کراچی میں نو عمر لڑکی کے مبینہ اغوا کی کوشش، لڑکی نے چلتے رکشے سے چھلانگ لگادی
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد کے علاقے منگھوپیر میں رکشہ ڈرائیور کی نو عمر لڑکی کو مبینہ طور پر اغوا کرنے کی کوشش ناکام ہوگئی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق منگھوپیر میں نجی رہائشی سوسائٹی کے سامنے چلتے رکشے سے گر کر نوعمر لڑکی شدید زخمی ہوگئی، لڑکی کے والد نے تھانے میں درخواست دی ہے کہ رکشا ڈرائیور ان کی بیٹی کو مبینہ طور پر اغوا کر کے لیجانے کی کوشش کر رہا تھا۔
والد کے مطابق اغوا کی کوشش پر بیٹی نے چلتے رکشے سے چھلانگ لگا دی تاہم اس حوالے سے ایس ایچ او منگھوپیر عمران خان نے بتایا کہ سوشل میڈیا پر لڑکی کے رکشے سے گرنے کی فوٹیج وائرل ہوئی ہے جو کہ رواں ماہ 16 مئی کی ہے جبکہ فوٹیج میں جس رکشے سے لڑکی گری ہے۔
تاہم بعدازاں وہ موقع سے چلا گیا پولیس مزید سی سی ٹی وی کیمروں کو تلاش کر کے رکشے کا رجسٹریشن نمبر حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے جبکہ رکشے سے گرنے والی لڑکی زخمی ہونے کے باعث زیر علاج ہے اور وہ قریب ہی قائم نجی رہائشی سوسائٹی کی رہائشی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پولیس کی جانب سے متاثرہ لڑکی کے اہلخانہ سے متعدد بار رابطہ کیا ہے کہ وہ تھانے آکر مقدمہ درج کرائیں جبکہ پولیس اپنے طور پر رکشا ڈرائیور کو تلاش کر رہی ہے جو موقع سے فرار ہوگیا۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سرگودھا: مخالفین کو جعلی کیس میں پھنسانے کیلئے بیٹی سے زیادتی کا الزام لگانے والا باپ گرفتار
---فائل فوٹوسرگودھا پولیس نے مخالفین کو جھوٹے مقدمے میں پھنسانے کےلیے بیٹی کے اغوا اور اس کے ساتھ جنسی زیادتی کا مقدمہ درج کروانے والے باپ کو گرفتار کر لیا گیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق سرگودھا کے نواحی گاؤں چک 29 جنوبی کے رہائشی یاسین نے رواں سال 12 فروری کو تھانہ کڑانہ میں مقدمہ درج کرواتے ہوئے الزام عائد کیا تھا کہ اس کی 18 سالہ بیٹی کو 3 افراد نے اغوا کر کے زیادتی کا نشانہ بنایا۔
پولیس کے مطابق پولیس نے یاسین اور اس کی بیٹی کے بیان پر 3 ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر کے مرکزی ملزم کو گرفتار کر لیا تھا اور متاثرہ لڑکی کا میڈیکل کروا کے ڈی این اے ٹیسٹ لاہور لیبارٹری کو بجھوادیا تھا جس کی رپورٹ آنا ابھی باقی تھی۔
پولیس کا کہنا ہے کہ تھانہ کڑانہ کی پولیس نے جب جدید ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے واقعے کے تمام پہلوؤں سے تفتیش کی تو پتہ چلا کہ یاسین نے اپنے مخالفین کو بیٹی کے اغوا اور زیادتی کے جھوٹے مقدمے میں پھنسانے کے لیے سارا ڈرامہ رچایا ہے۔
پولیس کے مطابق لڑکی نے دورانِ تفتیش اعتراف کیا کہ اسے نہ تو کسی نے اغوا کیا اور نہ ہی اس کے ساتھ زیادتی کی گئی۔
پولیس نے یاسین کو گرفتار کر کے اس کے خلاف مقدمہ درج کر لیا جبکہ ملزم سے مزید تفتیش جاری ہے۔
اس موقع پر ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر محمد صہیب اشرف کا کہنا تھا کہ قانون کا غلط استعمال کرنے والوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی جاری رہے گی تاکہ بےگناہوں کو انصاف اور تحفظ فراہم کیا جا سکے۔