امریکی ایوان نمائندگان کی بجٹ کمیٹی نے اتوار کی رات صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ بل ”ون بِگ بیوٹی فل بل ایکٹ“ کو معمولی اکثریت سے منظور کر لیا، جس کے بعد یہ قانون سازی اب ایوان میں حتمی ووٹنگ کے لیے پیش کی جائے گی۔ بل کے تحت امریکہ میں مقیم بھارتی شہریوں اور غیر مقیم بھارتیوں (NRIs) کی طرف سے اپنے وطن بھارت رقم بھیجنے پر 5 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے گا، جس سے لاکھوں بھارتیوں کو مالی جھٹکا لگنے کا امکان ہے۔

اس قانون کے مطابق امریکہ میں مقیم وہ تمام غیر شہری، جن میں H-1B ویزا ہولڈرز، گرین کارڈ ہولڈرز اور دیگر نان امیگرنٹ ویزا رکھنے والے افراد شامل ہیں، جب بھی وہ بیرونِ ملک رقم بھیجیں گے تو کل رقم پر 5 فیصد کٹوتی کی جائے گی۔ حیران کن طور پر، اس مجوزہ ٹیکس کے لیے کوئی کم از کم حد مقرر نہیں کی گئی، یعنی چھوٹی سے چھوٹی ترسیلات پر بھی یہ قانون لاگو ہوگا۔

بل میں وضاحت کی گئی ہے کہ صرف تصدیق شدہ امریکی شہریوں کو اس ٹیکس سے استثنیٰ حاصل ہوگا، یعنی اگر رقم بھیجنے والا امریکی شہری ہے تو اس پر یہ قانون لاگو نہیں ہوگا۔

45 لاکھ بھارتی متاثر، 1.

6 ارب ڈالر کا سالانہ ٹیکس بوجھ

امریکی مردم شماری اور بھارتی مالیاتی ادارے کے اعداد و شمار کے مطابق، امریکہ میں مقیم 45 لاکھ بھارتی نژاد افراد میں سے 32 لاکھ کے قریب غیر مقیم بھارتی ہیں جو اپنے وطن رقم بھیجتے ہیں۔ سال 2023-24 میں بھارت کو موصول ہونے والی مجموعی ترسیلات 118.7 ارب ڈالر تھیں، جن میں سے 28 فیصد یعنی 32 ارب ڈالر صرف امریکہ سے آئے۔ اگر یہ قانون نافذ ہو جاتا ہے تو بھارتی کمیونٹی کو صرف اس ٹیکس کی مد میں سالانہ 1.6 ارب ڈالر ادا کرنا ہوں گے۔

یہ ٹیکس صرف ترسیلاتِ زر تک محدود نہیں بلکہ سرمایہ کاری سے حاصل ہونے والی آمدن اور اسٹاک آپشنز کے منافع پر بھی لاگو ہوگا — ایسے ذرائع جو اکثر غیر مقیم بھارتی اپنے اہل خانہ کو سپورٹ کرنے یا بھارت میں سرمایہ کاری کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

امیگریشن پر کریک ڈاؤن: ٹرمپ کی دیوار کی بحالی، ایک ملین تارکین وطن کی ملک بدری

یہ قانون صرف مالی معاملات تک محدود نہیں، بلکہ اس کے ذریعے امیگریشن پالیسی میں بھی سخت تبدیلیاں تجویز کی گئی ہیں۔

بل کے تحت میکسیکو سرحد پر ٹرمپ کی دیوار کی بحالی کے لیے 46.5 ارب ڈالر مختص کیے گئے ہیں، 3,000 نئے بارڈر پیٹرول ایجنٹس اور 5,000 کسٹمز افسران کی بھرتی کی جائے گی، امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) کے لیے 10,000 نئے افسران اور تفتیش کار بھرتی کئے جائیں گے، 2.1 ارب ڈالر بونس کی مد میں دئے جائیں گے اور 1,000 ڈالر فیس سیاسی پناہ کے متلاشیوں پر عائد کی جائے گی جو کہ امریکہ کی تاریخ میں پہلی بار ہوگا۔

ٹرمپ کے منصوبے کے مطابق، ہر سال 10 لاکھ تارکین وطن کو ملک بدر کیا جائے گا، جبکہ 1 لاکھ افراد کو حراستی مراکز میں رکھا جائے گا۔

بل کی منظوری میں کانٹے دار مقابلہ: 17 کے مقابلے میں 16 ووٹوں سے بل منظور

جمعہ کو بجٹ کمیٹی کے چند ارکان نے ٹرمپ اور ریپبلکن قیادت کے خلاف جاتے ہوئے اس بل کو روکنے کی کوشش کی تھی، تاہم اتوار کو ہونے والی رائے شماری میں بل کو صرف ایک ووٹ کے فرق سے منظور کر لیا گیا۔

