Express News:
2025-05-20@02:02:26 GMT

کوچۂ سخن

اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT

غزل
وہ آ کے ہاتھ پہ جس وقت دل بناتی ہے
مرے بدن میں حرارت سی پھیل جاتی ہے
جو میرے لب پہ ہنسی ہے برائے دنیا ہے
جو میری آنکھ میں غم ہے وہ میرا ذاتی ہے
تمہارے شہر سے گزرا تو یہ کھلا مجھ پر
ہوا میں عود کی خوشبو کہاں سے آتی ہے
کبھی خیال میں آتی ہے جھولتی رسی 
کبھی تو ریل کی پٹری مجھے بلاتی ہے
تمہارے آنے سے آیا ہے اب یقیں انجمؔ 
یہ زندگی بھی بڑے معجزے دکھاتی ہے 
(منیر انجم۔ ساہیوال ،سرگودھا)

.

..
غزل
اپنی خوشبو سے در و بام بدل دیتے ہیں
دل کا موسم وہ سرِ شام بدل دیتے ہیں 
اور ہوتی ہے فزوں اُن کی محبت دل میں 
جب وہ باتوں میں مرا نام بدل دیتے ہیں 
اب یہ سوچا ہے کہ جب اُن کو نہیں کوئی ملال 
ہم بھی اپنا دلِ نا کام بدل دیتے ہیں 
میں تو لکھ لکھ کے محبت ہی اُنہیں بھیجتا ہوں 
نامہ بر راہ میں پیغام بدل دیتے ہیں 
وجد میں ہم کو کہاں اپنی خبر رہتی ہے 
رقص میں گردشِ ایام بدل دیتے ہیں 
ایک ہی شخص نشانے پہ سدا رہتا ہے 
بس یہ کرتے ہیں کہ الزام بدل دیتے ہیں 
اِن کی اِس اندھی عقیدت پہ نہ جانا اظہرؔ 
جاں سے پیارے بھی یہاں جام بدل دیتے ہیں 
 (اظہر کمال خان۔ پاک پتن)

...
غزل
نالۂ نارسا سے گزرے ہیں
دردِ راحت فزا سے گزرے ہیں
ہم سے پوچھو کہ ماجرا کیا تھا
ہم بھی شہرِ سبا سے گزرے ہیں
تیرے لطف و کرم کے ہیں گھائل
تیری رنگیں ادا سے گزرے ہیں
دیکھ واجب نہیں ہے اتنا ستم
ہم تری بارگاہ سے گزرے ہیں
کیا بتائیں وصال کی خوشیاں
ہجر کی ابتلا سے گزرے ہیں
جس سے آگے نہیں مقام کوئی
ہاں اسی انتہا سے گزرے ہیں
ایک طوفانِ درد تھا ساجدؔ
ایک سیلِ بلا سے گزرے ہیں
(شیخ محمد ساجد۔ لاہور )

...
غزل
مجھے تو لگتا ہے آگے زوال ہے جاناں 
ذرا بتا! کہ ترا کیا خیال ہے جاناں
زمانے بھر کو جو تم دسترس میں رکھتے ہو
تمہارے پاس یہ کیسا کمال ہے جاناں 
بہت اُڑو! مگر اتنا دھیان میں رکھنا
ہر اِک عروج کو آخر زوال ہے جاناں
میں مانتا ہوں نمازیں بہت ضروری ہیں 
ترا خیال تو تیرا خیال ہے جاناں
مرا یہ پھل بھی انہیں کا ہے میرا سایا بھی
اسی لیے تو مری دیکھ بھال ہے جاناں
جو چیز سب سے ضروری تھی مل نہیں پائی
ہمارے دل میں یہی اِک ملال ہے جاناں 
جو دل سے جائے اسے لوٹنے نہیں دیتا 
تمہارے واسطے رستہ بحال ہے جاناں
( زکریا نوریز۔ پاک پتن)

...
غزل
اس عالم میں دیکھنے والے تونے دیکھا کیا کیا کچھ
منظر منظر ایک تحیر اس میں بہتا ہوگا کچھ
وہ آنکھیں وہ جھیل سی آنکھیں ان میں ڈوب کے جانا ہے
اور پھر سب کو دیکھنا ہوگا اس میں منظر جیسا کچھ
اول اول اس کے جسم کی خوشبو سے دل شاد ہوا
اور پھر بھیڑ میں یکدم کھوگیا پھولوں جیسا چہرہ کچھ
ہر منظر کے عین مطابق نقش بنے تھے کوزے پر
ہر منظر کے عین مطابق چاک پہ آیا کیا کیا کچھ
دل کے ہر اک کونے سے آوازیں آئیں رات گئے 
تو نے بھی آہوں کو سنا تھا تو نے بھی تھا دیکھا کچھ؟
مانا دونوں ساتھ نہیں ہیں پھر بھی میرے ساتھ ہے وہ
کاش! اس دل کی ویرانی میں پہلے جیسا رہتا کچھ
عشق کا ہر اک کھیل تو اس نے کھیل لیا ہے مجھ سے ندیمؔ
اور بھلا اب ہونا کیا ہے ہونا ہو تو ہوگا کچھ
(ندیم ملک ۔کنجروڑ، نارووال)

