بی جے پی کے دور اقتدار میں بلڈوزر ناانصافی کی علامت بن گیا ہے، اکھلیش یادو
اشاعت کی تاریخ: 29th, June 2025 GMT
سماجوادی پارٹی کے صدر نے کہا کہ جن افراد کو بے دخل کیا گیا ہے، ان میں معمر افراد، بیمار، خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اترپردیش کے ضلع غازی پور میں دفاعی جائیدادوں سے مبینہ غیرقانونی قبضے ہٹانے کے لئے محکمہ دفاعی اسٹیٹ نے بلڈوزر کاررائی کی، جس میں درجنوں غریب خاندانوں کے گھر منہدم کر دیے گئے۔ اس معاملے پر سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ اکھلیش یادو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ غازی پور کے جنگی پور علاقے میں جس طرح برسات کے وقت بغیر نوٹس دیے، نسلوں سے رہ رہے غریب خاندانوں کو بے دخل کیا جا رہا ہے، وہ نہایت ہی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی والوں کی زمین کی بھوک ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی، انہیں خاندان کی کوئی اہمیت نہیں، خاندان کا درد صرف خاندان والے ہی سمجھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے دور حکومت میں بلڈوزر ناانصافی کی علامت بن چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جن افراد کو بے دخل کیا گیا ہے، ان میں معمر افراد، بیمار، خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
انہوں نے حالیہ ایک تصویر کا حوالہ بھی دیا جس میں ایک بچی اپنے گھر کے ملبے سے اپنی کتابیں بچا کر لے جاتی دکھائی دی۔ انہوں نے لکھا کہ ابھی وہ تصویر ذہن سے محو بھی نہیں ہوئی تھی کہ کچھ اور نئی تصویریں سامنے آ گئیں، جہاں بے سہارا لوگ اپنے گرائے گئے گھروں کے سامنے آنکھوں میں آنسو لیے کھڑے ہیں۔ بی جے پی کو جیسے دوسروں کو دکھ دے کر ہی خوشی حاصل ہوتی ہے۔ دوسری جانب محکمہ دفاعی اسٹیٹ کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی محکمہ کی زمین سے ناجائز قبضے ہٹانے کے لئے کی گئی ہے۔ نائب تحصیلدار نے بتایا کہ محکمہ نے متاثرین کو کئی مرتبہ نوٹس بھیجے تھے لیکن انہوں نے اپنی جگہ خالی نہیں کی، جس کے بعد یہ قدم اٹھایا گیا۔ ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی موجودگی میں یہ مہم چلائی گئی۔ فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ کتنے خاندان متاثر ہوئے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے بی جے پی کہا کہ
پڑھیں:
والد کے بعد صدارتی انتخاب لڑ سکتا ہوں، ایرک ٹرمپ کا عندیہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیٹے ایرک ٹرمپ نے اشارہ دیا ہے کہ وہ یا ان کے خاندان کا کوئی اور فرد مستقبل میں امریکی صدارتی انتخابات میں حصہ لے سکتا ہے۔
اخبار ’فنانشل ٹائمز ‘ کو دیے گئے انٹرویو میں ایرک ٹرمپ نے کہاکہ اگر وہ سیاست میں قدم رکھتے ہیں تو یہ راستہ ان کے لیے آسان ہوگا۔انہوں نے کہاکہ اصل سوال یہ ہے کہ کیا میں اپنے خاندان کے دیگر افراد کو بھی اس راستے پر لے جانا چاہتا ہوں؟ کیا میں چاہتا ہوں کہ میرے بچے بھی وہ سب کچھ جھیلیں جو میں نے پچھلے دس برسوں میں جھیلا؟ اگر جواب ہاں میں ہے تو مجھے یقین ہے کہ امریکی صدارت کا سیاسی سفر میرے لیے ممکن اور نسبتاً آسان ہوگا۔
ایرک جو ٹرمپ آرگنائزیشن کے نائب ایگزیکٹو صدر بھی ہیں کا کہنا تھا کہ ان کے سوا خاندان کے دیگر افراد بھی مستقبل میں صدارتی دوڑ میں شامل ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ موجودہ سیاسی منظرنامے سے مطمئن نہیں اور انہیں یقین ہے کہ وہ اعلیٰ کارکردگی کا مظاہرہ کر سکتے ہیں۔
جب ان سے سوال کیا گیا کہ آیا 2024ء کا صدارتی انتخاب ڈونلڈ ٹرمپ کا آخری انتخاب تھا تو انہوں نے کہا کہ میں نہیں جانتا، وقت ہی بتائے گا، لیکن میرے علاوہ اور بھی لوگ ہیں۔
امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ موجودہ نائب صدر جی ڈی فانس اور وزیر خارجہ مارکو روبیو 2028ء کے لیے ریپبلکن پارٹی کے اہم امیدوار ہوں گے۔
ایرک ٹرمپ نے ان دعووں کی سختی سے تردید کی کہ ان کا خاندان سیاست کو مالی فائدے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ ان کا کہنا تھاکہ اگر کوئی خاندان ہے جس نے سیاست سے فائدہ نہیں اٹھایا تو وہ ہمارا خاندان ہے۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارتی انتخاب نہ لڑا ہوتا، تو خاندان کی دولت کہیں زیادہ ہوتی، کیونکہ انہیں 2016 ءکے امریکی انتخابات میں روسی مداخلت کے جھوٹے الزامات کے خلاف دفاع میں تقریباً 500 ملین ڈالر خرچ کرنا پڑے۔ سچ کہوں تو اگر میرے والد نے ابتدا میں ہی صدارتی انتخاب نہ لڑا ہوتا، تو ہم کئی صفر بچا سکتے تھے۔ یہ ایک بہت مہنگا سودا ثابت ہوا — قانونی اخراجات، مواقع کی قیمت، اور ہماری فیملی کی ذاتی قربانیاں۔
ایرک ٹرمپ، جو عمر میں اپنے بھائی ڈونلڈ جونیئر اور بہن ایوانکا سے چھوٹے ہیں، 2017ء میں والد کے صدر بننے کے بعد زیادہ تر وقت کاروباری سرگرمیوں میں مصروف رہے اور سیاسی میدان سے دور رہے۔
ایک سابق رپورٹ کے مطابق، معروف جریدے ’فوربس‘ نے بتایا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے صدارت کے دوران اپنے مختلف کاروباروں سے تقریباً 2.4 ارب ڈالر کی آمدن حاصل کی، جب کہ 2017ء سے 2020ء کے درمیان ان کا ذاتی منافع تقریباً 550 ملین ڈالر رہا۔