اسٹیبلشمنٹ سے خود بات کرنا چاہتا ہوں اگر وہ تیار ہے( عمران خان)
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
حکومت کے ساتھ بات چیت سے منع کیا تھا مگر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کے لیے کبھی دروازہ بند نہیں کیا
26 ویں آئینی ترمیم کے بعد انصاف دفن ہوچکا، جج کہتے ہیں ان کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، بانی پی ٹی آئی
پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ سے خود بات کرنا چاہتا ہوں اگر وہ تیار ہے، حکومت کے ساتھ بات چیت سے منع کیا تھا مگر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مذاکرات کے لیے کبھی دروازہ بند نہیں کیا۔اڈیالہ جیل راولپنڈی میں عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے علیمہ خان نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان نے تین باتوں کی وضاحت کی ہے، بانی نے کہا ہے ن لیگ کے ساتھ کسی صورت بات نہیں ہوگی، (ن) لیگ نے پاکستان کی اخلاقیات ختم کردی ہیں، بانی نے امر بالمعروف کی بات کی کہ سچ کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔علیمہ خان کے مطابق بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ این آر او دینے والے سچ کیسے بولیں گے؟ بانی نے یاسمین راشد اور عندلیب عباس کی مثال دی ہے اور کہا کہ یاسمین راشد نے پریس کانفرنس نہیں کی وہ جیل میں ہے، بانی نے شاہ محمود قریشی کی مثال دی، سائفر کیس ختم ہوگیا لیکن وہ اب بھی جیل میں ہے۔عمران خان نے کہا 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد انصاف دفن ہوچکا ہے، حالات یہ ہیں ہم بھی جب عدالت جاتے ہیں جج کہتے ہیں ان کے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں، 26 ویں آئینی ترمیم کے خلاف آواز اٹھانے کا کہا ہے، اگر اسٹیبلشمنٹ بات کرنا چاہتی ہے پاکستان کے بارے میں تو وہ تیار ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بانی نے کہا ہے پاکستان کیلئے بات کرنے کیلئے تیار ہوں، لوگ ہم سے روز پوچھتے ہیں کوئی ڈیل ہونے لگی ہے، 26 ویں آئینی ترمیم پر اسمبلی میں آواز اٹھانی چاہیے۔علیمہ خان نے بتایا کہ بانی نے سلمان صفدر کو کہا تھا القادر کیس میں ساری قیادت آپ کو سپورٹ کرے گی، میری بہنوں نے بانی کو سلیمان اور قاسم کے انٹرویو کے بارے میں بتایا، بانی اپنے بیٹوں کے انٹرویو پر بہت خوش ہوئے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ بانی کو بتایا بچے پاکستان آنا چاہتے ہیں، علی امین گنڈا پور کے ساتھ کے پی ہاؤس میں ملاقات ہوئی ہے، ملاقات میں باقی قیادت بھی موجود تھی، ملاقات کا مقصد کیسز کے بارے لائحہ عمل طے کرنا تھا، بانی کے کیسز عدالتوں میں نہیں سنے جارہے۔عمران خان نے کہا اسٹیبلشمنٹ چاہے تو مجھ سے بات کرنے کیلئے آسکتی ہے، بانی نے کہا ہے ڈیل کی کوئی بات نہیں پاکستان کی خاطر بات کروں گا۔علیمہ خان نے کہا کہ آرمی چیف کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دینے پر ہم بات نہ ہی کریں تو اچھا ہے۔