یہ قانون نہ صرف لاکھوں بھارتیوں کے لیے مالیاتی بحران پیدا کر سکتا ہے بلکہ امریکی امیگریشن پالیسی کو بھی عالمی سطح پر شدید تنقید کا نشانہ بنا سکتا ہے۔ اگر بل حتمی منظوری حاصل کر لیتا ہے تو امریکہ میں رہنے والے بھارتیوں کے لیے اپنے وطن سے تعلق برقرار رکھنا نہایت مہنگا ثابت ہوگا۔

Post Views: 3

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: امریکہ میں مقیم مقیم بھارتی کی جائے گی یہ قانون ارب ڈالر کے لیے

پڑھیں:

نکاح خواں ایسا نکاح نہیں پڑھائے گا جہاں ایک یا دونوں فریق 18 سال سے کم عمر ہو، سینیٹ میں بل منظور

سینیٹر شیری رحمان : فوٹو سینیٹ فیس بک

سیینیٹ نے اسلام آباد میں کم عمری کی شادی کی روک تھام کا بل منظور کرلیا، بل سینیٹر شیری رحمان نے پیش کیا۔

بل کے مطابق نکاح خواں کوئی ایسا نکاح نہیں پڑھائے گا جہاں ایک یا دونوں فریق 18 سال سے کم عمر ہو، جمیعت علماء اسلام ف نے بل کی مخالفت کی اور ایوان سے واک آؤٹ کیا۔

سینیٹ میں اسلام آباد میں کم عمر بچوں کی شادی کی ممانعت کا بل منظور کرلیا گیا، جس میں کہا گیا کہ بچے کی تعریف 18 سال سے کم عمر لڑکا یا لڑکی ہے، نکاح خواں کوئی ایسا نکاح نہیں پڑھائے گا جہاں ایک یا دونوں فریق 18 سال سے کم عمر ہوں، نکاح خواں یقینی بنائے گا کہ فریقین کے پاس موجود نادرا شناختی کارڈ پر تاریخ پیدائش درج ہے۔

بل کے متن میں کہا گیا کہ خلاف ورزی پر نکاح خواں کو ایک سال تک قید اور ایک لاکھ روپے جرمانہ ہو سکتا ہے، 18 سال سے بڑی عمر کے مرد کو بچی سے شادی کرنے پر 3 سال تک قید با مشقت ہوگی، 18 سال سے قبل ساتھ رہنے کو بچے سے زیادتی تصور کیا جائے گا، کم عمر کو شادی پر مجبور کرنے والے کو 7 سال تک قید، 10 لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔

اگر کوئی شخص بچے کی شادی کے ارادے سے ٹریفکنگ کرے تو 7 سال تک قید اور جرمانہ ہوگا، کم عمر بچے کی شادی میں معاونت کرنے والے کو 3 سال تک قید اور جرمانہ ہوگا، کم عمری میں شادی کرنے یا روکنے میں ناکامی پر والدین، سرپرست کو 3 سال تک قید با مشقت، جرمانہ ہوگا، اگر عدالت کو کم عمر بچوں کی شادی کا علم ہو تو وہ اسے روکنے کےلیے حکم جاری کرے گی، اگر اطلاع دینے والا فریق اپنی شناخت چھپانا چاہے تو عدالت اسے تحفظ دے گی۔

کم عمر بچوں کی شادی کروانے کا جرم ناقابل ضمانت ہوگا، عدالت ایسے کیس کی کارروائی 90 روز میں مکمل کرے گی۔

متعلقہ مضامین

  • نکاح خواں ایسا نکاح نہیں پڑھائے گا جہاں ایک یا دونوں فریق 18 سال سے کم عمر ہو، سینیٹ میں بل منظور
  • کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کا بل سینیٹ سے منظور، جے یو آئی کا بائیکاٹ
  • کم عمری کی شادیوں کی روک تھام کا بل سینیٹ سے منظور
  • امریکہ نے چینی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر دباؤ کے لئے ریاستی طاقت استعمال کرتے ہوئے متعدد بل منظور کیے ، چینی میڈیا
  • بھارتی ایئرلائنز کیلئےفضائی حدود بند،اربوں کا نقصان،کارگو سروس بھی ٹھپ
  • مشرق وسطی کی نئی عالمی صف بندی
  • ٹرمپ امن کی بات بھی کرتے ہیں اور دھمکیاں بھی دیتے ہیں: ایرانی صدر
  • ٹرمپ انتظامیہ نے بھارتی شہریوں پر امریکی سرزمین تنگ کر دی
  • ٹرمپ انتظامیہ نے بھارتی شہریوں پر زمین تنگ کر دی