روس کو خفیہ معلومات دینے کا الزام: اے ایس آئی ظہور باعزت بری
اشاعت کی تاریخ: 19th, May 2025 GMT
---فائل فوٹوز
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اے ایس آئی کو روسی سفارتکار کو خفیہ معلومات دینے کے الزام میں سنائی گئی سزا کالعدم قرار دے دی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اے ایس آئی ظہور کو باعزت بری کر دیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے اے ایس آئی ظہور کی سزا کے خلاف اپیل منظور کرلی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اپیل کنندہ کی جانب سے کوئی خفیہ ڈاکومنٹ شیئر نہیں کیا گیا، عدالت نے سماعت مکمل کر کے مختصر حکم دے دیا جبکہ تفصیلی فیصلہ بعد میں دیا جائے گا۔
سماعت کے دوران ملزم اپنے وکیل عمران فیروز ملک ایڈووکیٹ کے ہمراہ عدالت میں پیش ہوا۔
یاد رہے کہ اے ایس آئی ظہور کے خلاف 13 دسمبر 2021ء کو مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی خصوصی عدالت نے ملزم کو 18مئی 2024ء کو 3 سال قید کی سزا سنائی تھی۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: اے ایس آئی ظہور
پڑھیں:
علی امین کی عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت، جیل حکام سے جواب طلب
اسلام آباد:عدالتی حکم کے باوجود وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین کی عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے جیل حکام سے جواب طلب کر لیا۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے علی امین گنڈا پور کی درخواست پر سماعت کی۔ وکیل درخواست گزار راجہ ظہور الحسن ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ ابھی ہم صرف جیل حکام سے جواب مانگ لیتے ہیں۔
علی امین گنڈاپور کے وکیل راجا ظہور الحسن نے موقف اپنایا کہ اس عدالت کے حکم کے باوجود ہماری ملاقات نہیں کروائی گئی، اس عدالت کے ستمبر اور اکتوبر 2024 کے آرڈر کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے استفسار کیا کہ کیا آرڈر تھا ہمارا جس کی خلاف ورزی ہوئی ہے؟ وکیل راجا ظہور الحسن نے کہا کہ عدالت نے کوآرڈینیٹر کے ذریعے ملاقات کا کہا تھا۔
جسٹس ارباب محمد طاہر نے ریمارکس دیے کہ آپ ستمبر اور اکتوبر 2024 کی بات کر رہے ہیں اب 2025 ہے، آپ چاہتے ہیں ہم کوآرڈینیٹر کے خلاف کارروائی کریں اسے پکڑیں۔
جسٹس ارباب نے اظہار برہم کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ ہم ریکارڈ منگوا لیں گے اگر کچھ غلط بیانی ثابت ہوئی تو آپ کو جرمانہ عائد کریں گے، ہم نے کوآرڈینیٹر کے ذریعے ملاقات کا کہا تھا کیا ملاقات نہیں ہوئی اسکے بعد؟
وکیل راجا ظہور الحسن نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے ہم اڈیالہ جیل گئے لیکن ملاقات نہیں ہوئی۔
عدالت نے جیل حکام سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی، کیس کی آئندہ سماعت کی تاریخ بعد میں جاری ہوگی۔