عمران خان سے ملاقات کے بعد پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ بانی سے ملاقات ہوچکی ہے، ان ہاوس تبدیلی کی ہم تردید کرچکے ہیں، پارٹی کے حوالے سے بانی نے کہا کہ اتحاد کا وقت ہے پارٹی اور افواج میں اتحاد ہونا چاہئیے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ ملک اتحاد کی طرف جائے، بانی کی مکمل اسٹیٹمینٹ سیکرٹری اطلاعات جاری کریں گے، ہم نے خواہش کا اظہار کیا ہے کہ بھارت کے بعد ہمارے ساتھ بھی سیز فائر کریں، بانی نے پہلے بھی کہا ہے کہ ڈائلاک ہونے چاہیے۔بیرسٹر گوہر نے کہا کہ بانی نے کہا کہ اسٹیبلشمینٹ کے ساتھ مزاکرات کے لیے کبھی دروازہ بند نہیں کیا، اسٹیبلشمینٹ کے ساتھ بات چیت کا دروازہ کبھی بند نہیں کیا، حکومت کے ساتھ انھوں بات چیت سے منع کیا تھا، اسٹیبلشمینٹ سے نہیں۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم اتحاد کی طرف جائیں، بانی نے کہا فوج بھی میری ہے ملک بھی میرا ہے، جس طرح افواج نے جواب دیا اس سے ملک کا وقار بلند ہوا، ہمارا مورال بلند ہوا ہے، بانی نے کہا اتحاد رکھو اور الرٹ رہو۔بیرسٹر گوہر علی نے کہا کہ ہم ملک ، فوج اور قوم کے ساتھ کھڑے ہیں، بانی کے پولی گرافک ٹیسٹ سے انکار سے متعلق صحافی کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ میری اس حوالے سے ان سے کوئی بات نہیں ہوئی۔پی ٹی آئی کے سیکریٹری جنرل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سے ملاقات بہت اچھی رہی ہے، بانی کی صحت طبیعت بلکل ٹھیک ہے، بانی پی ٹی آئی نے قومی یکجہتی کی بات کی ہے، بانی نے کہا پاکستان کو اس وقت اندرونی اتحاد کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے کہا مودی نے شکست کھائی ہے وہ کوئی اور شرارت کرسکتا ہے، بانی نے کہا ہے پوری قوم کو متحد ہوکر دشمن کا مقابلہ کرنا ہے، معیشت کے حوالے سے بانی نے کہا ہمیں متحد ہوکے کام کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ دو تہائی اکثریت والی پارٹی کے لیڈر باہر نہ لاکر اتحاد پیدا نہیں ہوسکتا، بانی تمام مقتدرہ حلقوں کو پیغام دیا ہے ہوش کے ناخن لیں، بانی بے کہا ہے ہم قومی یکجہتی کیلئے اپنا حصہ ڈالنے کیلئے تیار ہیں، احتجاجی تحریک ہمارا حق ہے لیکن اس حوالے سے کوئی حتمی بات ابھی نہیں ہوئی ہے۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: ان کا کہنا تھا کہ ویں ا ئینی ترمیم بانی پی ٹی ا ئی بانی نے کہا ہے بند نہیں کیا پی ٹی ا ئی نے نے کہا کہ ا خان نے کہا سے ملاقات علیمہ خان حوالے سے کہ بانی بات چیت کے ساتھ کے بعد ہیں ان
پڑھیں:
عمران خان سے ملاقات کے بعد ہی 27ویں ترمیم پر ریسپانس دیں گے، بیرسٹر گوہر
راولپنڈی:پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ بانی سے ملاقات کے بعد ہی 27ویں ترمیم پر ریسپانس دیں گے، اس معاملے پر سیاسی کمیٹی میں بات کریں گے اور اس پر اپنی اسٹریٹیجی بنائیں گے۔
داہگل ناکہ پر میڈیا سے گفت گو میں انہوں ںے کہا کہ بانی عمران خان سے آج بھی ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، دو سال سے عدالت کے احکامات پر عمل نہیں ہو رہا، یہ ظلم اور زیادتی ہے، بانی کو آپ جتنا چاہے جیل میں رکھیں لیکن وہ لوگوں کے دلوں میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بانی سے ملاقات کے بعد 27ویں ترمیم پر ریسپانس دیں گے، اس معاملے پر سیاسی کمیٹی میں بات کریں گے اور اس پر اپنی اسٹریٹیجی بنائیں گے، آئین میں اگر ترمیم ہونی ہے تو