...
غزل
اپنے ہونے سے جو انکار کیا ہے میں نے
اصل میں عشق کا اظہار کیا ہے میں نے
مجھ سے اب میرے سوا کوئی نہیں مل سکتا
خود کو ایسے در و دیوار کیا ہے میں نے
عمر بھر پیار کیا دشت نوردی کی ہے
کام جو بھی کیا بیکار کیا ہے میں نے
میرے اقرار کو تم ڈر سے نہ تعبیر کرو
راستہ  دار کا ہموار کیا ہے میں نے
ایک درویش نے ماتھے کو مرے چوما تھا
ہجر کا دشت تبھی پار کیا ہے میں نے
عشق تو ہو چکا اب کچھ نہیں ہونے والا
سانپ کو خود ہی تو بیدار کیا ہے میں نے
روشنی کس لیے مجھ سے ہے گریزاں آصفؔ
کب بھلا اِس کو گرفتار کیا ہے میں نے
(یاسررضاآصفؔ۔ پاک پتن)

...
غزل
مرے لئے یہ گراں ہے تجھے نہیں معلوم 
چراغ نوحہ کناں ہے تجھے نہیں معلوم
ادھیڑ کر تری راہوں میں خود کو رکھا ہے 
سلیس مصرعۂ جاں ہے تجھے نہیں معلوم
سمندروں سے ملاقات کیسے کرتے ہیں 
یہ بھید مجھ پہ عیاں ہے تجھے نہیں معلوم 
بہار صدیوں کے ادوار سے ہوئی رخصت 
یہ اب جو دورِ خزاں ہے تجھے نہیں معلوم 
لڑائی سے مجھے انکار تو نہ تھا لیکن
ّمری شکستہ کماں ہے تجھے نہیں معلوم؟
ہزار طرز کے پیہم ہیں مسئلے صاحب!
سفر میں کون کہاں ہے؟ تجھے نہیں معلوم
(مستحسن جامی ۔خوشاب)

...
غزل
شعوری کوششوں سے ہم یہ تجربہ کریں گے
تمہارے حسن کا بھرپور تجزیہ کریں گے
جو منطقی ہیں جنہیں فلسفوں کی عادت ہے
بروزِ حشر بھی بحث و مباحثہ کریں گے؟
فلک بہ رنگِ دگر روشنی بکھیرے گا
حسین لوگ زمینوں کا فیصلہ کریں گے
طلسمِ وقت بکھر کر فنا پذیر ہوا 
کلون ساز کوئی اور سلسلہ کریں گے
فزکس اپنی جگہ ٹھیک ہے مگر اے حسن
ترے وجود سے محروم لوگ کیا کریں گے
یہ شہر، شہر ہے مطلب پرست لوگوں کا
اُسے بتاؤ کہ یہ پھول مسئلہ کریں گے
(توحید زیب ۔رحیم یار خان)

...
غزل
چلتے چلتے مسائل کے حل کی طرف کوئی بڑھنے لگا
رات ڈھلنے لگی تو غزل کی طرف کوئی بڑھنے لگا
روشنی سے بھرے شہر میں اپنی آنکھیں مسلتے ہوئے
ہم نے دیکھا کہ دشت و جبل کی طرف کوئی بڑھنے لگا
تم نے چھوڑا تو کچھ دن یہاں پر اداسی کے ڈیرے رہے
اور پھر تیرے نعم البدل کی طرف کوئی بڑھنے لگا
میں نے دیکھا کہ وادی کے دامن میں کچھ قیمتی پھول ہیں
وہ سبھی چھوڑ کر اک کنول کی طرف کوئی بڑھنے لگا 
رات بھر بیٹھ کر سارے ایماں کا نقشہ بناتے رہے
فرصتِ شب ہوئی تو ہُبَل کی طرف کوئی بڑھنے لگا 
کوئی اظہار کے واسطے دن کے تڑکے میں مصرعے پکاتا رہا
رات ڈھلنے لگی تو اجل کی طرف کوئی بڑھنے لگا
(حسن فاروق۔ فتح جنگ)

