یہود مخالف جذبات کنٹرول نہ کرنیکا الزام، ٹرمپ حکومت نے ہارورڈ یونیورسٹی کا ریسرچ فنڈ روک دیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
ٹرمپ حکومت نے کیمپس میں یہود دشمنی اور نسلی امتیاز کو دور کرنے میں مبینہ ناکامی کا حوالہ دیتے ہوئے ہارورڈ یونیورسٹی کو اضافی 60 ملین ڈالر کی وفاقی گرانٹ روک لی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ہارورڈ یونیورسٹی نے فنڈز منجمد کیے جانے پر امریکی حکومت کے خلاف مقدمہ دائر کردیا
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں محکمہ صحت اور انسانی خدمات (HHS) نے کہا کہ وہ یونیورسٹی کو متعدد کثیر سالہ گرانٹ ایوارڈز کی حمایت واپس لے رہا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’یہود مخالف ہراسانی اور نسلی امتیاز کو حل کرنے میں ہارورڈ یونیورسٹی کی مسلسل ناکامی کی وجہ سےHHS متعدد کثیر سالہ گرانٹ ایوارڈز کو ختم کر رہا ہے۔
پوسٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ وفاقی فنڈز کو ایسے اداروں کی حمایت کرنی چاہیے جو تمام طلباء کی حفاظت کرتے ہیں۔
یہ فیصلہ ٹرمپ انتظامیہ اور امریکا کے سب سے باوقار تعلیمی اداروں میں سے ایک کے درمیان بڑھتی ہوئی دراڑ میں تازہ ترین پیشرفت کی نشاندہی کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ٹرمپ انتظامیہ کی شرائط نہ ماننے پر ہارورڈ یونیورسٹی کی 2.
انتظامیہ نے حالیہ مہینوں میں ہارورڈ کو ریسرچ اور ایجوکیشن گرانٹس میں 2.2 بلین ڈالر سے زیادہ کی رقم پہلے ہی منجمد کر دی ہے۔
رواں ماں کے آغاز میں سیکریٹری تعلیم لنڈا میک موہن نے ایک خط میں اعلان کیا تھا کہ یونیورسٹی نے ’اعلیٰ تعلیم کا مذاق اڑایا ہے، لہٰذا اب اسے وفاقی تحقیقی فنڈنگ نہیں ملے گی۔
جواب میں، ہارورڈ نے فنڈنگ منجمد کرنے کو چیلنج کرتے ہوئے ایک مقدمہ دائر کیا، اور دعویٰ کیا کہ یہ پہلی ترمیم اور وفاقی قوانین کی خلاف ورزی کرتا ہے جو IRS آڈٹ یا تحقیقات میں صدارتی مداخلت کو روکتے ہیں۔
ہارورڈ کے صدر ایلن گاربر نے گزشتہ ہفتے اعلان کیا تھا کہ یونیورسٹی جاری تحقیقی منصوبوں کو برقرار رکھنے کے لیے اپنے انڈومنٹ سے 250 ملین ڈالر مختص کرے گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ٹرمپ حکومت ریسرچ فنڈ ہارورڈ یونیورسٹی\ یہود یہود مخالفذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ٹرمپ حکومت ہارورڈ یونیورسٹی یہود یہود مخالف ہارورڈ یونیورسٹی
پڑھیں:
خطے میں جنگ اور فساد کی جڑ صیہونی حکومت ہے، جسے اکھاڑ پھینکا جائیگا، خامنہ ای
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے الزام عائد کیا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا خطے میں امن کی بات کرنے والا بیان جھوٹ پر مبنی ہے، امریکی صدر نے اپنے خلیجی دورے کے دوران کہا تھا کہ وہ خطے میں امن چاہتے ہیں۔
نجی اخبار میں شائع برطانوی خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کی رپورٹ کے مطابق اس کے برعکس، خامنہ ای نے کہا کہ امریکا اپنی طاقت کا استعمال کرتا ہے تاکہ صیہونی (اسرائیلی) حکومت کو 10 ٹن وزنی بم دیے جا سکیں، جو وہ غزہ کے بچوں کے سروں پر گرا سکے۔
ٹرمپ نے جمعہ کے روز متحدہ عرب امارات سے روانگی کے بعد ایئر فورس ون میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ایران کو اپنے جوہری پروگرام کے بارے میں امریکی تجویز پر جلد عمل کرنا ہوگا ورنہ ’کچھ برا ہونے والا ہے‘۔
خامنہ ای نے کہا کہ ٹرمپ کے ریمارکس اتنے بے وقعت ہیں کہ ان کا جواب دینا بھی مناسب نہیں، اس طرح کی باتیں، بولنے والے اور امریکی عوام دونوں کے لیے شرمندگی کا باعث ہیں۔
ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق انہوں نے تہران میں ایک مذہبی مرکز کی تقریب میں کہا کہ بلاشبہ، اس خطے میں فساد، جنگ اور تنازع کی جڑ صیہونی حکومت ہے، ایک خطرناک، مہلک اور کینسر جیسا ٹیومر، جسے جڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہوگا، اور اسے اکھاڑا جائے گا۔
اس سے قبل ہفتے کے روز ایرانی صدر مسعود پزشکیاں نے تہران میں بحریہ کی ایک تقریب میں کہا تھا کہ ٹرمپ ایک طرف امن کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف دھمکیاں دیتے ہیں، ہم کس بات پر یقین کریں؟
ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ایک طرف وہ امن کی بات کرتے اور دوسری طرف جدید ترین ہتھیاروں سے قتل عام کی دھمکیاں دیتے ہیں، ایران جوہری مذاکرات جاری رکھے گا لیکن دھمکیوں سے خوفزدہ نہیں ہوگا، ہم جنگ نہیں چاہتے۔
اگرچہ ٹرمپ نے جمعہ کے روز کہا تھا کہ ایران کے پاس اس کے جوہری پروگرام سے متعلق ایک امریکی تجویز موجود ہے، ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں کہا تھا کہ تہران کو ایسی کوئی تجویز موصول نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہ ایسا کوئی منظر نامہ نہیں، جس میں ایران اپنے پرامن مقاصد کے لیے محنت سے حاصل کردہ (یورینیم) افزودگی کے حق سے دستبردار ہو۔
Post Views: 2