وہ پہلے اتفاق رائے سے ہوتی رہی ہے، عدلیہ ہمیشہ متنازع رہی ہے لیکن 26 ویں ترمیم نے ملک میں دراڑ پیدا کر رکھی ہے اب 27ویں ترمیم آرہی ہے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ 18 ویں ترمیم ہو رہی تھی تو 101 آرٹیکلز میں ترامیم ہوئیں، 26 ویں ترمیم کو لے کر ورژن میں 56 آرٹیکلز تھے جب پہلا ورژن ہمارے پاس آیا تو اس میں 50 آرٹیکلز تھے، فائنل ورژن پر پہنچے تو 25 آرٹیکلز میں ترامیم کرنا تھیں، ان 25 آرٹیکلز میں سے ایک آرٹیکل میں پی پی، 6 آرٹیکلز میں جے یو آئی، 17 آرٹیکلز میں حکومتی ترامیم تھیں باقی مصنوعی ترامیم تھیں لیکن 5 ترامیم پر تنازع تھا۔
انہوں ںے بتایا کہ ان پانچ متنازع ترامیم میں آرٹیکل 175 اے جس کے ذریعے جوڈیشل کمیشن بنایا گیا تھا، آرٹیکل 191 جس کے ذریعے آئینی بنچ بنوایا گیا تھا، آرٹیکل 179 جس کے ذریعے چیف جسٹس کے لئے تین سال کا مدت کا تعین کروایا گیا تھا، آرٹیکل 209 جس کے ذریعے ججز پر نظر رکھنے کے لئے کمیشن کو اختیارات دیئے گئے تھے اور پانچویں ترمیم الیکشن کمیشن سے متعلق رکھی تھی، باقی سب ترامیم مصنوعی یا کاسمیٹکس تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آرٹیکل 243 میں حکومت کا جو پہلا ورژن ہمارے پاس آیا تھا تو اس میں آرٹیکل 200 ججز کے ٹرانسفر سے متعلق حکومت نے ضرور لکھا تھا کہ جج کی مرضی کے بغیر اس کی ٹرانسفر کا اختیار ہونا چاہے لیکن اکتوبر میں جو پہلا ورژن آیا اس میں یہ شامل نہیں تھا، آرٹیکل 243 کو افواج سے متعلق تھا یہ حکومت کے پہلے ورژن میں موجود تھا جو کاپی ہمیں 12 اکتوبر کو دی گئی تھی، پھر اس کے بعد اسے ختم کر دیا گیا، ہمیں دیئے گئے ورژن میں تحریر تھا کہ آرمی سربراہان سے متعلق جو قوانین ان کی عمر سے متعلق ہے ان کو تحفظ حاصل ہوگا اس میں ترمیم نہیں کی جائے گی البتہ این ایف سی ایوارڈ سے متعلق کوئی بات کسی بھی وقت نہیں ہوئی۔
ان کا کہنا تھا کہ تعلیم اس ملک کے بچوں کا ایک اہم مسئلہ ہے جب یہ شعبہ صوبوں کے پاس گیا تو انھوں نے کئی اسکول آؤٹ سورس کردیئے، پاپولیشن ویلفیئر صوبوں کے پاس گیا اس وقت ریورس کرنا صوبوں کا نقصان ہوگا، اس وقت اس چیز کو ریورس کرنے سے صوبوں کا نقصان ہوگا اسے ریورس نہ کیا جائے، 18ویں ترمیم اتفاق رائے سے ہوئی تھی اسے ریورس کرنا ریاست، حکومت، عوام، جمہورہت کا نقصان ہوگا اسے ٹچ نہ کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ آج تک 26 ترامیم ہوئی ہیں، 9،11,15ویں ترامیم پاس نہیں ہوئی باقی 23 ترامیم پاس ہوچکی ہیں، کسی ترمیم میں آرٹیکل 163 کو تبدیل نہیں کیا، اگر تبدیل کیا تو 18ویں ترمیم میں اس حد تک تبدیل کیا گیا کہ صوبوں کا حصہ پچھلے ایوارڈ کے مقابلہ میں کم نہیں کیا جائے گا، سال 2007ء میں آخری این ایف سی ایوارڈ آیا تھا، اس کے بعد ایوارڈ نہیں آسکے، سارے صوبے گیارہویں این ایف سی ایوارڈ کے منتظر ہیں،کے پی کو جو حصہ ملتا ہے وہ تقریبا 14.6فیصد ہے،یہ آئین میں درج ہے کہ وہ کم نہیں کیا جائے گا۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ پی ٹی آئی کا موقف ہے کسی ایسی شق کو نہیں چھیڑا جائے جو صوبوں کے اتفاق رائے کے بغیر ہو، مشترکہ مفادات کونسل نے بھی فیصلہ کیا تھا کہ جب تک اتفاق رائے نہ ہو نہریں نہیں نکالیں گے اس لیے جو محکمے صوبوں کے پاس چلے گئے اتفاق رائے کے بغیر اس معاملے کو واپس کرنا خطرے کو مول لینے والی بات ہے، پہلے آئینی عدالت بنانا چاہ رہے تھے پھر آئینی بنچ بنایا گیا اس پر بھی کوئی راضی نہیں ہے وہ عدلیہ کی آزادی پر قدغن ہے۔
