وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری کی زیر صدارت نیٹ میٹرنگ کے نئے کنکشنز کی آن لائن پورٹل کے ذریعے فراہمی کے حوالے سے جائزہ اجلاس ہوا، جس میں وفاقی وزیر نے نئی درخواستوں کے طریقہ کار کو آسان، شفاف اور صارف دوست بنانے پر زور دیا۔

یہ بھی پڑھیں وفاقی کابینہ نے نیٹ میٹرنگ کی نئی پالیسی کی منظوری مؤخر کردی، مزید مشاورت کا فیصلہ

اویس لغاری نے کہاکہ اس عمل میں درپیش مسائل کا فوری اور مؤثر حل تلاش کیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ بجلی تقسیم کار کمپنیوں کے اہکاروں کو نئے پورٹل سے متعلق ضروری ٹریننگ دی جائے اور اس کا عملی مظاہرہ بھی کیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ بجلی صارفین کو پورٹل کے استعمال اور شفافیت سے متعلق آگاہی پروگرام تشکیل دیا جائے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا تھا کہ پاکستان میں جتنے بھِی سولر سسٹم لگے ہیں ان میں صرف 5 سے 8 فیصد لوگوں نے نیٹ میٹرنگ کروائی ہے۔ وفاقی کابینہ نے نیٹ میٹرنگ پالیسی کو ری ویو کرنے کا کہا ہے، ہم چاہتے ہیں جب لوگ سولر نیٹ میٹرنگ لگائیں تو تین، 4 سال میں پیسے بھی پورے ہوں اور لگوانے والے بھی خوش ہوں۔

یہ بھی پڑھیں نئی پالیسی کے تحت نیٹ میٹرنگ، سولر صارفین پر ایک اور بجلی گرا دی گئی

ان کا کہنا تھا کہ بجلی کی قیمتوں میں کمی کے اعلان کے بعد ایک کروڑ 80 لاکھ خاندانوں کے بل میں 60 فیصد کمی آئےگی۔ 100 یونٹ استعمال کرنے والوں کو پہلے ہی ساڑھے 4 روپے یونٹ مل رہا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اویس لغاری بجلی صارفین پورٹل نیٹ میٹرنگ ہدایت وزیر توانائی وی نیوز.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اویس لغاری بجلی صارفین پورٹل نیٹ میٹرنگ ہدایت وزیر توانائی وی نیوز وزیر توانائی اویس لغاری نیٹ میٹرنگ

پڑھیں:

کس دور حکومت میں بجلی کے کتنے منصوبے؟ ہوشربا معاہدے، جاری ادائیگیاں

ملک بھر میں جاری لوڈشیڈنگ اور بجلی کے بڑھتے نرخوں کے باعث عوام میں یہ سوال شدت سے زیرِ بحث ہے کہ آخر بجلی کے بحران پر قابو پانے کے لیے ماضی میں حکومتوں نے کیا اقدامات کیے؟ وی نیوز کی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ بجلی کی پیداوار میں اضافے کے لیے مختلف حکومتوں نے مختلف ادوار میں منصوبوں کا اعلان کیا، مگر ان منصوبوں کے ساتھ ایسے طویل المدتی معاہدے بھی کیے گئے جن کی قیمت آج عوام بھگت رہی ہے۔

وزارت توانائی کی سرکاری دستاویزات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے دورِ حکومت میں متبادل توانائی پر سب سے زیادہ انحصار کرتے ہوئے 16 منصوبوں کی منظوری دی گئی، جن کی مجموعی پیداواری صلاحیت 2710 میگاواٹ رہی۔ یہ منصوبے شمسی، ہوا اور دیگر متبادل ذرائع سے بجلی کی فراہمی کے لیے تھے۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) کے 4 مختلف ادوارِ حکومت میں مجموعی طور پر 33 منصوبوں کی منظوری دی گئی، جن سے 9000 میگاواٹ سے زائد بجلی پیدا کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا۔ یہ ملک کی توانائی تاریخ میں سب سے زیادہ صلاحیت رکھنے والے منصوبے تھے، جن میں فرنس آئل، گیس، کوئلہ اور ایل این جی سے چلنے والے پلانٹس شامل تھے۔

مزید پڑھیں: بجلی کا بل ٹھیک کرانے آئی خاتون پر سیکیورٹی گارڈ کا تشدد، گھسیٹ کر باہر نکال دیا

پاکستان پیپلز پارٹی کے چار ادوار حکومت میں 3382 میگاواٹ کے 24 منصوبے شروع کیے گئے، جن میں زیادہ تر تھرمل اور ہائیڈل ذرائع سے بجلی پیدا کرنے کے اہداف تھے۔

اسی طرح سابق صدر جنرل پرویز مشرف کے دور میں 1884 میگاواٹ کے 9 منصوبے منظور کیے گئے، جن میں فرنس آئل، کوئلہ اور گیس پر انحصار تھا۔

آئی پی پیز کے ساتھ طویل معاہدے، بوجھ عوام پر!

بجلی کی پیداوار کے لیے انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (IPPs) کے ساتھ کیے گئے معاہدے آج بجلی کی بڑھتی قیمتوں کی ایک بڑی وجہ بن چکے ہیں۔ سرکاری ریکارڈ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے 2013 سے 2018 کے دور میں 130 آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے کیے گئے، جو تمام حکومتوں میں سب سے زیادہ ہیں۔

مزید پڑھیں: پی ٹی وی فیس ختم کرنے کے بعد حکومت کا بجلی صارفین کو ایک اور ریلیف دینے کا فیصلہ

پیپلز پارٹی کے ادوار میں 35 کمپنیوں، پرویز مشرف کے دور میں 48 کمپنیوں اور پی ٹی آئی کے دورِ حکومت میں 30 کمپنیوں کے ساتھ معاہدے کیے گئے۔

یہ معاہدے طویل المدت ہیں، بعض کمپنیوں کے ساتھ 2057 تک کی شراکت داری طے کی گئی ہے، جن کے تحت ان کمپنیوں کو ماہانہ کیپیسٹی پیمنٹ کے طور پر اربوں روپے کی ادائیگیاں کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے، خواہ وہ بجلی پیدا کریں یا نہ کریں۔ ان ادائیگیوں کا بوجھ براہِ راست عوام سے بجلی کے بلوں کے ذریعے وصول کیا جاتا ہے۔

ماہرین کے مطابق ان معاہدوں میں ترمیم، از سرِ نو جائزہ، اور متبادل پالیسی کی ضرورت ہے تاکہ مستقبل میں توانائی بحران کو نہ صرف مؤثر طور پر قابو پایا جا سکے بلکہ عوام کو بلاجواز مالی بوجھ سے بھی بچایا جا سکے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

بجلی بجلی کی پیداوار پاکستان پیپلز پارٹی پاکستان تحریک انصاف پاکستان مسلم لیگ ن سابق صدر جنرل پرویز مشرف لوڈشیڈنگ وزارت توانائی

متعلقہ مضامین

  • کراچی کا ایک اور علاقہ لوڈشیڈنگ فری زون میں شامل
  • کس دور حکومت میں بجلی کے کتنے منصوبے؟ ہوشربا معاہدے، جاری ادائیگیاں
  • پاکستان میں بجلی منصوبوں پر کس حکومت نے کتنا کام کیا؟ تفصیلی رپورٹ جاری
  • آئیسکو کے محرم الحرام خصوصا یوم عاشورہ کے دوران بلا تعطل بجلی فراہمی کے انتظامات مکمل
  • غزہ میں انسانی امداد کی فوری فراہمی کی اجازت دی جائے: اقوامِ متحدہ کا مطالبہ
  • باہمی رابطے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے، وفاقی وزیر عبدالعلیم خان
  • عرب ملک نے ویزا کی چار نئی اقسام جاری کردیں
  • ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے نظام اور مہنگائی کے اثرات پر جامع رپورٹ تیار کی جائے ،وفاقی وزیرصحت
  • بجلی کا بل ٹھیک کرانے آئی خاتون پر سیکیورٹی گارڈ کا تشدد، گھسیٹ کر باہر نکال دیا
  • کوئٹہ محرم الحرام، انتظامیہ بلاتعطل گیس اور بجلی کی فراہمی میں ناکام