...
غزل
اک ایسی بھی صورت ہے
پھولوں جیسی صورت ہے
ہم ہیں غم کے کھنڈر اور وہ 
تاج محل سی صورت ہے
میٹھا میٹھا لہجہ اور
پیاری پیاری صورت ہے
میرے دل کے آئنے میں
جچتی ایک ہی صورت ہے
شبنم پنک گلابوں پر
بالکل ایسی صورت ہے
دیکھ کے جس کو جیتا ہوں
یار وہ تیری صورت ہے
(فرید عشق زادہ۔ بنگلہ گوگیرہ، اوکاڑہ)

...
غزل
دو چار ہی ٹوٹے ہیں ابھی خواب ہمارے
بیکار سمجھ بیٹھے ہیں احباب ہمارے
مہتاب سے سیکھا ہے بھٹکنے کا سلیقہ
یہ رات بتا سکتی ہے آداب ہمارے
جس شوق سے پڑھتا ہے سلیبس کی کتابیں
کھل جائیں گے اْس دل پہ کبھی باب ہمارے
پہلے ہی کہا تھا کہ نہ ساحل سے پکارو
خشکی پہ نکل آئے ہیں گرداب ہمارے
اس طرح بکھرتے ہیں سبھی چاہنے والے
پھولوں سے بھرے رہتے ہیں تالاب ہمارے
مہتاب کہاں جائے گا دریا سے نکل کر
بن جائیں اگر نقش سرِ آب ہمارے
زائر کوئی پڑھ پاتا نہیں ٹھیک سے ہم کو
یہ کون بدل جاتا ہے اعراب ہمارے
(ریحان زائر۔فیصل آباد)

...
غزل
رات کا پچھلا پہر اور چائے
نیند میں سارا شہر اور چائے 
نصرت کی آواز میں رقصاں 
غزل کی چھوٹی بحر اور چائے 
وصل کی دستاویز پے اس نے
حق میں لکھا مہر اور چائے
دو  پریوں کا سایہ مجھ پہ
ایک تمہارا سحر اور چائے 
ان ہونٹوں کے لمس میں پاگل
کپ میں اٹھتی لہر اور چائے 
ان  تینوں میں کون ہے گہرا
اس کی آنکھیں نہر اور چائے
سب کچھ اس کے ہاتھ ہے فیصل ؔ
بیشک دے دے زہر اور چائے
(فیصل عزیز اعوان۔ دوحہ، قطر)
 

سنڈے میگزین کے شاعری کے صفحے پر اشاعت کے لیے آپ اپنا کلام، اپنے شہر کے نام اورتصویر کے ساتھ ہمیں درج ذیل پتے پر ارسال کرسکتے ہیں۔ موزوں اور معیاری تخلیقات اس صفحے کی زینت بنیں گی۔ 
انچارج صفحہ ’’کوچہ سخن ‘‘
 روزنامہ ایکسپریس، 5 ایکسپریس وے، کورنگی روڈ ، کراچی

 

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: کیا ہے میں نے بدل دیتے ہیں سے گزرے ہیں اور چائے ہے جاناں صورت ہے کریں گے ا نکھیں

پڑھیں:

پھر سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کیا ہے،ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں چھوڑا گیا، جنید اکبر 

پشاور (آئی این پی )صدر پی ٹی آئی خیبر پی کے جنید اکبر نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف  نے سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کیا ہے، حتمی مشاورت جاری ہے، ریاست یا اداروں سے نہیں لڑنا چاہتے لیکن ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں چھوڑا گیا۔ ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ا جنید اکبر نے کہا  حتمی مشاورت جاری ہے، ریاست یا اداروں سے نہیں لڑنا چاہتے لیکن ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں چھوڑا گیا۔  انہوں نے کہا کہ با اختیار لوگوں سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • بانی کی رہائی کا تاحال کوئی چانس نظر نہیں آرہا، فیصل واوڈا
  • عمران خان کی رہائی کا کوئی چانس نظر نہیں آرہا ، فیصل واوڈا
  • مسلم لیگ ن نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی پیرول پر رہائی کی مخالفت کردی
  • عمران خان کے لیے ریلیف ڈیل کے بارے میں کوئی بات قبل از وقت ہوگی
  • کوئی پاکستان کا پانی روکنے کی جرأت نہیں کر سکتا؛ ڈی جی آئی ایس پی آر
  • پھر سڑکوں پر آنے کا فیصلہ کیا ہے،ہمارے پاس کوئی آپشن نہیں چھوڑا گیا، جنید اکبر 
  • علیمہ خان سے کوئی اختلاف یا گلہ نہیں، کنول شوزب
  • کوئی لچک نہیں، عمران خان کسی سے ڈیل نہیں کریں گے، شاندانہ گلزار
  • مصور اور مسیحا ڈاکٹر خلیق الرحمان