انہوں نے کہا کہ آپ کریٹیکل اسٹیپ لیں جس سے ملک کا بھلا ہو اور ادارے مضبوط ہوں، بجائے اس کے کہ آپ آئین کی ان شقوں کا درج کریں جس سے صوبوں کا تناؤ اور بڑھ جائے گا اس سے ملک کا نقصان ہوگا۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ مشال یوسف زئی کا ٹویٹ پارٹی سے متعلق ہے پارٹی کے معاملات کو پارٹی تک رہنے دیں، ہر محب وطن پاکستانی یہ کہہ رہا ہے کہ اسٹیک ہولڈر اپنی تلواریں اپنی نیام میں رکھیں اور ایک ایک اسٹیپ پیچھے ہوجائیں، ایسی صورتحال میں اشتعال انگیز ویڈیو دکھانا، آگ پر تیل چھڑکنے والی بات ہے، بانی جب آرڈر کریں تو پھر اسلام آباد آنے کی بات کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ ہم پر تنقید ہو رہی ہے تو ہم کوئی کنگ نہیں، میں گالم گلوچ کے مخالف ہوں، تنقید کے خلاف نہیں، اگر کوئی کسی کی عیادت کرتا ہے تو کوئی ایسی بات نہیں، میں شاہ محمود، اعجاز چوہدری کی عیادت کے لئے گیا تھا، بانی کی رہائی کے لئے کوشش کر رہے ہیں اور کریں گے۔
میڈیا سے گفت گو میں سلمان اکرم راجا نے کہا کہ میری ملاقات سے متعلق اسلام آباد ہائی کورٹ نے آج خصوصی احکامات دئیے ہیں، میں نے ہائیکورٹ کا آرڈر ایس ایچ او کو واٹس ایپ کیا ہے، آرڈر کی کاپی میرا ایسوسی ایٹ لے کر آرہا ہے، جسٹس ارباب صاحب نے ایڈوکیٹ جنرل کو میری ملاقات کے بارے حکم دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم سب 27 ویں ترمیم کو رد کرتے ہیں اس اسمبلی کے استحقاق کو رد کرتے ہیں کوئی بھی آئینی ترمیم فارم 47 والی اسمبلی نہیں کرسکتی ہے، بلاول بھٹو کی ٹویٹ کے ذریعے جو باتیں سامنے آئی ہیں انتہائی خوفناک ہیں، پاکستان میں آئین کے بنیادی ڈھانچے کو تبدیل کیا جارہا ہے، آزاد عدلیہ کے تصور کو ختم کیا جارہا ہے، ہم تو اس ترمیم کی بہرحال مخالفت کریں گے اگر کوئی ہم سے کہے گا کہ اس کی مخالف میں حمایت کریں تو ہم کریں گےم ہم سمجھتے ہیں تمام جماعتوں کو اس کی مخالفت کرنی چاہیئے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان سے میری ملاقات بہت ضروری ہے، بںیادی حق ہے کہ ملزم کی اپنے وکیل سے بات کرائی جائے کوئی بھی ملزم اپنا ٹویٹر اکاؤنٹ آپریٹ نہیں کرسکتا، بہنوں کی اڈیالہ جیل کے باہر ٹاک کو اگر کوئی اٹھا کر ٹویٹ کر دیتا ہے تو اس سے ہمارا یا بانی کا کیا تعلق ہے؟ بانی اپنا ایکس اکاؤنٹ خود نہیں چلا رہے، بانی کونٹینٹ کو ڈس اون نہیں کرتے، جو لوگ ان سے جو بات کرکے آتے ہیں، بات کرنا ان کا حق ہے، کوئی قانون اس سے نہیں روکتا اگر کوئی بانی کو کوٹ کرتا ہے تو ٹھیک کرتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ سے ہم نے آرڈر لیا تھا کہ بانی جیل کے اندر بھی میڈیا سے بات کرسکتے ہیں، کیا ریاست مخالف بیانیہ ٹویٹ کیا جاتا ہے وہ عدالت فیصلہ کرے گی، ریاست مخالف کیا ہوتا ہے اس کی تعریف و تشریح ہونا بہت ضروری ہے، یہ کہنا کہ ہمارا الیکشن لوٹا گیا یہ ریاست مخالف بیانیہ ہے؟؟ کب تک آپ اس سچ کو یہ کہہ کر چھپائیں گے کہ یہ ریاست مخالف ہے۔