بھارتی پارلیمان میں ٹرمپ پر وار، جنگ بندی میں امریکی صدر کی ثالثی کا انکار کردیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
نئی دہلی: بھارتی پارلیمان میں ایک اہم اجلاس کے دوران پاک بھارت جنگ بندی کے معاملے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے کردار کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
بھارتی فارن سیکریٹری وکرم مسری نے واضح الفاظ میں کہا کہ پاکستان کے ساتھ سیز فائر مکمل طور پر دوطرفہ تھی اور کسی تیسرے ملک، بشمول امریکہ، کا کوئی کردار نہیں تھا۔
فارن سیکریٹری کے مطابق امریکی صدر نے سات بار سیز فائر کا دعویٰ کیا، لیکن انہوں نے بھارت سے کوئی اجازت نہیں لی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹرمپ خود کو مرکزِ توجہ بنانا چاہتے تھے، جب کہ مودی حکومت نے ایسا کوئی کردار تسلیم نہیں کیا۔
اپوزیشن لیڈران نے سوال اٹھایا کہ اگر امریکہ کا کوئی کردار نہیں تھا تو مودی سرکار نے اس خاموشی کو کیوں برقرار رکھا اور دنیا کو یہ تاثر کیوں دیا کہ امریکا درمیان میں ثالث بنا؟
اپوزیشن نے یہ بھی پوچھا کہ ٹرمپ بار بار کشمیر کو بین الاقوامی مسئلہ قرار دیتے رہے، کیا مودی حکومت خاموشی سے اس عمل میں شامل تھی؟
فارن سیکریٹری نے مزید دعویٰ کیا کہ بھارت نے پاکستانی ایئربیسز پر حملے کیے، لیکن جب اپوزیشن نے تباہ شدہ بھارتی طیاروں کی تفصیل مانگی تو جواب دینے سے گریز کیا گیا۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی سرکار اصل نقصان چھپا رہی ہے اور صرف میڈیا میں جنگ جیتنے کا بیانیہ بنا رہی ہے۔
چینی ہتھیاروں کی مؤثریت پر بھی سوالات اٹھے، لیکن حکومت نے موضوع بدل دیا۔ دفاعی ماہرین کے مطابق امریکی ثالثی کی تردید دراصل اندرونی سیاسی دباؤ کا نتیجہ ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکہ کو "انسانی حقوق" پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں، ایران
امریکہ کی مداخلت پسندانہ و فریبکارانہ پالیسیوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے ایرانی وزارت خارجہ نے اعلان کیا ہے کہ انتہاء پسند امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے بلند و بالا تصورات پر تبصرہ کرنیکا کوئی حق حاصل نہیں جبکہ کوئی بھی سمجھدار و محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کبھی یقین نہیں کرتا کہ جو ایران کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کیخلاف گھناؤنے جرائم کی ایک طویل تاریخ رکھتا ہو! اسلام ٹائمز۔ ایرانی وزارت خارجہ نے ملک میں بڑھتی امریکی مداخلت کے خلاف جاری ہونے والے اپنے مذمتی بیان میں انسانی حقوق کی تذلیل کے حوالے سے امریکہ کے طویل سیاہ ریکارڈ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ امریکی حکومت کو انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات کے بارے تبصرہ کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ اس حوالے سے جاری ہونے والے اپنے بیان میں تہران نے تاکید کی کہ ایرانی وزارت خارجہ، (16) ستمبر 2022ء کے "ہنگاموں" کی برسی کے بہانے جاری ہونے والے منافقت، فریبکاری اور بے حیائی پر مبنی امریکی بیان کو ایران کے اندرونی معاملات میں امریکہ کی جارحانہ و مجرمانہ مداخلت کی واضح مثال گردانتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ کوئی بھی سمجھدار اور محب وطن ایرانی، ایسی کسی بھی حکومت کے "دوستی و ہمدردی" پر مبنی بے بنیاد دعووں پر کسی صورت یقین نہیں کر سکتا کہ جس کی پوری سیاہ تاریخ؛ ایرانی اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت اور ایرانی عوام کے خلاف؛ 19 اگست 1953 کی شرمناک بغاوت سے لے کر 1980 تا 1988 تک جاری رہنے والی صدام حسین کی جانب نسے مسلط کردہ جنگ.. و ایرانی سپوتوں کے خلاف کیمیکل ہتھیاروں کے بے دریغ استعمال اور 1988 میں ایرانی مسافر بردار طیارے کو مار گرانے سے لے کر ایرانی عوام کے خلاف ظالمانہ پابندیاں عائد کرنے اور ایرانی جوہری تنصیبات پر حملے میں غاصب صیہونی رژیم کے ساتھ ملی بھگت.. نیز گذشتہ جون میں انجام پانے والے مجرمانہ حملوں کے دوران ایرانی سائنسدانوں، اعلی فوجی افسروں، نہتی ایرانی خواتین اور کمسن ایرانی بچوں کے قتل عام تک.. کے گھناؤنے جرائم سے بھری پڑی ہو!!
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ غیور ایرانی قوم، اپنے خلاف امریکہ کے کھلے جرائم اور سرعام مداخلتوں کو کبھی نہ بھولیں گے، ایرانی وزارت خارجہ نے کہا کہ امریکہ؛ نسل کشی کی مرتکب ہونے والی اُس غاصب صیہونی رژیم کا سب سے بڑا حامی ہونے کے ناطے کہ جس نے صرف 2 سال سے بھی کم عرصے میں 65 ہزار سے زائد بے گناہ فلسطینی شہریوں کو قتل عام کا نشانہ بنایا ہے کہ جن میں زیادہ تر خواتین و بچے شامل ہیں، اور ایک ایسی انتہاء پسند حکومت ہونے کے ناطے کہ جس کی نسل پرستی و نسلی امتیاز، حکمرانی و سیاسی ثقافت سے متعلق اس کی پوری تاریخ کا "اصلی جزو" رہے ہیں؛ انسانی حقوق کے اعلی و ارفع تصورات پر ذرہ برابر تبصرہ کرنے کا حق نہیں رکھتا!
تہران نے اپنے بیان میں مزید تاکید کی کہ ایران کے باخبر و با بصیرت عوام؛ انسانی حقوق پر مبنی امریکی سیاستدانوں کے بے بنیاد دعووں کو دنیا بھر کے کونے کونے بالخصوص مغربی ایشیائی خطے میں فریبکاری پر مبنی ان کے مجرمانہ اقدامات کی روشنی میں پرکھیں گے اور ملک عزیز کے خلاف جاری امریکی حکمراں ادارے کے وحشیانہ جرائم و غیر قانونی مداخلتوں کو کبھی فراموش یا معاف نہیں کریں گے!!