غزہ میں امداد 3 ماہ بعد بحال لیکن فراہمی انتہائی کم
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
امدادی امور کے لیے اقوام متحدہ کے اعلیٰ سطحی رابطہ کار ٹام فلیچر نے اسرائیل کی جانب سے غزہ میں انسانی امداد کی فراہمی بحال کرنے کے فیصلے کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ محدود پیمانے پر بھیجی جانے والی یہ مدد 20 لاکھ سے زیادہ بھوکے لوگوں کی ضروریات پوری کرنے کے لیے انتہائی ناکافی ہو گی۔
یاد رہے کہ اسرائیل نے غزہ میں امداد کی فراہمی 11 ہفتوں سے بند کی ہوئی تھی۔
ٹام فلیچر نے بتایا ہے کہ آج اقوام متحدہ کے 9 امدادی ٹرکوں کو کیریم شالوم کے سرحدی راستے سے غزہ میں داخلے کی اجازت مل گئی ہے جو مدد لے کر آ رہے ہیں لیکن امداد کی یہ مقدار اونٹ کے منہ میں زیرے کے مترادف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: حماس اور امریکا کے درمیان غزہ میں جنگ بندی اور امداد پر حتمی مذاکرات
اقوام متحدہ اور اس کے شراکتی اداروں کو دوبارہ یقین دہانی کرائی گئی ہے کہ امدادی کام کو موجودہ اور ثابت شدہ مؤثر طریقہ کار کے ذریعے سہولت دی جائے گی۔
اسرائیلی بمباری پر اظہار تشویشاقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے غزہ پر فضائی اور زمینی حملوں میں سیکڑوں فلسطینیوں کی ہلاکتوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے جن میں بہت سی خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
انہوں نے ضرورت مند لوگوں کو بڑے پیمانے پر امداد کی فوری، محفوظ، بلا رکاوٹ اور براہ راست فراہمی کے مطالبے کو دہرایا۔
مزید پڑھیے: اسرائیل نے امدادی سامان غزہ پہنچانے والا بحری جہاز بمباری سے تباہ کردیا
اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجیرک نے نیویارک میں صحافیوں کو بتایا کہ سیکریٹری جنرل نے ثالثوں کی جانب سے غزہ میں معاہدہ طے کرنے کے لیے جاری کوششوں کا خیرمقدم کیا ہے۔ وہ تواتر سے خبردار کرتے چلے آئے ہیں کہ متواتر تشدد اور تباہی سے شہریوں کی تکالیف میں اضافہ ہو گا اور بڑے پیمانے پر علاقائی تنازع بھڑکنے کا خطرہ بڑھ جائے گا۔
سیکریٹری جنرل نے غزہ کی آبادی کو جبراً کسی دوسری جگہ منتقل کرنے کے کسی اقدام کو بھی سختی سے مسترد کیا ہے۔
ٹام فلیچر نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے پاس زندگیوں کو تحفظ دینے کے لیے واضح، اصولی اور عملی منصوبہ موجود ہے جس کے تحت اسرائیل کے حکام کو شمال اور جنوب میں غزہ کی جانب کم از کم 2 راستے کھولنے ہوں گے۔
انہوں نے کہا امداد کا محدود کوٹہ ختم کر کے اس کی آسان انداز میں اور تیزرفتار فراہمی یقینی بنانا ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ امداد کی رسائی میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنا ہو گا اور جہاں امداد پہنچائی جانی ہو وہاں عسکری کارروائیاں عارضی طور پر روکنی ہوں گی۔
مزید پڑھیں: اسرائیل نے غزہ پر مکمل قبضے کا اعلان کردیا
اقوام متحدہ کی ٹیموں کو خوراک، پانی، صحت و صفائی اور پناہ کے سامان، طبی سہولیات، ایندھن اور کھانا بنانے کے لیے درکار گیس سمیت بنیادی ضرورت کی تمام اشیا ضرورت مند لوگوں کو پہنچانے کی اجازت دینی ہو گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
غزہ غزہ امداد غزہ امداد ناکافی.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: غزہ امداد ناکافی اقوام متحدہ کے امداد کی کرنے کے کے لیے
پڑھیں:
زرعی شعبے سے وابستہ نوجوانوں کی تعداد میں 10 فیصد کمی، اقوام متحدہ
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (FAO) نے خبردار کیا ہے کہ 2005 سے 2021 کے درمیان دنیا بھر میں زرعی غذائی نظام سے وابستہ نوجوانوں کی تعداد میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، جو عالمی سطح پر خوراک کی پیداوار کے مستقبل کے لیے ایک تشویشناک اشارہ ہے۔
