درآمدی ڈیوٹی میں کمی، چھوٹی گاڑیاں خریدنے والوں کوکتنا فائدہ ہو گا؟
اشاعت کی تاریخ: 3rd, July 2025 GMT
اسلام آباد — حکومت نے مالی سال 2025-26 کے بجٹ کے تحت درآمدی گاڑیوں پر ٹیکس اور ریگولیٹری ڈیوٹی میں نمایاں کمی کا اعلان کیا ہے، جو یکم جولائی 2025 سے نافذالعمل ہو چکی ہے۔ نئی پالیسی کا مقصد مقامی آٹو مارکیٹ میں مسابقت کو فروغ دینا، قیمتوں میں کمی لانا اور صارفین کو متبادل آپشنز فراہم کرنا ہے۔
حکومتی فیصلے کے مطابق 1300 سی سی سے 1500 سی سی تک انجن کپیسٹی والی استعمال شدہ درآمدی گاڑیوں پر ٹیکس اور ڈیوٹی کم کی گئی ہے۔ تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ اس پالیسی سے صرف متوسط یا خوشحال طبقہ ہی فائدہ اٹھا سکے گا کیونکہ عام عوام کی ضرورت چھوٹی یعنی 660 سی سی سے 1000 سی سی گاڑیاں ہیں، جن پر کوئی بڑی رعایت نہیں دی گئی۔
گاڑیوں کے ڈیلرز اور آٹو انڈسٹری کے ماہرین کے مطابق 15 سے 25 لاکھ روپے بجٹ رکھنے والے خریداروں کے لیے مارکیٹ میں اب بھی کوئی نمایاں تبدیلی نہیں آئی۔ آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد کے مطابق، پہلی بار کمرشل امپورٹ کی اجازت دی جا رہی ہے اور اب پانچ سال پرانی گاڑیوں کی درآمد بھی ممکن ہو گی۔
دوسری طرف، مقامی طور پر تیار کی جانے والی گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں پر ٹیکس میں اضافہ کیا گیا ہے جس سے ان کی قیمتوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ عام صارفین کے لیے مزید پریشانی کا باعث بن سکتا ہے، کیونکہ چھوٹی گاڑیاں پہلے ہی ان کی پہنچ سے باہر ہوتی جا رہی ہیں۔
کار ڈیلر حارث قاسم کا کہنا ہے کہ ’’درآمدی گاڑیوں پر ٹیکس میں کمی خوش آئند ہے، لیکن جب تک چھوٹی گاڑیوں پر ریلیف نہیں دیا جاتا، یہ پالیسی عام آدمی کے لیے صرف کاغذی فائدہ ہی ہے۔‘‘
تجزیہ کاروں کے مطابق اگر حکومت واقعی آٹو سیکٹر میں اصلاحات لانا چاہتی ہے تو اسے چھوٹی گاڑیوں پر ڈیوٹی میں واضح کمی، مقامی گاڑیوں کی قیمتوں میں استحکام اور پیداوار کے عمل کو سستا بنانے پر توجہ دینا ہو گی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: گاڑیوں پر کے مطابق پر ٹیکس
پڑھیں:
چینی کی درآمد کے باوجود قیمتوں میں کمی نہیں آسکی
فائل فوٹووفاقی حکومت نے اکتوبر میں 2 لاکھ ٹن چینی درآمد کر لی، مالی سال کے پہلے 4 ماہ میں 2 لاکھ31 ہزار 390 ٹن چینی درآمد کی گئی ہے۔
وفاقی ادارہ شماریات کی رپورٹ میں چینی درآمد کرنے کی تفصیلات سامنے آگئیں، اکتوبر میں 31 ارب 62 کروڑ 40 لاکھ روپے کی 2 لاکھ ٹن چینی درآمد کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق جولائی تا اکتوبر 2025 میں 2 لاکھ 31 ہزار 390 ٹن چینی درآمد کی گئی جبکہ 4 ماہ میں مجموعی طور پر 36 ارب 97 کروڑ 60 لاکھ روپے کی چینی درآمد کی گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چینی کی درآمد کے باوجود قیمتوں میں کمی نہیں آسکی۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق جولائی میں چینی کی زیادہ سے زیادہ فی کلو قیمت 196روپے تھی۔ گزشتہ ہفتے چینی کی زیادہ سے زیادہ فی کلو قیمت 229 روپے تک پہنچ گئی۔
وفاقی کابینہ نے 4 جولائی 2025 کو 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کی منظوری دی تھی، چینی سرکاری سطح پر ٹی سی پی کے ذریعے درآمد کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔
وفاقی حکومت نے چینی کی درآمد پر ٹیکسز سے استثنیٰ بھی دیا تھا جبکہ پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن نے چینی درآمد کرنے کی حکومتی فیصلے کی مخالفت کی تھی۔