں صبر عطا کیا۔ جسے اپنے نفس پر غلبہ پانے کا شعور آگیا، اُس نے سب سے بڑی سلطنت کو تسخیر کر لیا۔ یوسفؑ نے اپنے شعور اور اختیار سے اپنے نفس کو قیدی کر رکھا تھا جبکہ زلیخا کا نفس آزاد تھا۔ آج تاریخ کا فیصلہ ہے کہ حقیقت میں یوسفؑ آزاد تھے اور زلیخا قیدی تھی۔ پس شعور وہ پیکرِ نور ہے، جو تنہائی میں بھی انسان کو اپنے وقار سے دستبردار نہیں ہونے ہوتا۔ شعور کی آنکھ خلق کو نہیں، خالق کو دیکھتی ہے۔

باشعور شخص کے لیے گناہ، فقط ایک عمل نہیں، بلکہ انسانیت کے مقام و مرتبے سے گرنا ہوتا ہے۔ جس دماغ میں شعور کا چراغ جل جائے، وہاں گناہ کی پرچھائیاں بھی پناہ نہیں لے پاتیں۔ یعنی جس دل میں  سوچنے اور سمجھنے کا عمل شروع ہو جائے، وہ تنہائی میں بھی جہالت کے خلاف  میدان جنگ بن جاتا ہے۔ امام حسینؑ نے فرمایا تھا کہ لوگ دنیا کے غلام ہیں اور دین صرف اُن کی زبانوں پر ہے، جب آزمائش آتی ہے تو دیندار کم رہ جاتے ہیں۔ آئیے ہم خود خاموش رہتے ہیں اور اپنے  شعور سے یہ سوال پوچھتے ہیں کہ کیا ہم دیندار ہیں؟ جب انسان خود سے سوال کرنا چھوڑ دے، تب وہ اپنے شعور کو کھو دیتا ہے۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا تھا کہ آخری زمانے کے بچے اپنے والدین کے سبب برباد ہوں گے، جو ان کے جسم کی فکر کریں گے، روح کی نہیں، تعلیم کی دوڑ میں تو لگائیں گے، لیکن دین کی روشنی نہ دیں گے۔

کیا آج ایسا نہیں ہے کہ ہم اپنی اولاد کو زندگی کے ہر میدان کا چمپئن بنانا چاہتے ہیں، مگر یہ بھول جاتے ہیں کہ اگر وہ دینداری کے میدان میں شکست کھا گئے تو باقی سب فتوحات رائیگاں جائیں گی۔ جب کسی خاندان میں دین زوال پذیر ہو جائے، تو اُس خاندان کی عزت و ناموس کاغذی ہو جاتی ہے، پھر وہاں نقش ہوتے ہیں، نقوش نہیں رہتے، پھول ہوتے ہیں، خوشبو نہیں ہوتی اور بظاہر پردہ ہوتا ہے لیکن اندر غیرت نہیں ہوتی۔ کربلا عقل و شعور کا ایک آئینہ ہے، جس میں ہم میں سے ہر ایک کو  کو اپنا چہرہ دیکھنا چاہیئے۔ کربلائی شعور یہ ہے کہ اگر تمہارے ضمیر زندہ ہیں تو غلط کام نہ کرو، خواہ ارب روپے کیلئے ہو یا ایک روپے کی خاطر۔

ہماری شعوری حالت، ہمارے کردار کی وہ لکیر جو ہمیں امام حسینؑ کے دشمنوں سے جدا کرتی ہے، ہمیں اُس کو دیکھنا چاہیئے کہ وہ کتنی نمایاں ہے۔؟ ہمیں غور و فکر سے کام لینا چاہیئے کہ اگر کوئی لکیر کھینچی جائے کہ اُدھر وہ لوگ ہیں، جو گناہوں کی طرف میلان رکھتے ہیں اور اِدھر وہ لوگ ہیں، جو فقط اور فقط حلالِ خدا کی طرف رغبت رکھتے ہیں، تو ہم لکیر کے کس طرف کھڑے ہیں۔؟ معاشرے میں ظلم تب پنپتا ہے، جب انسان حلال و حرام کے درمیان اپنی لکیر کھو دیتا ہے، اپنا محاسبہ کرنا، اپنے آپ کو تولنا، اپنے آپ کو سیدھا رکھنا، اپنی اصلاح کرنا اور اچھے و سچے لوگوں کا ساتھ دینا چھوڑ دیتا ہے۔ دین اور کربلا کا مجموعی شعور یہ ہے کہ اچھا و سچّا ہونا کافی نہیں بلکہ اچھے اور سچے لوگوں کا ساتھ بھی دیجئے۔

متعلقہ مضامین

  • نواز شریف کے  عمران خان سے ملنے اڈیالہ جانے کی خبر بے بنیاد نکلی
  • وزیر اعظم کی چوہدری نثار کی ن لیگ میں واپسی کیلئے کوششیں جاری، نواز شریف کی منظوری باقی
  • عظمیٰ بخاری کا محرم الحرام کے انتظامات کی مانیٹرنگ کیلئے جھنگ کا دورہ
  • نواز شریف دوبارہ سیاسی مکالمے کے حق میں، عمران خان سے اڈیالہ جا کر ملنے کو بھی تیار، بڑا دعویٰ سامنے آگیا
  • نواز شریف سیاسی مکالمے کے حق میں، عمران خان سے اڈیالہ جا کر ملنے کو تیار
  • نواز شریف دوبارہ سیاسی مکالمے کے حق میں، عمران خان سے اڈیالہ جا کر ملنے کو بھی تیار
  • سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد کیخلاف سخت کارروائیاں جاری ہیں، وزیر اطلاعات پنجاب
  • عظمیٰ بخاری کادورہ ٹوبہ ٹیک سنگھ،محرم الحرام کے سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا
  • دین اور کربلا کا مجموعی شعور
  • جڑانوالہ‘ چنیوٹ دورہ‘ عزاداروں کو سہولیات فراہم کرنا اولین ترجیح: عظمیٰ بخاری