Express News:
2025-11-03@19:20:30 GMT

کوچۂ سخن

اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT

غزل
وہ آ کے ہاتھ پہ جس وقت دل بناتی ہے
مرے بدن میں حرارت سی پھیل جاتی ہے
جو میرے لب پہ ہنسی ہے برائے دنیا ہے
جو میری آنکھ میں غم ہے وہ میرا ذاتی ہے
تمہارے شہر سے گزرا تو یہ کھلا مجھ پر
ہوا میں عود کی خوشبو کہاں سے آتی ہے
کبھی خیال میں آتی ہے جھولتی رسی 
کبھی تو ریل کی پٹری مجھے بلاتی ہے
تمہارے آنے سے آیا ہے اب یقیں انجمؔ 
یہ زندگی بھی بڑے معجزے دکھاتی ہے 
(منیر انجم۔ ساہیوال ،سرگودھا)

.

..
غزل
اپنی خوشبو سے در و بام بدل دیتے ہیں
دل کا موسم وہ سرِ شام بدل دیتے ہیں 
اور ہوتی ہے فزوں اُن کی محبت دل میں 
جب وہ باتوں میں مرا نام بدل دیتے ہیں 
اب یہ سوچا ہے کہ جب اُن کو نہیں کوئی ملال 
ہم بھی اپنا دلِ نا کام بدل دیتے ہیں 
میں تو لکھ لکھ کے محبت ہی اُنہیں بھیجتا ہوں 
نامہ بر راہ میں پیغام بدل دیتے ہیں 
وجد میں ہم کو کہاں اپنی خبر رہتی ہے 
رقص میں گردشِ ایام بدل دیتے ہیں 
ایک ہی شخص نشانے پہ سدا رہتا ہے 
بس یہ کرتے ہیں کہ الزام بدل دیتے ہیں 
اِن کی اِس اندھی عقیدت پہ نہ جانا اظہرؔ 
جاں سے پیارے بھی یہاں جام بدل دیتے ہیں 
 (اظہر کمال خان۔ پاک پتن)

...
غزل
نالۂ نارسا سے گزرے ہیں
دردِ راحت فزا سے گزرے ہیں
ہم سے پوچھو کہ ماجرا کیا تھا
ہم بھی شہرِ سبا سے گزرے ہیں
تیرے لطف و کرم کے ہیں گھائل
تیری رنگیں ادا سے گزرے ہیں
دیکھ واجب نہیں ہے اتنا ستم
ہم تری بارگاہ سے گزرے ہیں
کیا بتائیں وصال کی خوشیاں
ہجر کی ابتلا سے گزرے ہیں
جس سے آگے نہیں مقام کوئی
ہاں اسی انتہا سے گزرے ہیں
ایک طوفانِ درد تھا ساجدؔ
ایک سیلِ بلا سے گزرے ہیں
(شیخ محمد ساجد۔ لاہور )

...
غزل
مجھے تو لگتا ہے آگے زوال ہے جاناں 
ذرا بتا! کہ ترا کیا خیال ہے جاناں
زمانے بھر کو جو تم دسترس میں رکھتے ہو
تمہارے پاس یہ کیسا کمال ہے جاناں 
بہت اُڑو! مگر اتنا دھیان میں رکھنا
ہر اِک عروج کو آخر زوال ہے جاناں
میں مانتا ہوں نمازیں بہت ضروری ہیں 
ترا خیال تو تیرا خیال ہے جاناں
مرا یہ پھل بھی انہیں کا ہے میرا سایا بھی
اسی لیے تو مری دیکھ بھال ہے جاناں
جو چیز سب سے ضروری تھی مل نہیں پائی
ہمارے دل میں یہی اِک ملال ہے جاناں 
جو دل سے جائے اسے لوٹنے نہیں دیتا 
تمہارے واسطے رستہ بحال ہے جاناں
( زکریا نوریز۔ پاک پتن)

