سماجوادی پارٹی کے صدر نے کہا کہ جن افراد کو بے دخل کیا گیا ہے، ان میں معمر افراد، بیمار، خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اترپردیش کے ضلع غازی پور میں دفاعی جائیدادوں سے مبینہ غیرقانونی قبضے ہٹانے کے لئے محکمہ دفاعی اسٹیٹ نے بلڈوزر کاررائی کی، جس میں درجنوں غریب خاندانوں کے گھر منہدم کر دیے گئے۔ اس معاملے پر سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اکھلیش یادو نے شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ اکھلیش یادو نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ غازی پور کے جنگی پور علاقے میں جس طرح برسات کے وقت بغیر نوٹس دیے، نسلوں سے رہ رہے غریب خاندانوں کو بے دخل کیا جا رہا ہے، وہ نہایت ہی قابل مذمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی والوں کی زمین کی بھوک ختم ہونے کا نام نہیں لے رہی، انہیں خاندان کی کوئی اہمیت نہیں، خاندان کا درد صرف خاندان والے ہی سمجھ سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کے دور حکومت میں بلڈوزر ناانصافی کی علامت بن چکا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جن افراد کو بے دخل کیا گیا ہے، ان میں معمر افراد، بیمار، خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

انہوں نے حالیہ ایک تصویر کا حوالہ بھی دیا جس میں ایک بچی اپنے گھر کے ملبے سے اپنی کتابیں بچا کر لے جاتی دکھائی دی۔ انہوں نے لکھا کہ ابھی وہ تصویر ذہن سے محو بھی نہیں ہوئی تھی کہ کچھ اور نئی تصویریں سامنے آ گئیں، جہاں بے سہارا لوگ اپنے گرائے گئے گھروں کے سامنے آنکھوں میں آنسو لیے کھڑے ہیں۔ بی جے پی کو جیسے دوسروں کو دکھ دے کر ہی خوشی حاصل ہوتی ہے۔ دوسری جانب محکمہ دفاعی اسٹیٹ کے حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی محکمہ کی زمین سے ناجائز قبضے ہٹانے کے لئے کی گئی ہے۔ نائب تحصیلدار نے بتایا کہ محکمہ نے متاثرین کو کئی مرتبہ نوٹس بھیجے تھے لیکن انہوں نے اپنی جگہ خالی نہیں کی، جس کے بعد یہ قدم اٹھایا گیا۔ ضلعی انتظامیہ اور پولیس کی موجودگی میں یہ مہم چلائی گئی۔ فی الحال یہ واضح نہیں ہے کہ کتنے خاندان متاثر ہوئے ہیں۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انہوں نے بی جے پی کہا کہ

پڑھیں:

عدالتوں کو ہتھیار بنا کر ہمیں کیوں نکال رہے ہیں، پی ٹی آئی سینیٹر علی ظفر

اسلام آباد:

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اور پارلیمانی لیڈر علی ظفر نے اراکین کی نااہلی پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ عدالتوں کو ہتھیار بنا کر ہمیں کیوں نکال رہے ہیں۔

چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی کی زیر صدارت اجلاس میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر علی ظفر نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ورکرز پر سزاؤں کی بارش کرنے کے لیے عدالتوں کا استعمال کیا گیا، جھوٹے مقدموں میں سزائیں سنائی گئیں اور فیصلوں کے بعد فوراً الیکشن کمیشن نے اراکین کو نا اہل کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ، قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈرز کو نااہل کیا گیا، آرٹیکل 63 ون ایچ کے تحت ٹرائل کورٹ کے فیصلے پر نااہلی نہیں ہوسکتی، حتمی فیصلے کے بعد ہی نااہلی ہوسکتی ہے۔

نااہلی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فیصلہ ابھی ہوا ہی نہیں تھا کہ نااہل کردیا گیا، الیکشن کمیشن آزاد نہیں جانب دار ہے، کون سی ایمرجنسی تھی جس پر فوری نااہل کیا گیا؟ فئیر ٹرائل کہاں گیا؟ سیاسی جلد بازی میں نااہلی کا مقصد یہ تھا کہ اچھے بولنے والوں کو بند کردو، کارروائی کا مقصد سچ بولنے والوں کو روکنا تھا، حکومت کو عوام کی آواز سے ڈر ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ حکومت ہمارے سوالات اور گفتگو سے ڈرتی ہے، یہ معاملہ ان ممبران کا نہیں اپوزیشن کا ہے، یہ ایوان اب پورس کی شکل بن چکا ہے جہاں اپوزیشن لیڈر نہیں، اپوزیشن حکومت کی دشمن نہیں ہوتی کیونکہ حکومت اور اپوزیشن مل کر عوام کی خدمت کرتے ہیں۔

