40 ارب کا میگا سکینڈل، پی ٹی آئی کی 2 سیاسی شخصیات کو بڑی ٹرانزیکشنز
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )خیبر پختونخوا حکومت کے ایک سینئر عہدیدار اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما 40 ارب روپے کے میگا کرپشن سکینڈل میں نیب کی تحقیقات کی زد میں ہیں۔
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق وفاقی دارالحکومت میں ایک باخبر ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر دی نیوز کو بتایا کہ خیبر پختونخوا کے سرکاری اکاﺅنٹس سے پاکستان تحریک انصاف کے دو سینئر رہنماﺅں کو کروڑوں روپے کی دو ٹرانزیکشنز کی گئیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ان میں سے ایک اکاﺅنٹ خیبر پختونخوا حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار کے خاندان کا ہے۔ نیب نے پتہ لگایا کہ 40 ارب روپے کے میگا کرپشن سکینڈل سے منسلک بینک اکاﺅنٹس سے مہنگی جائیدادیں خریدنے کے لئے دو بڑی ٹرانزیکشنز کی گئیں۔
ذرائع نے بتایا کہ ایک جائیداد ہزارہ ریجن سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنما سے خریدی گئی تھی جبکہ دوسری جائیداد کی ادائیگی جنوبی خیبر پختونخوا کے ایک بڑے شہر میں واقع تھی جو اس میگا فراڈ سے منسلک ایک اور بینک اکاﺅنٹ سے کی گئی تھی۔
اطلاعات کے مطابق یہ خاص جائیداد پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے خیبر پختونخوا کے ایک بہت اہم آئینی عوامی عہدیدار کے خاندان کے قبضے میں ہے۔ دی نیوز کو مزید بتایا گیا کہ یہ دو بڑی کروڑوں روپے کی ادائیگیاں ان اکاﺅنٹس سے کی گئیں جن میں چوری شدہ رقم خیبر پختونخوا کے سرکاری اکاﺅنٹس سے منتقل کی گئی تھی۔ نیب اس میگا سکینڈل کے تمام پہلوﺅں کی تحقیقات کر رہا ہے جس نے خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
خیبرپختونخوا حکومت کے ترجمان بیرسٹر محمد علی سیف نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ معاملے کا تعلق نگران حکومت سے ہے، سیاسی وابستگی کوئی بھی ہو قانون اپنا راستہ اپنائےگا۔
بحیرہ عرب میں کم دباؤ کا سسٹم بننے کا امکان، الرٹ جاری
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: خیبر پختونخوا کے اکاﺅنٹس سے پی ٹی آئی بتایا کہ کے ایک
پڑھیں:
خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے واقعات میں خواتین بھی ملوث
خیبر پختونخوا میں دہشتگردی کے واقعات میں خواتین بھی ملوث نکلیں۔ کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کی جانب سے جاری رپورٹ کے مطابق صوبے کے 7 اضلاع میں مجموعی طور پر 67 خواتین دہشتگردی کے مختلف واقعات میں ملوث پائی گئی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق دہشتگردی کے الزامات میں 49 خواتین کو گرفتار کیا جا چکا ہے جبکہ 4 خواتین سیکیورٹی فورسز کے آپریشنز میں مار دی گئی ہیں۔ مزید یہ کہ 14 خواتین اب بھی مختلف مقدمات میں مطلوب ہیں۔
سی ٹی ڈی کے مطابق ان خواتین کا تعلق مختلف کالعدم تنظیموں سے رہا ہے اور انہیں دہشتگردی کی منصوبہ بندی، سہولت کاری، اور حملوں میں براہ راست یا بالواسطہ طور پر ملوث پایا گیا۔
سی ٹی ڈی حکام کے مطابق ان خواتین کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں اور سیکیورٹی ادارے باقی مطلوبہ عناصر کی گرفتاری کے لیے سرگرم ہیں۔
Post Views: 5