امپورٹس کم کر کے پاکستان نے تجارتی خسارہ کم کیا، خرم حسین
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
لاہور:
رہنما مسلم لیگ (ن) کوثر کاظمی کا کہنا ہے کہ یہ کوئی پارلیمانی کمیٹی نہیں بنائی گئی نہ کوئی ایسا ڈیلی گیشن بنایا گیا کہ اس میں تمام جماعتوں کی نمائندگی ہوتی، ماضی میں ہم نے بالکل اس قسم کے پلیٹ فارم مہیا کیے جہاں پی ٹی آئی کو پورا موقع دیا گیا کہ آئیں ہمارے ساتھ بیٹھ کر ملکی معاملات میں گفت و شنید کریں جس سے یہ بالکل پیچھے ہٹے ہیں اور ساری قوم نے یہ دیکھا۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام اسٹیٹ کرافٹ میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ابھی یہ حکومتی اور حکومتی اتحادیوں پرمشتمل جو وزرائے خارجہ تھے ان پر مشتمل ایک ڈیلی گیشن بنایا گیا ہے، حجت تمام کرنے کیلیے حکومت کو ان کو ضرور آفر کرنی چاہیے تھی اور ان کی طرف سے انکار پوری قوم کو دکھا دیتے تو وہ زیادہ بہتر ہوتا۔
رہنما تحریک انصاف نعیم حیدر پنجوتا نے کہا کہ تحریک انصاف نے جس طرح رول ادا کیا،کوثر کاظمی صاحب اپنا ایک موقف رکھتے ہیں، میں ان سے اختلاف کر سکتا ہوں لیکن ان کی اپنی ایک رائے ہے لیکن مسلم لیگ(ن) یا اس کے علاوہ جتنی دیگر جماعتیں ہیں ان کی جتنی بھی سینئر لیڈر شپ ہے ، تمام لوگوں نے تحریک انصاف کے کردار کو سراہا کہ واقعی اس جماعت نے ایک پازیٹو رول ادا کیا، آج رائے صاحب نے بات کی ہے انھوں نے کہا کہ خاں صاحب نے کہا ہے کہ مودی پھر وار کرے گا، پوری قوم جس طرح یکجا ہے اسے یکجا رہنا ہے انھوں نے افواج پاکستان کو سراہا اور کہا کہ یہ فوج یہ ادارے ہمارے ہیں۔
ماہر معاشی امور خرم حسین نے کہا کہ انڈیا کے کامیاب ہونے کا کوئی شبہ نہیں تھا، انھوں نے لابنگ کی، پہلے بھی کی تھی جب آئی ایم ایف سے پاکستان کا قرض منظور ہو رہا تھا، ستمبر میں اس کا اپروول آیا تھا تب بھی انھوں نے اپنے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے تھرواس پر اعتراض اٹھایا تھا لیکن وہ اووررائڈ ہو گیا تھا، اس بار انھوں نے دوبارہ اعتراض ریز کرنے کی کوشش کی ہے لیکن یہ کامیاب ہونا نہیں تھاکیونکہ ان کے پاس اتنے ووٹ ہے نہیں ایگزیکٹو بورڈ میں،ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ اس کو کم کرنے کے دو طریقے ہیں، اپنی امپورٹس کم کریں یا اپنی ایکسپورٹس بڑھائیں، جب بھی پاکستان نے اپنا تجارتی خسارہ کم کیا ہے وہ ہمیشہ امپورٹس کو کم کرکے ہی کیا ہے لیکن ڈیوریبل طریقہ جو ہے وہ ایکسپورٹس بڑھانے کا ہوتا ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان اور ایران کا باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ
اسلام آباد:پاکستان اور ایران نے صحت، تعلیم، توانائی، موسمیاتی تبدیلی، ٹرانسپورٹ سمیت اہم شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کرتے ہوئے باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
وفاقی وزارت اقتصادی امور کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق پاکستان اور ایران کے درمیان 22 ویں مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس تہران میں ہوا، جس میں دونوں ممالک کا باہمی تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک بڑھانے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔
ترجمان اقتصادی امور نے بتایا کہ اجلاس میں پاکستانی وفد کی قیادت وزیر تجارت جام کمال نے کی، جن کے ہمراہ سیکریٹری اقتصادی امور محمد حمیر کریم سمیت اعلیٰ سرکاری حکام شریک تھے۔
انہوں نے بتایا کہ ایرانی وفد کی سربراہی وزیر اربن ڈیولپمنٹ فرزانہ صادق نے کی۔
ترجمان اقتصادی امور نے بتایا کہ اجلاس کے اختتام پر دونوں ممالک کے درمیان اہم پروٹوکولز پر دستخط ہوئے، صحت، تعلیم، توانائی، موسمیاتی تبدیلی، ٹرانسپورٹ سمیت اہم شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان پاور سیکٹر میں سرمایہ کاری کے حوالے سے مشترکہ ورکنگ گروپ کے قیام پر اتفاق ہوا، دونوں ممالک کے درمیان لیبر کوآپریشن کے لیے ایک مشترکہ کمیٹی قائم کی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ دونوں ممالک کی مشترکہ کمیٹی تعمیرات، ٹیکسٹائل اور زراعت جیسے شعبوں میں مزدوروں کی نقل و حرکت کو آسان بنانے کے حوالے سے تجاویز دے گی۔
ترجمان اقتصادی امور کے مطابق 23 ویں مشترکہ اقتصادی کمیشن کا اجلاس آئندہ سال اسلام آباد میں منعقد ہوگا۔