علی ظفر نے کہا کہ عدالتوں کو ہتھیار بنا کر ہمیں کیوں نکال رہے ہیں؟ ہم یہاں حادثاتی نہیں عوامی ووٹوں سے آئے ہیں، جلدی بازی میں غیر قانونی سزائیں دے کر ووٹرز کو سزا دے رہے ہیں، یہ معاملہ شبلی فراز وغیرہ کا نہیں ہم سب کا معاملہ ہے کل آپ کی بھی باری آسکتی ہے، سزاؤں کی جو بارش ہمارے اوپر ہورہی ہے کل آپ پر بھی ہوگی۔

رہنما پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ ایک آدمی کو عہدے سے تو ہٹایا جاسکتا ہے اس کے خیالات سے نہیں ہٹا نہیں سکتے، آپ نے تینوں جگہوں سے ہمارے اپوزیشن لیڈر تو ہٹا دیے لیکن آپ لوگوں کے دلوں سے ہمیں نہیں ہٹاسکتے، ہم سڑکوں اور ایوانوں میں بولیں گے، احتجاج کریں گے، آپ سیٹ تو چھین سکتے ہیں قوم کی آواز نہیں چھین سکتے، آپ جو کررہے ہیں کل آپ کے ساتھ بھی وہی ہوگا۔

اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر ناصر بٹ نے کہا کہ آپ نے بھی کل کیا تھا جو آپ کے ساتھ ہورہا ہے، انہوں نے جو کیا ہے وہ کاٹ رہے ہیں، آپ لوگ اپنے گریبان میں جھانکیں۔

 اس بات پر ایوان میں شور شرابہ ہوگیا، ناصر بٹ اور پی ٹی آئی اراکین میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ اس کا مطلب ہے میری باتیں آپ کو چبھی ہیں، میں نے آپ کو آپ کا ماضی دکھایا ہے آپ کو آپ کا چہرہ دکھایا ہے۔

وفاقی وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سینیٹر علی ظفر نے ابھی بیان دیا کہ ڈس کوالیفکیشن آخری آرڈر کے بعد ہوتی ہے، میرا خیال ہے جب سزا ہوجاتی ہے تو جب تک اسے ختم نہیں کیا جاتا یا معطل نہیں کیا جاتا ڈس کوالیفکیشن ہوتی ہے، حتیٰ کہ سزا ہوجانے کے بعد اگر ضمانت ہو بھی جائے تو بھی ڈس کوالیفکیشن ہوجاتی ہے، جس لمحے کسی شخص کو سزا ہوجاتی اسی وقت وہ ڈس کوالیفائی ہوجاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حنیف عباسی کو لائسنس کوٹا کے باوجود عمرقید کی سزا دے دی گئی، چیئرمین سینیٹ کے بیٹے کو ضمانت کے باوجود سپریم کورٹ کے احاطے سے گرفتار کرلیا گیا، حمزہ شہباز کو دو سال تک جیل میں رکھا گیا۔

متعلقہ مضامین

  • خیبر پختونخوا: باجوڑ سے نقل مکانی کرنے والے فی خاندان کو 50 ہزار روپے دینے کا فیصلہ
  •  خوارجی دہشتگردوں کے خلاف کارروائی؛ نقل مکانی کرنے والےخاندانوں کیلئے نقدامدادکاپیکیج
  • بی جے پی انتخابی عمل میں دھاندلی کیلئے الیکشن کمیشن کو استعمال کررہی ہے، تیجسوی یادو
  • پی ٹی آئی کے ارکان آج جو کاٹ رہے ہیں وہ انہوں نے خود بویا تھا، عرفان صدیقی
  • پی ٹی آئی نے جو بویا وہ آج کاٹ رہے ہیں، یہ مکافات عمل ہے، عرفان صدیقی
  • عدالتوں کو ہتھیار بنا کر ہمیں کیوں نکال رہے ہیں، پی ٹی آئی سینیٹر علی ظفر
  • فیصل خان کی جانب سے لگائے گئے سنگین الزامات پر عامر خان اور اہل خانہ کا ردعمل سامنے آگیا
  • اداکارہ اریج فاطمہ کا کینسر میں مبتلا ہونے کا انکشاف
  • منہ کھول کر سونا کسی بیماری کی علامت تو نہیں؟ ڈاکٹرز کی رائے اور احتیاطی تدابیر
  • عامر خان پر بھائی کا سنگین الزام، خاندان والے بھی بول پڑے