نیٹ میٹرنگ کے نئے کنکشنز کی فراہمی، وزیر توانائی نے اہم ہدایات جاری کردیں
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کی زیر صدارت نیٹ میٹرنگ کے نئے کنکشنز کی آن لائن پورٹل کے ذریعے فراہمی کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا، جس میں وفاقی وزیر نے نئی درخواستوں کے طریقہ کار کو آسان، شفاف اور صارف دوست بنانے پر زور دیا۔
یہ بھی پڑھیں وفاقی کابینہ نے نیٹ میٹرنگ کی نئی پالیسی کی منظوری مؤخر کردی، مزید مشاورت کا فیصلہ
اویس لغاری نے کہاکہ اس عمل میں درپیش مسائل کا فوری اور مؤثر حل تلاش کیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے اہکاروں کو نئے پورٹل سے متعلق ضروری ٹریننگ دی جائے اور اس کا عملی مظاہرہ بھی کیا جائے۔
انہوں نے کہاکہ بجلی صارفین کو پورٹل کے استعمال اور شفافیت سے متعلق آگاہی پروگرام تشکیل دیا جائے۔
واضح رہے کہ گزشتہ ماہ وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا تھا کہ پاکستان میں جتنے بھِی سولر سسٹم لگے ہیں ان میں صرف 5 سے 8 فیصد لوگوں نے نیٹ میٹرنگ کروائی ہے۔ وفاقی کابینہ نے نیٹ میٹرنگ پالیسی کو ری ویو کرنے کا کہا ہے، ہم چاہتے ہیں جب لوگ سولر نیٹ میٹرنگ لگائیں تو تین، 4 سال میں پیسے بھی پورے ہوں اور لگوانے والے بھی خوش ہوں۔
یہ بھی پڑھیں نئی پالیسی کے تحت نیٹ میٹرنگ، سولر صارفین پر ایک اور بجلی گرا دی گئی
ان کا کہنا تھا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کے اعلان کے بعد ایک کروڑ 80 لاکھ خاندانوں کے بل میں 60 فیصد کمی آئےگی۔ 100 یونٹ استعمال کرنے والوں کو پہلے ہی ساڑھے 4 روپے یونٹ مل رہا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اویس لغاری بجلی صارفین پورٹل نیٹ میٹرنگ ہدایت وزیر توانائی وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اویس لغاری بجلی صارفین پورٹل نیٹ میٹرنگ ہدایت وزیر توانائی وی نیوز وزیر توانائی اویس لغاری نیٹ میٹرنگ
پڑھیں:
لیاقت آباد،فرنیچر اور کپڑا مارکیٹ کے دکانداروں کا لوڈ شیڈنگ کیخلاف احتجاج،مرکزی شاہراہ بند
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-02-25
کراچی (اسٹاف رپورٹر) لیاقت آباد کے فرنیچر اور کپڑا مارکیٹ کے دکانداروں اور فرنیچر فیکٹری مالکان نے بجلی کی طویل اور بار بار ہونے والی لوڈ شیڈنگ کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے ڈاکخانہ چورنگی سے لیاقت آباد نمبر 10 جانے والی مرکزی شاہراہ بند کردی، جس سے علاقے کی تجارتی زندگی اور ٹریفک بدستور معطل رہی۔ احتجاجی رہنماؤں اور دکانداروں کا مؤقف ہے کہ گزشتہ کئی ہفتوں سے بجلی کی غیر متوقع بندش نے فروخت، پیداواری عمل اور ملازمین کی موجودگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ فرنیچر فیکٹریاں پیداوار روکنے پر مجبور ہیں اور کپڑے کے تاجروں نے کہا کہ گاہک بازار آنے سے خوفزدہ ہیں جس کے باعث روزانہ کا کاروبار دھڑام سے کم ہو گیا ہے۔ ایک نام ظاہر نہ کرنے والے دکاندار نے کہا ہم روزانہ کے اخراجات اور مزدوروں کی تنخواہوں کا حساب لگا کر چلتے ہیں۔ طویل لوڈ شیڈنگ کے سبب ہماری زندگیاں گُھٹ کر رہ گئی ہیں۔ مظاہرین نے انتظامی ٹیم کو متنبہ کیا کہ اگر مسئلے کا فوری حل نہ نکالا گیا اور نقصانات کا ازالہ نہ کیا گیا تو احتجاج کو مزید تیزی سے وسعت دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ کئی دکاندار جنریٹر چلانے کی استطاعت نہیں رکھتے، جب کہ جنریٹر چلانے والوں پر ایندھن کا بوجھ بڑھ گیا ہے اور گاہکوں کی آمد نہ ہونے کے باعث سرمایہ کاری کے اخراجات پورے نہیں ہو رہے۔ پولیس نے احتجاج کے دوران مرکزی شاہراہ پر نفری تعینات کی اور راستے کو خالی کرانے کی کوششیں کیں، تاہم چند گھنٹوں تک اہم راستہ بند رہا جس سے شہریوں کو جدوجہد کرنا پڑی۔ علاقہ مکینوں نے احتجاج کی حمایت بھی کی اور کہا کہ روزانہ کی بنیاد پر لوڈ شیڈنگ کی طوالت بچوں، بزرگوں اور کاروبار کو نقصان پہنچا رہی ہے۔ دکانداروں نے مطالبہ کیا کہ بجلی کی مستقل اور شیڈولڈ فراہمی کو یقینی بنایا جائے، متاثرہ تاجروں کو وقتی مالی امداد یا ریلیف پیکج دیا جائے۔ جن علاقوں میں فریکوئنسی/ٹرانسفارمر مسائل ہیں‘ ان کی فوری مرمت ہو، طویل مدتی حل کے لیے حکام اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ باقاعدہ مذاکرات ہوں۔ حکومتی یا بجلی فراہم کرنے والے محکمے کی جانب سے تاحال احتجاج کے حوالے سے باضابطہ بیان سامنے نہیں آیا۔ پولیس نے کہا ہے کہ ہفتے کے اندر اگر حکام کو کوئی حل نہ ملا تو حالات کے مطابق احتجاج کو منطقی شکل دی جائے گی۔ شہریوں نے متبادل راستے اختیار کیے اور حکومتِ سے فوری مداخلت کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین اور دکانداروں نے اعلان کیا ہے کہ وہ متعلقہ محکموں سے باضابطہ میٹنگ کا انتظار کریں گے، بصورتِ دیگر احتجاج کو بڑھائیں گے۔