یوٹیوب چینلز بلاکنگ کی نہ کوئی فہرست بنائی نہ وفاق کو ارسال کی، پی ٹی اے
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
پی ٹی اے نے اس خبر کی سختی سے تردید کی ہے جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پی ٹی اے نے ریاست مخالف مہم کے تناظر میں یوٹیوب چینلز کی بلاکنگ کے لیے کوئی فہرست تیار کی ہے۔
اپنے بیان میں پی ٹی اے نے کہا ہے کہ ریاست مخالف مہم کے تناظر میں یوٹیوب چینلز کی بلاکنگ کے لیے کوئی فہرست تیار نہیں کی اور نہ ہی وفاقی حکومت کو ایسی کوئی فہرست ارسال کی ہے۔
ترجمان کے مطابق پی ٹی اے واضح کرتا ہے کہ ادارے کا مینڈیٹ صرف غیر قانونی آن لائن مواد کو ہٹانے یا بلاک کرنے تک محدود ہے، جیسا کہ ’’پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) 2016ء‘‘ اور اس سے متعلقہ قواعد و ضوابط میں درج ہے۔
ترجمان کے مطابق ریاست مخالف یا نفرت انگیز مواد کے حوالے سے قانونی کارروائی، تفتیش اور عدالتی اقدامات متعلقہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ذمہ داری ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کوئی فہرست پی ٹی اے
پڑھیں:
کینیڈین وزیرِاعظم نے ٹیرف مخالف اشتہار پر ٹرمپ سے معافی مانگ لی
سیول: کینیڈا کے وزیرِاعظم مارک کارنی نے اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ایک اینٹی ٹیرف سیاسی اشتہار کے معاملے پر ذاتی طور پر معافی مانگ لی ہے۔
غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق مارک کارنی نے بتایا کہ انہوں نے اونٹاریو کے وزیرِاعلیٰ ڈگ فورڈ کو اشتہار نشر نہ کرنے کی ہدایت دی تھی، تاہم اشتہار کے نشر ہونے پر انہوں نے صدر ٹرمپ سے براہِ راست معذرت کرلی۔
مارک کارنی نے جنوبی کوریا میں ایشیا پیسیفک سربراہی اجلاس کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے صدر ٹرمپ سے عشائیے کے موقع پر معافی مانگی، جو جنوبی کوریا کے صدر کی جانب سے دیا گیا تھا۔
کینیڈین وزیرِاعظم نے مزید بتایا کہ اشتہار نشر ہونے سے پہلے انہوں نے ڈگ فورڈ کے ساتھ اس کا جائزہ لیا تھا اور مخالفت کی تھی، لیکن اس کے باوجود یہ اشتہار آن ایئر ہوگیا۔
رپورٹ کے مطابق یہ اشتہار ڈگ فورڈ نے تیار کروایا تھا، جو ایک قدامت پسند رہنما ہیں اور جنہیں اکثر ڈونلڈ ٹرمپ سے مشابہت دی جاتی ہے۔
اشتہار میں سابق امریکی صدر رونلڈ ریگن کا ایک بیان شامل تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ "ٹیرف سے تجارتی جنگیں اور معاشی تباہی جنم لیتی ہیں"۔
اس اشتہار کے جواب میں صدر ٹرمپ نے کینیڈا سے آنے والی مصنوعات پر ٹیرف بڑھانے کا اعلان کیا تھا اور تجارتی مذاکرات روک دیے تھے۔
جنوبی کوریا سے روانگی کے موقع پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کی مارک کارنی سے ملاقات "بہت خوشگوار" رہی، تاہم انہوں نے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