سی ڈی ڈبلیو پی نے 249 ارب مالیت کے 10 ترقیاتی منصوبے منظور کرلیے
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
اسلام آباد:
سینٹر ل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) نے 249 ارب روپے مالیت کے 10 ترقیاتی منصوبے منظور کر لیے جبکہ 6 بڑے منصوبے ایکنک کو حتمی منظوری کے لیے بھجوا دیے گئے۔
اسلام آباد سیف سٹی توسیعی منصوبہ 7.5 ارب روپے میں منظور کر لیا گیا، نئے سیف سٹی منصوبے میں 3655 اضافی کیمرے لگائے جائیں گے جبکہ 28 پولیس اسٹیشنز کو نگرانی نیٹ ورک سے جوڑا جائے گا۔
نیشنل سینٹر فار کوانٹم کمپیوٹنگ 3.
اعلیٰ تعلیم کی ترقی کا منصوبہ 21.1 ارب روپے کے ساتھ ای سی این ای سی کو بھجوا دیا گیا۔
سرگودھا-خوشاب-میانوالی روڈ کی دو رویہ تعمیر کے منصوبے کی لاگت 11.8 ارب روپے ہے جبکہ گوجرانوالہ تا کوٹ سرور روڈ دو رویہ منصوبہ 13.2 ارب روپے کا ہے۔ نیا لاہور کنٹرولڈ ایکسس کوری ڈور منصوبہ 10.8 ارب روپے کا ای سی این ای سی کو بھیجا گیا ہے۔
پاکستان ریلوے کے ٹریک مشینوں کی بحالی کا منصوبہ 5.3 ارب میں منظور ہوگیا۔
نیشنل ہائی وے این5 کی 6 لین میں توسیع کا منصوبہ 155 ارب روپے میں ای سی این ای سی کو بھیجا گیا جبکہ چشتیاں تا چک 46/3R سڑک کی دو رویہ تعمیر کا منصوبہ 14.8 ارب روپے میں مکمل ہوگا۔
پنجاب کلین ایئر پروگرام 5.7 ارب روپے میں منظور کر لیا گیا جس میں الیکٹرک گاڑیوں کی ترغیب دی جائے گی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ارب روپے میں کا منصوبہ
پڑھیں:
این ایچ اے نے بلیک لسٹ چینی کمپنی کو کنٹریکٹ دینے کے الزامات مسترد کر دیے، شفاف بولی کے ذریعے 13 ارب روپے کی بچت کی گئی
نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے راجن پور سے ڈیرہ اسماعیل خان تک قومی شاہراہ کو دو رویہ کرنے کے منصوبے کا کنٹریکٹ کسی بلیک لسٹ فرم کو دینے کے الزامات کو سختی سے مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ شفاف اور مسابقتی طریقہ کار کے ذریعے اس منصوبے میں 13.19 ارب روپے کی خطیر بچت ممکن ہوئی ہے۔
یہ تنازع اس وقت سامنے آیا جب سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اقتصادی امور کے چیئرمین سینیٹر سیف اللہ ابڑو نے ایک اجلاس میں این ایچ اے کے نمائندوں کو سنے بغیر الزام لگایا کہ یہ منصوبہ ایک بلیک لسٹ چینی کمپنی کو دیا جا رہا ہے۔
این ایچ اے نے اپنے تحریری وضاحتی بیان میں اس تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس منصوبے کے حصول میں بدعنوانی یا اختیارات کے ناجائز استعمال کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ اتھارٹی نے واضح کیا کہ کامیاب کنسورشیم — جس میں چینی کمپنی اور پاکستانی پارٹنرز شامل ہیں — ان میں سے کوئی بھی کمپنی پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (PPRA)، پاکستان انجینئرنگ کونسل (PEC) یا کسی اور ادارے کی بلیک لسٹ میں شامل نہیں ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ M/s XNCC ایک چینی کمپنی ہے جس کا ٹریک ریکارڈ اپنے ملک میں مکمل شدہ منصوبوں کے حوالے سے قابل تعریف ہے۔ جبکہ مقامی پارٹنرز بھی پاکستان انجینئرنگ کونسل کی "نو لمٹ” کیٹیگری میں رجسٹرڈ ہیں اور مقامی تعمیراتی صنعت میں اچھی شہرت کے حامل ہیں۔
این ایچ اے نے مزید بتایا کہ یہ منصوبہ ایشیائی ترقیاتی بینک (ADB) کی مالی معاونت سے مکمل کیا جا رہا ہے، لہٰذا بولی کے عمل میں اے ڈی بی کے پروکیورمنٹ قواعد و ضوابط اور گائیڈ لائنز پر مکمل عمل کیا گیا، جو قرض معاہدے کا لازمی حصہ ہیں۔
این ایچ اے نے واضح کیا کہ ایشین ڈیولپمنٹ بینک نے تمام تکنیکی اور مالیاتی بولی رپورٹس کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد منظوری دی ہے۔
فروری 2024 میں ہونے والی کھلی اور منصفانہ مسابقت کے نتیجے میں مذکورہ چینی قیادت والے جوائنٹ وینچر نے کیریک پراجیکٹ کے ٹرنچ تھری کے چاروں پیکجز حاصل کیے۔ بعض ناکام بولی دہندگان نے مالی بولیوں کو کھولنے سے روکنے کے لیے شکایتی کمیٹی سے رجوع کیا، تاہم ان کی درخواستوں میں کوئی معقول جواز موجود نہیں تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے منصوبے کا سنگ بنیاد بھی رکھا، کیونکہ یہ منصوبہ علاقائی رابطے اور معاشی ترقی کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔
اشتہار