...
غزل
اس عالم میں دیکھنے والے تونے دیکھا کیا کیا کچھ
منظر منظر ایک تحیر اس میں بہتا ہوگا کچھ
وہ آنکھیں وہ جھیل سی آنکھیں ان میں ڈوب کے جانا ہے
اور پھر سب کو دیکھنا ہوگا اس میں منظر جیسا کچھ
اول اول اس کے جسم کی خوشبو سے دل شاد ہوا
اور پھر بھیڑ میں یکدم کھوگیا پھولوں جیسا چہرہ کچھ
ہر منظر کے عین مطابق نقش بنے تھے کوزے پر
ہر منظر کے عین مطابق چاک پہ آیا کیا کیا کچھ
دل کے ہر اک کونے سے آوازیں آئیں رات گئے 
تو نے بھی آہوں کو سنا تھا تو نے بھی تھا دیکھا کچھ؟
مانا دونوں ساتھ نہیں ہیں پھر بھی میرے ساتھ ہے وہ
کاش! اس دل کی ویرانی میں پہلے جیسا رہتا کچھ
عشق کا ہر اک کھیل تو اس نے کھیل لیا ہے مجھ سے ندیمؔ
اور بھلا اب ہونا کیا ہے ہونا ہو تو ہوگا کچھ
(ندیم ملک ۔کنجروڑ، نارووال)

...
غزل
اپنے ہونے سے جو انکار کیا ہے میں نے
اصل میں عشق کا اظہار کیا ہے میں نے
مجھ سے اب میرے سوا کوئی نہیں مل سکتا
خود کو ایسے در و دیوار کیا ہے میں نے
عمر بھر پیار کیا دشت نوردی کی ہے
کام جو بھی کیا بیکار کیا ہے میں نے
میرے اقرار کو تم ڈر سے نہ تعبیر کرو
راستہ  دار کا ہموار کیا ہے میں نے
ایک درویش نے ماتھے کو مرے چوما تھا
ہجر کا دشت تبھی پار کیا ہے میں نے
عشق تو ہو چکا اب کچھ نہیں ہونے والا
سانپ کو خود ہی تو بیدار کیا ہے میں نے
روشنی کس لیے مجھ سے ہے گریزاں آصفؔ
کب بھلا اِس کو گرفتار کیا ہے میں نے
(یاسررضاآصفؔ۔ پاک پتن)

...
غزل
مرے لئے یہ گراں ہے تجھے نہیں معلوم 
چراغ نوحہ کناں ہے تجھے نہیں معلوم
ادھیڑ کر تری راہوں میں خود کو رکھا ہے 
سلیس مصرعۂ جاں ہے تجھے نہیں معلوم
سمندروں سے ملاقات کیسے کرتے ہیں 
یہ بھید مجھ پہ عیاں ہے تجھے نہیں معلوم 
بہار صدیوں کے ادوار سے ہوئی رخصت 
یہ اب جو دورِ خزاں ہے تجھے نہیں معلوم 
لڑائی سے مجھے انکار تو نہ تھا لیکن
ّمری شکستہ کماں ہے تجھے نہیں معلوم؟
ہزار طرز کے پیہم ہیں مسئلے صاحب!
سفر میں کون کہاں ہے؟ تجھے نہیں معلوم
(مستحسن جامی ۔خوشاب)

...
غزل
شعوری کوششوں سے ہم یہ تجربہ کریں گے
تمہارے حسن کا بھرپور تجزیہ کریں گے
جو منطقی ہیں جنہیں فلسفوں کی عادت ہے
بروزِ حشر بھی بحث و مباحثہ کریں گے؟
فلک بہ رنگِ دگر روشنی بکھیرے گا
حسین لوگ زمینوں کا فیصلہ کریں گے
طلسمِ وقت بکھر کر فنا پذیر ہوا 
کلون ساز کوئی اور سلسلہ کریں گے
فزکس اپنی جگہ ٹھیک ہے مگر اے حسن
ترے وجود سے محروم لوگ کیا کریں گے
یہ شہر، شہر ہے مطلب پرست لوگوں کا
اُسے بتاؤ کہ یہ پھول مسئلہ کریں گے
(توحید زیب ۔رحیم یار خان)

...
غزل
چلتے چلتے مسائل کے حل کی طرف کوئی بڑھنے لگا
رات ڈھلنے لگی تو غزل کی طرف کوئی بڑھنے لگا
روشنی سے بھرے شہر میں اپنی آنکھیں مسلتے ہوئے
ہم نے دیکھا کہ دشت و جبل کی طرف کوئی بڑھنے لگا
تم نے چھوڑا تو کچھ دن یہاں پر اداسی کے ڈیرے رہے
اور پھر تیرے نعم البدل کی طرف کوئی بڑھنے لگا
میں نے دیکھا کہ وادی کے دامن میں کچھ قیمتی پھول ہیں
وہ سبھی چھوڑ کر اک کنول کی طرف کوئی بڑھنے لگا 
رات بھر بیٹھ کر سارے ایماں کا نقشہ بناتے رہے
فرصتِ شب ہوئی تو ہُبَل کی طرف کوئی بڑھنے لگا 
کوئی اظہار کے واسطے دن کے تڑکے میں مصرعے پکاتا رہا
رات ڈھلنے لگی تو اجل کی طرف کوئی بڑھنے لگا
(حسن فاروق۔ فتح جنگ)

