مودی حکومت کی غلطی کیوجہ سے پہلگام حملہ ہوا، ملکارجن کھرگے
اشاعت کی تاریخ: 20th, May 2025 GMT
کانگریس صدر نے کہا کہ گزشتہ 11 سالوں میں مودی نے 151 غیر ملکی دورے کئے اور 72 ممالک کا دورہ کیا پھر بھی مودی حکومت کی خارجہ پالیسی کے تحت ہمارا ملک اکیلا پڑچکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ پہلگام میں دہشت گردانہ حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اب اس معاملے کو لے کر کانگریس کمیٹی کے صدر ملکارجن کھرگے نے مودی حکومت پر بڑے الزام لگائے۔ کانگریس صدر نے کہا کہ اگر پہلگام میں سیکورٹی فراہم کی جاتی تو لوگوں کی ہلاکتیں نہ ہوتیں۔ ملکارجن کھرگے نے کہا کہ نریندر مودی کشمیر نہیں گئے کیونکہ سیکورٹی ایجنسیوں نے انہیں منع کیا تھا۔ کانگریس کے صدر ملکارجن کھرگے نے کہا کہ کشمیر میں 26 لوگ مارے گئے کیونکہ مودی حکومت نے وہاں سیاحوں کو سیکورٹی فراہم نہیں کی۔
کانگریس صدر نے کہا کہ مودی کشمیر اس لئے نہیں گئے کیونکہ انٹیلی جنس ایجنسیوں نے انہیں ایسا کرنے سے منع کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت نے سیاحوں کو وہاں (پہلگام) جانے سے کیوں نہیں روکا، اگر آپ انہیں بتا دیتے تو 26 لوگوں کی جانیں بچائی جاسکتی تھیں اور یہ جنگ بھی رک سکتی تھی۔ ملکارجن کھرگے نے خارجہ پالیسی پر بھی مودی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی گزشتہ 11 سالوں سے مسلسل غیر ملکی دورے کر رہے ہیں لیکن جب بھارت کو پاکستان کو بے نقاب کرنے کے لئے بین الاقوامی حمایت کی ضرورت پڑی تو کوئی ملک ہمارا ساتھ دینے کے لئے آگے نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ 11 سالوں میں مودی نے 151 غیر ملکی دورے کئے اور 72 ممالک کا دورہ کیا، ان میں سے وہ 10 بار امریکہ کا دورہ کر چکے ہیں، پھر بھی مودی حکومت کی خارجہ پالیسی کے تحت ہمارا ملک اکیلا پڑچکا ہے۔ ملکارجن کھرگے نے کہا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کو 1.
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: انہوں نے کہا کہ مودی حکومت
پڑھیں:
’’مودی حکومت سیز فائر توڑنا چاہتی ہے لیکن ۔۔۔‘‘ حامد میر نے اہم انکشافات کر دیئے
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )سینئر صحافی حامد میر نے کہا ہے کہ پاکستان کبھی سیز فائر کی خلاف ورزی نہیں کرے گا کیونکہ وہ مسئلہ کشمیر کو پرامن اور بامعنی مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے۔ تاہم مودی حکومت کے سیاسی عزائم سیز فائر کے خلاف ہیں اور وہ موقع ملنے پر اسے توڑنے کی کوشش کرے گی۔
نجی ٹی وی آج نیوز کے پروگرام میں حامد میر نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی سیاست اور اس کا میڈیا بالی ووڈ سے متاثر ہے، جو ہر چیز کو ایک فلمی اسکرپٹ کی طرح دکھاتا ہے۔ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے حالیہ بیانات اور برطانوی وزیر خارجہ کی پاکستان آمد اس بات کی نشاندہی ہے کہ عالمی سطح پر سیز فائر کے ختم ہونے کا خدشہ موجود ہے۔
پاکستان کو کلائمیٹ فنانسنگ کے تحت 41 کروڑ ڈالر ملیں گے، آئی ایم ایف
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی نے کہا کہ مجھے یقین ہے پاکستان کبھی سیز فائر نہیں توڑے گا۔ پاکستان میننگ فل ڈائیلاگ کے ذریعے مسئلہ کشمیر حل کرنا چاہتا ہے لیکن یہ مودی کے وارے میں نہیں ہے کیونکہ ان کی پارٹی اس خطے میں اکھنڈ بھارت بنانا چاہتی ہے اور انھوں نے اسے اپنی پارلیمنٹ میں آویزاں کر رکھا ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ مودی حکومت اسپانسرڈ ٹیررازم کے ذریعے اکھنڈ بھارت کا خواب دیکھ رہی ہے اور سیز فائر اس راہ میں بڑی رکاوٹ ہے۔’
