ڈرائیور کو 500 روپے دے کر بیٹا گاڑی لے گیا، نوجوان اولاد کی موت کو یاد کرکے لطیف کھوسہ غمزدہ ہوگئے
اشاعت کی تاریخ: 21st, May 2025 GMT
پی ٹی آئی کے رہنما سردار لطیف کھوسہ نے اپنے بیٹے کی موت کو زندگی کا سب سے غمگین لمحہ قرار دے دیا۔
لطیف کھوسہ نے حال ہی میں ایک نجی ٹی وی شو میں شرکت کی جہاں انہوں نے سیاسی اور نجی موضوعات پر بات کی۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ میرا جوان بیٹا جو ایچی سن کالج میں پڑھتا تھا اور نویں جماعت کا طالبعلم تھا وہ ایکسیڈنٹ میں فوت ہو گیا یہ میری زندگی کا سب سے غمگین لمحہ تھا۔
انہوں نے بتایا کہ میرا بیٹا گھر آیا ہوا تھا اور چونکہ وہ چھوٹا تھا تو اس کو اکیلے گاڑی لے کر جانے کی اجازت نہیں تھی لیکن اس نے ڈرائیور کو 500 روپے دیے اور اس سے گاڑی لے کر دوستوں کے ساتھ چلا گیا اور اس کی گاڑی کا ایکسیڈنٹ ہو گیا۔
لطیف کھوسہ نے بتایا کہ میں اس وقت اسلام آباد میں تھا جب مجھے اطلاع ملی تو میں فوراً گھر پہنچا اس وقت میرا بیٹا وینٹی لیٹر پر تھا۔ وہ 17 دن وینٹی لیٹر پر رہا لیکن دماغی طور پر اس کی موت واقع ہو چکی تھی۔
رہنما پی ٹی آئی نے بتایا کہ وہ ملک کے سب سے بہترین نیوروسرجن کو ساتھ لے کر گئے تھے لیکن انہوں نے بھی کہا کہ دماغی طور پر موت واقعہ ہو چکی ہے اب آپ اس کو اذیت دے رہے ہیں۔ لطیف کھوسہ نے کہا کہ بیٹے کی موت بہت تکلیف دہ تھی ابھی بھی جب وہ لمحہ یاد آتا ہے تو بہت تکلیف ہوتی ہے۔
بیٹے کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ وہ اتنا قابل بچہ تھا کہ اس کے اسکول کے پرنسپل کہتے تھے کہ اس کو اسکالرشپ پر باہر پڑھنے کے لیے بھیجنا ہے لیکن ایسا نہ ہو سکا۔ انہوں نے کہا کہ زندگی چلتی رہتی ہے اور ہمیں آگے بڑھنا ہی ہوتا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ایکسیڈنٹ پی ٹی آئی لطیف کھوسہ لطیف کھوسہ بیٹے کا انتقال.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایکسیڈنٹ پی ٹی ا ئی لطیف کھوسہ لطیف کھوسہ نے نے بتایا کہ انہوں نے کی موت
پڑھیں:
سابقہ دور حکومت میں 39 کروڑ سے زائد رقم کی عدم وصولی کی نشاندہی
رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔ اسلام ٹائمز۔ آڈیٹر جنرل پاکستان نے سابقہ دور حکومت میں صوبائی محکموں میں اندرونی آڈٹ نہ ہونے کے باعث 39 کروڑ 83 لاکھ سے زائد رقم وصول نہ ہونے کی نشان دہی کردی ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی 2021-2020 کی آڈٹ رپورٹ میں حکومتی خزانے کو ہونے والے نقصان کی نشان دہی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ پراپرٹی ٹیکس اور دیگر مد میں بڑے بقایا جات کی ریکوری نہیں ہوسکی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حکومتی آمدن کا بھی درست طریقے سے تخمینہ نہیں لگایا جاسکا، محکمانہ اکاؤنٹس کمیٹیوں کے اجلاس باقاعدگی سے نہ ہونے پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے فیصلوں کا نفاذ نہیں ہوسکا۔
آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ صوبے میں ریونیو اہداف بھی حاصل نہیں کیے جارہے ہیں، رپورٹ میں مختلف ٹیکسز واضح نہ ہونے کے باعث حکومت کو 32 کروڑ 44لاکھ 20 ہزار روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پراپرٹی ٹیکس، ہوٹل ٹیکس، پروفیشنل ٹیکس، موثر وہیکلز ٹیکس کے 9کیسز کی مد میں نقصان ہوا، صرف ایک کیس ابیانے کی مد میں حکومتی خزانے کو 45 لاکھ 80 ہزار روپے کا نقصان ہوا۔ اسی طرح اسٹامپ ڈیوٹی اور پروفیشنل ٹیکس کی مد میں ایک کیس میں 15 لاکھ روپے کے نقصان کی نشاندہی ہوئی ہے۔ آڈیٹر جنرل کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم یا تخمینہ صحیح نہ لگانے سے انتقال فیس، اسٹمپ ڈیوٹی، رجسٹریشن فیس، کیپٹل ویلتھ ٹیکس، لینڈ ٹیکس، ایگریکلچر انکم ٹیکس اور لوکل ریٹ کے 5 کیسوں میں 4 کروڑ 40 لاکھ روپے کا نقصان ہوا۔
رپورٹ کے مطابق ایڈوانس ٹیکس کا تخمینہ نہ لگانے سے وفاقی حکومت کو دو کیسز میں ایک کروڑ 9 لاکھ روپے کا نقصان ہوا جبکہ 69 لاکھ 50 ہزار روپے کی مشتبہ رقم جمع کرائی گئی۔ مزید بتایا گیا ہے کہ روٹ پرمٹ فیس اور تجدید لائنسس فیس کے 2 کیسز میں حکومت کو 45 لاکھ روپے کا نقصان اور 14 لاکھ کی مشتبہ رقم بھی دوسرے کیس میں ڈپازٹ کرائی گئی۔ رپورٹ میں ریکوری کے لیے مؤثر طریقہ کار وضع کرنے اور کم لاگت ٹیکس وصول کرنے کے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی سفارش کی گئی ہے۔