...
غزل
اک ایسی بھی صورت ہے
پھولوں جیسی صورت ہے
ہم ہیں غم کے کھنڈر اور وہ 
تاج محل سی صورت ہے
میٹھا میٹھا لہجہ اور
پیاری پیاری صورت ہے
میرے دل کے آئنے میں
جچتی ایک ہی صورت ہے
شبنم پنک گلابوں پر
بالکل ایسی صورت ہے
دیکھ کے جس کو جیتا ہوں
یار وہ تیری صورت ہے
(فرید عشق زادہ۔ بنگلہ گوگیرہ، اوکاڑہ)

...
غزل
دو چار ہی ٹوٹے ہیں ابھی خواب ہمارے
بیکار سمجھ بیٹھے ہیں احباب ہمارے
مہتاب سے سیکھا ہے بھٹکنے کا سلیقہ
یہ رات بتا سکتی ہے آداب ہمارے
جس شوق سے پڑھتا ہے سلیبس کی کتابیں
کھل جائیں گے اْس دل پہ کبھی باب ہمارے
پہلے ہی کہا تھا کہ نہ ساحل سے پکارو
خشکی پہ نکل آئے ہیں گرداب ہمارے
اس طرح بکھرتے ہیں سبھی چاہنے والے
پھولوں سے بھرے رہتے ہیں تالاب ہمارے
مہتاب کہاں جائے گا دریا سے نکل کر
بن جائیں اگر نقش سرِ آب ہمارے
زائر کوئی پڑھ پاتا نہیں ٹھیک سے ہم کو
یہ کون بدل جاتا ہے اعراب ہمارے
(ریحان زائر۔فیصل آباد)

...
غزل
رات کا پچھلا پہر اور چائے
نیند میں سارا شہر اور چائے 
نصرت کی آواز میں رقصاں 
غزل کی چھوٹی بحر اور چائے 
وصل کی دستاویز پے اس نے
حق میں لکھا مہر اور چائے
دو  پریوں کا سایہ مجھ پہ
ایک تمہارا سحر اور چائے 
ان ہونٹوں کے لمس میں پاگل
کپ میں اٹھتی لہر اور چائے 
ان  تینوں میں کون ہے گہرا
اس کی آنکھیں نہر اور چائے
سب کچھ اس کے ہاتھ ہے فیصل ؔ
بیشک دے دے زہر اور چائے
(فیصل عزیز اعوان۔ دوحہ، قطر)
 

سنڈے میگزین کے شاعری کے صفحے پر اشاعت کے لیے آپ اپنا کلام، اپنے شہر کے نام اورتصویر کے ساتھ ہمیں درج ذیل پتے پر ارسال کرسکتے ہیں۔ موزوں اور معیاری تخلیقات اس صفحے کی زینت بنیں گی۔ 
انچارج صفحہ ’’کوچہ سخن ‘‘
 روزنامہ ایکسپریس، 5 ایکسپریس وے، کورنگی روڈ ، کراچی

 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کیا ہے میں نے بدل دیتے ہیں سے گزرے ہیں اور چائے ہے جاناں صورت ہے کریں گے ا نکھیں

پڑھیں:

دہشتگردی پاکستان کیلئے ریڈ لائن ، اسپر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، بیرسٹر دانیال