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی پیشکش سے متعلق سوال پر حامد میر نے کہا کہ وہ اگرچہ امریکی پالیسیوں، خاص طور پر فلسطینیوں کے معاملے پر ٹرمپ کے سخت ناقد ہیں، لیکن کشمیر پر ان کی ثالثی اور سیز فائر کے کردار سے انکار ممکن نہیں۔
قومی اسمبلی کا اجلاس آج شام 5بجے ہوگا، 10 نکاتی ایجنڈا جاری
انھوں نے کہا، امریکہ 1957 سے پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرتا آ رہا ہے۔ انڈس واٹر معاہدہ جو 1960 میں ہوا، وہ 1957 میں ہونے والے ایک ایگریمنٹ کا نتیجہ تھا۔ اس وقت کے امریکی صدر روز ویلٹ اور پاکستانی وزیراعظم حسین شہید سہروردی کے درمیان ایک مشترکہ اعلامیہ 13 جولائی 1957 کو جاری ہوا، جو آج بھی یو ایس گورنمنٹ کے اسٹیٹ آف آرکائیو میں موجود ہے۔
حامد میر نے بتایا کہ اس مشترکہ بیان میں نہ صرف انڈس واٹر کا ذکر ہے بلکہ مسئلہ کشمیر کا بھی تذکرہ موجود ہے، اور واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ انڈس واٹر کا معاہدہ ورلڈ بینک کروائے گا۔
اے ایس آئی کو روسی سفارتکار کو خفیہ معلومات دینے کے الزام میں سنائی گئی سزاکالعدم
انھوں نے کہا کہ جب بھی امریکہ نے پاک بھارت کے درمیان ثالثی کی کوشش کی، اس کا فائدہ بھارت نے اٹھایا۔ 1962 میں جب چین اور بھارت کی جنگ ہوئی، چین نے کہا کہ پاکستان کشمیر پر قبضہ کر لے، لیکن امریکی صدر جان ایف کینیڈی نے پاکستان سے درخواست کی کہ وہ جنگ میں حصہ نہ لے، اور بدلے میں مسئلہ کشمیر حل کرایا جائے گا، مگر کچھ بھی نہ ہوا۔
حامد میر نے بھارتی میڈیا کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے کہا، میڈیا کسی بھی معاشرے کا آئینہ ہوتا ہے۔ جو کچھ انڈین میڈیا میں نظر آتا ہے، جھوٹ، افواہیں، تکبر اور رعونت، وہ سب بھارتی معاشرے کا عکس ہے۔ میں تمام بھارتی میڈیا کی بات نہیں کر رہا، کچھ اچھے لوگ بھی ہیں جنھوں نے مودی کی اینٹی پاکستان پالیسی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
پی ٹی آئی رہنماؤں سے جیل میں ملاقات کرنے کا معاملہ ، اعظم سواتی کی درخواست خارج
پروگرام کے دوران انہوں نے ایک واقعہ کا ذکر کیا کہ 9 اور 10 مئی کی درمیانی رات بھارتی صحافیوں نے انھیں فون کر کے پوچھا کہ وہ زندہ ہیں یا نہیں، کیونکہ انڈین چینلز پر یہ بریکنگ چل رہی تھی کہ بھارتی فوج اسلام آباد میں داخل ہو گئی ہے، وزیراعظم شہباز شریف گرفتار ہو چکے ہیں اور جنرل عاصم منیر چین بھاگ گئے ہیں۔ میں نے اپنے نیوز روم فون کیا تو اسائنمنٹ ایڈیٹر ہنسنے لگا، کہا کہ آپ نے انڈین چینل تو نہیں دیکھ لیا؟ کیونکہ ان کے مطابق تو پاکستان ختم ہو چکا ہے۔
ارنب گوسوامی سے متعلق انھوں نے کہا، میرے ان سے ذاتی کوئی لڑائی نہیں۔ وہ کبھی ایک پروفیشنل صحافی تھے، لیکن اب وہ بی جے پی کے ترجمان بن چکے ہیں۔ ان کے چینل کو بی جے پی رہنما راجیو شیکھران فنڈ کرتے ہیں۔
ریکارڈ کے مطابق رات 10بجے نور مقدم کا قتل ہوا، ساڑھے 11بجے مقدمہ درج ہوا، پوسٹ مارٹم کے مطابق نور مقدم کا انتقال رات 12بج کر 10منٹ پر ہوا،وکیل سلمان صفدر کے دلائل
برکھا دت کے ساتھ ماضی کے تعلقات پر بات کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ آگرہ مذاکرات کے دوران ان کا ردعمل نان پروفیشنل تھا، لیکن بعد میں ان کے تعلقات بہتر ہو گئے۔ نواز شریف کے دور میں وہ پاکستان آئیں، لاہور میں نواز شریف کا انٹرویو کیا اور واپس چلی گئیں۔
پاکستانی میڈیا کی آزادی پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا، بھارتی میڈیا کو پاکستانی میڈیا سے سیکھنا چاہیے۔ ہم حکومتوں پر تنقید بھی کرتے ہیں، جب وہ اچھا کام کریں تو تعریف بھی کرتے ہیں۔ ہم پر پیکا لا نافذ کیا گیا، ہم عدالت گئے، مظاہرے کیے، لیکن صحافت سے پیچھے نہیں ہٹے۔انہوں نے کہا کہ عرفان صدیقی جو پیکا لا کا دفاع کر رہے تھے، آج وہی پاکستانی میڈیا کی تعریف کر رہے ہیں۔ یہ ہمارا کردار ہے۔ ہم نہ حکومت کے حامی ہیں نہ مخالف، ہم صرف صحافت کرتے ہیں۔
مزید :