ایف اے او کی حالیہ رپورٹ کے مطابق، زرعی زمین محض خوراک کا ذریعہ ہی نہیں بلکہ دنیا کے کئی خطوں میں بڑھاپے میں سماجی تحفظ کا آخری سہارا بھی سمجھی جاتی ہے، یہی وجہ ہے کہ بزرگ کسان اپنی زمین چھوڑنے سے انکاری ہوتے ہیں۔ اس طرزِ عمل نے نئی نسل کے لیے زمین، وسائل اور زرعی پالیسی سازی تک رسائی کو محدود کر دیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زمین کے بغیر نوجوانوں کو زرعی پیداوار کے میدان میں قدم جمانے کے لیے وسائل، تربیت اور مواقع تک رسائی نہایت دشوار ہو گئی ہے۔ ایف اے او میں زرعی تبدیلی و صنفی مساوات سے متعلق شعبے کی ڈپٹی ڈائریکٹر لارین فلپس کے مطابق، نوجوان نہ صرف مستقبل کے زرعی پیداکار، بلکہ صارف، سروس فراہم کنندہ اور تبدیلی کے محرک بھی ہیں۔ ان کے بقول یہ سمجھنا ناگزیر ہے کہ نوجوان زرعی غذائی نظام میں کس طرح مؤثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: وزیراعظم شہباز شریف نے زرعی خودکفالت کو قومی ترجیح قرار دے دیا
رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں 15 تا 24 سال کی عمر کے قریباً 1.3 ارب نوجوانوں میں سے 46 فیصد دیہی علاقوں میں رہتے ہیں، اور ان میں سے 85 فیصد کا تعلق کم اور متوسط آمدنی والے ممالک سے ہے۔ ان ممالک میں زرعی شعبے سے وابستہ نوجوانوں کی شرح 44 فیصد ہے، لیکن ان میں سے 20 فیصد سے زائد رسمی تعلیم، تربیت یا روزگار سے محروم ہیں، جس کا مطلب یہ ہے کہ ان کی صلاحیتیں ضائع ہو رہی ہیں۔
There are 1.3 billion young people in the world and nearly 50% of them work in agrifood systems. But many face barriers.
It’s time to include, invest & empower youth.
When young people thrive, agrifood systems thrive ????https://t.co/Zm5BWp2916#MoveFoodForward #FAOConference pic.twitter.com/tFzD3H2Sbx
— Food and Agriculture Organization (@FAO) July 3, 2025
رپورٹ میں یہ بھی تخمینہ لگایا گیا ہے کہ اگر ان نوجوانوں کو باعزت روزگار دیا جائے تو عالمی جی ڈی پی میں 1.5 ٹریلین ڈالر کا اضافہ ممکن ہے، جس میں سے 670 ارب ڈالر صرف زرعی غذائی شعبے سے حاصل ہو سکتے ہیں۔
ایف اے او کے ڈائریکٹر جنرل کو ڈونگ یو کے مطابق، نوجوان عالمی معیشت میں تبدیلی کے اہم محرک بن سکتے ہیں، لیکن ان کی راہ میں کئی رکاوٹیں ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، اس وقت 395 ملین نوجوان ایسے زرعی علاقوں میں رہتے ہیں جہاں موسمیاتی تبدیلی کے باعث زرعی پیداوار کو خطرات لاحق ہیں۔
مزید پڑھیں: ایشیا کی سب سے بڑی زرعی اجناس کی منڈی میں 70سالہ چینی سے ملاقات
مزید برآں، زرعی شعبے سے وابستہ 91 فیصد نوجوان خواتین اور 83 فیصد نوجوان مرد ایسے کاموں سے منسلک ہیں جو قلیل اجرت والے اور غیر محفوظ ہیں۔
لارین فلپس کے مطابق، نوجوانوں کو زرعی شعبے میں باعزت روزگار دینے کے لیے ضروری ہے کہ انہیں مہارت، تربیت، مالی سہولیات اور زمین تک رسائی فراہم کی جائے۔ رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ:
سماجی اور مالیاتی سرمایہ کاری کو بڑھایا جائے۔
بینکنگ اور قرضہ جاتی نظام نوجوانوں کے لیے قابل رسائی بنایا جائے۔
پالیسی سازی میں نوجوانوں کی مؤثر اور بامعنی شرکت یقینی بنائی جائے، صرف رسمی نمائندگی نہیں۔
شراکتی انجمنوں اور تنظیموں کے ذریعے فیصلہ سازی کے عمل میں ان کی آواز شامل کی جائے۔
ایف اے او کے ڈائریکٹر جنرل کو ڈونگ یو نے کہا ہے کہ ادارہ پائیدار اور جامع زرعی نظام کی تشکیل کے لیے نوجوانوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ ہم نوجوانوں کی آواز سننے اور ان کے عملی کردار کو وسعت دینے کے لیے اپنے کام میں اضافہ کریں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں