کوئٹہ، علامہ مقصود ڈومکی کی سابق گورنر ظہور آغا سے ملاقات و اظہار تعزیت
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
ملاقات کے دونوں رہنماؤں نے ملکی سیاسی صورتحال اور بلوچستان کے حالات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے سابق گورنر بلوچستان سید ظہور آغا سے ملاقات کی۔ ان کی اہلیہ محترمہ کی وفات پر دلی تعزیت و ہمدردی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر ملکی سیاسی صورتحال اور بلوچستان کے حالات پر تفصیلی تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔ اس موقع پر صوبائی جنرل سیکریٹری ایم ڈبلیو ایم بلوچستان علامہ سہیل اکبر شیرازی اور سجاد علی بھی ان کے ہمراہ تھے۔ گفتگو کے دوران علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ بلوچستان میں امن و استحکام کے لیے گولی کی بجائے حکمت، تدبر اور سیاسی بصیرت کی ضرورت ہے۔ جب عوام کے مقبول لیڈرز جیلوں میں ہوں اور مصنوعی مینڈیٹ کے حامل ایسے افراد ملکی فیصلوں کے مالک بن جائیں جن کی نہ عوامی حمایت ہو نہ فکری پختگی، تو ایسے حالات میں ریاستی ادارے اور حکومتی پالیسیاں غیر مؤثر ہو جاتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں سیاسی قیدی نام نہاد جمہوری حکومت کے چہرے پر بدنما داغ ہیں۔ وقت کا تقاضا ہے کہ محب وطن، وفاقی سوچ رکھنے والی سیاسی و مذہبی جماعتیں اصولوں کی سیاست کے فروغ اور ملک کے استحکام کے لیے مشترکہ جدوجہد کریں۔ تحریک تحفظ آئین پاکستان کا ملک میں آئین اور قانون کی بالادستی کیلئے اہم کردار ہے۔ اس موقع پر پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور سابق گورنر بلوچستان سید ظہور آغا نے کہا کہ عمران خان کرپشن سے پاک اور ترقی یافتہ پاکستان کے خواہاں ہیں۔ وہ ملک کی تقدیر بدلنے کے لیے پرعزم ہیں۔ بلوچستان کے مسائل کا حل نیک نیتی اور خلوص نیت سے کیا جا سکتا ہے۔ ملاقات کے اختتام پر علامہ مقصود علی ڈومکی نے سید ظہور آغا کو ممتاز عالم دین مفتی نظام الدین شامزئی کی معروف کتاب "عقیدہ ظہور مہدی (عج)" اور مولانا عبدالحق بلوچ کی کتاب "تاریخِ بلوچ" کا تحفہ پیش کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: علامہ مقصود ظہور آغا
پڑھیں:
کوئٹہ: جے یو آئی نے مائنز اینڈ منرل ایکٹ کو ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا
جمعیت علمائے اسلام (ف) نے مائنز اینڈ منرل ایکٹ کو بلوچستان ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔ پارٹی سربراہ مولانا فضل الرحمان کی ہدایت پر سینئر قانون دان کامران مرتضیٰ نے عدالت میں درخواست دائر کی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مائنز اینڈ منرل ایکٹ کی منظوری بلوچستان اسمبلی سے لی گئی جو قابل قبول نہیں۔ جے یو آئی کا مؤقف ہے کہ اس قانون سے صوبے کے وسائل پر عوام کے حقِ ملکیت کو خطرہ ہے، اور یہ ایکٹ آئین کے خلاف ہے۔