سعودی عرب: حج قوانین کی خلاف ورزی پر 20 افراد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
حج قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو سعودی حکام نے سزائیں سنادیں۔
رپورٹ کے مطابق سعودی وزارتِ داخلہ نے حج قوانین کی خلاف ورزی پر 12 غیر ملکیوں سمیت 8 سعودی شہریوں کو سزا سنادی۔ یہ افراد بغیر اجازت نامے کے 60 افراد کو حج کرانے کی کوشش میں مکہ مکرمہ کے داخلی راستوں پر تعینات حج سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں گرفتار ہوئے۔
وزارت نے ان افراد کے خلاف انتظامی فیصلے جاری کیے ہیں جن میں غیر قانونی طور پر افراد کو مکہ منتقل کرنے والے ٹرانسپورٹرز، ان کے ساتھیوں اور سفر کی سہولت حاصل کرنے والوں کو شامل کیا گیا ہے۔
ملزمان پر عائد کردہ سزاؤں میں قید، زیادہ سے زیادہ ایک لاکھ ریال (SR100,000) جرمانہ، غیر قانونی نقل و حمل میں استعمال ہونے والی گاڑیوں کی ضبطی، غیر ملکیوں کی ملک بدری، اور سزا مکمل ہونے کے بعد 10 سال کے لیے سعودی عرب میں دوبارہ داخلے پر پابندی شامل ہے۔
وزارتِ داخلہ نے تمام شہریوں اور رہائشیوں پر زور دیا ہے کہ وہ حج کے ضوابط اور ہدایات کی مکمل پابندی کریں تاکہ حجاج کرام کی سلامتی اور حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے اور وہ سہولت اور اطمینان کے ساتھ اپنے مناسکِ حج ادا کر سکیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی سعودی عرب میں حج سیکیورٹی فورسز نے ’مکہ پرمٹ‘ کے بغیر 22 افراد کو غیرقانونی طورپر مکہ لے جانے کی کوشش کرنے والے مصری شہری کو حراست میں لے لیا۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
قازقستان؛ زبردستی اور جبری شادیوں پر پابندی عائد؛ خلاف ورزی پر سنگین سزا
قازقستان میں کسی بھی لڑکی کو زبردستی شادی پر مجبور کرنے پر 10 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ قانون سازی ملک میں بڑھتی ہوئی جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا کے کیسز سامنے آنے پر کی گئی ہے۔
قانون ساز ارکان نے بل کا تعارف کراتے ہوئے کہا کہ ملک کے کمزور ترین طبقے خاص طور پر خواتین کے تحفظ کا ضامن ثابت ہوگا۔
انھوں نے مزید کہا کہ لڑکیوں کو جبری اور زبردستی شادیوں اور دلہنوں کے طاقتور افراد کے ہاتھوں اغوا کے واقعات کی بھی سرکوبی ہوگی۔
یاد رہے کہ قازقستان میں 2023 میں ایک سابق وزیر نے اپنی بیوی کو قتل کر دیا تھا جس کے بعد ملک میں خواتین کو درپیش مسائل پر بحث شروع ہوئی تھی۔
دوسری جانب پولیس کا کہنا ہے کہ زبردستی شادی پر مجبور کرنے پر 10 سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
علاوہ ازیں دلہنوں کو اغوا کے بعد اپنی مرضی سے رہا کرنے والوں کو قانونی گرفت سے بچاؤ کی سہولت بھی ختم کردی گئی ہے۔
اب اغوا کار دلہن کو اپنی مرضی سے رہا بھی کردے تب اس پر قانون کے مطابق مقدمہ چلایا جائے گا۔
خیال رہے کہ ایک اندازے کے مطابق پچھلے 3 برسوں میں پولیس کو زبردستی شادی یا دلہن کے شادی کی تقریب سے اغوا کے 214 شکایات موصول ہوئیں۔
تاہم اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہوسکتی ہے کیوں کہ قازقستان میں ایسا کوئی ادارہ نہیں جہاں ایسے معاملات کا ریکارڈ رکھا جا سکتا ہو۔