اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 20 مئی 2025ء) چین اور روس سن 2035 تک چاند پر خودکار ایٹمی پاور اسٹیشن بنانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ رواں ہفتے روس کی خلائی ایجنسی روس کوسوموس اور چائنا نیشنل اسپیس ایڈمنسٹریشن (سی این ایس اے) کے درمیان اس منصوبے کے لیے تعاون کی ایک مفاہمت پر دستخط کیے گئے۔

مجوزہ جوہری پاور اسٹیشن انٹرنیشنل لونر ریسرچ اسٹیشن (آئی ایل آر ایس) کا ایک حصہ ہو گا اور یہ چاند پر طویل مدتی دریافت اور سائنسی تحقیق کو قابل بنانے کے لیے توانائی فراہم کرے گا۔

آئی ایل آر ایس کو امریکی قیادت والے آرٹیمس پروگرام کا حریف سمجھا جاتا ہے، جو سن 2027 سے "گیٹ وے" کے نام سے مدار والے قمری خلائی اسٹیشن بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

آرٹیمس میں ناسا اور یورپی خلائی ایجنسی کے رکن ممالک سمیت 55 دیگر ممالک کی خلائی ایجنسیاں شامل ہیں۔

(جاری ہے)

چین نے اپنے خلائی اسٹیشن کے لیے شینزو 17 مشن روانہ کر دیا

بین الاقوامی قمری ریسرچ اسٹیشن کیا ہے؟

انٹرنیشنل لونر ریسرچ اسٹیشن (آئی ایل آر ایس) پروجیکٹ کا مقصد چاند پر ایک ایسی سائنسی تحقیقی بنیاد قائم کرنا ہے، جو قطب جنوبی کے 100 کلومیٹر کے اندر ہی واقع ہو۔

اس میں طویل مدتی خود مختار آپریشنز اور مختصر مدت کے انسانی مشن شامل ہوں گے۔

روسی خلائی ادارے روس کوسموس نے اس حوالے سے ایک بیان میں کہا کہ "یہ اسٹیشن آئی آر ایل ایس کے بغیر انسانوں کی شمولیت کے طویل مدتی بنیادی خلائی تحقیق اور ٹیکنالوجی کے ٹیسٹ جیسے کام انجام دے گا اور چاند پر انسان کی موجودگی کے امکانات کے بارے میں بھی تحقیق کرے گا۔

"

چین کے پہلے خلائی اسٹیشن کی تعمیرکے لیے چینی خلا باز روانہ

آئی ایل آر ایس کا پہلی بار سن 2017 میں اعلان کیا گیا تھا، جس میں پاکستان، وینزویلا، بیلاروس، آذربائیجان، جنوبی افریقہ، مصر، نکاراگوا، تھائی لینڈ، سربیا، سینیگال اور قازقستان جیسے ممالک شامل ہیں۔

چین کے چاند کی دریافت کے پروگرام کے چیف ڈیزائنر وو ویرن نے گزشتہ سال ایک بیان میں کہا تھا کہ چائنا اس میں 50 ممالک، 500 بین الاقوامی سائنسی تحقیقی اداروں اور 5000 بیرون ملک مقیم محققین کو بھی اپنے "555 پروجیکٹ" کے حصے کے طور پر اس میں شامل کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

گرچہ آئی ایل آر ایس کا بنیادی مقصد سائنسی تحقیق کا مرکز بننا ہے، تاہم خلائی سفر کرنے والی قوموں کے لیے چاند کے قدرتی وسائل بھی پرکشش ہیں۔

چاند میں قیمتی دھاتی آکسائیڈز، ریگولتھ (چاند کی مٹی)، نایاب زمینی دھاتیں، اور ممکنہ طور پر قابل ذکر مقدار میں ہیلیم 3 ہے، جو کہ جوہری فیوژن پاور کے لیے ایک ممکنہ ایندھن ہے۔

یہ سوال کہ اصل میں چاند کے ٹکڑوں کا مالک کون ہو سکتا ہے، قانونی ماہرین کے درمیان اس پر گرما گرم بحث ہو رہی ہے۔

چینی خلائی راکٹ ’لانگ مارچ‘ کے ٹکڑے بحر ہند میں گر گئے

کیا چین مستقبل میں خلائی تحقیق کی قیادت کرے گا؟

آئی ایل آر ایس خلائی تحقیق اور سائنسی تحقیق میں رہنما بننے کے چین کے مشن کا بھی ایک حصہ ہے۔

اس مشن کے ذریعے چاند سے حاصل ہونے والے پہلے ٹکڑے سن 2028 میں چین کے چانگ ای-8 کے ذریعے پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