اسلام آباد(نمائندہ اوصاف)وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے اطلاعات و نشریات بیرسٹر دانیال چوہدری نے کہا ہے کہ وکلا برادری جمہوری اقدار کے فروغ، قانون کی بالادستی اور انصاف کی فراہمی میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے دہشت گردی پاکستان کے لیے ایک ریڈ لائن ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔جوڈیشل کمپلیکس راولپنڈی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر دانیال چوہدری نے کہا کہ پنجاب بار کونسل کے انتخابات انتہائی اہم ہیں جن کے نتائج نہ صرف وکلا برادری بلکہ ملک کے عدالتی و قانونی نظام پر بھی گہرے اثرات مرتب کریں گے۔انہوں نے کہا کہ حالیہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے انتخابات میں وہی پینل کامیاب ہوا جسے حکومتی حمایت حاصل تھی جو اس امر کا ثبوت ہے کہ وکلا استحکام، انصاف اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔انہوں نے توقع ظاہر کی کہ پنجاب بار کونسل کے انتخابات میں بھی وہ امیدوار کامیاب ہوں گے جو عدلیہ کی آزادی، قانون کی حکمرانی اور ملک میں امن و امان کے قیام کے لیے سرگرم کردار ادا کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ نئی قیادت انصاف کے فروغ، وکلا کے مسائل کے حل اور پاکستان کی ترقی میں فعال کردار ادا کرے گی۔افغانستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وفاقی پارلیمانی سیکرٹری نے بتایا کہ حکومت پاکستان نے افغان حکام کے ساتھ تین تفصیلی مذاکرات کیے ہیں جن میں دہشت گردی کے خاتمے اور امن کے فروغ پر تبادلہ خیال ہوا۔

انہوں نے واضح کیا کہ دہشت گردی پاکستان کے لیے ایک ریڈ لائن ہے اور اس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔بیرسٹر دانیال چوہدری نے کہا کہ پاکستان کے خلاف بھارتی پراکسی اور دہشت گردی کی کارروائیاں ناقابل قبول ہیں۔ پاکستان اپنی سرزمین پر کسی بھی دہشت گردی کے اقدام کو برداشت نہیں کرے گا اور مؤثر جواب دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کا استحکام مودی سرکار کے لیے ناقابل برداشت ہے، لیکن پاکستان ترقی کی راہ پر گامزن ہے اور اپنے دشمنوں کے عزائم ناکام بنائے گا۔

بیرسٹر دانیال چوہدری نے کہا کہ پاکستان شروع سے ہی فلسطینی عوام، خصوصاً غزہ کے مظلوم بچوں کے ساتھ کھڑا ہے۔حکومت، افواج اور عوام سب فلسطینی بھائیوں کے حامی ہیں اور ان کی حمایت جاری رکھیں گے۔ راولپنڈی میں ترقیاتی منصوبوں کے حوالے سے بیرسٹر دانیال چوہدری نے بتایا کہ کچہری چوک کا طویل عرصے سے رکا ہوا بڑا منصوبہ دوبارہ شروع کیا جا رہا ہے، جو دو دہائیوں سے التوا کا شکار تھا۔ انہوں نے کہا کہ وکلا کے لیے دو پارکنگ پلازے اور نئے چیمبرز کی تعمیر کے منصوبے بھی شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ شہری سہولت کے لیے سگنل فری روڈ کی تعمیر پر بھی کام جاری ہے جس سے ٹریفک کے نظام میں بہتری آئے گی۔

انہوں نے کہا کہ جب مسلم لیگ (ن) نے حکومت سنبھالی تو ملک شدید بحران کا شکار تھا مگر وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان نہ صرف معاشی استحکام حاصل کر رہا ہے بلکہ عالمی سطح پر اپنی ساکھ بھی بحال کر رہا ہے۔ آج پاکستان ترقی، امن اور استحکام کی راہ پر گامزن ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں جب بھی کارکردگی کا جائزہ لیا جاتا ہے تو پنجاب حکومت ہمیشہ دیگر صوبوں سے آگے نظر آتی ہے۔مسلم لیگ (ن) نے صحت، تعلیم، اسپتالوں کی تعمیر و توسیع اور عوامی فلاحی منصوبوں میں ہمیشہ نمایاں کارکردگی دکھائی ہے۔بیرسٹر دانیال چوہدری کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) عوام کی خدمت کے عزم پر قائم ہے اور وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان ترقی، انصاف اور قانون کی بالادستی کی نئی مثال قائم کرے گا۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان میں دینی مدارس کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں ہے، احسن اقبال
  • پاکستان کرکٹ زندہ باد
  • تجدید وتجدّْ
  • جو کام حکومت نہ کر سکی
  • جوہری پروگرام پر امریکا سے براہ راست مذاکرات میں کوئی دلچسپی نہیں‘ایران
  • ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘
  • نفرت انگیز بیانیہ نہیں وطن پرستی
  • پاکستانی سیاست… چائے کی پیالی میں طوفان
  • دہشتگردی پاکستان کیلئے ریڈ لائن ، اسپر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا، بیرسٹر دانیال
  • ماتلی ، ڈینگی اور ملیریا کے کیسز میں اضافہ ، کوئی اقدامات نہیں کیے گئے