سانحہ سوات: ریسکیو 1122 کے ریسپانس سے متعلق سی سی ٹی فوٹیج سامنے آگئی، ہوشربا انکشافات
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
دریائے سوات میں ریسکیو 1122 کے ریسپانس سے متعلق سی سی ٹی فوٹیج سامنے آگئی۔
رپورٹ کے مطابق واقعے کے 19 منٹ بعد ریسکیو 1122 کی میڈیکل ایمبولینس پہنچی، ایمبولنس میں صرف میڈیکل ٹیم تھی۔
رپورٹ کے مطابق 19 منٹ بعد پہنچی ٹیم کے پاس دریائےسوات میں پھنسے افراد کو نکالنے کے لیے کوئی سامان ہی موجود نہیں تھا۔
فوٹیج میں دیکھا گیا کہ ایمبولینس کے ساتھ واٹر وہیکلز،کشتیاں اور دیگر متعلقہ آلات نظر نہیں آئے، متاثرہ خاندان پانی میں 9 بجکر47 منٹ پرپھنسا، 1122 ایمبولینس 10 بج کر7 منٹ پر پہنچی۔
ریسکیو 1122 حکام نے مؤقف دیا تھا کہ کوئی بھی واقعہ ہو تو سب سے پہلے جائے حادثہ پر میڈیکل ایمبولینس پہنچتی ہے، ریسکیو ڈیزاسٹر ٹیم اورغوطہ خور بھی کچھ وقت بعد پہنچ گئےتھے۔
27 جون کو دریائے سوات میں ظغیانی کے باعث 17 سیاح ڈوب گئے تھے جن میں سے 4 افراد کو بچالیا گیا تھا اور 12 لاشیں اب تک نکالی جاچکیں، ایک لاپتا سیاح کی تلاش تاحال جاری ہے۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
سانحہ سوات کا ذمہ دار کون؟ سیاح مدد کو پکارتے رہے بچایا کیوں نہیں جا سکا؟
سانحہ سوات کا ذمے دار کون؟ بے رحم موجوں کے بیچ مدد کو پکارتے سیاحوں کو بچایا کیوں نہیں جاسکا؟ امدادی ٹیمیں دیر سے کیوں پہنچیں؟ پہنچنے کے بعد بھی ریسکیو اہلکار ناکام کیوں ہوگئے؟
کیا عملے کے پاس ریسکیو کا سامان موجود تھا؟ عینی شاہدین اور جاں بحق ہونے والوں کے گھر والوں کے سوالوں کے جواب کون دے گا؟ غم سے نڈھال لواحقین کا کہنا ہے ریسکیو ادارے ڈیڑھ گھنٹے بعد آئے ان کے پیارے ٹِیلے پر پھنسے رہے، ان کی آنکھوں کے سامنے بپھرا ریلا لوگوں کو بہا لے گیا۔
دریائے سوات میں پانی کے ریلے میں بہنے والے افراد میں سے 11 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں، 2 کی تلاش جاری ہے، 8 افراد کی نماز جنازہ ڈسکہ میں ادا کردی گئی۔
گزشتہ روز کے واقعے کے خلاف سوات میں وکلاء نے آج عدالتوں کا بائیکاٹ کیا، سوات کی ضلعی انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ سیاحوں کو روکنے کی کوشش کی لیکن انہوں نے ایک نہ سُنی۔
خیبر پختونخوا حکومت نے ڈپٹی کمشنر سوات سمیت کئی افسران کو معطل کر دیا، واقعے کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی بنادی۔