واضح رہے کہ چاند کی سطح پر کسی خلاباز کو اتارنے کی چین کی پہلی کوشش ہے، جس میں کامیابی اس کی دوسری بڑی فتح ہو گی۔

چین 2013 سے چاند پر بغیر پائلٹ کے روور اتارتا رہا ہے اور اس کے سائنسدانوں نے ایسے مشنوں کی قیادت کی ہے، جس میں "چاند کے تاریک پہلو،" کی اس سطح کی نقشہ سازی کی گئی ہے، جو کہ چاند کا نصف کرہ ہے اور زمین سے ہمیشہ بہت دور ہوتا ہے۔

چینی خلائی گاڑی چاند سے نمونے لے کر زمین پر واپس

جون 2024 میں، چین اس نصف کرہ سے کامیابی سے چٹانیں جمع کرنے والا پہلا ملک بن گیا تھا۔ چین کی طرف سے اس مشن کو سراہا گیا اور سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا نے اسے "انسانوں کے ذریعے چاند کی دریافت کی تاریخ میں ایک بے مثال کارنامہ" قرار دیا تھا۔

صلاح الدین زین ( مصنف: فریڈیرک شوالر)

ادارت: جاوید اختر

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے آئی ایل آر ایس چاند کی چاند پر کے لیے چین کے

پڑھیں:

پاکستان کے ہاتھوں شکست کے بعد بھارت کو ایک اور بڑا کا دھچکا

بھارت کا سیٹلائٹ مشن تکنیکی خرابی کی وجہ سے مدار میں نہ پہنچ سکا، سیٹلائٹ کو راکٹ کے ذریعے آج صبح روانہ کیا گیا تھا۔

تفصیلات کے مطابق بڑے بڑے دعوے،،لیکن ناکامی ہی بھارت کا مقدربنتی ہے، انڈین خلائی تحقیقاتی ادارے اسرو کے نئے سیٹلائٹ کو مدار میں بھیجنے کا مشن ناکام ہوگیا۔

بھارت کا جاسوس سیٹلائٹ لانچ کے کچھ ہی دیر بعد فضا میں دھماکے سے تباہ ہو گیا، ای اوایس زیرو نائن لانچنگ کے تیسرے مرحلے میں تکنیکی خرابی کے باعث مدار میں نہ پہنچ سکا۔ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سیٹلائٹ کو پی ایس ایل وی راکٹ کے ذریعے انڈیا کے جنوبی علاقے سری ہری کوٹا کے خلائی مرکز سے اتوار کی صبح روانہ کیا گیا تھا۔

اسرو کے سربراہ وی نارائنن نے مشن کی ناکامی کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ تیسرے مرحلے کے دوران راکٹ کی موٹر کیس کے چیمبر میں پریشر کم ہو گیا، جس کے باعث مشن کو مکمل نہیں کیا جاسکا۔ماہرین اسے بھارت کی خلائی دوڑ میں ایک “بڑی ناکامی” قرار دے رہے ہیں۔

خیال رہے بھارت 1960 کی دہائی سے خلائی تحقیق میں سرگرم ہے، 2014 میں بھارت ایک سیٹلائٹ کو مریخ کے مدار میں بیجھنے میں کامیاب ہوگیا تھا تاہم اس کے بعد 2019 میں چاند پر لینڈنگ کی بھارتی کوشش ناکام ہوگئی تھی۔

متعلقہ مضامین

  • یوم تکبیر ؛ ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان
  • پاکستان کے ہاتھوں شکست کے بعد بھارت کو ایک اور بڑا کا دھچکا
  • خوشخبری ؛ بجلی سستی کرنےکا حکومتی منصوبہ تیار
  • روس اور چین کا چاند پر نیوکلئیر پلانٹ بنانے کیلئے اتفاق
  • روس اور چین نے چاند پر نیوکلئیر پلانٹ بنانے کیلئے اتفاق
  • چین کے پا کستان میں توانائی کے منصوبوں نے قومی گرڈ اسٹیشن کے استحکام کو بہتر کیا ہے، چینی میڈیا
  • روس اور چین نے چاند پر نیوکلئیر پلانٹ بنانے کیلئے ہاتھ ملا لیا
  • بجلی، گیس، پیٹرول مہنگا کرنے کا منصوبہ، حکومت کی نئے بجٹ میں عوام پر اضافی بوجھ ڈالنے کی تیاریاں
  • بھارت کو تھانیدار بنانے کا امریکی منصوبہ ناکام: حافظ نعیم، ایبٹ آباد میں دفاع پاکستان، یکجہتی غزہ مارچ