پاکستانی اداکاراحسن خان کو کون نہیں جانتا، وہ ایک برطانوی پاکستانی اداکار، پروڈیوسر اور ٹی وی میزبان ہیں۔ انہوں نے 1998 میں اداکاری کا آغاز کیا۔ وہ شادی، بلی، گھر کب آو گے، سلطان، عشق خدا، دل میرا دھڑکن تیری، فلموں میں نظر آئے اور بعد میں ٹیلی ویژن پر چلے گئے۔ انہوں نے رمضان کے دوران ایک کوئز شو حی علی الفلاح کی میزبانی بھی کی۔

احسن خان نے حال ہی میں اپنے مداحوں کو یہ بتا کر سب کو حیران کن کردیا کہ انہوں نے ڈرامہ سیریل’ڈائن’ میں کام کرنے کے لیے 1 کروڑ روپے معاوضہ لیا ہے۔

اس ڈرامے میں ان کے ساتھ معروف اداکارہ مہوش حیات کی جوڑی ہے، جس نے ناظرین کی بھرپور توجہ حاصل کی ہے۔ احسن خان کا کہنا ہے کہ مہوش حیات کے ساتھ ان کی جوڑی پہلے بھی کامیاب رہی ہے اور ناظرین ہمیشہ انہیں ایک ساتھ اسکرین پر پسند کرتے ہیں۔

ڈرامہ ’ڈائن‘ کی کہانی فاطمہ فیضان اور عنبر اظہر نے تحریر کی ہے، اور اس کی ہدایات سراج الحق نے دی ہیں۔ اس کی کہانی نہ صرف ستم سہنے کی روداد نہیں بلکہ ایک طاقتور اور دلیری کی داستان ہے، جس میں مرکزی کرداروں کی زندگی میں پیچیدہ اور جرات مندانہ فیصلے دکھائے گئے ہیں۔

Post Views: 4.

ذریعہ: Daily Mumtaz

پڑھیں:

تمام پاکستانی متحد اور چوکس رہیں ، نریندرا مودی کسی بھی وقت پاکستان پر حملہ کرسکتا ہے،عمران خان کا قوم کے نام پیغام

راولپنڈی (اوصاف نیوز)سابق وزیراعظم عمران خان نے اڈیالہ جیل سے پاکستانی عوام کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ تمام پاکستانیوں کو بحیثیت قوم چوکس اور متحد رہنے کی اشد ضرورت ہے۔

نریندر مودی پاکستان پر حملے سے اپنی اندرونی ساکھ کو بڑھاوا دینا چاہتا تھا، اس کے مذموم عزائم ناکام ہو چکے ہیں اور وہ زخمی ہے- وہ اپنی رسوائی کے بعد مزید حماقت کرے گا، جس کے لیے ہمیں بطور قوم تیار رہنا چاہیے۔

ان حالات میں ملک و قوم کو اتحاد اور یگانگت کی بہت ضرورت ہے۔ اس اتحاد کے لیے بہت ضروری ہے کہ عوام کی آواز کو سنا جائے۔

میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ پاکستان کی خاطر آئین و قانون کی بحالی، عدلیہ کی آزادی اور ظلم کے خاتمے کے لیے جس کے پاس اختیار ہے اس سے بات کرنے کے لیے تیار ہوں۔ مجھے اپنے لیے کسی ڈیل یا آسائش کی ضرورت نہیں۔

نون لیگ کی کٹھ پتلی حکومت سے کسی بھی قسم کی گفتگو یا مذاکرات بے فائدہ ہیں۔ اس حکومت کا جھوٹے اقتدار سے چمٹے رہنے کے سوا کوئی مقصد نہیں۔ ان کے اختیار میں کچھ بھی نہیں ہے۔ یہ وہ حکومت ہے جس نے پاکستان کی اخلاقی اقدار اور آئینی ڈھانچے کو بالکل تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔ پاکستان کا جو تہذیبی و اخلاقی ڈھانچہ تھوڑا بہت قائم تھا، وہ ان لوگوں نے پچھلے دو سال میں مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے۔ چور ہونا یا ڈاکو ہونا اس وقت اقتدار کی علامت بن چکا ہے۔

آج کے حالات ایسے ہیں کہ اگر آپ “امر بالمعروف” پر یقین رکھتے ہیں، اگر آپ نیکی اور سچائی کا راستہ دکھاتے ہیں، تو آپ جرم کے مرتکب سمجھے جاتے ہیں۔ آج کے پاکستان میں جن کو این آر او ملتا ہے، وہی سب سے بڑے عہدوں پر براجمان ہوتے ہیں۔ جو چوروں کے ساتھ کھڑے ہیں، انہیں معافی ملتی ہے- لیکن جو سچ کے ساتھ کھڑے ہیں، وہ جیل میں ڈالے جا رہے ہیں۔

جب عوام 9 مئی کو ظلم کے خلاف سڑکوں پر پرامن احتجاج کے لیے نکلی، تو ان کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا؟ ڈاکٹر یاسمین راشد اور عندلیب عباس دونوں ایک ہی گاڑی میں سوار تھیں لیکن ایک نے پریس کانفرنس کر کے سچ کے خلاف مؤقف اختیار کیا، وہ آج باہر ہے، اور جو سچ کے ساتھ کھڑی رہیں، وہ آج بھی جیل میں ہیں۔

