فلسطینیوں کی زمین غصب کرنے کے یہودی منصوبے کے بعد چین کا واضح موقف سامنے آگیا
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے اور جبری بے دخلی کے خلاف چین کا دوٹوک اور واضح موقف سامنے آ گیا ہے۔ چینی وزارت خارجہ نے ایک سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ صرف فلسطینیوں کا ہے اور یہ فلسطین کا اٹوٹ انگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کو ان کی زمین سے بے دخل کرنا ناقابل قبول ہے اور چین اس جبری قبضے کو مکمل طور پر مسترد کرتا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے مطابق غزہ پر فلسطینیوں کی ہی حکومت ہونی چاہئے اور یہی اصول لڑائی کے بعد بھی لاگو ہونا چاہئے۔ چین نے کہا ہے کہ وہ فلسطینیوں کے حق خود ارادیت اور ان کے حقوق کی مکمل حمایت کرتا ہے اور دو ریاستی حل کے لیے ہر ممکن سفارتی، سیاسی اور انسانی کوشش کرنے کو تیار ہے۔
چین نے غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی کے فوری نفاذ کی بھرپور حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ چین غزہ میں جاری انسانی بحران کے خاتمے اور فلسطینی عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کے لیے فوری اقدامات کا خواہاں ہے۔
چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ نِنگ نے پیر کے روز بیجنگ میں معمول کی پریس بریفنگ کے دوران یہ بیان دیا۔
ماؤ نِنگ نے کہا کہ چین فلسطین کے مسئلے پر عرب ممالک کی جائز تشویش اور مطالبات کو سنجیدگی سے لیتا ہے اور غزہ میں مستقل جنگ بندی اور انسانی بحران میں حقیقی کمی کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ’غزہ فلسطینی عوام کا ہے اور فلسطینی سرزمین کا ایک ناقابلِ تنسیخ حصہ ہے۔‘
انہوں نے واضح کیا کہ چین فلسطینی عوام کے جائز قومی حقوق کی مکمل حمایت کرتا ہے اور اس اصول پر قائم ہے کہ ”فلسطین پر فلسطینیوں کی حکمرانی“ ہی جنگ کے بعد غزہ کے نظم و نسق کے لیے بنیادی اصول ہونا چاہئے۔
چین نے غزہ کے عوام کی جبری بے دخلی کی سخت مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ وہ عالمی برادری کے ساتھ مل کر حالات کی کشیدگی کم کرنے اور فلسطینی مسئلے کے جامع، منصفانہ اور دیرپا حل کی کوششوں کو دو ریاستی حل کے اصول پر آگے بڑھانے کے لیے تیار ہے۔
چینی موقف نے فلسطین کے مسئلے پر عالمی سطح پر انصاف پسند آوازوں کو تقویت دی ہے، جو نہ صرف غزہ میں جاری ظلم و ستم کے خلاف ایک مضبوط پیغام ہے بلکہ مسئلہ فلسطین کے پائیدار حل کے لیے ایک اہم سفارتی پیش رفت بھی ہے۔
بیجنگ کا یہ مؤقف ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل کی جانب سے غزہ میں فوجی کارروائیوں کے ساتھ ساتھ مستقبل میں ان علاقوں پر مستقل قبضے کے اشارے دیے جا رہے ہیں۔ عالمی برادری میں اس وقت شدید تشویش پائی جا رہی ہے کہ جنگ بندی کے بعد اسرائیل غزہ کو اپنے زیر انتظام رکھنے کی کوشش کرے گا۔
چین کا بیان فلسطینیوں کے حق میں ایک مضبوط عالمی آواز کے طور پر ابھرا ہے، جو نہ صرف مشرق وسطیٰ کے حالات پر اثر ڈال سکتا ہے بلکہ اسرائیل پر بین الاقوامی دباؤ کو بھی بڑھا سکتا ہے۔ چینی وزیر خارجہ نے زور دیا کہ فلسطین کا مسئلہ اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قانون کے مطابق حل ہونا چاہئے۔
Post Views: 4.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: فلسطینی عوام کرتا ہے کہا کہ کے بعد کے لیے ہے اور
پڑھیں:
ٹرک کی ٹکر سے شہری کی ہلاکت‘ 8سال بعد درخواست کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)کچرا اٹھانے والے ٹرک کی ٹکر سے شہری کی ہلاکت کا کیس،عدالت نے 8سال بعد درخواست کا فیصلہ سنادیا۔سینئر سول جج جنوبی عباس مہدی نے فیصلہ سناتے ہوئے ٹرک مالکان اور ڈرائیور کو چار کروڑ 27 لاکھ سے زائد ہرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا ،ہرجانہ مقتولین کے لواحقین کو ادا کیا جائے گا عدالت کاکہنا تھا کہ ہرجانے کی رقم 1 ماہ کے اندر ادا کی جائے، حادثہ نارتھ کراچی میں نومبر 2017 کو پیش آیا تھا درخواست گزار کا موقف تھا کہ مقتول عمر اور اْسکا دوست غیاث موٹر سائیکل پر جا رہے تھے، ٹرک نے پیچھے ٹکر ماری جس کے نتیجے میں عمر جاں بحق جبکہ غیاث زخمی ہوا، لواحقین کی جانب سے ٹرک مالکان، کلفٹن کنوٹنمنٹ، نجی بینک، ڈرائیور سمیت چھ فریقین کو نامزد کیا تھا،عدالت نے ٹرک مالکان اور ڈرائیور کو قصوروار ٹھہراتے ہوئے باقیوں کو بری الزمہ قرار دیا ملزمان کا موقف تھا کہ مدعا علیہان کے خلاف درج کرمنل مقدمے میں سیشن کورٹ اْنہیں بری کرچکی ہے، ایسا کوئی حادثہ ٹرک سے نہیں ہوا ،عدالت کاکہنا تھا کہ کرمنل مقدمہ کا فیصلہ سول سوٹ پر اثر انداز نہیں ہوسکتا،مدعا علیہان نے تحریری طور پر حادثے کا انکار نہیں کیا، مدعا علیہان نے اچانک شواہد قلمبند کرتے وقت موقف بدل دیا، مدعا علیہان کی جانب سے درخواست گزار کے ہرجانے پر بھی کوئی اعتراض نہیں کیا گیا، رپورٹ سے ثابت ہوا کہ ٹرک کا فرنٹ حصہ ڈیمج تھا۔