زمین پر ملنے والی مریخ کی چٹان کی فروخت لاکھوں ڈالر میں متوقع
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
زمین پر دریافت ہونے والا مریخ کا سب سے بڑا شہابی پتھر رواں مہینے کے آخر میں نیلام کر دیا جائے گا۔ پتھر کی نیلامی 40 لاکھ ڈالر تک میں متوقع ہے۔
زمین پر ملنے والی اس قسم کے صرف 400 میں سے ایک یہ سرخ رنگ کی خلائی چٹان ہے جو مریخ پر سیارچہ ٹکرانے کے بعد سیارے سے نکلی اور 14 کروڑ میل کا فاصلہ طے کر کے زمین تک پہنچی تھی۔
NWA 16788 نامی یہ چٹان ایک گمنام شہابی پتھر ڈھونڈنے والے کو 2023 میں صحارا صحرا میں ملی تھی۔ تاہم، یہ واضح نہیں کہ یہ زمین پر کب گری۔
اگر مریخ کی یہ چٹان فروخت کی جائے تو توقع کی جا رہی ہے کہ یہ ماضی کا ریکارڈ توڑ دے۔ سال 2000 میں چین سے ملنے والا شہابی پتھر اس وقت نیلام ہونے والے سب سے مہنگے شہابی پتھر کا اعزاز رکھتا ہے۔ تاہم، 2008 میں اس کو تقریباً 30 لاکھ ڈالر میں فروخت کیا جا رہا تھا تو اس کو کسی نے نہیں خریدا تھا۔
البتہ، NWA 16788 کی فروخت 20 لاکھ سے سے 40 لاکھ ڈالر کے درمیان متوقع ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
امریکا کو ڈیموکریٹک اور ریپبلیکن پارٹی کا متبادل درکار ہے،عوام کا خیال رکھنے والی امریکا پارٹی تشکیل دوں گا: ایلون مسک
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے ارب پتی مالک ایلون مسک نے خبردار کیا ہے کہ اگر امریکی سینیٹ نے حکومت کے اخراجات بڑھانے والا نیا بل منظور کیا تو وہ نئی سیاسی جماعت ’امریکا پارٹی‘ بنانے کا اعلان کریں گے۔
سی این این کی رپورٹ کے مطابق مسک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ایکس” پر کہا: “جن اراکینِ کانگریس نے عوام سے وعدہ خلافی کرتے ہوئے ملکی قرضے میں ریکارڈ اضافہ کیا، انہیں شرم آنی چاہیے۔ اگر یہ میری زندگی کا آخری کام بھی ہوا، تو میں انہیں اگلے الیکشن میں ہراؤں گا۔”
انہوں نے مزید کہا کہ: “اگر یہ بل منظور ہو گیا تو اگلے ہی دن ‘امریکا پارٹی’ بنائی جائے گی۔ ہمیں ڈیموکریٹ اور ریپبلکن جیسی ایک جیسی سوچ رکھنے والی ‘یونی پارٹی’ کا متبادل چاہیے۔”
یاد رہے کہ مسک نے 2024 کے صدارتی انتخاب میں ڈونلڈ ٹرمپ اور دیگر ریپبلکنز کی حمایت کے لیے 275 ملین ڈالر (تقریباً 27 کروڑ 50 لاکھ) خرچ کیے تھے، مگر اب وہ خود ٹرمپ کے پالیسی بل کے خلاف کھل کر میدان میں آ گئے ہیں۔
مسک کا کہنا ہے کہ یہ بل اگلے 10 سالوں میں امریکی بجٹ خسارے کو 3.3 ٹریلین ڈالر تک بڑھا دے گا، جس سے آنے والی نسلیں ’’قرض کی غلامی‘‘ میں چلی جائیں گی۔
سینیٹ میں زیر غور بل میں ٹیکس کٹوتیاں، سرکاری اخراجات میں کمی، اور کچھ آمدنی بڑھانے کی تجاویز شامل ہیں۔ لیکن مسک کا ماننا ہے کہ یہ بل مستقبل کی معیشت (برقی گاڑیاں، جدید توانائی) کی بجائے ماضی کی صنعتوں کو فائدہ دیتا ہے۔