شاہ محمود قریشی پر بھی شدید دباؤ تھا کہ وہ سائفر کیس میں میرے خلاف بیان دیں، لیکن جب انہوں نے سچ کا ساتھ دیا، تو وہ آج اس کیس سے بری ہونے کے باوجود بھی جیل میں ہیں۔ اگر وہ جھوٹ کے ساتھ ہوتے، تو آزاد گھوم رہے ہوتے۔

الیکشن کی لوٹ پر کھڑی فارم 47 حکومت کے بلند و بانگ کھوکھلے دعووں کے باوجود پاکستان کی معیشت ڈوب رہی ہے۔ ملک میں سرمایہ کاری نہ ہونے کے برابر ہے، نوجوانوں کے لیے نوکریوں کا حصول ناممکن ہے۔ معیشت کی بدحالی دراصل ملک میں آئین و قانون کے نظام کی تباہی کا نتیجہ ہے۔

جھوٹ اور فریب پر مبنی یہ نظام آزاد عدلیہ کا سامنا نہیں کر سکتا۔ 8 فروری 2024 کے الیکشن میں عوام کے ووٹ کو لوٹنے کے بعد مسلسل عدالتی نظام پر ایک حملہ جاری ہے۔

چھبیسویں آئینی ترمیم اسی حملے کی ایک کڑی ہے جسے اعظم تاررڑ اوراحسن بھون نے نون لیگ اور اسٹیبلشمنٹ کی “فیکٹری” میں مینوفیکچر کیا- اس کا مقصد تھا کہ ایک قاضی فائز عیسٰی کی جگہ کئی قاضی فائز پیدا کرو، ہر کورٹ میں ایک قاضی فائز بٹھاؤ اور پورا انصاف کا نظام دفن کر دو-

اقتدار پر قابض ناسمجھ لوگ جھوٹے نظام کو بچانے کے لیے ملک کے ہر علاقے میں پاکستانیوں پر ظلم کر رہے ہیں۔ چادر اور چار دیواری کو پامال کر دیا گیا ہے۔ سیاسی مخالفین، بالخصوص پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کی اغواء کاری اور ان پر تشدد روزمرہ کا معمول بن چکا ہے۔

حضرت علی کا مشہور قول ہے: کفر کا نظام چل سکتا ہے، مگر ظلم کا نظام نہیں چل سکتا۔
پاکستان میں رائج ظلم، جبر اور نانصافی کا نظام بھی انشأللہ ذیادہ دیر نہیں چلے گا!

میری بہنوں نے مجھے قاسم اور سلیمان کے پہلے انٹرویو کے مندرجات اور انٹرویو کی پاکستانی عوام کی جانب سے بےحد پذیرائی اور پسندیدگی کے بارے میں بتایا جسے سن کر بہت خوشی ہوئی-

ملک میں اس وقت انسانی حقوق مکمل طور پر معطل ہیں۔ میرے ساتھ جیل میں غیر انسانی سلوک مسلسل جاری ہے۔ میرے بچوں سے کئی کئی ماہ میری بات نہیں کروائی جاتی- میری کتابیں تک نہیں پہنچنے دی جاتیں اور نہ ہی میرے ذاتی معالج تک رسائی دی جاتی ہے- یہ سب عدالتی احکامات اور قوانین کی مسلسل توہین ہے-

میں اپنے پارٹی لیڈرز، خواتین اور ورکرز کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جو اس وقت بھی قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں۔ وہ تمام افراد جو ناجائز فوجی عدالتوں کی وجہ سے جیل میں ہیں، وہ بہادری کا استعارہ ہیں۔”

بنگلادیش کیخلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز کیلئے پاکستان کے 16 رکنی اسکواڈ کا اعلان

متعلقہ مضامین

  • خطے میں امن کیلئے جموں وکشمیر کے تنازع کاحل ضروری ہے، پاکستانی سفیر
  • ’اقرار الحسن کے پاس کتنا ٹائم رہ گیا؟‘، شادی سے متعلق اداکار فیصل رحمان کے بیان پر وسیم بادامی کا سوال
  • تمام پاکستانی متحد اور چوکس رہیں ، نریندرا مودی کسی بھی وقت پاکستان پر حملہ کرسکتا ہے،عمران خان کا قوم کے نام پیغام
  • پابندی کے باوجود ایک پاکستانی اداکار اب بھی بھارتی سیریز میں جلوہ گر ہیں
  • ماہرہ اور ہمایوں سعید کی رومانوی فلم کے گانے نے سوشل میڈیا پر دھوم مچا دی
  • علاقائی امن کے لیے تنازعہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، رضوا ن سعید شیخ
  • غزہ کے حق میں پوسٹ؛ بی بی سی کے معروف میزبان کو ہٹادیا گیا
  • آصف رضا میر نے سجل اور احد کی علیحدگی پر خاموشی توڑ دی
  • ’انتخاب نہ کریں تو بھی جہنم میں جائیں گے‘، جاوید اختر کے بیان پر پاکستانی اداکار پھٹ پڑے