نئی دہلی: بھارتی پارلیمان میں ایک اہم اجلاس کے دوران پاک بھارت جنگ بندی کے معاملے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ 

بھارتی فارن سیکریٹری وکرم مسری نے واضح الفاظ میں کہا کہ پاکستان کے ساتھ سیز فائر مکمل طور پر دوطرفہ تھی اور کسی تیسرے ملک، بشمول امریکہ، کا کوئی کردار نہیں تھا۔

فارن سیکریٹری کے مطابق امریکی صدر نے سات بار سیز فائر کا دعویٰ کیا، لیکن انہوں نے بھارت سے کوئی اجازت نہیں لی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ خود کو مرکزِ توجہ بنانا چاہتے تھے، جب کہ مودی حکومت نے ایسا کوئی کردار تسلیم نہیں کیا۔

اپوزیشن لیڈران نے سوال اٹھایا کہ اگر امریکہ کا کوئی کردار نہیں تھا تو مودی سرکار نے اس خاموشی کو کیوں برقرار رکھا اور دنیا کو یہ تاثر کیوں دیا کہ امریکا درمیان میں ثالث بنا؟

اپوزیشن نے یہ بھی پوچھا کہ ٹرمپ بار بار کشمیر کو بین الاقوامی مسئلہ قرار دیتے رہے، کیا مودی حکومت خاموشی سے اس عمل میں شامل تھی؟

فارن سیکریٹری نے مزید دعویٰ کیا کہ بھارت نے پاکستانی ایئربیسز پر حملے کیے، لیکن جب اپوزیشن نے تباہ شدہ بھارتی طیاروں کی تفصیل مانگی تو جواب دینے سے گریز کیا گیا۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی سرکار اصل نقصان چھپا رہی ہے اور صرف میڈیا میں جنگ جیتنے کا بیانیہ بنا رہی ہے۔

چینی ہتھیاروں کی مؤثریت پر بھی سوالات اٹھے، لیکن حکومت نے موضوع بدل دیا۔ دفاعی ماہرین کے مطابق امریکی ثالثی کی تردید دراصل اندرونی سیاسی دباؤ کا نتیجہ ہے۔

 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

غزہ میں جنگ بندی میں پیشرفت 24 گھنٹوں میں واضح ہو جائے گی، ٹرمپ

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 جولائی 2025ء) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آج چار جولائی بروز جمعہ کہا ہے کہ اگلے 24 گھنٹوں میں واضح ہو جائے گا کہ آیا فلسطینی عسکری تنظیم حماس نے اسرائیل کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی کے لیے اُن کے پیش کردہ ’’حتمی منصوبے‘‘ کو قبول کر لیا ہے یا نہیں۔ ٹرمپ نے منگل کو اعلان کیا تھا کہ اسرائیل 60 روزہ جنگ بندی کی شرائط پر متفق ہو چکا ہے، جس دوران دونوں فریق جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کریں گے۔

جمعہ کے روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جب اُن سے پوچھا گیا کہ آیا حماس نے اس منصوبے کو قبول کر لیا ہے، تو ٹرمپ کا کہنا تھا، ''دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے، اگلے 24 گھنٹوں میں ہمیں معلوم ہو جائے گا۔‘‘

حماس کی جانب سے شرائط

جمعرات کو حماس سے قریبی ایک ذریعے نے بتایا کہ تنظیم چاہتی ہے کہ امریکی حمایت یافتہ اس منصوبے میں جنگ کے مستقل خاتمے کی ضمانت شامل ہو۔

(جاری ہے)

دو اسرائیلی حکام کا کہنا تھا کہ یہ نکات ابھی بھی مذاکرات کے مراحل میں ہیں۔ دوسری جانب غزہ میں جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں میں جمعرات کے روز بھی درجنوں فلسطینی مارے گئے۔

پچھلی جنگ بندی اور امریکی تجاویز

پچھلی 60 روزہ جنگ بندی اس وقتختم ہو گئی تھی جب 18 مارچ کو اسرائیلی حملوں میں 400 سے زائد فلسطینی مارے گئے تھے۔

ٹرمپ نے اس سے قبل امریکہ کی جانب سے غزہ کا انتظام سنبھالنے کی تجویز دی تھی، جسے انسانی حقوق کے ماہرین، اقوام متحدہ اور فلسطینیوں نے نسلی تطہیر (ethnic cleansing) کی کوشش قرار دے کر مسترد کیا تھا۔

ابراہیمی معاہدے اور سعودی عرب سے روابط

صدر ٹرمپ نے جمعہ کو تصدیق کی کہ انہوں نے سعودی عرب کے وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی، جس میں ابراہیمی معاہدوں کی توسیع پر بھی بات ہوئی۔

ٹرمپ نے کہا، ''یہ ان موضوعات میں سے ایک تھا جن پر ہم نے بات کی۔ مجھے لگتا ہے بہت سے ممالک ابراہیمی معاہدوں میں شامل ہونے جا رہے ہیں۔

‘‘ انہوں نے کہا کہ ایران کو حالیہ امریکی اور اسرائیلی حملوں سے پہنچنے والے نقصان کے بعد اس سمت میں پیش رفت متوقع ہے۔

امریکی میڈیا Axios نے رپورٹ کیا کہ ٹرمپ سے ملاقات کے بعد سعودی وزیر دفاع نے ایران کی مسلح افواج کے سربراہ عبدالرحیم موسوی سے بھی ٹیلیفون پر بات کی۔ ٹرمپ کی یہ ملاقات اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو کے آئندہ ہفتے کے دورۂ واشنگٹن سے قبل ہوئی ہے۔

شکور رحیم روئٹرز کے ساتھ

کشور مصطفیٰ، رابعہ بگٹی

متعلقہ مضامین

  • ٹرمپ نے بگ بیوٹی فل بل پر دستخط کر دیے، غزہ میں جنگ بندی کا عزم
  • حماس نے امریکی صدر کے غزہ جنگ بندی تجویز پر اپنا جواب ثالثوں کے حوالے کردیا
  • کرکٹ میں سیاست، مودی سرکار نے بھارتی ٹیم کا دورہ بنگلا دیش ملتوی کردیا
  • غزہ میں جنگ بندی میں پیشرفت 24 گھنٹوں میں واضح ہو جائے گی، ٹرمپ
  • وکیل کا انوکھا احتجاج، پارلیمنٹ کے باہر 4 گدھوں کو لاکھڑا کردیا
  • ابراہام معاہدے سے متعلق حکومت پر ٹرمپ انتظامیہ یا کسی اور کا کوئی دباؤ نہیں، بیرسٹر عقیل ملک
  • ایران اسرائیل جنگ بندی میں کس شخصیت کا کلیدی کردار، اہم انکشاف سامنے آ گیا
  • امریکی وفاقی عدالت نے ٹرمپ کی مہاجرین کو پناہ دینے سے انکار کو غیرقانونی قرار دے دیا
  • کواڈ گروپ نے بھارتی الزام کی توثیق سے انکار کردیا
  • بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی میں صدر ٹرمپ کی ثالثی کا دعوے بے بنیاد ہے .بھارتی وزیرخارجہ