گھر والے اور شوہر نہیں چاہتے میں اداکاری کروں، غنیٰ علی
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
پاکستان شوبز کی اداکارہ غنیٰ علی نے حالیہ انٹرویو میں شوبز انڈسٹری چھوڑنے سے متعلق خبروں کی تردید کردی ہے۔
غنیٰ علی کا کہنا تھا کہ ان کا فی الحال اداکاری سے کنارہ کشی کا کوئی ارادہ نہیں، اور وہ فنی سفر جاری رکھنے کی خواہشمند ہیں کیونکہ یہ ان کا جنون ہے۔
غنیٰ علی نے وضاحت کی کہ رمضان کے دوران وہ اعتکاف میں بیٹھی تھیں، اسی دوران ان کے بھائی نے ان کی انسٹاگرام اسٹوری پر شوبز چھوڑنے کا پیغام شیئر کر دیا۔ ان کے مطابق بھائی کی خواہش تھی کہ وہ میڈیا سے دور ہو جائیں، اور اسی نیت سے اس نے موقع دیکھ کر یہ قدم اٹھایا۔
View this post on InstagramA post shared by MediaMasala.
اداکارہ کا کہنا تھا کہ ان کے شوہر، بھائی اور دیگر قریبی رشتہ دار بھی یہی چاہتے ہیں کہ وہ شوبز کو خیرباد کہہ دیں، تاہم ان میں سے کوئی بھی زبردستی نہیں کرتا یہ ان کی محبت ہے کہ وہ انہیں ان کی خواہش کو پورا کرنے دیتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اداکاری ان کا جنون ہے اور وہ اچھے پراجیکٹس میں کام کرنے کے لیے پُرعزم ہیں۔ غنیٰ علی نے مزید کہا کہ وہ کبھی روایتی ہیروئن بننے کی خواہشمند نہیں رہیں، بلکہ ہمیشہ معیاری کرداروں کو ترجیح دی ہے۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا: وزیرِاعلیٰ بلوچستان
---فائل فوٹووزیرِ اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی نے کہا ہے کہ ریاست سے ناراضی کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ ہتھیار اٹھا لیے جائیں، آئین پاکستان ریاست سے غیر مشروط وفاداری کا درس دیتا ہے اور اس دائرے میں رہتے ہوئے بات کی جائے تو ہر مسئلے کا حل ممکن ہے، بلوچستان کا پاکستان کے ساتھ الحاق اتفاق رائے سے ہوا تھا۔
کوئٹہ میں ینگ پارلیمنٹیرین فورم پاکستان کی صدر و رکن قومی اسمبلی سیدہ نوشین افتخار اور جنرل سیکریٹری، ایم این اے نواب زادہ میر جمال خان رئیسانی کی قیادت میں وفد سے گفتگو کرتے ہوئے میر سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کے پاکستان کے ساتھ الحاق کو شاہی جرگے نے اکثریتی رائے سے منظور کیا تھا، اس کے برعکس یہ بیانیہ کہ بلوچستان کا زبردستی الحاق ہوا حقائق سے انحراف ہے، ہمیں بلوچستان سے متعلق اس تاثر کو جو باہر رائج ہے، درست معلومات اور حقائق سے ہم آہنگ کرنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ریاست مخالف کوئی بھی بیانیہ، چاہے کتنا ہی مقبول ہو، محب وطن افراد کے لیے قابل قبول نہیں ہو سکتا۔ پنجابیوں کی ٹارگٹ کلنگ ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے جس کا مقصد قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانا ہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ بیڈ گورننس دہشتگردی کو تقویت جبکہ اچھی طرزِ حکمرانی ریاست کو مستحکم بناتی ہے، ہم بلوچستان میں گڈ گورننس کے فروغ کے لیے ہر سطح پر شفافیت اور جوابدہی کو یقینی بنا رہے ہیں۔
اس موقع پر وفد کے دیگر ارکان نے بھی اس بات پر اتفاق کیا کہ بلوچستان کا مستقبل روشن ہے اور ریاست مخالف عناصر کو کامیابی نہیں ملے گی۔
اس سے قبل وزیرِ اعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ ’چیف منسٹر یوتھ اسکل ڈویلپمنٹ اینڈ اوورسیز ایمپلائمنٹ پروگرام‘ کے تحت 5 برسوں میں 30 ہزار نوجوانوں کو بیرون ملک روز گار فراہم کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ رواں سال جون تک پروگرام کے پہلے مرحلے میں 150 نوجوان سعودی عرب جائیں گے، اس منصوبے کے لیے صوبائی حکومت نے ایک ارب 28 کروڑ روپے کی ادائیگی کردی ہے۔